قسط نمبر 8

93 11 0
                                    

پروفسور ٹیور کے یہاں رہتے ہوئے حادی کو تین دن ہو گئے تھے اور اس دوران میں ایک بار بھی داریان سے ملاقات نہیں ہوئی تھی. پروفیسر اکثر اس کے متعلق پوچھتا رہتا لیکن حادی کو ہر بار کوئی نہ کوئی بہانہ تراشنا پڑتا تھا. اس دوران میں اسے ویران کوٹھی بھی دیکھنے کا موقع ملا تھا. یہ ایک بوسیدہ سی عمارت تھی جس کا پیشتر حصہ کھنڈر ہوچکا تھا لیکن سڑک سے دیکھنے والا یہ اندازہ نہیں لگا سکتا تھا کہ اس مستحکم دیوار کے پیچھے ویرانی ہوگی. سڑک کی طرف دو کھلی ہوئی کھڑکیاں تھیں جن کا پلاسٹر سالہا سال سے کائی جمنے کی وجہ سے کالا ہوگیا تھا انہیں کھڑکیوں کے بارے میں مشہور تھا کہ اکثر راتوں میں یہاں مختلف رنگوں کی روشنیاں دکھائی دیتی ہیں اور انھی کھڑکیوں کے پیچھے امتیاز احمد کے بھائی کی لاش پائی گئی تھی. اس عمارت کے مقابل سڑک کی دوسری جانب جدید طرز کی ایک حویلی تھی جس میں عمران کا خاندان آباد تھا.
آج کل ویران کوٹھی ظفر آباد والوں کے لئے ایک دلچسپ موضوع گفتگو بنی ہوئی تھی. دن بھر یہاں لوگوں کی بھیڑ لگی رہتی لیکن شام ہوتے ہی پھر یہاں قبرستان کا سا سناٹا چھا جاتا تھا. خصوصاً رات کو تو کسی میں بھی ہمت نہیں ہوتی تھی کہ وہ ویران کوٹھی کے قریب سے ہی گذر جائے. سارجنٹ حادی کے لئے پروفیسر ٹیور کا گھر کافی آرام دہ تھا. تفریح کے لئے دانش اور طیبہ موجود تھے اور سر مارنے کے لئے خود پروفیسر ٹیور. وہ پروفیسر سے بے تکی بحثیں چھیڑ کر اسے دیر تک پریشان کیا کرتا تھا. آج صبح ہی سے طیبہ کچھ کھوئی کھوئی سی نظر آرہی تھی اور دانش بھی صبح سے غائب تھا. ناشتے کی میز پر بھی وہ کچھ نہیں بولی تھی اور پروفیسر بھی خاموشی ہی سے ناشتہ کرتا رہا تھا.
"آپ کچھ خاموش ہیں؟ " حادی نے طیبہ سے کہا
" کچھ نہیں میں بلکل خاموش ہوں" طیبہ اسے گھورتی ہوئی بولی
"کیا طبیعت کچھ خراب ہے " حادی بولا
" آپ کو لفظ کچھ سے اتنی انسیت کیوں ہے " طیبہ بولی "شاید مجھے کچھ ہو گیا ہے"  حادی نے کہا
"کیا ہو گیا ہے آپ کو! " طیبہ نے پوچھا
"معلوم نہیں " حادی بولا
" پیٹ خراب ہو گا" پروفیسر بڑبڑایا اور اپنی لیبارٹری کی طرف بڑھ گیا
"دانش صاحب کہاں ہیں؟ "حادی نے سوال کیا
" مجھے کیا معلوم، اس کا تذکرہ میرے سامنے نہ کیا کیجئے، سمجھے آپ" طیبہ برا سا منہ بنا کر بولی
"آپ غیر ضروری الفاظ بولنے لگی ہیں "حادی نے سنجیدگی سے کہا" بھلا یہاں سمجھئیے آپ کہنے کی کیا ضرورت تھی ظاہر ہے میں ناسمجھ تو نہیں ہوں "
"مجھے افسوس ہے"  طیبہ بولی
"اب کیا فائدہ میری توہین تو ہو ہی چکی " حادی نے غمگین ہو کر کہا اور طیبہ بے بسی سے اسے دیکھ رہی تھی کہ اچانک حادی کے گالوں پر دو آنسو ڈھلک آئے.
