❣غازی❣(Episode 15)

96 15 16
                                    

غازی سردار کے پیچھے کندھے پر بندوق لٹکائے اور ہاتھ باندھے کھڑا تھا. جبکہ سردار غصے سے نتھنے پھلائے کبھی سامنے میز پہ رکھے فون کی طرف دیکھتا تو کبھی ہاتھ میں بندھی گھڑی کو دیکھتا. جوں جوں وقت گزرتا جا رہا تھا اس کے غصے میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا. غازی کو اس کے غصے وجہ جاننی تھی. اس کے لیے اسے سہی وقت کا انتظار کرنا تھا. حمزہ کا اس نے سوچا ضرور تھا لیکن وہ یہ بھی جانتا تھا کہ وہ سنبھال لے گا. ابھی اس کو سردار سے حقیقت اگلوانی تھی. اتنا تو وہ جانتا تھا کہ سردار کوئی بہت بڑا کھیل کھیل رہا تھا. جو اس قبیلے کے لیے نقصان دہ تھا. اور غازی جانتا تھا کہ اس سردار کا حسیب ملک سے کوئی نہ کوئی تعلق ضرور ہے. اسے اب نہ صرف حسیب ملک کو پکڑنا تھا بلکہ اس قیبلے کو اس سردار کے چنگل سے بھی آزادی دلوانی تھی. بعد میں قبیلے والے جس کو چاہیں سردار منتخب کریں.

"سردار شوکت خان آیا. کہتا ہے سردار کو بڑی ضروری بات بتانی ہے."

"آنے دو اس کو."

ایک گارڈ نے اندر داخل ہوتے ہوئے کہا تو سردار نے بےچینی سے پہلو بدلتے ہوئے اس سے کہا. اور تھوڑی دیر بعد ایک لمبے اور گھنے بالوں والے والا شخص داخل ہوا. غازی کو اس کو دیکھ کر اندازہ ہو گیا کہ یہ سردار کے ہر برے کاموں میں ملوث ہے. اس نے اندر داخل ہوتے ہی غازی کی طرف دیکھا. تو سردار نے غازی کو باہر جانے کا اشارہ کیا. وہ حیران ہوا کیونکہ اسے جو معلومات ملی تھیں اس کے مطابق تو ایک گارڈ ہمہ وقت سردار کے ساتھ رہتا تھا لیکن اب غازی کو باہر جانے کا کہا گیا تھا. غازی ٹھٹھک گیا. لیکن ابھی وہ کچھ نہیں کر سکتا تھا. وہ جیسے ہی باہر نکلا پیچھے سے اس شوکت نامی شخص نے دھاڑ سے دروازہ بند کیا.

"ہاں بولو شوکت خاناں کیوں اتنے بدحواس ہو رہے ہو؟"

سردار نے بے چینی سے پوچھا. اور شوکت نے جو خبر سردار کو سنائی اس نے سردار کے پاؤں کے نیچے سے زمین کھینچ لی.

"او شوکت خان تم جانتے بھی ہو کہ کہہ کیا رہے ہو؟"

سردار نے تسلی کرنی چاہی لیکن شوکت کے انداز سے لگ رہا تھا کہ وہ سچ بول رہا ہے. اور وہ جانتا تھا کہ شوکت اس سے کبھی جھوٹ بول کر اپنی موت کو خود دعوت نہیں دے گا.

"سردار میں آپ پر قربان جاؤں میں نے پہلے کبھی جھوٹ بولا ہے آپ سے...اور یہ خبر پکی ہے. حسیب ملک کے ٹھکانے پر حملہ کر کے اسے اغوا کر لیا گیا ہے. اور اس کا ٹھکانہ جلا کر کر راکھ کر دیا ہے کسی نے. جب مجھے یہ خبر ملی تو میں نے اپنے آدمی نالے کے ساتھ والے پہاڑ کی ایک غار میں چھپے ملک کے مخبر پاس دوڑائے اور وہاں تو پہلے ہی کسی نے اس پر حملہ کر کے اس کو بے ہوش کر دیا تھا. اور اس کی حالت سے لگ رہا تھا کہ اس کو کسی نے مار مار کر حسیب ملک کے ٹھکانے کے بارے میں اگلوا لیا ہے."

شوکت خان کی بات پر سردار نے اپنے ماتھے پر آئے پسینے کو صاف کیا.

"او شوکت خاناں....اگر وہ بندہ اپنے مالک کے ٹھکانہ کے بارے میں بتا سکتا ہے تو وہ یہ بھی بتا سکتا ہے کہ حسیب ملک کو پناہ دینے والے ہم ہیں. اور جس نے حسیب ملک کا یہ حال کر دیا وہ ہم تک بھی پہنچ سکتا ہے. اور اس کا مطلب تو یہ ہے کہ وہ جان جائے گا کہ ہم نے اس قبیلے کے سردار کو مار کر اس کی جگہ خود قبضہ کر لیا ہے. ابھی تک تو قبیلے والوں کو شک نہیں ہوا. اگر انہیں پتا چل گیا تو ہمارا تو کوئی ٹھکانا بھی نہیں ہے. اور پھر ہمارے دھندے کے بارے میں جاننا بھی ان لوگوں کے لیے کوئی بڑی بات نہیں ہے."

❣غازی❣بقلم; اقراءاشرف                                   ✔ COMPLETE✔Where stories live. Discover now