.١١. جواب

9 1 0
                                    

"بائے... کہ کر یہ لڑکی چلی گئی بنا میرے سوال کا جواب دیے... پر ایسا کیسے کر سکتھی ہے وہ... میں جانتا ہوں اس نے جان بوجھ کر میرے سوال کا جواب نہیں دیا کیوں کی جو حال میرے دل کا ہے وہ اسکا نہیں...، ایسے کیسے؟

ان کچھ لمحوں میں جو مجھے محسوس ہوا وہ اسے نہیں ہوا... ایسے کیسے؟"

اسد اس لڑکی کے جانے کے بعد وہ خود سے کہنے لگا.

کیا پھر سے ملاقات ہوگی اس سے...، پھر دیکھ پاؤنگا اسے...،

کیا پھر سے سننے کو ملے گی اس کی کوئل سی آواز...،

کیا پھر سے ملے گی وہ اجنبی مجھے جسے میں زندگی بھر کے لئے اپنا بنانا چاہتا ہوں...

اسد نے آہ بھرتے ہوئے سوچا؛

"دار اصل... غلطی میری ہے... اس سے سوال کرنے کے بجاۓ یا بات کو گھما پھرا کے کہنے سے تو اچھا تھا کے میں سیدھا بات پر اتا اور اس سے کہ دیتا کے مجھے تم سے محبت ہو چکی ہے... لیکن میں بھی نہ... ایک نمبر کا ڈفر ہوں...،

میرے مولا اب میں کیا کروں... کہاں سے تلاش کر کے لاؤں اس لڑکی کا اتا پتا...!!!"

اسد نے آسمان کے طرف دیکھ کر سوال کیا.

اسی دوران شعیب آگیا اور تب ہی تیز بارش شروع ہوگئی؛

"یار... بارش میں نہانے کا ارادہ ہے کیا؟"

شعیب نے گاڑی میں سے آواز دی.

لیکن اسد الجھا ہوا کھڑا اس لڑکی کی گاڑی کو جاتے ہوئے دیکھ رہا تھا، وہ بیچینی سے اپنا سر پکڑ کر دائیں سے بائیں طرف دیکھنے لگا کے ایسے میں اسے اس لڑکی کی کہی ہوئی بات یاد آگئی؛

"پتا ہے اگر کوئی بارش میں سچے دل سے دعا مانگے... تو وہ دعا قبول ہو جاتی ہے"

اسد نے منہ آسمان کے طرف کیا اور اپنی آنکھیں بند کرکے دعا مانگی؛

"اے میرے پیارے رب... آج تک میں نے جس چیز کی دل میں تمنا کی ہے اپنے اسے میرے مانگنے سے پہلے ہی مجھے عطا کر دی... پر آج جو میں مانگ رہا ہوں اسے تو میں برسوں سے مانگتا رہا ہوں اور آج وہ ملی جس کے لئے میں آپ کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے لیکن مجھے اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں پتا...،

پلیز... میرے لئے کوئی راستہ کھولے یا کوئی ایسا معجزہ کردے کے وہ مجھے مل جائے اور اسے بھی مجھ سے محبت ہو کیوں کی میں نے اس کی آنکھوں میں وہی احساس دیکھا جس سے میں گزر رہا ہوں اور یہ کوئی میرے ذہن کا illusion نہیں تھا... پلیز... اسے ملوادے...!"

اسد نے دل میں دعا مانگلی لیکن جیسے ہی اس نے اپنی آنکھیں کوہلی تب اس کی نظر زمین پر پھڑی، وہ اس کے لئے جھکا اور اس چیز کو اٹھا لیا، وہ بےیقینی سے اپنے ہاتھ میں اس چیز کو دیکھ رہا تھا جب کے اس کے دل کی دھڑکنے ایک لمحے کے لئے رک گئی پر شعیب کی گاڑی کی horn کی آواز سے وہ ہوش میں آگیا اور سانس لینے لگا، وہ یہ بات تو بھول چکا تھا کے وہ بارش میں بھیگ رہا تھا لیکن پھر خوشی سے وہ جھوم اٹھا. وہ فوراً میٹرو سٹیشن میں گیا اور اپنا جیکٹ اٹھا کے آگیا جسے وہ لڑکی وہی بینچ پہ رکھ چکی تھی ، اسد گاڑی میں جاکے بیٹھ گیا؛

"یار... مجھے سیدھا گھر لے چل!"

اسد اپنے ہاتھ میں لئے اس چیز کو پیار سے دیکھ کر کہنے لگا، شعیب کو پتا تھا کے اس کے دوست نے اس کا بہت انتظار کیا اس لئے اب وہ خفا تھا لیکن وہ انجان تھا کے اسد کو اس وقت اپنے گھر پوھنچنا کتنا ضروری تھا. اس لئے وہ فوراً معذرت کرنے لگا؛

"اسد میرے بھائی... I'm sorry ... میں جانتا ہوں تمہارا mood خراب ہے میرے دیر سے آنے پر... لیکن یار میں کیا کروں تم تو جانتے ہو فیملی gatherings میں کتنا وقت لگتا ہے اور میں..."

شعیب نے بھوے اچکا کر کہا لیکن اس کی بات ادھوری رہگئی، جب اسد مداخلت کرتے ہوئے کہنے لگا؛

"میرے پیارے دوست... میں جانتا ہوں ایسے gatherings میں وقت کا پتا نہیں چلتا اور ان کے جھنجھٹوں کا..."

اسد نے اپنے دوست کو سمجھاتے ہوئے کہا اور اپنی بات کو جاری رکتھے ہوئے بولا؛

"...اور میرے گھر جانے کی وجہ ہے ایک بہت ضروری کام... اگر میں نے دیر کردی تو میرے سوالوں کا جواب نہیں مل پاۓ گا اور میں کل تک کا انتظار نہیں کر سکتھا سمجھے....،

اس لئے اب جلدی سپیڈ بھڑا اور مجھے گھر drop کر... اور اگر میرا یہ کام ہوگیا تو میں تم سب دوستوں کو ایک شاندار دعوت دونگا... یہ وعدہ ہیں میرا!!!"

اسد نے اپنے دوست کو رضامند کر لیا گھر لے جانے کے لئے کیوں کی اب اس کا گھر پہنچنا بہت ضروری تھا کیوں کی اس کے سوالوں کا جواب اب صرف اسے گھر جاکے مل سکتھا تھا.    

اجنبیWhere stories live. Discover now