قسط 3

2.4K 121 23
                                    

آج ان کے پاکستان جانے کا دن تھا وہ دونوں صبح سے گھر کو سیٹ کرنے میں لگے تھے صوفوں پہ کور چڑھا رہے تھے تو کچھ قیمتی چیزوں کو پیک کر کے رکھ رہے تھے یہ اپارٹمنٹ ان دونوں نے ساتھ میں لیا تھا ساتھ شفٹ ہوئے تھے اب ساتھ ہی یہاں سے نکل بھی رہے تھے۔

ان کی پیکنگ کل پوری ہوگئی تھی اور کل رات وہ اپنے دوستوں جاننے والوں سے مل آئے تھے
ھادی بہت خوش تھا کہ افان اس کے ساتھ پاکستان جارہا ہے اور افان بہت پریشان تھا کہ وہ پاکستان جا تو رہا ہے یہاں سب کچھ چھوڑ کہ مگر آیت اسے پاکستان میں بھی ملے گی کہ نہیں۔
وہ دونوں اب لنچ سے فارغ ہوکر بیٹھے تھے ان کی فلائیٹ شام 4 بجے کی تھی تو ابھی وہ اسی ریسٹورنٹ میں بیٹھے تھے جہاں سے اس نے آیت کو دیکھا تھا۔
ھادی پارک چلتے ہیں افان نے اٹھتے ہوئے کہا
ھادی جانتا تھا کہ وہ کیوں ایسا کہہ رہا ہے اس لیے چپ چاپ اس کے ساتھ چل پڑا۔
وہ دونوں پارک میں ان پتھروں پہ بیٹھے تھے ھادی فون چلا رہا تھا اور افان سامنے سمندر کو دیکھ رہا تھا۔
آیت میں نے تمہیں پہلی دفعہ یہاں دیکھا تھا
اب میں تمہیں دوسری دفعہ دیکھنا چاہتا ہوں کہیں بھی
میں نہیں جانتا مجھے کیا ہوا
میں لڑکیوں سے بات کرتا تھا دوستی کرتا تھا مگر تمہارے سامنے تک نہ آسکا میرے پیروں نے میرا ساتھ ہی نہ دیا جیسے اب میرا دل میرا ساتھ نہیں دے رہا
میں نے سوچا شاید تم الگ تھی باقی لڑکیوں سے اس لیے مجھے تم پسند آئی میں خود سے یہی کہتا رہا لیکن یہ بس پسند نہیں تھی میں تمہیں دیکھنے کے لیے جتنا بے تاب ہوں اتنا میں زندگی میں کبھی نہیں ہوا میں نہیں جانتا میں تمہیں دیکھوں گا تو کیا کہوں گا کیا کروں گا لیکن میں تمہیں دیکھنا چاہتا ہوں تم سے ملنا چاہتا ہوں
مجھے ایسا کیوں لگا کہ میں تمہیں جانتا ہوں آج سے نہیں کئی زمانوں سے کیوں تم مجھے اجنبی نہیں لگی
مجھے تم اپنی کیوں لگی، افان آیت کو سامنے تصور کرتے ہوئے یہ سب کہ رہا تھا جب ھادی نے اس کے کندھے پہ ھاتھ رکھا تو وہ ہوش میں آیا۔
دھوپ بہت ہے چل چلتے ہیں ھادی نے کہا تو افان بھی اٹھ کھڑا ہوا
آج جمعہ ہے چل نماز پڑھ لیتے ہیں ھادی نے ڈرائیو کرتے ہوئے کہا اور گاڑی مسجد کے سامنے روک دی
وہ دونوں یہاں جمعے کی نماز کے لیے آتے تھے۔
دونوں مسجد میں داخل ہوئے وضو کرکے نماز کے لیے کھڑے ہوگئے آج جمعہ تھا اس لیے آج نمازی زیادہ تھے۔

نماز پڑھ کہ افان نے دعا کہ لیے ھاتھ اٹھائے
یا خدا افان نے بس اتنا کہا اور چپ چاپ اپنے دعا کے لیے اٹھے ھاتھوں کو دیکھنے لگا کافی وقت سرک گیا تو افان اٹھا ھادی بھی اٹھ کھڑا ہوا دونوں باہر نکلنے لگے ھادی کو کوئی جاننے والا مل گیا تو وہ اس سے بات کرنے لگا اور افان باہر نکل آیا اور مسجد کے باہر سیڑھیوں پہ بیٹھ کہ شوز پہننے لگا.

