last episode

3.8K 216 72
                                    

شہریار کو منھیٰ کو منانے کا موقع ہی نا ملا . کے اس ضروری کام کی وجہ سے ولیمہ کے اگلے دن ہی دبئ جانا پڑا .. منھیٰ جو دل پہلے ہی ہار بیٹھی تھی اسے اب سچ میں ایسا لگنے لگا کہ وہ بھوج ہے .. شہریار ابھی تک اپنے دل کا حال بیان نہیں کر سکا تھا اس لیے منھیٰ ہر ادھر اُدھر کی باتیں سوچتی رہتی ...
ایک مہینہ  ہونے کو تھا اور شہریار کی کوئی خبر نا تھی آج اس کی واپسی تھی ..
منھیٰ کچن کے کام کر کے آۓ ابھی آئی تھی  آج سب نوید صاحب کے یہاں اکھٹے تھے . شادی کے بعد سب اکھٹے ہوۓ تھے منھیٰ عالیان کے ساتھ کھیل رہی تھی .. جب ٹی وی  پر چلتی نیوز پر منھیٰ کو لگا کے اس نے آج سب کچھ گنوا دیا .. نیوز کچھ یوں تھی کہ .. دبئ سے آنے والی فلائٹ موسم کی خرابی کی وجہ سے کریش کر گئ ہے .. ..
سب سے پہلے شاہ کو ہوش آیا
آپ سب فکر نا کریں  وہ ٹھیک ہو گا میں کال کرتا ہوں ...
منھیٰ کو تو ہوش ہی نا تھا وہ بس خاموشی سے بیٹھی ٹی وی کو گھور رہی تھی جب زری اور زونی اس کو ہلا رہی تھی اور کہہ رہی تھی کے وہ بلکل ٹھیک ہوگا تم فکر نا کرو مگر وہ سن کس کی رہی تھی .. امی کی رونے کی آواز پر اس کو ہوش آیا ..
میرا بچہ پتا نہیں کہاں ہو گا .. میری منھیٰ کی زندگی عائشہ بیگم روتے ہوۓ بولیں .. تو منھیٰ فوراً بولی امی انھیں کچھ نہیں ہوگا وہ بلکل ٹھیک ہوں گے. انھیں کچھ نہیں ہو گا ... ابھی منھیٰ کہہ رہی تھی کہ پیچھے سے آنے والی آواز پر سب نے حیران نظروں سے دروازے کی طرف دیکھا .. .. بلاشبہ یہ آواز اور کسی کی نہیں بلکہ شہریار کی تھی ....
سب سے پہلے منھیٰ کو ہوش آیا ...
شہریار آپ .....
کیا ہوا ہے آپ سب اتنا پریشان کیوں ہیں اور یہ سب عورتیں رو کیوں رہیں ہیں .. شہریار نے صوفے کے پاس اتے ہوۓ کہا تو ... منھیٰ فوراً اگے بڑی اور کسی کا بھی لحاظ کیے بغیر اس نے پاس پڑا کشن اُٹھا کر شہریار کو مارنا شروع کردیا ..
آپ نے میری زندگی کو ڈرامہ بنایا ہوا ہے .. اپ سمجھتے کیا ہیں اپنے آپ کو .. منھیٰ روتے ہوۓ مسلسل شہریار کو مار رہی تھی جب کے باقی سب کی ہلکی ہلکی ہنسی پورے لاوئنج میں ارتش پیدا کر رہی تھی ..
کیا ہو گیا ہے منھیٰ کچھ تو بتاو .. شہریار نے منھیٰ کو کندھوں سے تھام کر کہا تو وہ اس کے سینے سے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر رو دی ...
آپ بہت برے ہیں .. میں نے نہیں رہنا آپ کے ساتھ منھیٰ کہہ کر اوپر کمرے کی طرف چل دی شہریار نے سوالیہ نظروں سے شاہ کو دیکھا تو سب بتا دیا اور پوچھا کہ تم تو اس ہی فلائٹ میں تھے یار میری فلائٹ جلدی کی ہوگئی پھر میں نے سوچا سب کو سرپرائز دیتا ہوں مگر یہاں تو مجھے ہی سرپرائز مل گیا ....
بس برخوردار اب جا کر میری بہو کو منا لو ورنا مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا ..
جی جی جا رہا ہوں اب تو منانا ہی پڑے گا کیونکہ آپ سے برا کوئی ہے بھی نہیں .شہریار نے ہنس کر کہا تو نوید صاحب نے اس کے کندھے پر تھپر رسید کیا .. لگتا ہے میں آج مار کھانے کے لیے آیا ہوں وہ کہہ کر کمرے کی طرف چل دیا ..
............ ............ .......  ......... ..............  ..........
شہریار نے جیسے ہی کمرے میں قدم رکھا تو منھی تو بیڈ پر روتے پایا .. اس نے کب منھیٰ کو روتا ہوا دیکھنا سوچا تھا .. منھیٰ میری جان ...
میں نہیں ہوں آپ کو میری کوئی فکر نہیں میں آپ پر زربردستی مسلط کی گئ ہوں ....روتے ہوۓ کہا گیا ..
