Episode 6

1.8K 160 19
                                    

آج ان کے کلب میں ان لوگوں کی میٹنگ تھی۔
وہ لوگ صبح سے انتظام کرنے میں لگے تھے لیکن ببلو نہ جانے صبح سے کہاں غائب تھا وہ شدت سے اس کی منتظر تھی اس کے عضو،عضو سے مضطربی چھلک رہی تھی۔
جس دن کا اسے شدت سے انتظار تھا وہ دن آخر آہی گیا تھا۔آج اس کے لیے اتنا  بڑا دن تھا اور وو اسے کہیں نظر نہیں آرہا تھا۔
اس نے جلدی، جلدی ٹیبل پر جگہ، جگہ مشروبات کے ساتھ خشک میوے سے بھری پلیٹیں رکھیں اور ایک طائرانہ نگاہ پورے کمرے میں ڈالی۔ یہ شیشے کا کمرہ پورے کا پورا ساؤنڈ پروف تھا۔
وہ گہری سانس لے کر کمرے سے باہر نکلی۔
"راجو....!!!!"۔
بے ہنگم بجتے میوزک کے شور میں اس نے پرزور طریقے سے راجو کو آواز دی۔ آج یہ کلب عام لوگوں کے لیے بند تھا کیونکہ انڈرورلڈ کے مشہور "وانٹیڈ" لوگ یہاں آنے والے تھے۔
"جی میڈم...!"۔
وہ مدب سا حاضر ہوا۔
"آج صبح سے ببلو کہاں ہے؟اتنا کام ہے اور وہ اتنے کام کے وقت گھوڑے پر سے سینگ کی طرح کیسے غائب ہوسکتا ہے؟؟"۔
اس کا لہجہ سخت تھا۔
"کیا معلوم میڈم...میں کو بھی نہیں دکھا وہ..."۔
وہ کہہ کر یہ جا وہ جا ہوگیا۔ اس نے جیب سے موبائل نکال کر اس کا نمبر ملایا۔ نمبر بھی بند آرہا تھا۔ وہ اب حقیقت میں پریشان ہوچکی تھی۔
"مجھے ڈھونڈ رہی ہیں...؟"۔
وہ اچانک پیچھے سے آکر مخاطب‌ ہوا۔ اس نے پلٹ کر اسے گھورا اور ہاتھ میں پکڑا موبائل دھیرے سے اس کے سر پر دے مارا۔ آج وہ ہمیشہ سے یکسر بدلے حلیے میں تھا۔ گلا اس عجیب سی چین سے پاک، کلائی میں خوبصورت گھڑی، گرے کلر کی چیکس والی شرٹ اور ڈریس پینٹ میں ڈارک براؤن بال پیچھے کی جانب سیٹ کیے وہ ڈیسینٹ لگ رہا تھا۔
"گدھے....کہاں ہو تم صبح سے؟اتنا کام تھا اور تم..."۔
وہ مسکرایا۔
"صرف کام کی وجہ سے ڈھونڈ رہی تھیں؟؟؟"۔
اس نے موبائل جیب میں رکھتے ہوئے اس کے چہرے کا بغور جائزہ لیتے ہوئے قدم بڑھائے۔
"ہاں تو اور کیا۔ تمہاری پوجا تھوڑی ہی کرنی تھی۔"
روکھے لہجے میں کہا۔ وہ سرہلاکر اس کے ہمقدم ہوا۔
"ٹھیک ہے میں دیکھ لیتا ہوں...ویسے بھی ان لوگوں کے آنے کا ٹائم ہوگیا ہے۔ اب آپ اپنے سر سے بوجھ اتارکر میرے سر پر ڈال دیں..."۔
اس نے کہتے ہوئے اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر اپنے سر پر ایسے رکھا جیسے واقع سارا بوجھ اتار لیا ہو۔ وہ اس کے انداز پر مسکرادی۔
"اب جلدی کام پر دھیان دو...ورنہ شوٹ کردوں گی..."۔
کہہ کر آگے بڑھ گئی۔ وہ دل پر ہاتھ رکھتا ہنس دیا۔

