Mavrai muhobbat

849 31 8
                                    

قسط نمبر دس
کیپٹن عالیان اپ کو پورا یقین ہے کے یہ وہی جگہ ہے جہاں کیپٹن عقیل نے فبیحا کو رکھا ہے برگیڈیر دانش نے اردگرد نگاہ دھوڑاتے ہوے کہاں یہ جگہ قدرے سنسان تھی
جی سر میں ہر لمحہ کیپٹن عقیل کا موبایل ٹریس کر رہا ہو اور لوکیشن یہی کی ارہی ہے کیپٹن عالیان نے تفصیل بتای تو وہ سر ہلا گے
ٹھیک ہے عالیان تم پیچھے کے راستے سے جاو میں اگے سے جاو گا بہت دھیان سے جانا اور مجھے اپڈیٹ دیتے رہنا وہ کہہ کر اگے کی طرف سے نکل گے اور عالیان ادھر ادھر دیکھتا محتاط طریقےسے چلنے لگا
برگیڈیر دانش نے درخت کی اوٹ سے دیکھا تو وہاںدو گارڈز اور بل ڈوگز تھے جو کیمرے نسب تھے وہ پہلے ہی فریز کروا چکے تھے انہوں نے فون پر کوی نمبر ملایا اور گاڑذر چند پل میں  گارڈز وہاں سے غایب تھے برگیڈیر دانش اگے بڑھے اور کتوں کو جو لال زبان نکالے کھڑے تھے انہیں کچھ ڈالا تو وہ چند پل میں بیہوش ہو گے تھے انہوں نے اطراف میں ایک جاندار نگاہ اطراف میں دھورای اور قدم اندر بڑھا لیے یہ گھر بہت بڑا تھا اور بہت اچھی  طرح بنایا ہوا تھا گھر پورا اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا اچانک برگیڈیر دانش نے جیسے ہی قدم اگے بڑھاے تھے بڑی زور سے ٹکڑاے تھے ان کی تمام حسیں بیدار ہوی تھی
کون ہے وہ کرخت لہجے میں بولے اور گردن دبوچی
سر میں ہو وہ بموشکل بولا تو انہوں نے چھوڑا
سو سوری عالیان اندھیرے میں دکھا  نہیں وہ سمبھلے
کوی بات نہیں سر وہ مودب سا بولا
چلو کمروں میں چیک کرتے ہے دھیان سے وہ کہہ کر دونوں مختلف سمت میں چلے گے
                      ****************
وہ لوگ دس منٹ تک دیوار کی اوٹ میں رہے تھے اور جیسے ہی رستہ صاف ہوا وہ رانا پر پل پڑے بڑے سے ہال کا دروازہ حدید پہلے ہی بند کر چکا تھا اور سارے ویٹرز اندر تھے اور رانا کے بندے ان کے قبضے میں وہ اہستہ قدم اٹھاتے اندر ارہے تھے رانا برگیڈیر اویس پر گرج رہا تھا
دیکھ برگیڈیر تو جس کا انتیظار کر رہا ہے وہ تو نہیں اے گے تم کیا سمجھت ہو یہ ادارہ بہت مخلص ہے ہوتا ہے نہیں وہ صرف مطلب نکلواتے ہے اور چلتا کرتے ہے ہاں فرق صرف اتنا ہے کے یہ بات میں جلدی سمجھ گیا اور تمہیں سمجھنے میں وقت ہے اچھے ہو تو میری بات مان لو فایدے میں رہو گے دیکھو جو کچھ میرے ہاتھ اے گا وہ تمہیں بھی ملے گا رانا نے اسے ورگلانا چاہا برگیڈیر اویس استظایہ ہنسے
رانا واقعہ تم ٹھیک کہتے ہو ایک دھوکے باز نفس پرست انسان کیا جانے وطن سے محبت تم نے اس وطن کے نقصان کے علاوہ اور کیا ہی کیا ہے اور جو لوگ مفاد پرست ہوتے ہے چاہے وہ جس بھی فیلڈ میں ہو صرف اپنا فایدہ سوچتے ہے تم لوگ صرف مجبوری کے تحت ہی یہ شعبہ چنتے ہوے اپنے فایدہ پورا کرنے کے لیے تم جیسے نا ہنجار لوگوں کی وجہ سے ہی ملک اس حالت کو ہے جب اپنے ملک میں ہی سپولے موجود ہو گے تو وطن کو دشمن کی ضرورت ہی نہیں وہ تفر سے بولے تو رانا کا رنگ پل بھر میں سفید ہوا تھا
برگیڈیر اویس بکواس بند کرو اور مدعے کی بات پر او جتنا کہاں ہے اتنا کروں ورنہ انجام سے تم ناواقف نہیں رانا اکے تنبیحہ کرتے بولا تو برگیڈیر اویس نے افسردگی سے اسے دیکھا
کبھی کبھی اعینہ دیکھ لینا اچھا ہوتا ہے انسان کو اپنی شخصیت کا اندازہ  ہو جاتا ہے کے وہ انسانیت سے کتنا گر چکا ہے
بہت باتیں اگی ہے رانا نے تھپر مارنے کے لیے ہاتھ اٹھایا جو ہوا میں ہی رہ گیا برگیڈیر اویس دور رانا نے دیکھا حدید اور ارون اندر اچکے تھے اور بڑی نفرت سے اسے دیکھ رہے تھے
خبردار جو ہاتھ بھی لگایا تم نے ارون خونخوار تیور لیے بولا تو رانا نے حواس قابو میں اے
تم کون ہو اور اندر  کیسے اے
کبھی ملکالموت نے جان نکالنے کی اجاذت مانگی ہے جو تم مجھ سے پوچھ رہے ہو سمجھ لو تمہاری موت ای ہے ارون اس پر نظریں گاڑھی
تم کل کے بچے مجھے دھمکا رہے ہو وہ بھی میری جگہ پر کھڑے ہو کر تم شاید مجھے جانتے نہیں ہو کے میں کیا کر سکتا ہو رانا نے دھمکی دینی چاہی تو ارون نے استاظیہ نظروں سے حدید کو دیکھا
رانا صحب اپ کتنے بھولے ہے نا اپ کو کیا لگتا ہےکے ہم منہ اٹھا کر ایسے اگے ہے نا نا تم بس اب اپنے حساب کتاب کے لیے  تیار ہوجاو ارون زہر خند لہجے میں بولا تو رانا حقیقتن گھبرا گیا
              ******************

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Oct 23, 2020 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

Mavrai MuhobbatWhere stories live. Discover now