کیا ہوا بیٹا کیوں پریشان ہو
افان نے سر اٹھا کر دیکھا وہ اک بزرگ تھے 70 75 کی عمر کے سفید شلوار قمیص کے ساتھ سفید بال اور سفید داڑھی تھی ان کی وہ افان کے سامنے کھڑے اسے دیکھ رہے تھے افان کو یاد آیا وہ نماز میں بھی افان کہ ساتھ ہی کھڑے تھے
کیوں پریشان ہو بیٹا انہوں نے اپنا سوال دہرایا تو افان سوچ میں پڑگیا ان بزرگ نے یہ نہیں پوچھا تھا کہ پریشان ہو انہوں نے یہ کہا تھا کہ کیوں پریشان ہو
جی میں وہ افان الجھا
الجھ کیوں رہے ہو کوئی مسئلہ ہے وہ بزرگ وہیں افان کے ساتھ ایک سیڑھی پہ بیٹھ گئے تو افان نے سائیڈ پہ ہوکے ان کے لیے جگہ بنائی
آپ کون ہیں افان نے کہا
میں اپنے رب سوہنے دا اک انسان ہوں جس طرح تو ہے ان بزرگ نے ہنستے ہوئے کہا تو افان بھی پھیکا سا مسکرادیا
کیا ہوا ہے الجھے ہوے لگ رہے ہو دعا بھی نہیں مانگی تم نے ان بزرگ نے کہا
جی وہ میں مانگ ہی نہیں پایا افان نے کہا تو وہ ہنس دیے
صرف جمعے نماز پڑھتے ہو ان بزرگ نے پوچھا
جی اکثر نہیں پڑھتا نماز جمعے کی پڑھتا ہوں ویسے افان نے جھجکتے ہوئے کہا
کیوں نہیں پڑھتے ان بزرگ نے پوچھا
جی میں پڑھ نہیں پاتا افان کو آج پہلی بار شرمندگی ہوئی تو وضاحت کرنی ضروری سمجھی
فجر میں سویا ہوتا ہوں ظھر عصر میں آفس ہوتا ہوں
اور مغرب عشاء ان بزرگ نے پوچھا
جی تھکا ہوتا ہوں افان نے شرمندگی سے سر جھکاتے کہا
اچھا وہ بزرگ ہنس دیے
ابھی دعا بھی نہیں مانگی کیا تمہیں کچھ نہیں چاہیے ان بزرگ نے کہا
چاہیے افان نے جلدی سے کہا
تو مانگا کیوں نہیں ان بزرگ نے کہا
سمجھ میں ہی نہیں آیا کہ کیسے مانگوں افان نے صاف کہا
کیوں تمہیں اس خدا پہ یقین نہیں ہے ان بزرگ نے ھاتھ سے اوپر کی طرف اشارہ کرکے کہا
جی مجھے یقین ہے افان نے جلدی سے کہا
پھر اتنے مایوس کیوں لگ رہے ہو ان بزرگ نے کھوجتی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا
مجھے معلوم نہیں جو میں چاہتا ہوں وہ مجھے ملے گا کہ نہیں ایک ڈر بیٹھ گیا ہے جیسے کچھ دن سے افان نے سچائی سے کہا
کیا چاہیے تمہیں ان بزرگ نے پوچھا
مجھے افان بڑبڑایا
افان تو یہاں بیٹھا ہے ھادی نے مسجد سے باہر آتے کہا
ہاں افان نے بس اتنا کہا تو ھادی نے ان بزرگ کو دیکھا اور سلام کیا
میں یہ کہہ رہا تھا کہ اپنی فلائیٹ کینسل ہوگئی ہے کچھ پروبلم کی وجہ سے اب کل کی فلائیٹ سے جائیں گے ہم مجھے فون آیا تھا ھادی نے بتایا
افان نے سر ہلادیا
کہیں جارہے ہیں آپ ان بزرگ نے پوچھا
جی پاکستان جارہے ہیں ہم ھادی نے بتایا
اچھا پاکستان کیوں ان بزرگ نے پھر پوچھا
ہم پاکستان سے ہی ہیں افان نے بتایا
تو یہاں کیا کر رہے ہو ان بزرگ نے کہا
یہاں پہلے پڑھ رہے تھے اب جاب کر رہے ہیں ھادی نے تفصیل سے بتایا
اچھا اچھا ان بزرگ نے کہا
افان چلیں کیا ھادی نے پوچھا تو افان نے ان بزرگ کی طرف دیکھا تو انہوں نے آنکھ سے بیٹھنے کا اشارہ کیا