اوہو ... کس نے کہہ دیا ہے منھی ادھر میری طرف دیکھیں .. 
شہریار نیچھے زمیں پر بیٹھ گیا .. اب بس میری سنیں گی آپ ...
میں شہریار اپنے پورے ہوش میں اپنی محبت کا قرار کرتا ہوں نکاح کے وقت جو بھی شاہ نے ڈرامہ لگایا . میں نے اس وقت آپ کو دل سے قبول کیا ..کیونکہ میں آپ سے بہت محبت کرتا ہوں اور آپ کو پہلی دفعہ دیکھا . تو دل ہار بیٹھا تھا .. اب بھی کوئی شک میری محبت کا ...  ہریار نے سوال کیا .. تو منھی بھی خاموشی سے اد کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئ ..
شہریار نوید آج منھیٰ شہریار اپنی محبت کا قرار کرتی ہے بےشک نکاح سے پہلے کوئی مجھے فکر نا تھی مگر میں نکاح کے بعد سے دل و جان سے آپ سے اپنی محبتکی اور آج میں اس  کا قرار کرتی ہوں یہ کہتے ساتھ ہی منھیٰ اس کے سینے سے لگ گئ ...
میری جان کیا پوری رات اب زمیں پر ہی گزارنے کا ارادہ ہے شہریار کے کہنے پر منھیٰ کہلکہلا کر ہنسی تو شہریار نے جان نثار نظروں سے اسے دیکھا اور محبت اور عقیدت سے اس کے ماتھے پر لب رکھ دیے ...
میری جان یہ فل بڑا نادان ہے اور آپ کی باری میں زیادہ ہی نادانی کر جاتا ہے منھیٰ کے سرخ چہرے کو دیکھ کر شہریار نے کہا ...
نکاح ایک پاک بندھن ہے ❤❤
......................    .....................۔...............................
3سال بعد
بابا جانی مجھے گڑیا چاہیے .. آئزہ نے اپنی توتلی زبان میں شہریار سے کہا ...
میری جان ابھی شاہ ماموں کی طرف جانا ہے میں بعد میں اپنی گڑیا کو لے دوں گا ..
پکا بابا پکا میری جان ...
چلیں اگر دونون میں معاہدہ طہ ہوگیا ہو منھیٰ نے کڑی نظروں سے دیکھتے ہوۓ کہا ...
او ہو آپ جل رہی ہیں ہم سے ..
شیری باز آئیں ....
ماما جانی میں عالی سے بات نہیں کروں گی عہ مجھے تنگ کرتا ہے .. آئزہ نے منہ بسور کر کہا تو منھیٰ ہنس دی اور اس کے دونوں گال چومے میری بیٹی بہت اچھی ہے لڑتی نہیں ہے نا ..
نہیں میں نہیں لڑتی عالی گندہ بچہ ہے عہ لڑتا ہے ...  اس نے کہا جس پر شہریار منھیٰ ہنس دیے اور باہر کی طرف چل دیے ...
................... .................... .......            ... .   ..
ان تین سالوں میں بہت دی تندیلیں آئیں عرفان صاحب صحت یاب ہو گے انھیں سب نے معاف کردیا .. مگر زرتاشہ کی تائی اپنا دماغی توازن کھو بیٹھی جوان بیٹے کی موت کا گہرا صدمہ تھا .. زری نے انھیں معاف کر دیا. زبیر ایک برا انسان تھا اور پولس کسڈی کی وجہ سے مارا گیا ...
دوسری طرف خدا نے شاہ زر اور زرتاشہ کو ایک بیٹا اور بیٹی دے نوازہ جو ٹوئینز تھے اور ماشاللہّ سے ڈیرھ سال کے تھے عالیان کے بعد خدا نے زونی اور آصم کو ایک بیٹی سے نوازہ جو ایک سال کی ہے اور شہریار اور منھیٰ کی ایک بیٹی ہے جو دو سال کی ہے ..جس کا نام آئزہ ہے اور عہ عالیان کو عالی بولتی تھی اور ان دونوں کی آپس میں جتنی بنتی تھی اتنی ہی لڑائ بھی ہوتی ...
.................۔.................. .... ......  ..... ...      .. ...
ہر کہانی کا اختتام ایک نئی کہانی کی شروعات ہوتی ہے ...
الحمداللہّ میرا پہلا ناول اختتام پزیر ہوا ..
اگر آپ سب کو پسند آیا ہے تو مہربانی کر کے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ میں اگے لکھ سکوں ..
اور انسٹاگرام پر novels_by_meeruکو فعلو کریں ...
شکریہ ..
Happy reading 😇
علمیر اعجاز

                         ختم شد
اپنی راۓ کا ضرور اظہار کریں ...

  دلِ نادان از علمیر اعجاز Completed✅Where stories live. Discover now