❣غازی❣(Episode 12)

90 17 14
                                    

پریشے کو حیدر حویلی آئے پندرہ دن ہو گئے تھے اور اس دوران سب کی محبت اور توجہ نے اس کے دل میں جمی برف کو کافی حد تک پگھلا دیا تھا. لیکن وہ حسن حیدر سے ابھی تک جھجھک کے بات کرتی تھی. یہ بات انہوں نے شدت سے محسوس کی تھی. لیکن خاموش رہے تھے. جبکہ بی بی جان کا دل کٹتا تھا اپنے چھوٹے بیٹے کو اذیت میں دیکھ کر. اور اس بات کا اظہار انہوں نے شروع میں حسن حیدر سےکیاتو وہ سمجھاتے ہوئے بولے.

"بی بی جان آپ پریشان نہ ہوں. وہ ٹھیک ہو جائے گی آہستہ آہستہ. تھوڑا وقت لگے گا لیکن وہ سنبھل جائے گی. وہ حسیب ملک سے بہت پیار کرتی تھی. لیکن جو کچھ اس نے کیا اس سب نے ہماری پھولوں جیسی پریشے کو توڑ کر رکھ دیا ہے. یہی وجہ ہے کہ ابھی مجھ پر اعتبار نہیں کر رہی ہے. بی بی جان میں نے اس کی آنکھوں میں اپنے لیے عقیدت دیکھی ہے لیکن وہ اس کا اظہار خود سے بھی نہیں کر رہی ہے ابھی.کیونکہ وہ ڈری ہوئی ہے. لیکن میں جانتا ہوں کہ وہ ایک دن مجھے میری لاڈلی واپس لوٹا دے گی. اسی لیے تو میں پرسکون ہوں. اور اب آپ بھی اس بارے میں نہ سوچیں. ورنہ آپ کی طبیعت خراب ہو جائے گی."

وہ دھیمے اور پرسکون لہجے میں ان کے گٹھنوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے بول رہے تھے. بی بی جان نے بے اختیار ان کی اُمیدوں پر صدقِ دل سے آمین کے پہرے لگائے.

آغا جان نے علی اور ایشا کا نکاح اگلے مہینے طے کر دیا. حیدر حویلی میں سالوں بعد بہار نے قدم رکھنا شروع کر دیا تھا. پریشے کے آنے کی خبر بھی پورے گاؤں میں پھیل گئی تھی. اس طرح پچھلے پندرہ دن سے حیدر حویلی میں گاؤں سے روزانہ لوگ آغاجان کو ان کے حجرے میں آکر مبارکباد پیش کرتے اور خواتین زنانے میں آکر پریشے سے ملتیں اور اپنی محبت اور خلوص کا اظہار کرتیں. پریشے کو ایکدم اتنا اچھا پرٹوکول ملنے پر خوشی ہوئی تھی لیکن پھر اسے یاد آتا کہ اس نے یہ سب' بہت کچھ کھو کر پایا ہے تو اداس ہوجاتی تھی. لیکن ایشا, بی بی جان اور فوزیہ بیگم اسے زیادہ دیر اداس نہ رہنے دیتیں. ایشا دن میں تو اسپتال ہوتی لیکن رات کو کافی دیر تک اس کو بھر پور کمپنی دیتی. پریشے کو بھی رات دیر تک اس سے باتیں کرنے کی عادت ہو گئی. وہ زرینہ بی سے بھی مل چکی تھی. اور جب اسے پتا چلا کہ بچپن میں انہوں نے ہی اس کو قرآن پاک پڑھایا تھا تو اس کے دل میں ان کے لیے عزت اور عقیدت بڑھ گئی. زین بھی اپنی شرارتوں سے اس کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرتا رہتا. آغاجان زیادہ تر اپنے حجرے میں ہوتے جبکہ احسن اور حسن حیدر اپنے آفس میں بزی تھے. حسن حیدر تو ایک میٹنگ کے سلسلے میں کچھ دن پہلے ہی کراچی چلے گئے تھے.

لیکن اس دوران اس نے علی اور ذیشان کی کمی شدت سے محسوس کی تھی. کیونکہ وہ دونوں دوسرے ہی روز شام کو بزنس میٹنگ کا کہہ کر چلے گئے تھے. وہ حیران تو ہوئی کہ کیا میٹنگ دونوں نے ہی اٹینڈ کرنی ہے لیکن ذیادہ غور نہیں کیا. جانے سے پہلے ذیشان اس کے کمرے میں آیا تھا. اور اس کی طرف ایک موبائل بڑھایا تو وہ حیران رہ گئی.

❣غازی❣بقلم; اقراءاشرف                                   ✔ COMPLETE✔Where stories live. Discover now