mavrai muhobbat

480 29 22
                                    

قسط نمبر نو
زندگی کا تسسلسل ٹوٹ جاتا ہے اور سانسیں تھم جاتی ہے جب اپ کی محبت اپ سے جدا ہو جاتی ہے کچھ بھی اچھا محسوس نہیں ہوتا ارون کی بھی یہی کیفیت تھی اس کو لگتا تھاسانسوں کی ڈور ٹوٹ جاتی ارون کا بھی یہی حال تھا جب مصیبت اتی ہے تو اکھٹے ہی انسان کو گھیر لیتی ہے ایک تو اسے کچھ نہیں سوجھتا ارون بھی کملایا ہوا تھا ایک تو فبیحا کی گمشدگی اوپر سے کیس وہ ابھی بھی کمرے میں نیم اندھیرا کر کے بیٹھا ہوا تھا کے حیدر ملک اندر داخل ہوے اور اس کے نزدیک بیٹھ گے
ہمم تو تھک گے ہے چیمپین حیدر ملک ارون کا کندھا تھپتھپاتے ہوے بولے تو وہ چونک کر مڑا اور حیدر ملک کو دیکھ کر چونک گیا
اوو ڈیڈو اپ کب اے وہ منہ پر ہاتھ پھیر کر بولا تو وہ مسکرا دیے
ابھی جب میرا شیر شکست خورد بیٹھا تھا وہ اس کو گہری نگاہوں سے دیکھتے بولے
نہیں ڈیڈو ایسی تو کوی بات نہیں ہے وہ نظریں چرا کر بولا
بیٹا میں باپ ہو تمہارا اور تمہاری رگ رگ سے واقف ہو اس لیے رہنے دو دو دن ہو گے تمہیں ایسے ہی کمرے میں بند ہو پریشانیوں سے بھاگ جاو گے تو کیا پریشانیاں پیچھے اے گی رون تمہیں میں نے مشکلات سے تمہیں لڑنا سکھایا ہے بچے تمہیں پتا ہے ہمیں ہمیشہ کفار نے اپ پر مظالم کیے ہر طریقے سے کوشش کی کے وہ تبلیغ سے ہٹ جاے پر اپ ثابت قدم رہے اور جو کام ان کے سپرد لگایا تھا وہ انہوں نے پورا کیا ای ہوپ تم میری بات سمجھ رہے ہو وہ اسے اطمینان سے سمجھا رہے تھے
یار پلیز ہمت پکڑو اور اللہ پر بھروسہ رکھوں تمہیں میں ہمیشہ پاور فل دیکھنا چاہتا ہو بی e میدان فتح کر کے او اور ہماری بہو کو کچھ نہیں ہو گا کیونکہ تم ہونے نہیں دو گے وہ اس کو گلے لگایا تو وہ بھی گلے لگ گیا
بلکل ڈیڈ انشاللہ میں اپ سو مایوس نہیں کروں گا وہ مسکرا کر بولا اور واش روم میں گھس گیا حیدر ملک بھی باہر نکل گے
*****************
تین دن ہو گے تھے فبیحا کو اس ڈربے نما کمرے میں قید اورکوی بھی پل ایسا نہیں گزرا تھا جب اس نے شدت سے ارون کو یاد نا کیا ہو پر ہر کام اپنے وقت پر ہی ہوتا وہ بھی صرف صبر کر رہی تھی پر ایک چیز پل پل اسے اندر سے مار رہی تھی وہ چیز عزت کھو جانے کا خوف تھا جو فبیحا احسن کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوے تھا عزت ہی ایس چیز ہو تی ہے جس کے لیے ایک عورت کبھی سمجھوتہ نہیں کر سکتی ہمیشہ دنیا کی غلیز نظروں سے اپنے اپ کو بچا کر رکھتی ہے اپنی عزت سینت سینت کر رکھتی