❣غازی❣(Episode 16)

88 16 15
                                    

علی ذیشان کے قریب ایک کرسی پر بیٹھا خاموشی سے اسے دیکھ رہا تھا. اس سے ذیشان کا اتنی مشینوں میں اس طرح بے بس پڑے رہنا برداشت نہیں ہو رہا تھا. اس نے ذیشان کے ایک ہاتھ پر نرمی سے اپنا ہاتھ رکھا اور گویا ہوا.

" شان....مانا کہ میں بہت تنگ کرتا ہوں سب کو' لیکن میں اتنا برا تو نہیں ہوں کہ سب مجھے ایک ایک کر کے چھوڑ دیں. حمزہ بھی بے وفا نکلا....."

وہ بات ادھوری چھوڑ کر پھوٹ پھوٹ کر رو دیا تھا. کون کہتا ہے کہ مرد روتے نہیں ہیں. جو لوگ مرد کو روتا دیکھ کر بزدل سمجھتے ہیں اصل میں وہ خود بزدل ہوتے ہیں. اللہ نے مرد کے سینے میں بھی وہی دل رکھا ہے جو دل عورت کے سینے میں موجود ہے. پھر لوگ یہ کیوں کہتے ہیں کہ رونا صرف عورتوں کو ہی زیب دیتا ہے. مردوں کو نہیں. کیا مرد رو کر اپنے دل کا بوجھ ہلکا نہیں کر سکتے. پھر وہ تو روتے بھی تنہائی میں ہیں. سب کے سامنے رو کر اپنا غم نہیں بانٹتے. کیا ابھی بھی اگر وہ روتے ہیں تو وہ بزدل ہیں؟

"شان اٹھ جاؤ میرے یار' تمہارے بغیر سب کچھ ادھورا ہے. اور وہ تمہاری چمچی مجھے ایسے گھورتی ہے جیسے تمہاری اس حالت کا زمہ دار میں ہوں. کہاں وہ تمہیں پہنچاننے سے انکار کرتی تھی اور کہاں اب تمہارے لیے مری جا رہی ہے جنگلی بلی."

علی نے کہتے ہوئے ہلکا سا رخ موڑا تو اسے اپنے پیچھے کسی کے قدموں کی چاپ محسوس ہوئی. وہ جان گیا کہ اس کے پیچھے پریشے موجود ہے. اور آخری جملے اس نے جان بوجھ کر بولے تھے. اور اسی لمحے اسے دن میں تارے نظر آنے لگے تھے. کیوں کہ پریشے نے اس کے بال اپنی مٹھی میں لے کر اس زور سے کھینچے تھے کہ علی کا سر بے اختیار بے پیچھا ہوا تھا.

" اچھا میں چمچی ہوں. میں جنگلی بلی ہوں."

پریشے کا یہ روپ دیکھ کر علی کے ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے تھے. کیوں کہ وہ پریشے سے اس ردعمل کی توقع نہیں کر رہا تھا.

" او بہن معاف کردو. کیوں مجھے شادی سے پہلے ہی گنجا کرنے پر تلی ہوئی ہو. ایک تمہارا یہ شااان کم تھا میرا نکاح رکوانے کے لیے."

علی نے جلدی سے پریشے کے ہاتھ تھامے جس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ علی کو واقعی گنجا کردے.

"ذیشان بھرا ہنڑ اٹھی پو نئی تاں تیڈی اے چمچی میکو کچا کھا ویسی جنگلی بلی نہ ہوے تاں."

(ذیشان بھائی اب اٹھ جا نہیں تو تمہاری یہ چمچی مجھے کچا چبا جائے گی جنگلی بلی نہ ہو تو)

علی نے پریشے کی گھورتی ہوئی خونخوار آنکھوں کو دیکھتے ہوئے ذیشان کو شرارت سے سرائیکی میں کہا. حمزہ اس کو پشتو لہجے میں سرائیکی بولتے دیکھتا تو ہنس ہنس کے دہرا ہوجاتا . علی جلدی سے روم کے باہر نکلا. کہ کہیں وہ کچھ اٹھا کر اس کے سر میں ہی نہ دے مارے.

"ایشا چلو میں نے تمہیں کسی سے ملوانا ہے."

باہر آتے ہی علی نے بینچ پر بیٹھی ایشا کو کہا. تو وہ حیرانی سے اسے دیکھنے لگی.

❣غازی❣بقلم; اقراءاشرف                                   ✔ COMPLETE✔Where stories live. Discover now