Episode 5

1.9K 151 19
                                    

اس وقت وہ دونوں ابھیجیت سے ملنے اس کے ہوٹل جارہے تھے۔ وہ خاموشی سے جیپ چلاتے، ایک آدھ نظر اس پر بھی ڈال رہا تھا۔ جو شال سے اپنے آپ کو ڈھکے آنکھوں پر سیاہ شیڈز لگائے، باہر کے دوڑتے نظاروں کو بڑی محویت سے دیکھ رہی تھی۔
"آپ سے ایک بات پوچھوں؟برا تو نہیں مانیں گی...؟؟؟"۔
اس نے رخ پھیر کر اسے دیکھا۔
"اگر برا بھی مانوں گی، تو تم کون سا پوچھنے سے رہ جاؤ گے...!"۔
وہ اس کی حاضر دماغی پر محظوظ ہوا اسے تو لگا تھا وہ خیالوں میں کھوئی ہوئی ہے۔
"آپ باہر آتے وقت شال کیوں لے لیتی ہیں؟؟"۔
"جس دنیا سے میں تعلق رکھتی ہوں، وہاں میرا انسانوں سے کم ہی سامنا ہوتا ہے...جتنے بھی ملتے ہیں حیوان ہی ملتے ہیں جن کی گندی نظریں میں اپنے اوپر اٹھتے ہوئے برداشت نہیں کرسکتی...!"۔
اس نے سنجیدگی سے کہتے ہوئے شال کی طرف اشارہ کیا۔
"لیکن آپ کلب میں تو شال نہیں لیتیں....!"۔
"وہ میرا اڈا ہے، وہاں میرا کوئی بال بھی بیکا نہیں کرسکتا اور میں شال اس لیے نہیں لیتی کہ میں اپنے آپ کو محفوظ کرتی ہوں....نہیں مجھے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے اس کپڑے کی کوئی ضرورت نہیں ہے....اس کے لیے میری پسٹل ہی کافی ہے...، یہ میں صرف اس لیے لیتی ہوں تاکہ کوئی مرد اس حد تک ہی نہ پہنچے کہ اسے اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے۔ تو تم کہہ سکتے ہو، کہ یہ میں دنیا میں ان انسانوں کے بھیس میں گھومتے حیوانوں کو محفوظ کرنے کے لیے پہنتی  ہوں...!"۔
اس کی اتنی لمبی وضاحت پر، اس نے بے ساختہ پرزور طریقے سے اثبات میں سر ہلایا۔
"مجھے یقین ہے کہ آپ جیسی "ڈون" لڑکی ضرور خود کو قتل وغیرہ سے بچائے رکھنے کے لیے ہی اس شال کا سہارہ لیتی ہوگی۔ وڈاؤٹ اینی ڈاؤٹ"۔
اس نے، اس کی سنجیدگی چٹکیوں میں اڑائی۔
"شٹ اپ...گاڑی چلانے پر دھیان دو...ورنہ شوٹ کردوں گی..."۔
اس نے دوبارہ باہر کی طرف رخ پھیرتے ہوئے اسے ڈپٹا۔

