Episode 20

590 35 1
                                    

مہندی کی تیاریاں عروج پر تھیں۔۔اسٹیج کی داٸیں جانب بڑے حروفوں میں ہنزلا اور ہیام کے نام کے ہندسے رکھے گٸے تھے۔۔۔ اس سے کچھ فاصلے پر بڑے بڑے مٹکے سجاوٹ کے طور پر رکھے ہوۓ تھے۔ صوفوں کے پیچھے خوبصورت پھولوں کی سجاوٹ کی گٸی تھی۔۔۔ مہندی پر دلہے کی اینٹری کے لیے سب تیار تھے۔۔۔سب لڑکیوں نے لہنگے پہن رکھے تھے۔۔۔مرحا نے سفید لہنگے پر نارنجی رنگ کی کُرتی زیب تن کی ہوٸی تھی۔۔۔گلے میں سِلور چین پہن رکھی تھی۔۔وہی اے ایچ ایم کا لاکٹ تھا۔۔کانوں میں بڑے بڑے جھمکے تھے۔۔ہاتھوں میں چوڑیاں پہنے وہ سفید پری لگ رہی تھی۔

حورعین نے گلابی لہنگے پر گولڈن کرتی پہن رکھی تھی۔ہاتھوں میں بھربھر کر چوڑیاں پہن رکھی تھی۔۔۔کانوں میں بوندے تھے۔

ریحاب نے مسٹرڈ اور زوہا نے نیلے لہنگوں پر جاماوار کی مختلف رنگوں سے مُزیّن کرتیاں پہن رکھیں تھیں۔بال اوپر سے سیدھے اور نیچے سے کرل ڈال کر کمر پر پھیلارکھے تھے۔۔۔پیروں میں ہیلز ڈالے وہ جچ رہی تھیں۔۔۔

ہر طرف دلہے کی اینٹری کا شور اٹھا۔۔۔پہلے فضا میں دھواں پھیلا مصنوعی گیس اور پھر تیز تالیوں اور ہوٹنک کی پرجوش آوازوں میں سب لڑکوں کی اینٹری ہوٸی۔۔۔

ہیوٸی باٸیکز چلاتے سفید شلوار قمیض پر سب لڑکوں نے سیاہ چادریں کندھوں پر اوڑھ رکھیں تھیں۔۔۔ہنزلا کی باٸیک سب سے آگے تھی۔۔۔پھر ہادی ساحل اور ارصم اس سے زرا پیچھے ہماس راہب اور معیز سمیت دوسرے کزنز اور دوست تھے۔۔۔یاریاں گروپ کی اینٹری پھرپور swag کے ساتھ ہوٸی تھی۔۔۔۔
رنگین دھواں انکے اطراف سے اٹھ رہا تھا۔۔۔کہی آتش بازیاں ہورہی تھی۔۔۔پیچھے مہندی کا ہلکا ساز تھا۔۔۔۔

ہنزلا کی باٸیک اسٹیج سے زرا پیچھے رکی۔۔۔۔اور دوسری سمت سے ہیام بڑے سے جھولے میں بیٹھی مہندی کی تقریب میں چارچاند لگاتی اینٹر ہوٸی۔۔۔

ہنزلا آگے بڑھا اور ہیام جو لڑکیوں کے جھرمٹ میں اسٹیج سے زرا پیچھے آرکی تھی۔۔۔ہنزلا کے نیچے بیٹھ کر ہاتھ پھیلانے پر اسنے اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ میں دیا اور دلہا صاحب اب اپنی دلہنیا کو لیے اسٹیج کی سمت بڑھے۔۔۔ارصم اب اپنا کیمرہ سنبھال چکا تھا۔۔۔اسے کسی کی فوٹو گرافی پر اتنا اعتبار نہیں تھا۔۔۔وہ ہر کام میں خود استاد تھا۔۔۔

یار اُدھر دیکھو ہیام مجھے نظر لگاٶ گی کیا۔۔۔ ہنزلا نے ہیام کو اپنی طرف تکتے پاکر مسکراتے ہوۓ کہا۔۔۔

ہاں میں دیکھ رہی ہوں وہ والی کزن کو دیکھتے بڑی تمھاری دندیاں نکل رہی ہیں۔۔۔ہیام نے اپنا جوتا اسکے پیر پر مارا۔۔۔

بیگم اللّٰه کا خوف کرو کسی بزرگ آنٹی نے مجھے یوں زخمی دیکھ لیا نہ تو ادھر ہی بیٹھے بیٹھے تمھاری ہوجانی ہے۔۔۔ویسے کونسی کزن کی بات کررہی ہو۔۔۔میں تو ارصی کی ہدایت پر پوز مار کر بیٹھا تھا۔۔۔" ہنزلا نے گردن گھماٸی ۔۔۔ہیام نے کہنی اسکی کمر میں ماری۔۔۔"کہی نہیں اب بڑا گردن گھما کر ڈھونڈ رہے ہو۔۔۔۔ہنزلا باز آجاٶ۔۔۔۔" وہ ہنزلا کی مسکراہت دیکھ چکی تھی۔۔۔

یوں ہم ملے از نازش منیر(completed)Where stories live. Discover now