ہے کیونکہ عورت کی عزت ہی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ معاشری میں سر اٹھا کر جی سکتی ہے اس عزت پے لگا ہلکا سا داغ بھی اس کی پوری زندگی کو اندھیر کر دیتا ہے عورت کی عزت تو کانچ کی طرح ہوتی ہے جو ایک بار ٹوٹ جاے تو واپس پہلے جیسی نہیں ہو سکتی یہی خوف فبیحا کی جان لینے کے لیے کافی تھا وہ عقیل کی نظروں میں ٹپکتی ہوی حوس کو اچھی طرح پہچانتی تھی اخر اس نے بھی وقت دیکھا ہے باہر رہتی ہے لوگوں کو جج کرنا ہی تو اسے اتا تھا ابھی وہ اپنی سوچوں میں گم تھی کے لکڑی کا دروازہ کسی نے لات مار کر کھولا فبیحا کی تو تمام حسیں بیدار ہو گیاس نے انے والے کا چہرہ دیکھا اور منہ موڑ لیا
او کمون بے بی کتنی بار کہاں ہے مجھ سے یوں منہ مت موڑا کروں مجھے تکلیف ہوتی ہے وہ اس کے چہرے پر انگلی پھیرنے لکا تو فبیحا نے چہرہ پیچھے کر لیا
تمہیں میں بھی کتنی دفہ بتا چکی ہو کے اپنی حد میں رہا کرو تمہیں سمجھ کیوں نہیں اتی اور جسے تم محبت کہہ رہے ہو وہ محبت نہیں محض حوس ہے اپنی گندی زبان سے محبت کے لفظ کو خراب نا کروں وہ بھی بغیر ڈرو خو ف کے اس کی انکھوں میں انکھیں ڈال کر بولی تو وہ مسکرا دیا فبیحا کو اس کی ڈھیٹگی پر غصہ ایا
اوو واہ تم تو بہت سمجھدار ہو پہلے ہی سمجھ گی مجھے اچھی بات ہے اگے مشکل نہیں ہو گی بلکے تم ٹھیک کہتی ہو جو کام شادی کے بغیر ہو سکتا ہے اس کے لیے شادی کرنے کی کیا ضرورت ہے وہ انکھوں میں شیطانیت لیے بولا اب خوف میں انے کی باری فبیحا کی تھی
ک کیا مط مطلب اس کے زبان سے لفظ اٹک اٹک کر ادا ہو رہے تھے عقیل تو اس کا سہما ہوا چہرہ دیکھ رہا تھا
چلو ختم کرتے ہے انتیظار تو سنو فبیحا احسن تم بیوی ہو میرے سب سے بڑے دشمن ارون حیدر ملک کی جس نے مجھ سے میری پوزیشن چینی میرا کیرر چھینا ہمیشہ مجھے نیچا دکھانے کی کوشش کی تمہیں مین نے اغوا اس کو تڑپتا ہوا دیکھنے کے لیے پر یہ بھی سچ ہے مں تم سے محبت کرتا ہو پر تم نے بھی میری توہین کی تو ایسے ہی سہی اب تو میں حوس پرست بن کے دکھاوں گا نا تمہیں ارون کے لایق چھوڑو گا نا ہی کسی اور کے اس کی بات سن کر فبیحا کی ریڑ کی ہڈی میں سنسنی سی دھوڑ گی
اور وہ تھوڑی اور پیچھے ہو کرہبیٹھ گی پتا نہیں اب یہ جنگلی انسان کیا کرنے والا تھا
******************
حدید نے دروازہ کھولا تو سمانے کرسی پر ایک لاگر وجود ایک طرف ڈھلکا ہوا تھا بڑھی ہوی سفید داڑھی گردن کے ساتھ لگے بال پھٹا ہوا یونیفورم لگ ہی نہیں رہا تھا یہ وہ بندہ ہے جو رف اینڈ ٹف رہتا تھا ڈسپلینڈ اپنی ہر چیز سہی رکھتا تھا برگیڈیر دانش نے ان کی پرانی تصویر دکھای تھی حدید نے کرب سے انکھیں بند ایک بار اس کا شدت سے دل چاہا کے رانا کا حشر بیگار دے وہ ان کو دیکھ کر رانا کی طرف مڑا