ھادی تو چل میں تھوڑی دیر میں آتا ہوں افان نے کہا
اچھا ٹھیک میں جاتا ہوں شھروز سے ملنے تو مجھے کال کرلینا فری ہوکے ھادی نے کہا اور وہاں سے چلا گیا
ہاں بیٹا بتائو ان بزرگ نے بات بڑھائی
نہیں بتانا چاہتے ان بزرگ نے کہا تو افان چپ رہا
ٹھیک ہے نا بتائو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا
مجھے نہیں معلوم اس لیے پوچھ رہا ہوں میں اور تم مجھے بتانے میں جھجک رہے ہو
لیکن وہ سوہنا رب وہ تو سب جانتا ہے نا تم نا بتائو تو بھی وہ جانتا ہے انہوں نے کہا تو افان نے ان کی طرف دیکھا
ہاں میرے بچے وہ سب جانتا ہے
وہ سب چیز پہ قادر ہے
وہ سب کچھ جانتا ہے سب کر سکتا ہے
تو اس رب سے مانگ جو تجھے چاہیے تو اس رب سے دعا کر اس رب پہ یقین رکھ تیری مایوسی ختم ہوجائے گی تو دعا کر تیری دعا قبول ہوجائے گی مگر یہ سب کر تو سچی نیت سے دل صاف رکھ کے۔
افان چپ چاپ ان کو دیکھ رہا تھا کوئی اور وقت ہوتا تو افان کو ان باتوں سے الجھن ہوتی اسے کبھی کسی نے نہیں کہا کہ نماز پڑھو یا قرآن پڑھو وہ بچپن سے باپ کے ساتھ یا تو عید نماز یا پھر جمعے نماز پہ ہی جاتا اور اگر کوئی اسے سمجھاتا تو وہ کہتا یہ اس کا اور اس کے خدا کا معاملہ ہے اور بات ختم کردیتا۔
افان نے یہاں اکثر مصروف لوگ ہی دیکھے تھے کوئی کسی کے معاملے میں نہ بولتا بس جس کو جس سے کام ہوتا وہ کہتا وہ کرتا ورنہ زیادہ لوگ یہاں پہ اپنے کام سے کام ہی رکھتے
کن سوچوں میں پڑ گئے بیٹا ان بزرگ نے افان کا کندھا ھلایا ۔
بابا میں جو چاہتا ہوں کیا وہ مجھے مل جائے گا افان نے سوال کیا
مجھے نہیں معلوم انہوں نے کہا تو افان ان کو دیکھتا رہا
ایسے کیا دیکھ رہا ہے نصیب میں ہوگا تو مل جائے گا ورنہ انہوں بات آدھی چھوڑی تو افان سوچ میں پڑ گیا۔
تو اپنے رب کو راضی کر اگر وہ راضی ہوگیا تو جو تیرے نصیب میں نہیں ہے وہ بھی تجھے ملے گا ان بزرگ نے کہا
کیسے راضی کروں میں اپنے خدا کو افان نے سوال کیا
تو نے قرآن پڑھا ہوا ہے ان بزرگ نے سوال کیا
جی جی پڑھا ہوا ہوں افان کو لگا وہ پتا نہیں اسے کیا سمجھ رہے ہیں
لو پھر تو کوئی مسئلہ ہی نہیں تو قرآن پڑھ تو نماز پڑھ تو اپنے گناہ بخشوا پھر تو دعا کر جو تجھے چاہیے انہوں نے سمجھاتے ہوئے کہا
تو پھر کیا میری دعا قبول ہوجائے گی افان نے پوچھا
دعا کسی کی بھی رد نہیں ہوتی میرے بچے بس وہ ایک اچھے وقت کے لیے مقرر ہوجاتی ہے ہم نہیں جانتے وہ اچھا وقت کون سا ہے یا کب آئے گا مگر وہ رب تو جانتا ہے اس لیے وہ جو دعائیں آج پوری نہیں ہوتی وہ کل کے لیے سنبھال کے رکھ لیتا ہے انہوں نے افان کو بچوں کی طرح سمجھاتے ہوئے کہا
مگر ایک بات یاد رکھ شرک کبھی نہ کرنا خدا ایک ہے تو اس کے لیے اس کی عبادت کر۔

Ahsas Muhabbat❤ (Complete Novel)Where stories live. Discover now