قسط 9

2K 101 38
                                    

افان ، ھادی نے پکارا
افان جو ڈرائیو کر رہا تھا ھادی کی طرف مسکرا کہ دیکھا
واہ واہ ذرا سمائیل Smile تو چیک کرو میرے بھائی کی
ھادی نے شرارت سے کہا
تو افان مسکرادیا
ہاں ھادی
میں بہت خوش ہوں
مجھے اسے دیکھ کہ ایک عجیب سی خوشی محسوس ہوئی
مجھے زندگی میں شاید کبھی ایسی خوشی
افان ایک لمحے کو رکا پھر بات پوری کی
ہاں شاید ایسی خوشی میں نے کبھی محسوس نہ کی ہو
ماشاء اللہ ھادی نے افان کے مسکراتے چہرے کو دیکھ دل میں کہا
ھادی کل میں اسے بات کرلوں گا
افان نے ھادی سے کہا
ہاں کرلینا کل لاسٹ چانس ہوگا
ھادی نے موبائل چلاتے ہوئے کہا
ھادی میں اب اسے کھونا نہیں چاہتا
بہت کچھ کھو چکا ہوں میں مگر اب نہیں کھونا چاہتا میں کچھ
افان نے دکھ سے کہا تو ھادی نے اس کی طرف دیکھا
ہاں تو کل کرلینا بات ھادی نے کہا
ہاں افان نے گہری سانس لی۔۔۔

مجھے جانا ہی نہیں چاہیے تھا
میں بہت غلط کر رہی ہوں
آیت نے گھٹنوں سے چہرہ اٹھا کہ آسمان کی طرف دیکھا
پتا نہیں کون ہے وہ
کیا چاہتا ہے
کیا کہنا چاہتا ہے
آیت نے پھر گھٹنوں پہ چہرہ ٹکادیا
کیوں میں اس کو دیکھتی ہوں تو مجھ سے بولا نہیں جاتا
میں کچھ کر نہیں پاتی
میں اپنے آپ میں اس کہ سامنے کوئی ہمت نہیں پاتی کیوں
وہ چہرہ گھٹنوں میں ٹکائے
اتنی سردی میں بغیر کسی کوٹ یا شال کے ٹیرس پہ بیٹھی خود سے ہی ایک جنگ لڑنے میں مصروف تھی
اسے آج رات کا واقعہ یاد آیا
جب وہ گاڑی کہ پاس آیا
میرے دل کی دھڑکنیں ایک تیز رفتار سے بڑھی
آیت نہیں تم جانتی نہیں یہ کون ہے کیا کہنا چاہتا ہے
کسی کو بھی اتنی اجازت مت دو وہ تم سے کوئی بات تمہاری مرضی کے بغیر کہے
آیت نے شیشہ بند کرنے کے لیے ھاتھ بڑھایا تو اس کہ ھاتھ اک پل کو کانپے
اس نے حیرت سے اپنے ھاتھ کو دیکھا اور دوسرے ہی پل اس نے خود پہ قابو پاتے ہوئے شیشہ اوپر کردیا
وہ ایک پل کو رکی تھی
اسے خود پہ حیرت بھی ہوئی تھی
وہ رکی تھی کہ شاید وہ جو بات کرنا چاہ رہا ہے کہہ دے
مگر اگلے لمحے اس کو یہ بھی یاد تھا کہ وہ کسی کی امانت ہے
کسی بے قدرے انسان کی امانت
جو شاید اپنی امانت کہیں چھوڑ کہ بھول گیا ہو
جب اس نے شیشے بند ہونے کہ بعد شیشہ سے دھندھ ھاتھ بڑھا کر ہٹائی
کوئی اور وقت ہوتا
کوئی اور انسان ہوتا تو آیت اس کا ھاتھ توڑ دیتی
مگر اس وقت اس نے خود کو بے بس پایا
نا جانے ایسا کیوں تھا
اس کہ آنکھ سے ایک موتی گرا
اس نے آہستہ سے شیشے سے دھندھ ہٹائی
ایسے جیسے وہ بس اسے ہی دیکھتا رہنا چاہتا ہو
وہ اسے نظروں سے دور نہ کرنا چاہتا ہو
جیسے اسے ان دونوں کہ درمیان یہ شیشہ بھی ناگوارا ہو
آیت نے آہستہ سے چہرہ اٹھایا
اس کا چہرہ بھیگا ہوا تھا
پاس کہ مسجد سے فجر کی اذانیں آرہی تھی
وہ چہرہ صاف کرتی وہاں سے اٹھ گئی۔۔۔