" ارے......! میں معافی چاہتی ہوں. آپ عجیب آدمی ہیں!  "طیبہ بوکھلا کر بولی
" اب دوسری توہین " حادی روتا ہوا بولا" عجیب آدمی تو پاگل کو کہتے ہیں "
" میں الفاظ واپس لیتی ہوں "طیبہ بولی
" لیکن دل پر لگا زخم تو واپس نہیں لے سکتیں" حادی کے آنسو تیزی سے بہنے لگے
"آپ بڑے کمزور دل کے آدمی ہیں"  طیبہ نے کہا
"میری ماں میری پیدائش سے پہلے ہی مر گئی تھی "حادی بولا  طیبہ اسے حیرت سے دیکھتی رہی پھر بولی
" بھلا یہ کیسے ممکن ہے "
" وہ میرے باپ کی پہلی بیوی تھی " حادی آنسو خشک کر کے بولا" میں دوسری بیوی سے ہوں"
"استغفراللہ، اس سے آپ پر کیا اثر پڑتا ہے " طیبہ نے کہا
" پھر غیر ضروری الفاظ استعمال کئے "حادی بھرا کر بولا
" عجیب انسان ہیں آپ! " طیبہ نے جل کر کہا
" پھر آپ نے میری توہین کی! " حادی پھر رو پڑا
"ڈیڈی..... ڈیڈی"  طیبہ بوکھلا کر چیخنے لگی اس کی چیخ سن کر پروفیسر باہر نکلا "کیا بات ہے کیوں چیخ رہی ہو" پروفیسر نے پوچھا اور طیبہ نے حادی کی طرف اشارہ کر دیا وہاں حادی اپنے آنسو پونچھ رہا تھا
"آپ کیوں رو رہے ہیں؟ "پروفیسر حادی کی طرف بڑھا
" مجھے دکھ پہنچا ہے! " حادی گلوگیر آواز میں بولا
" کس نے دکھ پہنچایا؟ " پروفیسر طیبہ کی طرف دیکھنے لگا
" میں کیا بتاؤں " طیبہ بولی
" محترمہ طیبہ نے میرا دل دکھایا ہے "حادی بولا
طیبہ........!"  پروفیسر نے اسے گھورا
"میں نے کب دکھایا ہے؟! "  طیبہ حیرانی سے بولی
"محترمہ طیبہ نے میرے باپ کی پہلی بیوی کو میری ماں تسلیم کرنے سے انکار کر دیا " حادی نے کہا
" اور آپ رونے لگے!! " پروفیسر نے حیرت سے کہا
حادی نے سر ہلا دیا
" کمال کر دیا آپ نے! کیا آپ پر بھی طیبہ کی صحبت کا اثر ہوا ہے" پروفیسر نے کہا
"ڈیڈی! یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں"  طیبہ چیخی "آپ میری توہین کر رہے ہیں"
مم.... میرا..... یہ مطلب نہیں "پروفیسر ہکلایا
" مطلب صاف ہے! "طیبہ بگڑ کر بولی" آپ مجھے اتنا برا سمجھتے ہیں "
" مجھے افسوس ہوا! " حادی رونی آواز میں بولا
" جی........! " پروفیسر بوکھلا کر بولا
" آپ نے ایک مہمان کے سامنے میری توہین کی ہے "طیبہ گرجی
"اور آپ نے ایک مہمان کی! "  حادی نے کہا
"خدا کے لئے آپ دونوں مجھے معاف کر دیجئے "پروفیسر بے بسی سے بولا
" میں نے معاف کیا! " حادی نے کہا
"مجھے آپ سے بات نہیں کرنی! " طیبہ بولی
" میں تم سے نہیں جیت سکتا طیبہ! " پروفیسر نے کہا اور اپنے کمرے کی طرف چلا گیا اور طیبہ دور ایک کرسی پر بیٹھ کر حادی کو گھورنے لگی.
