mavrai muhobbat

519 23 7
                                    

قسط نمبر پانچ

زندگی کی قدر اس انسان سے پوچھنی چاہیے جسسے وہ چیز جدا ہوجاے جس کے پاس موجود ہو قدر اس کو نہیں ہوتی ایسے ہی صحت ہے جس کے پاس ہے اس کی زندگی میں رنگینیاں ہے اور جس کو یہ چیز میسر نہیں ہوتی وہ ترستا ایسا ہی کچھ حال شایستہ بیگم کا تھا جن کی صحت دن بدن گر رہی تھی اور نا تو وہ کسی ڈاکٹر کے پاس جا رہی تھی اور نا ہی اپنا دھیان رکھ رہی تھی شاید وہ جان چکی تھی کے ان کا مرض کیا ہے دن بدن گرتے بال لاگر وجود کالی پڑتی رنگت اور جسم سے گوشت کی کمی ان پر بہت کچھ ظاہر کر رہی تھی پر وہ نظریں چڑا رہی تھی ابھی بھی وہ اہینہ کے سامنے کھڑی اپنے سراپے کودیکھ رہی تھی جب احسن صاحب اندر داخل ہے ان کے ہاتھ میں کچھ فایلز تھی وہ فایلز رکھ کر شایستہ بیگم کو دیکھنے لگے شایستہ بیگم ان کی نظروں کا ارتکا صود پر محسوس کر کے نظریں چڑا گی

شایستہ اپ ٹھیک وہ ان کو کندھوں سے تھامتے ہوے بولے تو گربڑا گی

ہاں مجھےکیا ہونا ہے میں ٹھیک ہو وہ دور ہوتے ہوے ٹھیک بیڈشیٹ کو بھی ٹھیک کرنے لگی

جھوٹ اپ ٹھیک نہیں ہے اپ ابھی میرےساتھ چلےڈاکٹر کو دیکھاے اپ کی گرتی صحت کا کیا مقصد ہے ان کی بات پر شایستہ بیگم کے چہرے کا رنگ متغیر ہوا وہ بات بدلنے کو بولی

ویسے اپ خود تو روز اپنی بیٹی سےمل لیتے ہے میں سوچ رہی ہو کےوں نا کل اس کی طرف چلے کیا کہتے ہے وہ ان کی طرف دیکھتے ہوے بولی

کیوں اب اپ کو اپنی بیٹی کی یاد یوں ستانے لگی پچھتا رہی ہ اس کو بھیا کے وہ ان پر تنظ کر گے

اللہ معاف کریں میں کیوں پچتاوں گی میں تو بہت خوش ہو ہیرے جیسا داماد ملا ہے مجھے میں تو اللہ کا جتنا شکر ادا کرو اتنا ہی کم ہے اپ تو ایسے ہی بولتے بیٹھے میں چاے لے کر او وہ بات پلٹنے پر شکر ادا کرتی باہر جانےلگی کےایک جھٹکے سے زمین بوس ہو گی احسن صاحب ان کی طرف بڑھےاورڈرایورکو اوازیں دینے لگے

***********************
پورے ہوسپیٹل میں فبیحا کی سسکیاں گونج رہی تھی کیونکہ جو بات ڈاکٹر نے انہیں بتای تھی وہ سب کے حواس جھنجھوڑنے کے لیے کافی تھی فبیحا کو تو صدمہ لگا تھا وہ بھی اچانکڈاکٹر نے کوی امید نہیں دی تھی کیونکہ کے ایک و ان کے بلڈ کینسر کی اخری سٹیج تھی اور بروقت علاج نا ہونے کی وجہ سے اور میڈیسن نا لینے کی وجہ سے ان کو بچانا مشکل تھا انہوں نے صاف جواب دے دیا فبیحا سمبھالے نہیں سمبھل رہی تھی اس کی بکھری ٹوٹی حالت ارون جیسے مضبو ط اسان کو بھی کرب میں مبتلا کر رہی تھی وہ کہتے ہے نا جب اپ کی محبت تکلیف میں ہوتو چین اپ کو بھی نہیں اتا ادھر بھی یہی صورتحال تھی ارون کاودل چاہا کے وہ فبیحا کےانسوں اپنی پوروں پر سن لے پر وہ بے بس تھا

بیٹا اللہ سے دعا کروں وہ مالک ومولا سب کی سنتا ہے اوراسی سے عرض کرنی چاہیے وہ ہی سنتا ہے سب اسی کے ہاتھ میں ہے شسنہ بیگم اس کو گلے لکاتے بولی تو وہ اپنا ضبط کھو بیٹھی وہاں موجود ہر نفوس اس وقت گم میں مبتلا تھا احسن صاحب اپنی اولاد کو کیا دلاسہ دیتے وہ تو خود کسی ٹو ٹی ہوی ٹہنی کی مانند بکھرے ہوے تھے ان کے لیے بھی تو یہ افتاداچانک تھا وہ خود سمبھلتے تو انہیں دلاسہ دیتے انہیں اب سمجھ ای تھی کے شایستہ بیگم کیوں چیک اپ کے لیے منا کرتی تھی وہ تو ہمیشہ سے اپنوں کی خوشیوں کا ہی سوچتی تھی وہ کیسے پریشان کر سکتی تھی

Mavrai MuhobbatWhere stories live. Discover now