رانا صاحب باہر جاے ذرا اب راز میں اپنے طریقے سے اگلواوں گا وہ سنجیدہ لہجے میں رانا سے بولا تو رانا نے جانے میں ہی افیت سمجھی کیونکہ جس اسرو سروخ کابندہ وہ بن کر ایا تھا رانا اس سے دشمنی نہیں لے سکتا تھا جب رانا چلا گیا تو حدید نے دروازہ بند کیا اور دس منٹ تک اچھی طرح اس کمرے کی تلاشی لی جب مکمل تسلی ہو گی تو وہ قدم قدم چلتا برگیڈیر اویس کی طرف ایا
سر اس نے دھیمی اواز میں ان کے بازوں پر دباوں ڈالتے ہوے بولا تو برگیڈیر اویس نے ہلکی سی انکھیں کھولی انجان چہرہ دیکھ کر ان کی تمام ہسیں بیدار ہوی وہ ایک دم پیچھے ہوے
کون ہو تم کیا چاہتے ہو وہ تیوری چڑھا کر بولے تو حدید نے گہرا سانس لیا
سر ڈونٹ وری ا ایم ود یو میں اپ کو یہاں سے نکالنے ایا ہو برگیڈیر دانش نے مجھے بھیجا ہے یہ خفیا مشن ہے میں اپ کو یہاں سے بازیاب کروانے ایا ہو ای ایم کیپٹن حدید وہ انہیں سلیوٹ کرتے ہوے بولا تو برگیڈیر اویس نے گہرا سانس خارج کیا
مجھے پورا یقین تھا کے میرے اتنے سالوں کی محنت اور وفاداری اس شعبے سے ہے تو میری مدد کو ضرور اے گا کوی کیوں کے مجھے اللہ پر بھی یقین تھا میں جانتا ہو لوگ میرے بارے میں کیا سوچتے ہو گے کے میں نے غداری کی پر ایسا نہیں ہے میں نے یہ سال جس تکلیف میں گزارے ہے وہ کوی سوچ بھی نہیں سکتا انہوں نے کرب سے انکھیں میچ لی تھی
سر ہم سب کو اندازہ ہے اپ کس تکلیف سے گزرے ہے اب تو اپ کی تکلیف کا مداوا کرنے کا وقت ہے جن لوگوں نے اپ کو تکلیف دی ہے اور غداری کی ہے ان کو سزا ضرور ملے گی بہت سہ لی اپ نے تکلیف اب ان تکلیفوں کا مدوا کرنے کا وقت ہے میں بہت جلد واپس اوں گا اور اس قید سے اپ کو رہای دلاوں گا شاید اگلی بار میری ٹیم بھی میرے ساتھ ہو اپ نے جہاں اتنا انتیظار کیا ہے وہاں تھوڑا اور کر لے ای ہوپ یو مینج ابھی کے لیے میں چلتا ہو اپنا خیال رکھیے گا وہ سلیوٹ کر کے باہر نکل گیا
*******************
ہیلو ارون تمہیں ایک خوشخبری دینی ہے ارون کی اواز سنتے ہی عالیان شروع ہو چکا تھا
ایک منٹ ایک منٹ سانس تو لے لیں ارون نے سنجیدگی سے کہاں
یار کیا کروں بات ہی کچھ ایسی ہے کے مجھ سے کنٹرول ہی نہیں ہو رہا تھا وہ ابھی بھی جزباتی انداز میں بولا تو ارون مسکرا دیا عالیان ایسا ھی تھا اس کی پریشانی میں بھی اس کے مسکرانےکی وجہ بن جاتا تھا