تھوڑی دیر بعد حادی نے سر اٹھا کر طیبہ سے کہا "میں نے آپ کو بھی معاف کیا"
"بات مت کیجئے مجھ سے! "طیبہ جھنجھلائی" آپ انتہائی فضول انسان ہیں! "
" کوئی نئی بات نہیں! " حادی ڈھٹائی سے بولا اور طیبہ اسے گھورتی ہوئی باہر چلی گئی. حادی کب پیچھا چھوڑنے والا تھا وہ بھی اسی کے ساتھ اٹھ گیا. دونوں صحن میں آئے. طیبہ لان پر جا بیٹھی. حادی بھی اس کے قریب ہی جا کر بیٹھ گیا.حادی نے اس کی طرف دیکھا لیکن اس کی آنکھوں میں اسے الجھن نظر آئی
"کیا آپ ناراض ہیں؟ " حادی نے ادب سے پوچھا
"نہیں تو.... لیکن "طیبہ کچھ کہتے کہتے رک گئی
" کیا بات ہے؟ " حادی نے پوچھا
" کاجوچسز! " طیبہ بولی
" کیا مطلب؟ "حادی چونک کر بولا
" کاجوچسز کسے کہتے ہیں؟" طیبہ نے حادی سے سوال کیا
حادی حیرت سے اسے دیکھنے لگا. وہ قطعی سنجیدہ نظر آرہی تھی
"میں نے یہ لفظ کبھی نہیں سنا"حادی نے کہا "میرے خیال سے یہ کوئی لفظ ہی نہیں ہے!"
"تو پھر یہ میرے ذہن میں کس طرح آیا!" طیبہ تشویش سے بولی "بچپن ہی سے یہ لفظ میرے ذہن میں گونج رہا ہے"
"بڑی عجیب بات ہے " حادی مسکرا کر بولا
" آپ بدتمیز ہیں! " طیبہ جھنجھلا کر بولی
" اور آپ کاجوچسز ہیں " حادی بھی اسی کے لہجے میں بولا
" یعنی آپ اس لفظ کی حقیقت سے واقف ہیں " طیبہ نے کہا
" ہاں میں جانتا ہوں! " حادی بولا
"مجھے بھی بتائیے"  طیبہ نے التجایا کہا
"ہر گز نہیں بتاؤں گا " حادی مزے سے بولا
" آپ کو بتانا پڑے گا! " طیبہ غصے سے سرخ ہوتی ہوئی بولی
" قیامت تک نہیں بتاؤں گا " حادی محظوظ ہوتا ہوا بولا
اچانک وہ حادی کی طرف جھپٹی اور اس کا گریبان پکڑ لیا. حادی ابھی تک تو مزاق ہی سمجھ رہا تھا لیکن اب اسے بھی سنجیدہ ہوجانا پڑا. کیونکہ صاف ظاہر تھا کہ طیبہ پر کسی قسم کا دورہ پڑ گیا ہے . بدقت تمام حادی اپنا گریبان چھڑا پایا.
وہ اچھل کر الگ ہٹ گیا. لیکن طیبہ پھر جھپٹی. اس مرتبہ اس کے تیور پہلے سے زیادہ خراب تھے. حادی بوکھلا کر دروازے کی طرف بھاگا اور قبل اس کے کہ حادی دروازے تک پہنچتا طیبہ نے اسے جا لیا اور اس نے پھر حادی کا گریبان پکڑ لیا اور ساتھ ہی اپنے ناخن بھی مارنے لگی. یہ حادی کی  خوش قسمتی ہی تھی کہ عین اس وقت جب کہ وہ اس کا گریبان پکڑ کر کھینچ رہی تھی دانش آگیا. دانش پر گویا بجلی ہی گر پڑی وہ حیرت سے منہ پھاڑے چند لمحے  کھڑا دیکھتا رہا پھر بھاگتا ہوا ان کی طرف بڑھا. طیبہ نے اس پر بھی حملہ کیا لیکن وہ کسی نہ کسی طرح اسے اندر گھسیٹ لے گیا.
