❣غازی❣(Episode 5)

115 17 81
                                    

"کیا سوچ رہی ہیں مما?"

ایشا نے فوزیہ بیگم کو مسلسل خاموشی سے خود کو دیکھتے محسوس کیا تو مسکراتے ہوئے پوچھا.

"میں دیکھ رہی تھی کہ میری بیٹی کتنی بڑی اور پیاری ہو گئی ہے".فوزیہ بیگم نے شرارتی مسکراہٹ سے ایشا کو دیکھا. تو ایشا ہنسنے لگی.

" ارے بھئ کس بات پر ہنسا جا رہا ہے?"

احسن حیدر اور حسن حیدر کے سا تھ بی بی جان اور آغا جان کو آتے دیکھ کر ایشا اور فوزیہ بیگم احتراماً کھڑی ہو گئیں. پھر آغا جان کے پوچھنے پر فوزیہ بیگم نے مسکرا کر جواب دیا.

"بس...آغاجان ایسے ہی ہم دونوں ماں بیٹی باتیں کر رہی تھیں".

" اچھا آغا جان اور میں نے ایک فیصلہ کیا ہے".

"کیسا فیصلہ بی بی جان".

بی بی جان کے کہنے پر فوزیہ بیگم نے مسکرا کر پوچھا. جب کہ ایشا کو یوں بڑوں کے بیچ بیٹھنا اور ان کی باتیں سننا عجیب لگ رہا تھا. لیکن وہ وہاں سے اٹھ بھی نہیں سکتی تھی کہ یہ بے ادبی سمجھا جاتا ہے. اور ان سے اجازت لینے کے لیے انکی بات ٹوکنا بھی صحیح نہیں تھا. وہ اسی کشمکش میں تھی جب آغاجان کی آواز اس کے کانوں میں پڑی تو کچھ دیر کے لیے ساکت ہوئی.

" بہو ... ایشا بیٹی ماشاءاللہ اب ڈاکٹر بن چکی ہے . تو کیوں نہ اب بیٹیا کے ہاتھ پیلے کر دیے جائیں. بیٹیاں جتنی جلدی اپنے گھر کی ہو جائیں اتنا اچھا ہوتا ہے".

آغا جان جو ایشا کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھے تھے انہوں نے ایشا کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا. تو ایشا کا دل دھڑکا تھا.

"بلکل ... لیکن ایشا بیٹی تمہارے پاس پورا اختیار ہے اقرار اور انکار کا . کوئ زبردستی نہیں ہے. زندگی تم نے گزارنی ہے اس لیے سوچ سمجھ کر جواب دینا".
بی بی جان نے آغاجان کی بات کی تائید کرتے ہوئے ایشا سے پیار سے کہا تو ایشا نے ایک لمحے کو فوزیہ بیگم کی طرف دیکھا ان کی بھی وہی کیفیت تھی. وہ ہمیشہ سے ایشا کو علی کے حوالے سے سوچتی آئیں تھیں. لیکن وہ اپنے دکھ میں اس قدر مگن تھیں کہ کبھی گھر میں یہ بات کسی سے بھی نہیں کر سکی تھیں. اور اب وہ پچھتا رہیں تھیں. کہ کاش وہ پہلے ہی بی بی جان سے کہہ دیتیں.

" بی بی جان مجھے آپ کے فیصلے سے کوئ اعتراض نہیں. میں جانتی ہوں کہ آپ اور آغاجان میرے لیے صحیح فیصلہ کریں گے".

ایشا نے کہا تو فوزیہ بیگم کی رہی سہی امید بھی دم توڑ گئی.

"جیتی رہو بچے....آغا جان ایشا کے سر پھر سے ہاتھ رکھ کر دعا دی. اس نے بھی سر جھکا دیا. اور احسن اور حسن حیدر دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا دیے.

*************

فوزیہ بیگم ایشا کے کمرے میں آئیں تو کمرے میں گھپ اندھیرا تھا اور جب انہوں مشکل سے سوئچ بورڑ ڈھونڈ کر بلب آن کیا تو ایک لمحے کو ان کی آنکھیں چندھیا گئیں.

❣غازی❣بقلم; اقراءاشرف                                   ✔ COMPLETE✔Where stories live. Discover now