Episode 3

1.8K 97 25
                                    

رابطے بھی رکھتے ہیں، فاصلے بھی رکھتے ہیں"'

اکیلے بھی چلتے ہیں اور قافلہ بھی رکھتے ہیں۔۔۔

جب سے وہ وہاں سے لوٹا تھا ایک انتشار تھا جو اس میں بڑپا تھا۔ اسکا دماغ ساٸیں ساٸیں کرتا پھٹنے کے قریب تھا۔

ذہن میں ایک جنگ چل رہی تھی مگر من کچھ بھی بولنے کا نہیں چاہ رہا تھا۔ دفعاتاً ایک آنسو اس کی آنکھوں سے ٹوٹا اور اس خوبرو نوجوان کی داڑھی میں جزب ہوگیا۔

اس کی دنیا ایک خلا کی مانند تھی جس میں کوٸی نہیں تھا۔
بے دری سے چہرے پر ہاتھ پھیرتا وہ کھڑا ہوگیا۔
موباٸل اٹھاتا نوٹیفکیشنس چیک کرنے لگا۔ دفعاتاً اس کے موبائل کی گھنٹی بجی۔ راہب انکا جونيئر۔۔۔
سامنے میسج کے ساتھ ویڈیو بھی تھی۔ جس میں احد کی راہب کو دی گٸی سزا تھی اور اس بےچارے نے بڑے ضبط کا مظاہرہ کرتے سزا پوری کرتے ثبوت ساتھ پیش کیا تھا۔

"سر اللّٰه کا واسطہ ہے پلیز مجھے میجر احد سے بچا لے۔" ساتھ رونے والا ایموجی تھا۔ بےچارہ کو صرف بنیان پتلون میں الٹا ساری رات کھڑا رکھا تھا۔
"راہب آپ نے مجھے کیوں یہ ویڈیو بیجھی ہے ؟" وہ بخوبی جانتا تھا راہب کو معلوم تھا ایک واحد وہی تھا جو اسے احد سے معافی دلوا سکتا تھا۔

دوسری سمیت راولپنڈی میس میں بیٹھے ہماس ، راہب اور معیز کھانے کے ساتھ باتوں میں مصروف تھے۔ راہب کہہ رہا تھا۔ "میرا خیال تھا یہاں آٶ گا آرمی آفیسر بن کر وطن کےلیے جان تک نثار کردوں گا۔۔مگر ایک فوجی کی زندگی جتنی کھٹن ہے ۔۔۔فوجی بننے تک کا سفر بھی بے حد مشکل ہے۔"

"ہاں تبھی تو اللّٰه تعالیٰ اس فرض کے لیے اپنے خاص بندوں کو چنتا ہے۔" معیز نے منہ میں نوالہ لیتے کہا

"یار شکر ہے میجر احد آج میس میں دیکھاٸی نہیں دے رہے۔۔مجھے ان کے ساتھ کھایا گیا آخری دفعہ کا کھانا یاد ہے۔۔"ہماس کانوں کو ہاتھ لگاتا گویا ہوا۔
ہماس کے زہن میں اس دن کا منظر ابھرا جب احد نے انھیں حلوے پر زیرہ اور راٸتہ ڈال کر کھلایا تھا ۔۔۔۔یخخخخخخ
راہب نے منہ کے زاویے بگاڑے۔

بیچاروں نے جیسے تیسے یہ کڑوے گھونٹ بھرے اور چپ چاپ بیٹھے احد کا منہ تک رہے تھے۔ تبھی وہ وہاں آیا تھا۔ وہ سنجيدہ مزاج آدمی تھا۔
احد کو دیکھتا وہ ان کی جانب آیا ۔۔احد نے راہب کو کچھ دیر بعد باہر ملنے کا کہا اور اے ایچ ایم کے ساتھ آگے بھر گیا۔ کھانے کے بعد کافی پیتے وہ اپنے کمرے میں کام دیکھ رہا تھا۔احد اس وقت راہب کو اس کے ڈرامے کرنے پر سزا کے طور پر رات باہر ٹھنڈ میں کھڑے ہونے کا بتا رہا تھا۔

ہماس نے راہب کو کہتے سنا۔۔۔۔۔
"میرے پٹھے اب بھی ہلنے سے انکاری ہے۔۔۔کمبخت اتنی ٹھنڈ تھی ۔"
راہب کی بات سنتے اسنے کھانے کا نوالہ منہ میں رکھا۔ "میں نے سر کو ویڈیو بھیج دی ہے ساتھ ریکویسٹ بھی کی ہے۔ آٸی ہوپ بچت ہو جاۓ۔" وہ تھکا تھکا سا لگتا تھا۔

یوں ہم ملے از نازش منیر(completed)Where stories live. Discover now