***

"باس...!"۔
میٹنگ کے بعد وہ خاموشی سے کسی بادشاہ کی طرح کرسی پر بیٹھا۔ سگار پی رہا تھا آج بھی آس، پاس دو باوردی محافظ ہاتھوں میں اسلحہ لیے کھڑے تھے۔
"ہاں بولو ٹینا...!!!ویسے کہنا پڑے گا...تم نے یہاں کا انتظام بہت زبردست طریقے سے سنبھالا ہے۔ آئم امپریسڈ...!"۔
"جی باس تھینک یو... مجھے اس وقت آپ سے کچھ پرسنل بات کرنی ہے..کیا آپ ان دونوں سے باہر جانے کے لیے کہیں گے؟؟؟!"۔
اس نے اس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے گارڈز کی طرف اشارہ کیا۔ اس نے سر ہلا کر گارڈز کو باہر جانے کا اشارہ کیا۔ دونوں فوراََ حکم کی تعمیل کرتے باہر نکل گئے۔
"سر آپ نے پہلی ملاقات میں کہا تھا نا کہ آپ نے مجھے کہیں دیکھا ہے...!!"۔
"وہ تو مجھے ابھی بھی لگتا ہے کہ میں نے تمہیں پہلے  کہیں دیکھا ہے..."۔
وہ مسکراتے ہوئے، اٹھ کر اس کے قریب آیا۔ اس نے اپنی جیب میں رکھی چھوٹی لیڈیز پسٹل چالاکی سے جیب سے نکال کر کمر کے پیچھے کی۔
اس نے اسے کھینچ کر ایک کرسی پر بٹھایا اور خود ٹیبل پر بیٹھ کر اس کے اوپر جھکا۔
اس کے ماتھے پر پسینہ چمکنے لگا لیکن اگلے ہی پل پوری قوت سے اس کی ناک پر ایک مکا جڑ کر ہاتھ میں پکڑی پسٹل کا ہتھہ اس کے سر پر دے مارا وہ دہرا ہوکر لڑکھڑایا۔پھر اس کے پیٹ میں اپنا بھاری بوٹ مارکر اسے زمین بوس کیا اور پسٹل سامنے کرتے ہوئے اس کی پیشانی کی سمت تانی۔
"میں ارسا ذکریا حیات ہوں...!!!حنا حیات کی بہن...ذکریا حیات کی بیٹی....اس بدنصیب کی بہن جو تمہاری درندگی کی وجہ سے اپنی اوائل جوانی میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ اس ذکریا حیات کی بیٹی جو اپنی جوان بیٹی کی اس دردناک موت کو سہہ نہ سکا اور دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے بیٹی کی موت کے دو دن بعد ہی ابدی نیند سوگیا۔ ہاں لیکن مجھے چھوڑگیا۔ تاکہ میں تجھ سے ان دونوں کی موت کا بدلہ لے سکوں...."۔
وہ چہرے پر تکلیف و حیرانی لیے اس لڑکی کی سچائی سن رہا تھا۔ اور سوچ رہا تھا کہ اس کے آدمیوں سے کہاں ایسی بھول، چوک ہوئی تھی، جو ان لوگوں نے اپنے سامنے دوست بنے‘ دشمن کی بوٗ نہیں سونگھی۔
"اوہ کے... ڈین شوٹ می...".
وہ اپنی تکلیف کو پس پشت ڈال کر کھڑا ہوکر اس کی سمت بڑھا۔ وہ انڈرورلڈ ڈون تھا۔ اتنی، اُتنی تکلیفوں سے آئے دن دو چار ہوتا رہتا تھا۔ اور وہ تو پھر بھی ایک لڑکی تھی۔ہاں چاہے گینگسٹر تھی، مگر تھی تو لڑکی ہی ناں...!
کمزور دل کی حامل بیوقوف لڑکی۔
وہ اس کے ہاتھوں کی کپکپاہٹ واضح طور پر محسوس کر چکا تھا۔ وہ پیچھے ہوئی۔
"میں نے کہا لڑکی...چلا گولی...!!!!!"۔
وہ اپنی کیفیت سمجھنے سے قاصر تھی۔ وہ پچھلے چار سالوں سے اس دن کا بے صبری سے انتظار کر رہی تھی اور آج....،جب وہ دن آپہنچا تھا اور اس کا دشمن اس کے سامنے کھڑا تھا تو اس پر خوف طاری ہوچکا تھا۔
اسے، اسی پل یہ ادراک ہوا تھا کہ ابھی وہ اتنی بے رحم نہیں ہوئی تھی کہ کسی کی جان لے، لے یہاں تک کہ اپنے خاندان کے قاتل کی بھی۔
اس نے قریب آکر اس کے دونوں ہاتھ اپنے سیدھے ہاتھ کی گرفت میں مضبوطی سے جکڑ کر، اس کی تھوڑی بے دردی سے پکڑ کر چہرہ اوپر کرتے، ہاتھ سے پسٹل چھین لی۔ وہ بے بسی سے مچل کر رہ گئی۔
"تم شریفوں کی پتہ ہے کیا غلطی ہے؟؟"۔
اس نے اسی کی پسٹل کی نال اس کی پیشانی پر گاڑھی۔
"کہ تم شریف ہو..."۔
اس نے اذیت سے آنکھیں میچ لیں۔
"ٹھاہ...."۔
گولی چلنے کی آواز کمرے میں گونجی اور اس کی سانسیں رک گئیں۔

***

Mashgala-E-Ishq (Complete)Where stories live. Discover now