قسط نمبر 2

200 14 1
                                    

لباس تبدیل کر کے ہوٹل سے نکل کھڑا ہوا. اب وہ سوچ رہا تھا کہ کہاں جائے. وہ پہلے بھی کئی بار ظفر آباد آچکا تھا. بہرحال اس نے یہ تہیہ کر لیا کہ اس ہوٹل میں تو ان کا قیام نہیں رہے گا اور وہ یوں ہی بے مقصد ایک طرف چلنے لگا تقریباً ایک گھنٹہ فضول بھٹکتے رہنے کے بعد وہ ایک ایسی عمارت کے سامنے کھڑا تھا جس کے ایک حصے پر اسے "کرائے کے لئے خالی ہے" کا بورڈ نظر آرہا تھا. عمارت کافی وسیع اور خوبصورت تھی. حادی سوچنے لگا کیوں نہ اس حصے کے لئے بات چیت کی جائے. حادی نے دیکھا کہ گھر کا گیٹ کھلا ہوا تھا اس نے اپنا حلیہ درست کیا اور اندر داخل ہو گیا. ابھی حادی نے اندر قدم ہی رکھا تھا کہ کوئی بھاگتا ہوا اس سے آٹکریا ابھی حادی سنمبھل بھی نہیں پایا تھا کہ کوئی چیز بڑی قوت سے آکر اس کی پیشانی پر پھٹ گئی. حادی نے بوکھلا کر نیچے دیکھا. یہ ایک انڈا تھا اور سامنے ایک لڑکی اپنے ہاتھ میں دوسرا انڈا لئے کھڑی تھی. حادی نے پہلے تو ٹشو سے اپنا چہرہ صاف کیا ابھ اس نے آگے قدم بڑھایا ہی تھا کہ پیچھے سے کسی نے اس کی کمر پکڑ لی یہ وہی تھا جو کچھ دیر پہلے حادی سے ٹکرایا تھا "یہ کیا بدتمیزی ہے"  حادی جھلا کر بولا
" پلیز..... بس یونہی کھڑے رہیے " نووارد بولا
" سامنے سے ہٹ جائیں " لڑکی نے چیخ کر کہا
" پلیز اس کی بات مت سنیں " نووارد نے گڑگڑا کر کہا
" اگر آپ سامنے سے نہیں ہٹے تو یہ سارے انڈے آپ کو برداشت کرنے پڑیں گے " لڑکی غصے سے بولی اور ساتھ ہی دوسرا انڈا حادی کو دے مارا اب تو حادی کا پارا چڑ گیا اس نے نووارد کو دبوچ کر اپنے سامنے کر لیا اور تمام انڈے نووارد کا مقدر بنے اور وہ حادی کی گرفت سے نکل جانے کے لئے جدوجہد کرتا رہا. آخر حادی نے اسے چھوڑ دیا اور وہ بھاگتا ہوا باہر نکل گیا
لڑکی کھڑی وہاں ہنس رہی تھی پھر وہ حادی کو دیکھ کر بولی "کیا ڈیڈی سے ملنا ہے آپ کو"  لڑکی نے پوچھا وہ قبول صورت تھی اور دلکش بھی
"جی ہاں خالی حصے کے لئے بات کرنی ہے "
" کرائے پر لینا چاہتے ہیں؟ " لڑکی نے سوال کیا
" ظاہر ہے " حادی بولا
" اتنا بڑا مکان اٹھے گا آپ سے کرائے پر " لڑکی نے سنجیدگی سے کہا
" آپ مجھے اپنے ڈیڈی سے ملوا دیں " حادی جھنجھلا گیا
"آئیے...... ڈیڈی ایک بہت بڑے سائینسدان ہیں وہ آج کل مرغی کے انڈے میں چار زردیاں پیدا کرنے پر غور کر رہے ہیں" لڑکی فخر سے بولی
"کیا واقعی! " حادی آنکھیں پھاڑ کر بولا
" تو کیا میں جھوٹ کہہ رہی ہوں "
" تب تو میرا ان سے ملنا بہت ضروری ہے "
" کیوں......؟ "
" ظاہر ہے میں انہیں مدد دوں گا "
" اچھا تو پھر آئیے " لڑکی نے جھپٹ کر اس کا ہاتھ پکڑا اور اسے ایک طرف گھسیٹ لے گئی
"کیا کہا تھا آپ نے"
"یہی کہ میں انڈے سے چار ذردیاں برآمد کرنے میں ان کی مدد کروں گا "
" آئیے ڈیڈی واقعی آپ کی بہت عزت کریں گے میں آپ کو ان کی لیبارٹری میں لے چلتی ہوں "
لیبارٹری میں پہنچ کر حادی دنگ رہ گیا کیونکہ سامنے وہی جہاز والا بوڑھا کھڑا تھا اور اس وقت وہ نہایت سنجیدگی سے جھکا کسی چیز پر غور کر رہا تھا.
"یہ کرائے کے لئے مکان لینا چاہتے ہیں"  لڑکی بوڑھے سے بولی  "اور  آپ کے تجربے میں مدد بھی دیں گے" 
"تشریف رکھیے! " بوڑھا حادی کو کرسی کی طرف اشارہ کرتا ہوا بولا" طیبہ ان کے لئے چائے کا کہو" اور لڑکی چلی گئی
چار زردیاں..........! " بوڑھا سوچتا ہوا بولا" تو آپ میری مدد کریں گے. آپ کو مکان بھی چاہیے "
" میں آپ کی مدد ضرور کروں گا " حادی بولا
" کس طرح؟ " بوڑھے نے سوال کیا
" میرے ساتھی پروفیسر چکور بھی اسی چکر میں ہیں "
" کس چکر میں؟ "

