قسط 11

2.3K 107 51
                                    

رفیق قریشی صاحب ایک بہت ہی اچھے اعلیٰ خاندان سے تعلق رکھتے تھے
ان کہ دو بچے تھے اظھر صاحب اور نائلہ بیگم
ان کی بیوی نائلہ بیگم کہ پیدائش کہ پانچھ سال بعد ہی اس فانی دنیا سے چل بسی
رفیق صاحب نے اپنی زندگی اپنے بچوں کہ نام کردی اور دوسری شادی نہ کی
انہوں نے اپنی پوری جوانی اپنے بچوں کی پرورش پہ لگادی
ان کہ دونوں بچے ان کہ تابعدار تھے
رفیق صاحب اپنے بچوں کو دیکھ دیکھ جیتے
دونوں بھائی بہن کا پیار بھی مثالی تھا
بہن بھائی کی لاڈلی تھی تو بھائی بہن کا لاڈلا تھا
وقت اپنی رفتار سے ہی چلتا آرہا تھا
اب نائلہ قریشی کالج جانے لگی تھی اظھر قریشی ہی ان کو پک اور ڈراپ کرتے
دونوں بھائی بہن کالج یونیورسٹی سے واپس آکے پورا دن ساتھ بیٹے رہتے اپنے بابا سے باتیں کرتے تینوں بہت ہی اچھے دوست تھے
اظھر صاحب کی شادی ان کی پسند سے نصرت بیگم سے ہوئی
اظھر صاحب نے نصرت بیگم کو کالج میں دیکھا اور پسند کرلیا
باپ کو اپنی پسند بتائی انہوں نے رشتہ مانگ لیا اور ان کی شادی کروالی
نائلہ بیگم تو اکلوتے لاڈلے بھائی کی شادی کی خوشی میں آسمان میں ہی کہیں اڑ رہی تھی
اکلوتے بھائی کی شادی میں اپنے سب ارمان پورے کیے
اور پھر جب اظھر صاحب کہ گھر ننہا مہمان آیا تو نائلہ بیگم اسے لے کر پورے پورےگھر میں گھومتی رہتی

عمر میں وہ اپنے بھائی سے تین سال چھوٹی تھی
انہیں دنوں کی بات ہے جب افان دو مہینے کا تھا
جب کالج میں عرفان صدیقی نے انہیں شادی کہ لیے پرپوز کیا
عرفان سینئر تھا کبھی کبھی سلام ہوجاتا یہ کسی کام سے بات ہوجاتی اس سے زیادہ ان کے بیچھ میں کچھ نہ تھا
ایک دن جب وہ کینٹین سے نکل رہی تھی تو ان کی آواز پہ رکی
ایکسکیوزمی نائلہ
عرفان صدیقی پیچھے سے ان کو آواز دیتے ہوئے آگے آئے
جی ، نائلہ رکی
مجھے آپ سے کچھ بات کرنی تھی
عرفان نے کچھ جھجکتے ہوئے کہا
جی کہیے. ، نائلہ کو ان کی جھجک سمجھ نہیں آئی وہ کبھی کبھی یوں بات کرتے تھے
پڑھائی مکمل ہوچکی ہے اور مجھے جاب بھی مل چکی ہے
عرفان نے بات شروع کی
عرفان کہ جاب کی بات پہلے ہی سب کو پتا تھی
جی ، نائلہ نے نا سمجھی سے کہا
میرے گھر والوں نے مجھ سے شادی کا کہا ہے
وہ پوائنٹ پہ آئے
انہوں نے مجھ سے میری پسند پوچھی ہے
نائلہ نے ایک پل نظر اٹھا کہ انہیں دیکھا دوسرے ہی لمحے ان کی بات کا مفہوم سمجھ کہ نظریں موڑ لی
تو کیا میں انہیں اپنی پسند بتادوں
عرفان نے اجازت مانگتے ہوئے کہا
دیکھیں آپ مجھ سے یہ بات کیوں کر رہے ہیں
نائلہ نے نا سمجھی سے کہا اس کو لگا اس کا اندازہ غلط بھی ہوسکتا ہے
کیوں کہ میری پسند آپ ہیں
عرفان نے اعتماد سے کہا
یہ فیصلہ میرے گھر والے کریں گے
نائلہ نے کہا
جی میں آپ کہ گھر والوں کے پاس اپنے گھر والوں کو بھجنا چاہتا ہوں
عرفان نے اجازت چاہی
جیسا آپ کو ٹھیک لگے
نائلہ نے مڑتے ہوئے کہا اور جلدی سے وہاں سے نکل گئی
پیچھے سے عرفان مسکرا کر رہ گیا۔۔۔

Ahsas Muhabbat❤ (Complete Novel)Where stories live. Discover now