Episode 3

2K 163 35
                                    

شام کا وقت تھا۔ بے ہنگم بجتے میوزک کے شور سے اس کا یہ پورا گلاس وال سے ڈھکا کیبن بھی نہیں بچ پایا تھا۔ ان لوگوں کو کلب میں واپس آئے تین دن گزر چکے تھے لیکن وہ اب تک اس کے پاس نہیں آیا تھا۔ اسے نظر نہیں آیا تھا۔
وہ بے چین تھی۔
مضطرب تھی۔
ایک وہی تو تھا جو اس کی سو لعنتیں کھانے کے بعد بھی بے جھجھک اس کے پاس آجاتا تھا۔اسے اپنی باتوں میں الجھا کر اس بے رحم دنیا کو بھولنے پر مجبور کردیتا تھا۔
اسے اپنے اردگرد دیکھ کر اسے تحفظ کا احساس ہوتا تھا۔وہ اس کے لیے اس کا گھر بن رہا تھا۔وہ سکون جسے وہ در،در تلاش کرتے ہوئے اس دو نمبری دنیا میں اتری تھی۔ان چند دنوں میں اسے اپنے آس پاس بیٹھا۔چلتا اور بولتا دیکھ کر پاگئی تھی۔
ان نفس کے پچاریوں اور ہوس کے ماروں میں ایک وہ ہی تو تھا جو اس کی دل سے عزت کرتا تھا۔
اپنی عجیب و غریب باتوں سے اس کا دل بہلا دیتا تھا۔
وہ حیوانوں کی رانی تھی تو وہ باتوں کا بادشاہ تھا۔
جب وہ اس کے آس پاس ہوتا تھا تب وہ اسے زہر لگتا تھا لیکن اب اس کی کمی شدت سے محسوس ہورہی تھی۔
وہ اب اس کی غیر موجودگی مزید برداشت نہیں کر سکتی تھی اس لیے سیدھے اس کے دوست راجو کے پاس گئی۔
"راجو...ببلو کہاں ہے؟جب سے کلب واپس آئے ہیں وہ نظر ہی نہیں آیا"۔
ریوالور انگلی پر گھماتے اس نے لہجے کو حتی المکان سرسری رکھتے پوچھا۔
"آپ کو پتہ نہیں میڈم؟وہ تو اسپتال میں ایڈمٹ ہے...پتہ نہیں کس درندے نے بیچارے کے پیر میں گولی مار دی تھی...اس کا تو پورا پیر خراب ہوگیا"۔
راجو نے تاسف سے بتایا اس نے شاکی نظروں سے اسے دیکھا۔
"پیر خراب ہوگیا؟؟ تمہیں کس نے بتایا؟"۔
"مجھے کون بتائے گا...وہ کل کال کی تھی اس نے، اسے اپنے علاج کے لیے کچھ پیسوں کی ضرورت ہے"۔
اس نے پسٹل کا میگزین والا سرا اس کے سر پر دے مارا۔
"تو تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں..."۔
"آہ....،میڈم آپ نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ہم لوگوں کو علاج وغیرہ کے لیے ایک پھوٹی کوڑی نہیں دیں گی...اس لیے میں نے سوچا...."۔
وہ اپنا سر سہلاتے دھیمے لہجے میں بولا۔ وہ سر جھٹکتی آگے بڑھی۔
"کون سے ہسپتال میں ہے وہ؟؟"۔
یہاں پاس بنے سرکاری اسپتال میں ہی ہوگا..."۔
وہ اسے عام سے انداز میں بتاتے ہوئے کیرم کھیلنے میں مصروف ہوگیا۔ وہ کھٹ،کھٹ کرتی باہر نکل گئی۔
"آج یہ میڈم کو کیا ہوگیا....؟؟ویسے تو کبھی کسی کی بیماری کے بارے میں نہیں پوچھتی!!"
اس کے ساتھی نے استفسار کیا۔ وہ اپنی مسکراہٹ چھپاتا، شانے اچکا کر رہ گیا۔

***

پیروں میں ہمیشہ کی طرح بوٹس پہنے، بالوں کا میسی سا جوڑا باندھے۔بلیوں پینسل جینز کے اوپر لائٹ گرین سلیولیس ٹاپ پہنے کاندھوں پر سیاہ شال ڈالے، وہ تیزی سے چلتی میںنزوارڈ کی طرف بڑھ رہی تھی۔ مینز وارڈ میں پہنچ کر اس نے اپنی نظریں چاروں طرف دوڑائیں۔
وہ سب سے آخری بیڈ پر بیٹھا۔ شاید اپنے پیر کا معائنہ کر رہا تھا۔
"تم نے مجھے بتایا نہیں کہ تمہیں گولی لگ گئی تھی؟"۔
اس کے سر پر جاکر پوچھا۔ وہ ایکدم سے سیدھا ہوا۔ اسے دیکھ کر دھیرے سے مسکرایا‌۔
"ارے میڈم آپ....ہائے آج تو مجھ غریب کی قسمت چمک گئی... کہیں میں جاگتے میں خواب تو نہیں دیکھ رہا؟؟ذرا میرے سر پر دھیرے سے اپنی پسٹل کا ہٹہ ماریے...!"۔
اس نے بغیر سانس لیے کہتے ہوئے آنکھیں کئی بار میچ کر کھولیں۔ وہ دیدے گھماکر سر جھٹک گئی۔
"ہونہہ....قسمت چمک گئی...!!بتایا کیوں نہیں مجھے کہ تمہیں گولی لگ گئی تھی...!!"۔
وہ اس کے برابر میں ہی بیڈ پر بیٹھ کر اس کے پیر کا معائنہ کرنے لگی۔
"زخم اتنا گہرہ تو نہیں ہے، جتنا تم یہاں ہسپتال میں بیٹھے سڑ رہے ہو...."۔
اس نے زخم انگلی سے چھوا۔ تکلیف کے باعث اس نے پیر  پیچھے کو کھینچا اور پھر پیر بیڈ سے نیچے پھیلا کر بیٹھا۔
"مجھے بھی پتہ ہے زخم زیادہ گہرا نہیں ہے، لیکن یہ سرکاری اسپتالوں کا تو آپ کو پتہ ہے ناں....ایک گھنٹے کے کام میں تین دن لگادیے...اب میں یہاں بیٹھا تین دن سے پچھتا رہا ہوں کہ کاش ابا کا خواب پورا کرکے ڈاکٹر ہی بن جاتا تو ایسے خوار تو نہ ہورہا ہوتا....!"۔
اس نے ہلکے پھلکے انداز میں تفصیلاً بتاکر اسے مسکرانے پر مجبور کردیا۔
"چلو یہاں سے...، میں تمہارا ٹریٹمنٹ کسی اچھے ڈاکٹر سے کرواتی ہوں..."۔
وہ فوراً سے اٹھی۔
"آپ بھی عجیب ہیں۔ پہلے خود زخم دیتی ہیں، پھر خود ہی مرہم لگواتی ہیں..."۔
وہ بے دھیانی میں بول کر اپنا سامان سمیٹنے لگا۔ وہ کچھ لمحوں تک ٹھہر کر اسے دیکھنے پر مجبور ہوگئی۔

***

Mashgala-E-Ishq (Complete)Where stories live. Discover now