قسط نمبر 3

176 15 0
                                    

تقریباً آٹھ بجے رات کو حادی ہوٹل واپس آیا. داریان کمرے میں موجود تھا. حادی داریان کی طرف دیکھے بغیر کپڑے بدلنے کے لئے واش روم کی جانب بڑھا.
"ٹھرو!ہم اسی وقت ہوٹل چھوڑ رہے ہیں " داریان بولا
" کیوں........ خیریت....! " حادی بولا
" جلدی کرو ورنہ کسی الجھن میں پڑ جائیں گے "داریان نے کہا
" کہاں جائیں گے "
" کسی دوسرے ہوٹل"
"ہوٹل بیکار ہے "
" کیوں؟" داریان نے اسے گھورا
"میں نے ایک مکان ڈھونڈ لیا ہے" حادی مزے سے بولا
"مکان........! "
" جی ہاں، بڑی آرام دہ جگہ ہے، آپ کو بس تھوڑی سی انڈا بازی کرنی پڑے گی. اور اپنا نام پروفیسر چکور بتانا ہوگا "حادی بولا
" دماغ خراب ہوا ہے کیا "
" آپ کو بس یہ ظاہر کرنا ہے کہ آپ ایک بہت بڑے سائینسدان ہیں اور اب تک انڈے سے پانچ ذردیاں پیدا کر چکے ہیں "
" حادی ابھی میرے پاس تمھاری کسی بیہودہ بکواس سننے کا وقت نہیں ہے " داریان برا سا منہ بنا کر بولا
اس پر حادی نے دن بھر کی روداد پیش کر دی. داریان کچھ سوچتا ہوا بولا
"اس کا نام کیا ہے؟"
"پروفیسر ٹیور "
" ٹیور" داریان کچھ سوچنے لگا "وہی تو نہیں جس کے آدھے بال سفید اور آدھے بھورے ہیں" داریان نے کہا
"تو کیا آپ اسے جانتے ہیں؟ "حادی نے حیرت سے سوال کیا
" اسے کون نہیں جانتا اتنا بڑا احمق ہے.،تجربات کرنے کا اسے خبط ہے اور خود کو سائینسدان ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے ویسے کافی دولتمند ہے مگر افسوس کے ساتھ وہ مجھے پہچانتا ہے "
" تو اس میں مسئلہ ہی کیا ہے، آپ کسی بوڑھے کا میک اپ کر لیجیے گا " حادی بولا
"تم مرسیناریز کلب کیوں نہیں آئے؟ " داریان بات بدلتا ہوا بولا
"مکان تلاش کر رہا تھا " حادی ڈھٹائی سے بولا
" امتیاز احمد بھی قتل ہو گیا "
" امتیاز احمد...... وہی جس کے نام سے آپ نے کلب میں میز بک کروائی تھی " حادی ذہن پر زور دیتا ہوا بولا
" ہاں وہی "
" مگر قتل کیسے کر دیا گیا "
" میز انگیج کروانے کے بعد میں نے امتیاز احمد کو بھی کلب میں بلوایا تھا. وہ وہاں بیٹھ کر میرا انتظار کر رہا تھا لیکن میں نے دراصل اسے دیکھنے کے لئے بلایا تھا. خیر تو کافی دیر انتظار
کرنے کے بعد وہ کلب سے باہر نکلا کہ اچانک باہر شور سنائی دیا اور پھر اس کی لاش دکھائی دی. قاتل نے اس پر خنجر سے وار کیا تھا"
"مگر یہ امتیاز احمد تھا کون؟ " حادی نے سوال کیا
" مقتول کا بھائی "
" عمران، فائزہ کے شوہر کا بھائی ہے اور اس پر امتیاز احمد کے بھائی کے قتل کا الزام ہے "
" بہت پیچیدہ کیس ہے زرا وضاحت کیجئے " حادی اکتا کر بولا
" دراصل مقتول کی لاش ایک ٹوٹی پھوٹی اجاڑ عمارت میں پائی گئی تھی اور جو فائزہ کے سسر کی ملکیت ہے اور لاش کے قریب عمران کا والٹ بھی ملا ہے ""اور یہ عمارت غالباً ویران کوٹھی کے نام سے مشہور ہے" حادی بولا
"تو تم واقف ہو"داریان نے مسکرا کر کہا
"پچھلی رات کو وہاں پھر روشنی دیکھی گئی تھی "
" کیا........؟ " داریان یک بیک کھڑا ہو گیا
" جی ہاں آپ کے جانے کے بعد فائیزہ کا فون آیا تھا "