تھوڑی دیر بعد حادی اپنے کمرے میں لباس تبدیل کر رہا تھا. اس نے آئینے میں اپنے چہرے پر موجود خراشیں دیکھیں جو طیبہ کے ناخنوں کا نتیجہ تھیں. حادی چہرے پر آئینٹمینٹ(Ointment) لگانے لگا. اسے یقین ہو گیا تھا کہ طیبہ سو فیصدی پاگل ہے. پھر اسے دانش سے معلوم ہوا کہ طیبہ پر واقعی کسی قسم کا دورہ پڑ گیا تھا. حادی نے اسے زیادہ اہمیت نہ دی کیونکہ وہ پہلے بھی اس قسم کے ذہنی مریضوں سے دوچار ہو چکا تھا.
تھوڑی دیر بعد وہ داریان کے متعلق سوچنے لگا. آخر وہ کہاں تھا؟ اور کیا کر رہا تھا؟ . کیا ان لوگوں نے اس کا پیچھا چھوڑ دیا تھا جنہوں نے اسے لائبریری میں بیہوش کر دیا تھا؟حادی تھوڑی دیر غور کرتا رہا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ انہوں نے شاید داریان پر ہاتھ ڈالنے کے لئے اسے چھوڑ دیا تھا اور داریان کے اس رات والے رویہ سے بھی یہی ظاہر ہوا تھا کہ وہ ان لوگوں سے چھپنے کی کوشش کر رہا ہے. ویسے اسے یقین تھا کہ داریان اس کی طرف سے غافل نہ ہو گا اس نے کچھ سوچ سمجھ کر ہی اسے پروفیسر ٹیور کے یہاں رہنے کا مشورہ دیا تھا. مگر پروفیسر ٹیور جسے وہ ایک کریک سے زیادہ نہیں سمجھتا تھا اس رات اس کے لئے انتہائی پراسرار بن گیا.
اس رات.......... حادی کو قطعی شبہ نہ ہوتا وہ تو نیند نہ آنے کی بناء پر کھڑکی کے قریب آکھڑا ہوا تھا. اچانک اس نے کسی کو چوروں کی طرح پھاٹک کی طرف جاتے دیکھا. حادی جلدی سے اپنے کمرے سے باہر نکلا اور وہ بھی پھاٹک کی طرف بڑھا. اندھیرا ہونے کے باعث پھاٹک سے گزرنے والے نے اپنی رفتار تیز کر دی تھی. اور پھر یک بیک حادی نے اسے پہچان لیا. چلنے کا انداز پروفیسر ٹیور کا سا تھا. دونوں آگے پیچھے چلتے رہے اور اس دوران میں ایک مرتبہ بھی پروفیسر نے پیچھے پلٹ کر نہیں دیکھا اور جب وہ ویران کوٹھی کی طرف مڑا تو حادی کو جھرجھری سی آگئی اور اس نے آگے بڑھنے کی ہمت نہیں کی.
ایک دیوار کے ملبے کی اوٹ سے حادی اسے کھنڈرات میں غائب ہوتے دیکھ رہا تھا. پھر تھوڑی دیر بعد اس نے اوپری منزل پر کئی روشنیاں دیکھیں اور ساتھ ہی عجیب طرح کی خوفناک چیخیں سنیں. اندر جانے کی ہمت تو نہ پڑی مگر وہ وہاں سے سڑک کی طرف بھاگا.
                ....................................
GOOD READS ♥️
ENJOY THE EPISODE 😊 AND DO REVIEW 👇🏻
CONTINUE.................

اندھیرے کا مسافر  (Complete)Where stories live. Discover now