Episode 3

259 17 15
                                    

سب مہمان اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہوگۓ تھے.
اریان اپنے کمرے میں گھس کر فورأ ہی بیڈ پر نیم دراز ہوگیا .
وہ آج بہت تکھ گیا تھا ایک تو سفر کی تکان اور پھر آتے ہی یہ فنکشن .
آج بہت تکا دینا والا دن تھا اس نے دل میں سوچا.

پھر اچانک ہی اس کو ایما کا خیال آیا تو اس کے ہونٹوں پر مسکان پھیل گئ اور وہ کچھ ہی دیر میں نیند کی وادیوں میں کھو گیا.

......

شہریار کو پاکستان آۓ کافی دن بیت چکے تھے .
اور وہ یہاں کا فی بور ہو رہا تھا.
یہاں پر کوئ مصروفیت بھی نہیں تھی سارا بزنس بھی ڈینپاسر میں تھا جو اس کے آنے کے بعد اس کے ڈیڈ سنبھال رہے تھے.
اس نے یہاں کافی جاگہاں بھی گھوم لی تھی لیکن آج اس کا گھومنے کا بھی دل نہ تھا.

جب وہ ہر چیز سے بیزار ہوجاتا تو کوئ نہ کوئ کتاب پڑھ لیا کرتا تھا.
اس نے اپنے بک شیلف پر ایک نظر دوڑائ .
اور گاڑی کی چابی گھوماتا گھر سے باہر کی جانب بڑھ گیا...

وہ تیز قدموں سے چلتا ہوا بک سٹور کی جانب بڑھ رہا تھا .
جب کسی کی آواز پر پلٹا . یہ آریان تھا.
آریان..
شہریار اس سے کافی خوشدلی سے ملا.
او شکر ہیں آپ نے مجھے پہچانے سے انکار نہیں کیا.
اریان نے شہریار سے ملنے کے بعد ایک سکون کی سانس خارج کی.

اور تمہیں کیوں لگا کے میں تمہیں پہچانو گا نہیں ..
شہریار نے مسکرا کے پوچھا.
کیوں کے میں آپ کو دو تین آوازے لگا چکا تھا لیکن مجال ہیں جو آپ نے مڑ کر دیکھا ہو.
لیکن اللہ جانے میری چھوتی آواز میں آپکو اپنی کونسی ماشوکا یاد آئ جو آپ نے فورأ پلٹ کر دیکھا.

تم اپنی حرکتوں سے باز نہیں آو گے. شہریار نے ہنستے ہوۓ.
وہ دونوں کافی دیر تک ایک کافے میں بیٹھ کر باتیں کرتے رہیں . باتوں باتوں میں اریان نے شہریار کو اپنے گھر ڈنر پر بھی بلالیا.
اور اریان کے بے حد اصرار پر شہریار راضی بھی ہوگیا.

.........

ایما.ایماا میری پیاری دوست ....
اریج آہستہ آہستہ ایما کے کمرے میں داخل ہوئ .

اریج کو دیکھتے ہی ایما بڑکھ اٹھی..
اریج میں ابھی ابھی کتاب لے کر بیٹھی ہو اور میں کتاب پڑھتے وے کوئ مداخلت برداشت نہیں کرو گی .

اچھا پلیز چھوٹی سی بات ہیں پلیز سن لو...
ایما نے کتاب پر سے نظریں ہٹا کر اریج کو دیکھا اور پھر کتاب بند کر کے رکھ دی . اچھا بولو.

تم پہلا وعدہ کرو تم منع نہیں کرو گی
ایما اریج کی فضول باتیں سن کر تکھ چکی تھی اس لے بغیر سوچا سمجھے وعدہ کرلیا.
اب بتا بھی دووو...
ایما نے بیزار سی شکل بنا کر اریج کو دیکھا.

........

پہلے تو ایما اور اریج ہر فنکشن میں ساتھ ہوتی تھی لیکن اریان کے آنے کے بعد ایما نے اریج کی طرف جانا کم کر دیا تھا. اور اریج نے یہ بات محسوس کر لی تھی.
اس لیے وہ بھی ایما کو اپنا گھر آنے پر فورس نہیں کیا کرتی تھی. لیکن آج اتنے دنوں بعد کوئ فنکشن تھا تو اریج کو یقین تھا ایما ضرور آئ گی.


ایما بھائ نے آج رات ڈنر پر آپنے دوست کو انواہٹ کیا ہیں تو میں نے سوچا کے میں بھی تمیں

نو نیور میں کھبی نہیں آنے والی
اس سے پہلے اریج کچھ بولتی ایما نے فورا انکار کر دیا.