" اس واردات کے بعد پولیس نے عمران کو گرفتار بھی کر لیا تھا جس کی بڑی مشکلوں سے زمانت ہوئی مگر پولیس فائیزہ کے گھر والوں کو پریشان کرتی رہی اور اس نے چھپ کر ڈی آئی جی سے مدد طلب کی اور پھر سب تمھارے سامنے ہے "
" تو کیا وہ لوگ ویران کوٹھی میں رہتے ہیں "
" نہیں بھئی وہ تو ایک کھنڈر نما عمارت ہے مگر ان کی رہائشی عمارت سے ملی ہوئی ہے "
" اور یہ روشنیوں کا کیا قصہ ہے؟ "
" لوگوں کے مطابق وہ بدروحوں کا مسکن ہے وہاں اکثر راتوں کو ڈراؤنی آوازیں سنائی دیتی ہیں اور لوگوں کو اکثر روشنی بھی دکھائی دی ہے "داریان کچھ سوچتا ہوا بولا" امتیاز احمد کے قتل کے بعد کیس دلچسپ ہو گیا ہے "
" کیوں کیا امتیاز احمد کا کوئی ایسا وارث نہیں جسے اس کی موت سے فائدہ پہنچے ؟ ""اس کی جائیداد کا وارث صرف اکلوتا چھوٹا بھائی ہے مگر وہ ذہنی بیمار ہے اس لیے اس پر شبہ کی گنجائش نہیں. اور امتیاز کے قتل کے بعد میں یہ مناسب نہیں سمجھتا کہ ہم اس ہوٹل میں ٹھہریں. کیونکہ کلب میں میز بک کروانے کے لئے میں نے ہوٹل کا فون استعمال کیا تھا اور آپریٹر نے میری گفتگو ضرور سنی ہوگی " داریان تشویش سے بولا
" ہاں یہ بات تو ہے " حادی نے کہا
داریان کسی سوچ میں پڑ گیا پھر اچانک وہ واش روم کی طرف لپکا. اور پھر پینتالیس منٹ بعد وہ واش روم سے باہر نکلا مگر اب حادی کے سامنے داریان کے بجائے ایک معمر شخص کھڑا تھا جس کے چہرے پر جھریاں تھیں. حادی اسے حیرت سے دیکھ رہا تھا. "کیسا لگا" داریان بوڑھوں کی طرح بولا
"آپ کا جواب نہیں.....! " حادی نے کہا
" ایک نئی اطلاع تمہیں سن کر خوشی ہو گی کہ پروفیسر ٹیور عمران کے رشتہ داروں میں سے ہے اور اس کے یہاں رہ کر ہم کافی معلومات حاصل کر سکیں گے " داریان مسکرایا
" کیا .........! " حادی دانت پیس کر بولا" لعنت ہے اس زندگی پر مقدر ہی واہیات ہے " حادی خود کو کوستا ہوا بولا.
"ویسے یہ عجیب اتفاق ہے کہ تم نادانستگی میں پروفیسر ٹیور سے ٹکرا گئے" داریان بولا
"ویسے یہ ٹیور ہے کیا بلا میں نے آج تک اس قسم کی کنیت نہیں سنی" حادی بولا
"چکور اور املوک کے متعلق کیا خیال ہے " داریان تنزیہ بولا
" وہ تو میں نے اسی وقت رکھ لئے تھے جب میں نے اس کے گھر کے باہر لگی نیم پلیٹ پر اس کا نام دیکھا تھا " حادی نے کہا
" وہ خود کو ٹیور لکھتا ہے ورنہ اس کا اصل نام تہیور علی ہے جب سے اسے سائینسدان بننے کا خبط لگا ہے وہ خود کو ٹیور لکھنے لگا ہے " داریان مسکرا کر بولا
"آپ نے ابھی عرض کیا کہ وہ عمران کا رشتہ دار ہے. کہیں ان وارداتوں میں اسی کا ہاتھ نہ ہو" حادی تشویش سے بولا
"پتہ نہیں، میں اتنی جلدی کوئی رائے قائم نہیں کر سکتا " داریان نے کہا" بہرحال تمہیں بھی اپنی شکل میں تبدیلی کرنی ہوگی "
" یعنی میک اپ " حادی نے برا سا منہ بنا کر کہا
" میں نہیں سمجھتا کہ تم اپنی اصلی صورت میں اس کے سامنے جاؤ"داریان بولا
ابھی وہ لوگ بات ہی کر رہے تھے کہ دروازے پر دستک ہوئی. حادی نے اٹھ کر دروازہ کھولا تو سامنے پولیس سب انسپکٹر کھڑا تھا.