اچھا بول ارون نے اس کی باتوں کو بریک لگایا
یار تو سن خوشخبری یہ ہے کے باہر جتنی بھی رانا کی پروپرٹیز ہے وہ سب سیل کر دی گی ہے سارے ڈوکومینٹس میرے پاس ہے جو پراپرٹیز اس کے بیٹے کے پاس ہے وہ بھی اب سیل اوٹ ہے وہ پوری طرح ہمارے قبضے میں ہے بس سہی وقت کا انتیظار ہے وہ اپنی بات بول کر رکا
ارون تم مجھے سن رہے ہو نا
ہاں میں سن رہا ہو عالیان تم نے ابھی بتایا کے اس کا بیٹا ژب کے رانا کا کوی بیٹا ہی نہیں ہے
ایکزیکلی مای پوایٹ ارون رانا کا بیٹا ہے اور ایر فورس میں ہے تمہارا جانی دشمن عقیل رانا اس کا بیٹا ہے اور وہ بھی اسی مقصد کے تحت اس فیلڈ میں ایا تھا اب سمجھے میری بات یہ باپ بیٹے بہت بڑے گیم پلینر ہے اروم تم جانتے ہو دکھ تب نہیں ہوتا جب کوی باہر والا حملہ کرے دکھ تب ہوتا ہے جب کو۶ اندر والا ادمی ڈھونگی نکلے اور اپ کی جڑیں کاٹے ہمارے پاکستان میں بھی کچھ ایسے ہی ناسور ہے جنہوں نے اس ملک کی ساخ کو نقصان پہنچایا ہے محض اپنے مفاد کے لیے ان لوگوں کو تو زندہ درگور کر دینا چاہیے عالیان بول رہا تھا اور ارون کے چہرے پر سختی ای جارہی تھی اس کے تاثرات خطرناک حد تک سنجیدہ تھے
ارون تم سن رہے ہو میری بات عالیان کی اواز فون سے نمودار ہوی میں جانتا ہو ارون یہ بہت مشک ہو گا تمہارے لیے ایک تو بھابھی لاپتہ ہے ان کا کوی سوراخ نہیں مل پا رہا اور اوپر سے یہ کیس میں جانتا ہو تمہارے لیےےہ بہت مشکل ہے پر مجھے تم پر یقین ہے کے تم سب سمبھال لو گے ہماری فیلڈ رو ہمیں یہی سکھاتی ہے کے فرض پہلے بعد میں کچھ اور ہم لوگ تو ہر وقت سر پر کفن باندھے رکھتے کے اب اگلی سانس اخری ادھر جزبات کا کوی لین دین نہیں ہے صرف فرض ہے جسے ہمیں نبھانا ہے تو سن رہا ہے نا وہ بول کر رکا
ہاں میں سن رہا ہو سب سمجھ رہا ہو اور تم جانتے ہو جس نے فبیحا کو کیڈنیپ کیا ہے وہ کوی اور نہیں عقیل رانا ہے تمہیں پتا ہے میں ہر رات یہ امید لےکر سوتا ہو سب ٹھیک کر دو گا اور ہو جاےگا پر عالیان میں کیا کرو میں جزباتی ہو رہا ہو محبت بہت بری چیز ہے یہ ژب اپ کے دلوں دمدغ پر غالب اجاے تو سب کچھ چھوٹ جاتا ہے اور ژب اپ کی محبت اپ سے دورہو تو پل پل اپ مرتے ہے میں تو دھری کشمکش میں ہو ایک طرف فرض ہے دوسری طرف جزبات ہے تم دعا کروں میں اس ازمایش میں پورا اترو وہ شکست خورد لہژے میں بولا