میڈم اسی لیے میں نے پہلے آپ سے وعدہ لیا تھا
اور ویسے بھی ایک رات کی تو بات ہیں رات کو 8:00 بجے تیار رہنا..
اور ہاں آج زرا اچھے سے تیار ہونے وہ کرتی اور جینس پہن کر مت آجانا.
کیوں؟؟؟
ایما نے دونوں ابرو اٹھا کر پوچھا.
ڈنگھ سے تیار ہونے میں کوئ مسلا ہیں کہا...
اریج یہ کہہ کر چلتی بنی اور ایما اس وقت کو کوستی رہی جب اس نے وعدہ لیا تھا.

.....




پورے گھر سفید پیلی بتیوں سے روشن تھا گھر تو کیا وہ کسی محل سے کم نہ تھا.
وہ زینے سے بہت سنبھل کر نیچھے اتر رہی تھی
کیوں کے اس نے آج ہیل پہن رکھی تھی اور وہ ہیل بہت کم پہنا کرتی تھی اسے ہیل پہننے کی عادت نہ تھی اور نہ ہی شوق ...


اس نے آج فراک پہن رکھی تھی جو اوپر سے ریڈ تھی اور نیچے سے فون کلر کی تھی.
بڑھی بڑھی سرمئ آنکھوں میں کاجل لگا رکھا تھا
جو انھیں اور بھی پرکشش بنا رہا تھا.
گالوں ویسے ہی اتنے گلابی تھے کے انھیں کسی بلش ان کی ضرورت نہ تھی.
ہونٹوں پر ڈریس کی مناسبت سے لال ہی لپسٹک لگائ تھی اور بلاشبہ وہ بہت حسین لگ رہی تھی.



وہ زینے کے آخری سٹیپ پر تھی ..
اس نے سکون کی ایک سانس خارج کی
شکر ہیں یہ عزاب راستہ تو ختم ہوا
اور لان کی طرف بڑھ گئ.

آج موسم کافی اچھا تھا ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا دل میں میں اتر رہی تھی ابھی اسے کھڑے کچھ ہی دیر ہوئ تھی کہ کسی کی آواز پر پلٹی

یہ اریان کا گھر ہیں نا.؟

پچھے کھڑے شہریار نے سوال کیا.
لان میں اندھیرے کے باعث وہ دونوں ایک دوسروں کو ٹھیک سے نہیں دیکھ سکتے تھے.

اس کے اس سوال پر ایما جل کر رہ گئ.
میں آپ کو یہاں کی گاڑڈ لگتی ہو ؟؟؟

پتا نہیں یہاں پر اندھیرا بہت ہیں تو مجھے نہیں پتا کہ آپ گاڑڈ ہیں یا نہیں
جواب اطمینان سے آیا تھا.

 
اگر یہاں اندھیرا نہیں بھی ہوتا تو بھی آپکو نظر نہیں آتا.

اچھا ایسا کیوں؟

کیوں کے آپنے اتنے اندھیرے میں گلاسزس لگاۓ وے ہیں اور اتنے اندھیرے میں کوئ اندھا ہی گلاسزس لگا سکتا ہیں
ایما نے اس کے گلاسزس کی طرف اشارہ کیا.

اگر میں یہ گلاسز اتار دو تو آپ اپنے ہوش کھو سکتی ہیں ..

ہنہ خوش فہم انسان !
ایما نے سوچا مگر چپ رہی .

اور میں خوش فہم انسان نہیں ہو یہ کہتے وے اس نے اپنے گلاسز اتار دۓ.

اس کی ہری آنکھیں اندھیرے کے باعث اور بھی زیادہ چمک رہی تھی.

ایما کو یقین نہیں آرہا تھا اس کی آنکھیں وہ گنگ سی اسے دیکھے جارہی تھی.

جب شہریار نے پاس سے گزرتے ملازم کو اشارے سے بلایا .
یہ اریان صحاب کا گھر ہیں؟
اور اس سے بھی وہی سوال کیا جو ابھی  کچھ دیر پہلے ایما سے کیا تھا.

جی
ان کو اطلاع کر دو شہریار صاحب آگۓ

جی اچھا.

وہ یہ کہہ کر چل دیا اور شہریار نے بھی اندر کی طرف قدم بڑھا دیا.


Tou kesi lgi 3rd episode .koi mro epispde.nh prhta mei bht sad hu😤

Agr koi prhy tou comments mei bataye epi kesi lgi aur konsa character acha lga ?

Bali(Completed)✔✔Where stories live. Discover now