.١٥. گفٹ شاپ

16 2 4
                                    

"جب اسے محبت ہو!"... سچ کہا تھا اس نے، بارش بھی اداس لگنے لگی ہے... اس کی کہی ہوئی باتیں سرگوشی کرتی ہے.... جب کے ایک ہفتہ گزر چکا ہے لیکن پھر بھی میں اس کے سحر تلے ہوں جیسے یہ سب کل کی بات ہو...

یہ سوچ کر امبر نے آہ بھری اور اپنے سوچوں کو رد کرکے وہ ٹیبل پر پھڑے سامانوں کو سمیٹنے میں لگ گئی. رات کے دس بجے تک وہ اپنے شاپ کو بند کردیتی تھی لیکن آج اسے گھر جلدی پوھنچنا تھا کیوں کی اس کے سسرال والے آرہے تھے. جیسے اس نے وعدہ کیا تھا اپنے والدین سے کے ان کے مرضی اور پسند کے لڑکے سے وہ شادی کریگی اس لئے بنا لڑکے کو دیکھے امبر نے رشتے کے لئے ہاں کہ دیا، اس سے اس کے مہرین آپی نے پوچھا بھی کے اگر وہ چاہے تو انکار کر سکتی ہے پر امبر کو کوئی اعتراض نہیں تھا. اسے لگا شاید شادی کے لئے ہاں کہ کر وہ اس اجنبی کے خیالوں سے آزاد ہو جاۓ گی لیکن وہ خود کو اس شخص کے یادوں میں زیادہ کھوئی ہوئی پا رہی تھی؛

"شکر ہے ابھی صرف پانچ ہی بجے ہیں... میرے پاس اتنا ٹائم ہے کے میں انکل اور آنٹی کے گفٹ کو پیک کر سکتی ہوں..."

امبر نے گھڑی کو دیکھ کر کہا.

اسی دوران بارش تیز ہوگئی اور بجلی کڑکنے کی آوازیں گونجنے لگی، اس نے پریشن ہوکر اپنا سر پکڑ لیا؛

"اب مجھے ٹیکسی کیسے ملے گی اور یہ گفٹ اور bouquet بھی خراب ہو جائنگے اس بارش میں... ایک تو میری گاڑی بھی ٹھیک نہیں ہورہی... اگر ہوتی تو آج میں اپنی گاڑی مے گھر چلی جاتی!!!"

وہ باہر ہورہی تیز بارش کو دیکھ کر کہنے لگی لیکن تب ہی اس کے شاپ کے سامنے ایک سیاہ رنگ کی Mercedes آکے رکھ گئی اور اس میں سے ایک شخص نکلا جس نے grey رنگ کا business سوٹ پہنا تھا. بارش کی وجہ سے امبر کو اس کا چہرہ نظر نہیں آرہا تھا اسی دوران وہ شخص بارش سے بچنے کے لئے فوراً اسکے شاپ کے اندر داخل ہوا.

"سنا ہے محبت میں لوگ اکثر دن میں خواب دیکھنے لگتے ہے کیوں کی عشق کا بھوت ایسے سوار ہوتا ہے کے پھر اترنے کا نام ہی نہیں لیتی... چاہے کوئی کچھ بھی کرلے عشق وہ بلا ہے جو لاکھ چوپاۓ نہیں چوپتا... ارے وہ مشہور کہاوت ہے نہ عشق اور مشک چوپاۓ نہیں چوپتے...!"

امبر کو آپنی سھیلی عمل کی کہی ہوئی بات یاد آگئی کیوں کی اپنے سامنے کھڑے بارش سے بھیگے ہوئے اس شخص کو دیکھ کر ایک لمحے کے لئے اس کو یوں لگا جیسے اس کی دل کی دھڑکنے رکھ سی گئی. جس شخص کے یادوں نے اسے اس سے بچھڑنے کے بعد ایک پل کے لئے بھی تنہا نہیں چھوڑا وہ آج اسے یوں دن میں نظر آرہا تھا. وہ اس شخص کے قریب جاکر اسے غور سے دیکھنے لگی اور کہنے لگی؛

"اس کے خیال اتنے حاوی ہونے لگے ہیں کے میں اسے اپنے سامنے، اپنی شاپ میں یوں دیکھ رہی ہوں..."

وہ یہ کہ کر اس شخص سے آپنا منہ پھیر لیا اور ایک گہری سانس لی. اپنے سوچوں کو رد کرکے وہ گفٹ کو wrap کرنے میں لگ گئی؛

اجنبیKde žijí příběhy. Začni objevovat