انشاللہ سب ٹھیک ہو گا مجھے یقین ہے تو سب ٹھیک کر دےگا اگر اللہ نے یہ کام ہمارے ذمہ لگایا ہے وہ ہم پورا کریں گے میں کل سارے ڈاکومینٹس لے کر ارہا ہو پھر اگے کا لاشہ عمل ترتیب دیں گے اوکے ٹیک کیر وہ کہہ کر فون رکھ گیا اور ارون نے کرسی کی پشت پر ٹکا دیا اور انکھیں موند لی فل حال وہ سوچوں سے پیچھا چھرانا چاہتا تھا
سانسوں کا یوں تھم جانا دل کایو رک جان
ممکن ہے جدای ہو
ہواوں کا یوں تھم جانا موسم کا بدل جانا
ممکن ہے جدای ہو
دل میں تیرے نام کی صدایں جو کانوں میں رس گھولیں اوازوں کا پلٹ انا ممکن ہے جدای ہو
تیرا یوں خوابوں میں انا پھر خوابوں کا نا انا
ممکن ہے جدای ہو
***************
ہاں جی تو رانا صاحب کیا کہہ رہے تھے اپ کے یہ کچھ نہیں بتاے گا برگیڈیر رانا کو غور سے دیکھ رہا تھا جو اس کی طرف بے چینی سے دیکھ رہا تھا
کیا مطلب اس بات کا رانا نے ابرو اٹھا کر استفسار کیا
یہ تو اپ مجھے بتایں گے جو مجھے غلط خبریں پہنچاتے رہے کے وہ کچھ اگل نہیں رہا ہے اس کے پیچھے صرف تمہارا مفاد تھا کے تم مجھ سے بھی پیسے لے لو اور راز بھی نا اگلو پر تم ابھی مجھے جانتے نہیں ہو میں اپنے اصولوں کا بہت پکا ہو میں اپنے ساتھ دغابازی کرنے والے کو معاف نہیں کرتا اور تم نے تو کھلا کھلا میرے پیٹھ پر چھڑا کھوپا ہے میرے کڑورو روپے ہڑپ کیے تم پے تو کیس بنتا ہے حدید مکمل سنجیدہ انداز میں اسے ٹریپ کرنے کی کوشش کر رہا تھا کے وہ اس سب کے پیچھے چھپا مقصد بتا دے پر رانا بھی اپنے نام کا ایک تھا اتنے جلدی ہاتھ تو نہیں انے والا تھا
یہ کیا بات کر رہے ہے مجھے تو کچھ سمجھ نہیں ارہا اگر مجھے سب کچھ پتا ہوتا تو میں یہاں تھوڑی ہوتا میرے لیے رو اس سے بڑھ کر خوشی کی بات نا ہوتی اتنے سالوں میں نے جس کام کے پیچھے لگاے ہے میں ابھی بھی اس میں ناکام کی ہو وہ بڈھا کچھ بھی اگلنے کو ریار نہیں ہے بڑی ڈھیٹ ہڈی ہے ہر حربہ استعمال کر کے دیکھا ہے وہ انکھوں میں شعلے لیے بولا ان انکھوں میں حدید نے برگیڈیر اویس کےلیے نفرت اور حقارت صاف محسوس کی
ویسے رانا صاحب ایک بات پوچھوں اپ بھی تو اسی محکمے سے ہی تھے نا تو پھر اتنی کیا وجہ بنی کے اپ نے یہ قدم اٹھایا اتنا خطرناک قدم وہ پوچھ ہی بیٹھا وہ سوال جو اسے کھٹک رہا تھا
دیکھیے اپ کا اس سے کوی تعلق نہیں ہے اپ صرف اپنے کام کی بات کریں رانا صاحب نے ٹکا سا جواب دیا تو حدید کے چہرے پر تنظیا مسکراہٹ ای
میں جانتا ہو رانا صاحب جب اپ کا کالا ماضی اپ کے حال میں اجاے تو اسے بیان کرنے میں بہت ار محسوس ہوتی ہے اپ کے ساتھ بھی یہی حساب ہے حیدر ہر لفظ چبا چبا کر ادا کرتا ہوا بولا تو رانا نے چونک کر حدید کی طرف دیکھا جس کے چہرے پر ہنوز سنجیدگی رقم تھی
