Last Episode

995 41 19
                                    

ہوٹل کی لابی میں معمول کی چہل پہل تھی۔
"یار دیکھ میرا ہیٸر اسٹال سہی لگ رہا ہےنہ۔"راہب نے ٹرے تھماتے خود کو ایک نظر شیشے میں دیکھتے دلکشی سےکہا۔
"صدقے جاؤ پیداٸشی ویٹرلگ رہے ہو۔" ہماس کے تمسخرانہ انداز میں کہنے پر راہب کا دل ہی جل گیا۔اسنے کان میں لگے آلہ پر معیز سے رابطہ کیا۔
"معیز۔۔۔میری جان ۔۔۔۔سن لو مشن ختم ہوتے ہی میں ہماس کو ٹھٹے کھو میں پھینک آٶگا۔۔۔اسے سمجھا لو مجھ سے ایویں بونگیاں نہ مارے ورنہ میرے اندر ارصم بھیا کے بٹ صاحب کی روح بھی آسکتی ہے۔" اداکاری کی چونٹی پر کھڑا وہ تاصف سے سر ہلارہا تھا۔جب احد کی آواز کان میں ابھرنے پر اسکے ہاتھ سے ٹرے چھوٹتی بال بال بچی۔
"کیپٹن راہب کیا آپ کچھ دیر کے لیے سیریس ہوسکتے ہیں۔آٸی پرامس آپکے اندر بٹ صاحب کی روح میں لازماً آنے کا شرف بخشو گا۔۔۔" وہ جل کر بولا۔۔۔راہب نے منمنا کر ہماس کی طرف دیکھا۔جو کندھے اچکاتا لوبی کی سمت بڑھا۔۔۔"بھٸی بکنے سے پہلے سوچ لیا کرو۔۔اونہوں۔۔۔" ہماس کی بات پر راہب جل کر رہ گیا۔
اے ایچ ایم ہوٹل کے کمرے میں بریفکیس کھولے اجلت میں اس میں رکھی فاٸلز ٹٹول رہا تھا۔معمول کے مطابق سیدھے کٹے سیاہ بال ماتھے سے آنکھوں تک آتے تھے۔منہ پر سیاہ ماسک تھا۔سر پر سیاہ ہی پی کیپ پہن رکھی تھی۔وہ اپنے ازلی حلیے میں بیٹھا شیر دل سے رابطے میں تھا۔کون جانتا تھا وہ اس وقت کیا کام کررہا تھا۔پانچ منٹ بعد ہماس ایک کمرے میں کھانے کی ٹرے لیے داخل ہوا۔میز کے نیچے لگے آلہ سے وہاں موجود ساری صورتحال سے چوتھی منزل کے کمرہ نمبر ١٩٠ میں بیٹھے شیردل بیوٹی اور احد پل پل واقف تھے۔
رات کے نو بج چکے تھے۔اے ایچ ایم بیگ کندھے پر ڈالتا کمرہ لاک کرتا باہر نکلا۔اسنے سر ترچھا کر کے اطراف کا جاٸزہ لیا۔گردن تک ہاتھ گیا لیکن لاکٹ وہاں نہیں تھا۔وہ سر جھٹکتے مشن کی طرف متوجہ ہوا ۔بھاری قدم اٹھاتا وہ لابی کی سمت بڑھ رہا تھا۔لفٹ سے نکلتے ۔۔۔اسنے داٸیاں پاٶں باہر رکھا۔تبھی اسکے باٸیں جانب سے چند فٹ دور معیز سر جھکاۓ اس سے پندرہ قدم دور سے آتے سمع اکرام اور اسکے آدمیوں سے ٹکراتے بچا۔۔۔خورشيد نے اسے جھاڑا۔۔۔وہ معذرت کرتا آگے بھر گیا۔اے ایچ ایم نے ایگزٹ کی طرف قدم بڑھا دیے۔پی کیپ چہرے پر ڈالے وہ سمع اکرام کے داٸیں جانب سے نکلتا آگے بھرگیا۔جب معیز نے دو انگلیاں ماتھے تک لےجاتے ڈن کا اشارہ کیا۔

سمع اکرام گاڑی کی بیک سیٹ پر بیٹھا تھا۔ہادی پسنجر سیٹ پر برجمان میٹنگ کی اہم معلومات اسے فراہم کررہا تھا۔ آگے پیچھے دو سیکیورٹی کی گاڑیاں تھیں۔
اے ایچ ایم گاڑی چلارہا تھا۔پسنجر سیٹ پر ہماس بیٹھا ہوا تھا۔"میجر۔۔۔"ہماس نے لیپ ٹاپ سے کچھ پیچھے بیٹھے احد کو بیجھا۔۔۔وہ متوجہ ہوتے تھوک نگل کررہ گیا۔اے ایچ ایم سے اسکی یہ حرکت مخفی نہ رہ سکی۔ "احد زیادہ سسپینس نہ کریٹ کرو۔"شیردل کی آلہ سے چنگارتی ہوٸی آواز پر احد نے سر جھٹکا۔

"ہادی کے لیپ ٹاپ سے ہمارا کونیکشن ٹوٹ چکا ہے۔"

"واٹ۔۔۔"احد کے تحمل سے بتانے پر شیر دل کو سمجھ نہ آیا وہ کس دیوار میں سر مارے۔وہ اور بیوٹی اس وقت سمع اکرام کی میٹنگ کی جگہ کے اسٹور روم میں زمین پر بیٹھے ہوۓ تھے۔اسکے چیخنے پر بیوٹی نے پورے زور سے مکہ اسکے بازو پر مارا۔وہ بلبلا کر رہ گیا۔
"تم کبھی اپنا زور مجھ پر کم بھی چلالیا کرو۔"وہ ہادی کا کمپیوٹر ہیک کرنے میں لگا تھا۔اف اف اف سارا پلان خراب ہورہا تھا۔"وہ تمھارا سگا ہادی۔۔۔"بیوٹی نے خود کو کچھ سخت کہنے سے روکا۔۔۔"ہاں میرے ماموں کا بیٹا ہے کچھ زیادہ میٹھے الفاظ کا استعمال کرو۔۔۔"شیردل عجیب کشمکش کا شکار تھا۔آج تک اسکے پھیلاۓ جال سے کوٸی نہیں بچ سکا تھا۔پھر ہادی نے خود کو ری کور کیسے کیا۔۔۔؟
"اپنے کام میں ماہر ہے۔۔۔ایویں نہیں پوری F4 میدان میں اتری۔۔۔"بیوٹی نے ٹھنڈے انداز میں اسے تپایا۔۔۔"نہیں تم فیصلہ کیوں نہیں کرلیتی۔۔۔کس کی ٹیم میں ہو۔۔۔بگ باس کی۔۔۔اونہوں۔۔۔" وہ جلا بھنا بیٹھا تھا۔۔۔
"جل ککڑے کام کرو۔۔۔ایویں ڈنگیاں نہ مارو۔۔۔" شیردل اسکی باتوں کا نوٹس لیے بغیر اندھیرے کمرے میں نظر آتی اپنے ٹیبلٹ کی سکرین کی روشنی پر دھیان دے کر کام کرنے لگا۔وہ دونوں پرامید تھے۔وہ سب سنبهال لے گے۔یہ مشن آج پورا ہوکر رہے گا۔۔۔لیکن کیا انکے خیال درست تھے۔۔۔۔؟

یوں ہم ملے از نازش منیر(completed)Where stories live. Discover now