"وہ کوشش کر رہے ہیں کہ انڈے میں پانچ ذردیاں پیدا کی جائیں"
"کیا......! " بوڑھے کا منہ حیرت سے کھل گیا
" جی ہاں.....! " حادی نے کہا
" افسوس میں اب تک چار بھی نہ کر سکا "
" اور کیا آپ جانتے ہیں پچھلے سال انہوں نے مرغی کے انڈے سے بطخ کا بچہ نکالا تھا " حادی بولا
" کیا...........! "بوڑھا اچھل پڑا
" یقین نہیں آیا نا.....! " حادی نے کہا
" نہیں.......! " بوڑھے نے نفی میں سر ہلایا" کون ہے یہ عظیم سائنسدان........... بطخ کے بچے میں سے مرغی کا انڈا ........... میرے خدا" بوڑھا سر پکڑ کر بولا
"مرغی کے انڈے میں سے بطخ کا بچہ "حادی نے تصیح کی
" ارے ہاں.... وہی...... وہی! " بوڑھا پروفیسر بولا" کیا نام بتایا تھا تم نے؟ " بوڑھے نے سوال کیا
" پروفیسر چکور......! " حادی نے جواب دیا" اچھا..... کیا آپ مکان کرائے پر .......! "
کیوں نہیں پیارے لڑکے........ بلکل مفت" بوڑھا بولا
"کیا آپ سنجیدہ ہیں.....؟ " حادی بے یقینی سے بولا اور اسے یقین ہو گیا کہ یہ بوڑھا واقعی ڈیوٹ ہے.

"میرے پیارے لڑکے..... بس جلدی سے مجھے عظیم پروفیسر چکور سے ملوا دو"  بوڑھا بولا
"کیوں نہیں....! " حادی نے کہا" تو پھر میں کب شفٹ ہوں مکان میں "
" جب دل چاہے آجائیے " بوڑھے نے کہا
" آپ پروفیسر سے مل کر بہت خوش ہوں گے " حادی بولا
قطعی......!" بوڑھا بولا
اتنے میں طیبہ چائے کی ٹرے لئے ہوئے اندر داخل ہوئی
"طیبہ پروفیسر چکور آرہے ہیں " بوڑھا جوش سے بولا
" پروفیسر چکور" طیبہ نے حیرت سے کہا
"ارے تم پروفیسر چکور کو نہیں جانتی وہ ایک عظیم انسان ہیں انھوں نے انڈے سے پانچ ذردیاں پیدا کی ہیں اور تو اور بطخ کے بچے سے مرغی کا انڈا نکالا ہے" بوڑھا بولا
"نہیں..... مرغی کے انڈے سے بطخ کا بچہ ...... "حادی نے ایک مرتبہ پھر تصیح کی
" ارے.... ہاں..... ہاں.... میرا دماغ بھی..... " بوڑھا اپنے کمزور دماغ کو کوستا ہوا بولا
" چه مز خرف است.........! " لڑکی برا سا منہ بناتی ہوئی بولی
اور یہ..... یہ........ معاف کیجئے گا آپ کون ہیں؟" بوڑھا حادی کو گھورتا ہوا بولا
"میں..... میں..... ڈاکٹر املوک ہوں"  حادی کے جو منہ میں آیا بوکھلاہٹ میں بول گیا
ہاں... یہ ڈاکٹر املوک ہیں " بوڑھے نے طیبہ کو بتایا" ڈاکٹر صاحب ذرا میرا معائنہ کر کے بتائیے گا "
" میں دراصل پھلوں کا ڈاکٹر ہوں " حادی جلدی سے بولا
" پھلوں کا ڈاکٹر.....! " بوڑھا کچھ سوچتا ہوا بولا
" جی ہاں.... میں نے کینو کے بیج سے آم کا درخت اگایا ہے "
" اوہو آپ بھی موجد ہیں " بوڑھا مزید جوش سے بولا
" واقعی ہمارے ملک میں ذہین لوگ بکثرت موجود ہیں " بوڑھا فخریہ بولا

"الحمدللہ"  حادی بھی چہکا
پھر حادی طیبہ سے مخاطب ہو کر بولا جو ان لوگوں کی بے سروپا گفتگو کھڑی سن رہی تھی "آپ انڈے کھایا کیجئے صحت مند غزا ہے"
کیا...........! طیبہ اسے گھورنے لگی "بکواس بند کیجئے! "  وہ ڈپٹ کر بولی اور پیر پٹخ کر باہر چلی گئی
"ڈاکٹر املوک..........دراصل طیبہ کو انڈوں سے چڑ ہے اکثر اس کی دانش سے انڈوں پر جنگ ہو جاتی ہے " بوڑھا رازداری سے بولا
دانش کون؟  حادی نے پوچھا

"وہ میرا چھوٹا بیٹا ہے"  بوڑھے نے جواب دیا 
اچھا..... اچھا " حادی بولا
" تو پھر میں بہت جلد پروفیسر چکور کے ہمراہ یہاں شفٹ ہو جاؤں گا " حادی نے کہا
" ضرور.... ضرور " بوڑھے پروفیسر نے کہا
اور  وہ ایک مرتبہ پھر بے سروپا ایجادات پر بحث کرنے لگے.
                  ................................
GOOD READS ♥️
Enjoy The Episode 😊
Continue..............

اندھیرے کا مسافر  (Complete)Where stories live. Discover now