سب انسپکٹر اندر داخل ہوا اور تیز نظروں سے داریان اور حادی کو گھورنے لگا " آپ دونوں حضرات کے نام شاید داریان مصطفٰی اور حادی رزا ہیں"
"دونوں میرے لڑکے ہیں " داریان بھرائی ہوئی آواز میں بولا" یہ حادی رزا ہے " داریان حادی کی طرف اشارہ کرتا ہوا بولا" اور وہاں ادھر داریان مصطفٰی " داریان ایک کمرے کی طرف اشارہ کرتا ہوا بولا
" بلائیے انہیں، یہ بہت ضروری ہے " سب انسپکٹر تحکمانہ لہجے میں بولا اور ادھر داریان کی آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہو گئے سب انسپکٹر اسے متحیر نظروں سے دیکھنے لگا "میرا بچہ...... میرا داریان......!" داریان روتا ہوا بولا حادی نے دیکھا کہ معاملہ نازک سا ہے لہٰذا اس نے بھی ٹسمے بہانہ شروع کر دئے پولیس سب انسپکٹر انہیں حیرت سے دیکھے جا رہا تھا.
"آخر بتائیں بھی تو ہوا کیا ہے " سب انسپکٹر جھلا کر بولا
" وہاں لاش.........! "داریان بھرا کر بولا
" لاش........! " سب انسپکٹر اچھل پڑا" کہاں ہے لاش"
"اس کمرے میں " داریان دروازے کی طرف اشارہ کرتا ہوا بولا
اور پولیس انسپکٹر کو اپنے ساتھ آنے کا کہا" آئیے......... کیا یہ اس کے مرنے کے دن تھے بھلا " داریان گھٹی گھٹی آواز میں بولا
اور داریان دروازہ کھول کر اندر چلا گیا اس کے پیچھے سب انسپکٹر بھی گھسا اور دو منٹ بعد داریان کمرے سے تنہا برآمد ہوا حادی منہ کھولے کھڑا تھا
"تم ابھی تک کھڑے منہ دیکھ رہے ہو " داریان کمرے کا دروازہ بند کرتا ہوا بولا" نکلو یہاں سے جلدی سے ٹیکسی کرو"
حادی چپ چاپ کمرے سے باہر نکل گیا. حادی ٹیکسی اسٹینڈ پر کھڑا تھا تھوڑی دیر بعد اس نے داریان کو آتے دیکھا جو اطمینان سے سوٹ کیس لئے آراہا تھا پھر انہوں نے ایک ٹیکسی لی اور خاموشی سے اس میں بیٹھ گئے. حادی کا ذہن اس سب انسپکٹر میں الجھا ہوا تھا اور رہ رہ کر اس کی نظریں ہوٹل کی طرف اٹھ جاتی تھیں حادی سوچ رہا تھا کہ یقیناً داریان نے سب انسپکٹر کو بیہوش کیا ہوگا. تھوڑی دیر بعد ٹیکسی سنسان سڑک کی طرف جا رہی تھی. حادی کچھ پوچھنے کے لئے بیتاب تھا.
"گاڑی روک دو" داریان بولا اور ڈرائیور آنکھیں پھاڑ کر انہیں گھورنے لگا داریان نے جیب سے پانچ سو کے دو نوٹ نکالے اور ڈرائیور کی جانب بڑھا دیے "یہ لو......!" داریان بولا اور ڈرائیور کی حیرت اور بڑھ گئی
"دیکھتے کیا ہو رکھو انہیں ورنہ گولی مار دوں گا " داریان پھنکارا اور ساتھ ہی ریوالور بھی نکال لیا
حادی بھی داریان کے اس رویہ پر بوکھلا گیا تھا ادھر ڈرائیور کے پسینے چھوٹ گئے اور اس جھپٹ کر داریان کے ہاتھ سے پیسے لے لئے
" اس سوٹ کیس میں لاش ہے......... کیا سمجھے! " داریان نے ڈرائیور سے کہا اور ڈرائیور کو سانپ سونگ گیا
" جی......! "ڈرائیور کپکپاتی ہوئی آواز میں بولا
" اور ہاں اس واقعہ کی رپورٹ ضرور کرنا پولیس کو، اب چلتے بنو اگر پلٹ کر دیکھا تو گولی مار دوں گا "داریان نے گرج کر کہا
اور گاڑی فراٹے بھرتی ہوئی آگے چلی گئی.
"یہ کیا کرتے پھر رہے ہیں آپ؟ " حادی داریان کو گھورتا ہوا
بولا کیونکہ ان وہ بہت بری طرح الجھ چکا تھا.
" بس دیکھتے جاؤ! "داریان مسکرایا" اب واپس چلتے ہیں!
لیکن اس سے پہلے ہمیں دوسرا میک اپ کرنا ہوگا " پھر وہ
دونوں واپس مڑ گئے.
...............................
GOOD READS ♥️
Enjoy the Episode 😊
Continue............

اندھیرے کا مسافر  (Complete)حيث تعيش القصص. اكتشف الآن