***

"باس....یہ ٹینا ہے...ہمارا باندرہ کا کلب یہی سنبھالے ہوئے ہے"۔
ابھیجیت کے رائٹ ہینڈ نے اس کے ذریعے ملنے والی انفارمیشن لفظ با لفظ شیشے کی میز کے پار خوشبوؤں سے نہائے لاکھوں کا سوٹ پہنے اس اڈھیر عمر آدمی تک پہنچائی۔ جس کے اردگرد، دو باوردی باڈی گارڈز ہاتھوں میں اسلحہ لیے کھڑے تھے۔
اس نے اسے ایک نظر دیکھ کر سر کو خم دے کر اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ اسے وہ لڑکی پہلی نظر میں ہی پسند آگئی تھی۔
"ہیلو ٹینا...آپ کیا لینا پسند کریں گی؟؟چائے، کافی یا کچھ اور؟؟"۔
"کچھ نہیں سر تھینکس..."۔
اس کی آنکھوں میں عجیب سی سردمہری اتر آئی  تھی۔ اس نے اسکے انکار پر بھی اپنے رائٹ ہینڈ کو اشارہ کیا۔
"دو بلیک کافی منگوادو..."۔
"تو پھر میرے لیے چائے..."۔
اس نے اسے روک کر پراعتمادی سے کہتے ہوئے، جیب میں رکھی پسٹل مضبوطی سے پکڑی۔ وہ سر ہلاتا کمرے سے نکل گیا۔
"ٹینا مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ میں نے تمہیں پہلے کہیں دیکھا ہے..."۔
اس کے لبوں پر یاسیت زدہ مسکراہٹ رقص کر گئی۔
"کیونکہ دیکھا ہے سر..."۔
وہ ایسے بولی کہ وہ چونک گیا۔
"آپ مجھے یاد دلانا....پس...."۔
اس کی بات بیچ میں ہی رہ گئی۔ پیچھے سے آتی آواز پر اس نے پلٹ کر قہر آلود نظروں سے اسے گھورا۔
"ہیلو سر...میں ببلو...آپ کو پتہ ہے آپ میرے آئیڈیل ہیں، میں بڑے ہوکر بالکل آپ جیسا بننا چاہتا تھا، اور میری قسمت دیکھیں آج آپ سے ملنے کا موقع بھی مل گیا...."۔
وہ دروازے سے اندر آتے ہوئے جو بولنا شروع ہوا تو اس شیشے کے پار بیٹھے شخص کے پاس جاکر کورنش بجا لانے کے بعد ہی خاموش ہوا۔
اس نے لب بھنچ کر اپنے تاثرات پر قابو پایا۔ جیب سے ہاتھ ہٹاکر ویٹر کی لائی ہوئی چائے اٹھالی۔
"ارے لڑکے کون ہو تم....بغیر اجازت تمہیں کس نے..."۔
"سر یہ میرا رائٹ ہینڈ ہے، ببلو...!"۔
ابھیجیٹ کے چہرے پر دوڑتی بیزاریت پر اس نے دانت پیس کر اسے دیکھا۔
"آؤ یہاں بیٹھو...!"۔
اس کے حکم پر وہ سر ہلاتا اس کے برابر والی چیئر پر آبیٹھا۔
"سر آپ کو اندازہ بھی نہیں ہے میں آپ کا کتنا بڑا فین ہوں..،جب باندرہ والے باس نے مجھ سے ٹینا میڈم کے نیچے کام کرنے کی بات کی تو میں تو ہتھے سے اکھڑ گیا...کیونکہ ایک لڑکی کے نیچے کام کرنا میں اپنی شان کے خلاف سمجھتا تھا لیکن جب پتہ چلا یہ بھی آپ کے لیے کام کرتی ہیں تو فوراً راضی ہوگیا۔ آپ کے لیے کام کرنے کا موقع تو نصیب والوں کو ملتا ہے..."۔
وہ اسے بلا توقف اس کی چاپلوسی کرتے بہت ہی آرام سے دیکھتے ہوئے لب بھینچے خاموشی سے چائے پی رہی تھی۔ لیکن دل میں اسے سبق سکھانے کی ٹھان چکی تھی۔
"اوکے ببلو...اب بس...!!!میں دو دن میں آتا ہوں تم لوگوں کے کلب میں...وہاں ہماری ایک بہت خاص میٹنگ بھی ہے..."۔
وہ اس کی تعریفوں کو نظرانداز کرتے ان لوگوں کو اٹھنے کی نوید دے چکا تھا۔
وہ فوراً اٹھ کر باہر نکل گئی۔ وہ بھی اس سے چار پانچ تعریفی فقرے اور کہتا اس کے پیچھے لپکا۔

***

وہ جیپ میں بیٹھ کر دوڑ بند کرچکی تھی۔ اس نے جھک کر اس کی ونڈو گلاس پر ہاتھ ‌رکھے۔
"میڈم آپ مجھے چھوڑ کر کہاں جارہی ہیں..."۔
"میں تو لڑکی ہوں...تم میرے ساتھ کام کرنے کے لیے ہی ہتھے سے اکھڑ گئے تھے...!"۔
اس نے بے پرواہی سے کہتے ہوئے شیڈز آنکھوں پر لگائے۔
"نہیں وہ تو بس ایسے ہی...تھوڑی سے پھیکم، پھاکی...میں تو آپ کے بغیر سانس بھی نہ لوں اب..."۔
اس نے بڑے ہی مسکین لہجے میں کہتے ہوئے لاک کی طرف اشارہ کیا کہ لاک کھول کر مجھے اندر لے لو وہ تھوڑا سا آگے بڑھی۔ اور ونڈو کا گلاس اوپر چڑھانے لگی۔
"اگر نہیں ہٹاؤگے تو ہاتھوں کا کچومر بن جائے گا..."۔
اسکے کھڑکی پر رکھے ہاتھوں کی طرف اشارہ کیا۔ اس نے پھر بھی ہاتھ نہیں ہٹایا۔ وہ گلاس اوپر کرتی گئی،
کرتی گئی،یہاں تک کہ ہاتھ، گلاس اور کار کے دہانے میں پھنسا۔ ہلکا سا خون بھی چھلکنے لگا اس نے، اس کے ہاتھوں کی پشت سے نکلتے خون کو دیکھا اور پھر تکلیف برداشت کرنے کی باعث اس کے سرخ ہوتے چہرے کو..!
وہ رک گئی۔
یکدم سے گلاس نیچے کرکے۔فرنٹ دوڑ کھول دیا اور سامنے دیکھ کر کار کا انجن اسٹارٹ کیا۔
"جلدی بیٹھو...ورنہ یہیں چھوڑ کر چلی جاؤں گی...!"۔
اس نے حیرانی سے اس کے بدلتے تاثرات دیکھے اور اس معجزے پر رب کا شکر بجا لایا پھر اسے مسکراکر دیکھتے ہوئے سیٹ پر بیٹھ گیا۔
"شکریہ...آپ بہت اچھی ہیں..."۔
شیڈز کے پیچھے چھپی اس کی آنکھیں مسکرا اٹھیں۔

***

Mashgala-E-Ishq (Complete)Where stories live. Discover now