کیا مطلب اپ کیا جانتے ہے میرے بارے میں رانا ماتھے پر شکنیں ڈالے بولا
وہ سب چھوڑے رانا صاحب جس بندے سے مجھے مطلب ہو یا جس کے ساتھ کام کرنا ہو اس کے ہر اگلے پیچھلے سارے کارنمے معلوم کر کے رکھتا ہو اس لیے اپ احتیاط کیجیے گا تین دن کا ٹایم دے رہا ہو اگر کچھ پتا نا چلا تو برگیڈیر اویس کو میں ساتھ لے جاو گا چلتا ہو وہ اپنی بول کر رانا کے حواس باختہ چہرے سے محضوظ ہوتا ہوا باہر نکل گیا
*************
انوشہ بیٹا میں جانتی گھر کے ٹینشن ذدہ ماحول کی وجہ سے میں تم پر دھیان نہیں دے پارہی فبیحا جو لاپتہ ہے پر میری جان تم نے اپنا بہت خیال رکھنا ہے اس بچے کے لیے حسنہ بیگم انوشہ کو اپنے پاس بیٹھاے نصیحتیں کر رہی تھی پر وہ چپ تھی دو ہفتے پہلے ہی اسے معلوم ہوا تھا کے وہ ماں بننے والی ہے اس نے فبیحا کو سرپرایز دینا تھا اس لیے اس سے چھپاے رکھا اور فبیحا ہی لاپتہ ہوگی یہ سوچ اتے ہی انوشہ کے دل میں ٹیس سی اٹھی اس نے کرب سے انکھیں موندی دو انسوں ٹوٹ کر گالوں میں پھسلے
انٹی یہ ہے تو بہت مشکل پر میں کوشش کروں گی اپ کو پتا ہے انٹی میں اور فبیحا بچپن سے ساتھ ہے سکول کالج یونیورسٹی نا میں نے کوی دوست بنای نا اس نے انٹی ژب مجھے پتا چلا ارون بھای کی دلہن فبیحا ہے تو یقین جانے مجھے اتنی خوشی ہوی وہ میری بہنوں سی بڑھ کر ہے پتا نہیں وہ کس حال میں ہوگی ہفتہ ہو گیال ہے پر اس کا کوی پتا نہیں انوشہ نے تو رونا شروع کر دیا
بس میرے بچے رونا نہیں صبر کروں اور اللہ پر یقین رکھو فبیحا جلد ہی ہمارے پاس ہو گی حسنہ بیگم اس کو اپنے ساتھ لگاتے بولی یہ وہی جانتی تھی کے ارون کی حالت دیکھ کر ان کا کلیجہ منہ کو اتا تھا
ہیلو لیڈیز وٹس گاونگ اون یہ اتنا سینٹی ماحول کیوں بنایا ہے شاویز دونوں کی طرف دیکھتے ہوے بولا تو انوشہ نے انسوں صاف کیے
کچھ نہیں ویسے ہی انوشہ کے پاس اگی تھی دل ہلکا کرنے حسنہ بیگم مسکرا کر بولی
موم یہ اپ کی بہو کی انکھوں میں سیلاب کیسا شاویز شوخ لہجے میں بولا تو انوشہ نے اسے گھورا تو وہ مسکرا دیا
کچھ نہیں بس فبیحا کی بات کرتے ہوے دل خراب کر رہی تھی
لو بھلا دل خراب کرنے والی کیا بات ہوی بھابھی جلد ہی ہمارے درمیان ہو گی شاویز نے انکھوں سے انوشہ کو تسلی دلای تو وہ پھیکا سا مسکرا دی
اچھا شاویز بیٹا تم گے تھے فبیحا کے گھر کیال کہتے احسن صاحب وہ شاویز کے پاس ہو کر بیٹھی

Mavrai MuhobbatМесто, где живут истории. Откройте их для себя