یا خدا میں بہت خوش ہوں
میں نے آج اسے دیکھا اتنا قریب سے
کوئی وقت تھا مجھے ایسا لگا تھا میں اب اسے دیکھ نہیں پائوں گا
میری خواھش میرے اندر ہی کہیں مر جائے گی
میں اسے دیکھنی کی حسرت
اسے پانے کی چاہ میں ہی ختم ہوجائوں گا
مگر جب مجھے پتا چلا کہ اس دن وہ سب غلط فہمی ہے میرا دل شاد ہوگیا
میں خوش ہوگیا
اب آپ کچھ کریں کچھ ایسا میں اسے اپنے دل کی بات کہہ سکوں
آپ اسے میرے نصیب میں لکھ دیں
آپ تو سب کر سکتے ہیں
اسے میرے نصیب میں لکھ دیں میں پوری زندگی آپ کے شکر میں گذار دوں گا
اگر وہ میری نہ ہوئی تو
افان کہ دعا کہ لیے اٹھے ھاتھ لمحے کو کانپے
میں جی نہیں پائوں گا
میں مر جائوں گا
افان نے دعا پوری کی اور چہرے پہ ھاتھ پھیرتا ہوا اٹھا
وہ سب انتظام وغیرہ دیکھ کہ وہیں ھادی کہ گھر ہی بیٹھ گیا تھا اب فجر نکہ ٹائم وہ مسجد سے نماز سے فارغ ہوکر گھر آرہا تھا
جب وہ اندر داخل ہوا
نصرت بیگم بھی حال میں ہی نماز پڑھ رہی تھی
افان ان کے پاس آیا اور ان کے ساتھ جائے نماز کہ برابر بیٹھ گیا
نصرت بیگم نے سلام پھیر کر دعا پڑھ کر اس کہ سر پہ پھونک ماری
افان مسکرادیا
بیٹا اب آئے ہو
انہوں نے اسے پیار سے دیکھتے ہوئے کہا
امی ھادی کہ ساتھ رک گیا تھا اب نماز پڑھ کہ لوٹا ہوں آپ کو میسیج کر تو دیا تھا
ہاں میسیج پڑھ لیا تھا میں نے پھر بھی کچھ تو آرام کرلو رات کو نیند ضروری ہے
نصرت بیگم نے اسے سمجھایا تو اس نے اثبات میں سر ہلادیا
اور ان کے ساتھ آکے صوفے پہ بیٹھ گیا
کیا بات ہے نصرت بیگم نے افان کا چہرہ دیکھتے ہوئے کہا جس پہ ایک عجیب چمک تھی
وہ ماں تھی کیسے نا بیٹے کی خوشی سمجھتی
امی میں نے بتایا تھا نہ ایک لڑکی کا
افان نے ماں کی گود میں سر رکھتے ہوئے کہا
ہاں بتایا تھا انہوں نے اس کہ سر پہ ھاتھ پھیرا
وہ مجھے مل گئی افان نے مسکرا کر کہا
اچھا یہ تو بہت اچھی بات ہے
نصرت بیگم نے کہا
وہ پرانی باتیں نہیں بھولی تھی پرانے رشتوں کی نہیں بھولی تھی مگر اب اولاد کی خوشی کے آگے کچھ بول نہیں رہیں تھی
ان کا ارادہ تھا جب افان آجائے گا تو وہ اسے سب بتادیں گی اور راضی بھی کرلیں گی مگر اب حالات ہی کچھ ایسے تھے کہ وہ کچھ بول نہ پارہی تھی
میں آپ کو اس سے ملانا چاہتا ہوں
افان نے ایکدم اٹھ کہ بیٹھتے ہوئے کہا
کیا تم نے بات کرلی ہے اسے
انہوں نے پوچھا
نہیں کل کروں گا
افان نے کہا
تم کرلو بات پھر ملانا مجھے
انہوں نے مسکرا کر کہا
یہ بھی سہی ہے افان بھی مسکرایا
اچھا اب جاکے سوجائو صبح ہورہی ہے
انہوں نے اسے کہا تو وہ مسکراتا ہوا اٹھ گیا
ارے نام تو پوچھا ہی نہیں میں نے
افان کے جانے کے بعد نصرت بیگم نے سوچا اور پھر کل پہ بات رکھتی اندر بڑھ گئیںپایا۔۔۔

Ahsas Muhabbat❤ (Complete Novel)Where stories live. Discover now