Episode 2

2.3K 161 32
                                    

باس کا فرمان تھا۔ اب کم سے کم ایک ہفتے انہیں اس کلب میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔ اس لیے وہ دونوں اس چھوٹے سے دو کمرے کے فلیٹ میں ایک ساتھ رہ رہے تھے۔
لیکن وہ کبھی بھی منہ اٹھاکر اس کے کمرے میں ٹپک جاتا تھا۔ وہ اسے اور اس کی بچوں جیسی باتیں نظرانداز کرتی رہتی، لیکن کبھی بیزار ہوجاتی تو بندوق سے اس کے آس پاس شوٹ کرکے اسے ایسا ڈراتی کے وہ پورے دو گھنٹوں تک اس کے کمرے میں نہ آتا۔
"وہ جی آپ کو پتہ ہے میرے اباجی کا خواب تھا مجھے ڈاکٹر بنانا۔ میں نے کہا۔ نہ...بابا...نہ..!ڈاکٹر کی بھی کوئی زندگی ہوتی ہے بھلا؟؟؟؟پہلے پڑھ، پڑھ کر خود ڈاکٹر بنو...پھر بیوی ڈاکٹر ڈھونڈو...پھر جب بچے ہوجائیں تو ان کو ڈاکٹر بناؤ...اور آخر میں کسی ہسپتال میں کسی مریض کا علاج کرتے، کرتے مرجاؤ....یہ بھی کوئی زندگی ہے؟؟؟؟ہونہہ...زندگی تو ہماری اور آپکی ہے روز ایڈونچڑ....مار دھاڑ....کسی ہولیووڈ ایکشن مووی کی طرح...آگے پولیس...پیچھے پولیس ....،بیچ میں میں اور آپ...زندگی ہو تو ایسی....!!!"۔
ابھی بھی وہ پچھلے پندرہ منٹ سے مسلسل بول رہا تھا۔
"تم کبھی کم نہیں بول سکتے؟"۔
وہ رومال سے اپنی پسٹل صاف کرتے ہوئے بیزاری سے بولی۔
"میں زیادہ کب بولتا‌ ہوں؟ آپ تو بس  ہروقت الزام تراشیاں کرتی رہتی ہیں...مجھ سے کم تو اس دنیا میں کوئی بول ہی نہیں سکتا....،میں بھی بھلا بولتا..."۔

"ٹھاہ....!"۔
اس کی آدھی بات منہ میں تھی کہ اس کے بالکل قریب فائر ہوا۔ اس نے  'اسٹاپ' ہوکر اس کے پتھریلے تاثرات دیکھے۔ اس کی بندوق کی نال اب اس کے سینے پر نشانہ لگائے ہوئے تھی۔
"ہائے....امی....!"۔
وہ اچھل کر دروازے کی سمت بھاگا۔
"آج کے آئندہ مجھ سے زیادہ بک، بک کرنے کی کوشش کی ناں تو بھون کر رکھ دوں گی...."۔

وہ پیچھے سے دہاڑی۔
"ایک تو آپ چھوٹی  سے چھوٹی بات پر بندوق تان کر  بھون کر رکھنے کی دھمکی دے دیتی ہیں...بندہ بک، بک کرے تو کیسے کرے...!!"۔
وہ ابھی بھی باز نہیں آیا تھا۔  کہہ کر چھپاک سے دروازہ بند کردیا۔ وہ ناچاہتے ہوئے بھی مسکراکر سر جھٹک گئی۔

***
"اچھا مجھے ایک بات بتائیں...!"۔
وہ دونوں اپنے فلیٹ کے پاس بنے دھابے کی طرف گامزن تھے جب اس نے خود سے چند قدم آگے چلتی اُس لڑکی کے ہمقدم ہوکر پوچھا۔ بلیک جینز پر ہمیشہ کی طرح بوٹس پہنے اور مہرون ہائی نیک کے اوپر کلرفل شال لیے ہمیشہ جوڑے میں قید کیے بال آج کھولے وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔ اور خاص طور سے 'لڑکی' لگ رہی تھی۔
"ہوں پوچھو....!"۔
خلاف توقع آج اس نے سیدھا جواب دیا تھا۔ اس کی ہمت بندھی۔
"آپ اس ماحول میں کیسے...مطلب آپ دکھنے میں تو کافی خوبصو...."۔
وہ جو بغیر رکے بولنے والوں میں سے تھا۔ اس کی آنکھوں میں دوڑتی اذیت و تکلیف کو دیکھ کر بات ادھوری چھوڑ گیا۔
"ان لوگوں کو اپنے کام نکلوانے کے لیے خوبصورت لڑکیاں ہی چاہیے ہوتی ہیں....!"۔
یہ اس لڑکی کا لہجہ نہیں تھا۔ یہ وہ لڑکی نہیں تھی جسے وہ پچھلے دو ہفتوں سے دیکھ رہا تھا جسے دو ہفتوں سے جانتا تھا۔
"کیا آپ کا بھی ماضی میرے ہی جیسا..."۔
"نہیں....میرا ماضی الگ ہے...اور میں ہر کسی کو اپنا ماضی نہیں بتادیتی...."۔
اب اس کے لہجے میں وہی مضبوط لڑکی بول رہی تھی جسے وہ پچھلے دو ہفتوں سے جانتا تھا۔ وہ مسکرایا۔
اس نے غور سے اس کی مسکراہٹ دیکھی۔ اب اس کا حلیہ پہلے سے کافی بہتر تھا۔ ڈھیلی سی نیوی بلیو، ٹی شرٹ پر گرے جیکٹ پہنے، گلے میں اترنگی زنجیر ڈالے کسی حد تک ایک اوباش ہی لگ رہا تھا لیکن اس کے چہرے پر دوڑتا پروقار سا تاثر اس کے حلیے کی سراسر نفی کر رہا تھا۔
"اور تم۔ مجھ سے زیادہ پرسنل ہونے کی کوشش مت کرو...ورنہ شوٹ کردوں گی...!"۔
دھابا آچکا تھا۔وہ چرپائی پر بیٹھتے ہوئے سختی سے بولی۔ اس نے اس کے مقابل بیٹھتے، ہاتھ جوڑے۔
"مجھے اپنی شامت بلانی ہے جو آپ سے پرسنل ہوؤں....!"۔
وہ رخ پھیر کر اپنی مسکراہٹ چھپاگئی۔
"اچھا آپ کو پتہ ہے مجھے...."۔
ابھی ان لوگوں کو وہاں پر بیٹھے بمشکل پانچ منٹ گزرے ہوں گے کہ وہ دوبارہ اس سے مخاطب ہوا۔ اس نے جھٹ سے جھک کر بوٹس میں چھپی پسٹل نکال کر اس کے سامنے رکھی۔
"ہاں تو کیا کہہ رہے تھے تم؟؟"۔
"ایم سوری...میں..میں...اپنی زبان کنٹرول نہیں کرپایا"۔
وہ بدک کر کھڑا ہوا‌۔ وہ ناچاہتے ہوئے بھی قہقہہ لگا گئی۔
"کھانا کھاؤ...."۔
کھانہ آگیا تو ہنسی روک کر کہا وہ جو اسے بغور دیکھ رہا تھا کھانے کی پلیٹ اپنے سامنے کرتا، سر جھکا گیا۔

Mashgala-E-Ishq (Complete)Where stories live. Discover now