Episode 4

242 20 2
                                    

شہریار اندر جا چکا تھا.
اور وہ ابھی تک باہر کھڑی تھی.
کیا شہزادے واقعی ہوتے ہیں ہاں شہزادے واقعی ہوتے ہیں
یہ شہزادہ ہی تو تھا ....
ہاں یہ شہزادہ ہی تھا
لیکن کیا میں شہزادی ہو؟؟؟

وہ اپنے سوال پر خود ہی پریشان تھی اس لۓ سب سوالوں کو وہیں جھٹک کے اندر کی طرف چل دی.



ڈنر کرتے ہی ایما اپنے گھر آگئ تھی وہ اور شہریار کا سامنہ نہیں کر سکتی تھی اسے اپنے آپ پر بہت غضہ تھا
اس نے شہریار کی بات سچ کر دی تھی وہ واقعی اسے دیکھ کر ہوش کھو بیٹھی تھی....

......






پاپا پلیز چلے نہ ......
ایما بیٹا آج مجھے بہت کام ہیں کل چلیں گے
نیہں نہ مجھے ابھی جانہ ہیں....
بیٹہ تم اریج کے ساتھ چلی جاؤ ہم پھر کھبی ساتھ چلے گے.

ایما کا آج بہت دل تھا کہ وہ مچھلی پکڑنے جاۓ اس لۓ وہ پچھلے آدھے گھنٹے سے حسیب صاحب کے پچھے پڑی تھی لیکن انھیں آفس کا بہت کام تھا اس لۓ وہ ایما کے ساتھ نہیں جا سکتے تھے.

ارے بیٹا مارکیٹ سے مل تو جاتی ہیں مچھلی تو کیوں خواہمخواہ اتنی محنت کرنا

یہ ربینہ بیگم کی آواز تھی

نہیں مام ! 
جو مزہ مچھلی خود پکڑ کر کھانے میں ہیں وہ خرید کے کھانے میں کہا.
اور ویسے بھی محنت مہں عظمت ہیں.

وہ یہ کہہ کر اٹھ کھڑی ہوئ.

اور انھیں نہیں جانا تو مت جاہیں میں اریج کے ساتھ چلی جاؤ گی
یہ کہتے ہوۓ اس نے آنکھوں پر گلاسز چڑھاے اور باہر کی طرف مڑ گئ.

اس کی اس حرکت پر ربینہ اور حسیب صاحب دونوں ہی ہنس دۓ.
اور پھر سے اپنے کاموں میں مگن ہو گۓ.

اریج جلدی اٹھو ہم مچھلی پکڑنے جادہے ہیں.

ایما نے اریج کو بہت کلیں کی تھی اور اس کے نہ اٹھانے پر وہ اس کے گھر پہنچ گئ.
اور گھر پہنچ کے پتہ چلا اریج صاحبہ تو خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہیں.

ایما کیا ہوگیا کیوں اتنی صبح صبح اٹھا رہی ہو
صبح .....
ایما نے اریج کی بات پر حیرت سے اس کو دیکھا بیٹا جی دوپہر کے تین بج رہے ہیں...

کیا .....
یہ سن کر اریج کرنٹ کھا کر اٹھی

یونی !!!؟

اریج ابھی چیخنے ہی والی تھی کہ ایما نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا

آج یونی سے آف تھا.

او ہاں میں تو بھول ہی گئ تھی
اریج نے ایک سکون کی سانس خارج کی.

اچھا جلدی اٹھو ہم مچھلی پکڑنے جارہے ہیں

اچھا یارر
اریج نے اپنے بال پونی میں جکڑے اور فریش ہونے چل دی...

وہ دونوں جھیل کے کنارے فش کھچر لیے بیٹھی تھی .
ایما نے لمبی فراک پہنی ہوئ تھی اور سر پر ہیٹھ ترچھا کر کے لگا رکھا تھا.
جب کے اریج نے بالوں کو پونی میں مقید کیا ہوا تھا اور کرتی کے نیچے جینس پہن رکھی تھی.

ایما اب تک اچھی خاضی مچھلیاں پکڑ چکی تھی جب کے اریج کی بکٹ میں دو تین ہی مچھلیاں پڑی تھی

اسے اس کام میں زیادہ دلچسپی نہیں تھی اس لیے بیزار سی شکل بناۓ بیٹھی تھی جب کے ایما کو کافی مزہ آرہا تھا اور وہ بہت خوش بھی لگ رہی تھی.

وہ ایما کے برابر میں آکر بیٹھ گیا ایما نے ایک نظر اٹھا کر اس کو دیکھا.

ارے شہریار بھائ آپ کب آے؟
اس سے پہلے ایما کچھ کہتی اریج نے خوشدلی سے شہریار کی طرف دیکھتے ہوے کہا .

بس گھر پر بوریت ہو رہی تھی سوچا کچھ گھوم پھر لو یہاں آیا تو دیکھا کے تم دونوں

اس کی بات بیچ میں ہی تھی کہ ایما ایک دم سے اٹھی شہریار بھی اس کے ساتھ ہی اٹھا چلو اریج ٹاہم بہت زیادہ ہو گیا ہیں.

لیکن اریج کچھ کہنے ہی والی تھی کے شہریار بول پڑا
آپ کو تو آے وے ابھی مشکل سے آدھا گھنٹا ہی ہوا ہیں.

ایما اور اریج ہکا بکا اسے دیکھ رہی تھی انہیں واقعی میں یہاں آے وے صرف آدھا گھنٹا ہی ہوا تھا .

ایما بہت خوش تھی اور اس کا ارادہ اور رکھنے کا تھا لیکن شہریار کو دیکھ کر اس کی ساری خوشی ہوا ہو گئ اور اس نے فورا جانے کا ارادہ کیا.

اسے خود بھی نہیں پتا تھا وہ کس بات کا غضہ شہریار پر نکال رہی ہیں کیوں اس سے دور بھاگ رہی ہیں شاید اس دن کی شرمندگی یا کچھ اور.

آپ کو اس سے کیا مسلہ کہہ ہم کتنے بجے آۓ اور کب جاۓ آپ اپنے کام سے کام رکھے.
غضہ میں وہ کیا بول رہی تھی اسے خود بھی نہیں پتا تھا

شہریار نے بڑی  مشکل سے اپنی ہنسی پر قابو پایا ہوا تھا.

اریج جو اس.سارے منظر کو حیرت سے دیکھ رہی تھی ایما نے اسے مخاطب کیا.
میں گاڑی میں جارہی ہو آنا ہو تو آجاو ....
یہ کہہ کر وہ چلی گئ.

اس کے جاتے ہی شہریار کی ہنسی کا فوارہ چھوٹا
یہ لڑکی پاگل ہیں..

ہاں وہ تو ہیں
اب آگے کا کیا پلان ہیں

اریج کے چہرے کے تاثرات سنجیدہ ہوۓ..
یہ ابھی کچھ سیکنڈ والی اریج سے مختلف لگھ رہی تھی.

کچھ خاض نہیں ..

شہریار یہ کہہ کر گاڑی کی چابی گھوماتا چلتا ب
بنا.....

.........










Aj ki episode choti th but inshallah next epi bari hugy agr ap log prhy or vote kry 😉😉




Bali(Completed)✔✔Место, где живут истории. Откройте их для себя