"ناول : عجیب کنبہ " قسط نمبر : 2 *نئی آفت*

5.6K 169 31
                                    

کمرے میں ہر دفعہ کی طرح اندھیرا تھا.... بس ایک لیمپ کے سہارے سے کمرے میں مدھم مدھم روشنی تھی یہ کمرہ اکثر ہی ایسے اندھیرے میں ڈوبا رہتا تھا۔۔۔۔ خاص طور پر تب جب نازیہ بیگم سب کام کر کے فارغ ہو جاتی تھیں اور کمرے میں آکر  چھوٹی اماں کی یعنی اپنی خالہ اور ساس کی تصویر سے مخاطب ہوا کرتی تھیں . . .
اک وہی تو تھیں جو شاید پوری دُنیا میں سب سے زیادہ انہیں سے پیار کرتیں تھیں جو دس سال پہلے ہی خالق حقیقی سے جا ملیں . . . . . ایک انہیں کا تو سہارا تھا جو انہیں تھامے ہوۓ تھا لیکن ان کے جانے کے بعد . . . . زندگی مشکل اور حالات کٹھن تھے . . .
آج بھی آنسو . . . شکوۓ . . گلے . . .
نازیہ بیگم کے لہجے سے راواں تھے. . .
گھر میں سب ہی نازیہ بیگم کے ساتھ صحیح لہجے سے پیش آتے تھے سوائے شائستہ بیگم اور المیر صاحب کے ۔۔۔۔۔ پر مہر علی بھی کچھ کھنچۓ کھنچے سے  رہتے تھے البتہ چائے وہ انہیں کے ہاتھ کی پیتے تھے کیوں کے اب بھانجی ٹھہریں......
لیکن پورے گھر میں  المیر صاحب کو تو شاید نازیہ بیگم کے نام سے ہی نَفرت تھی وہ ان کو جب بھی اپنی نظروں کے سامنے پاتے تو غصے سے بے قابو ہو جاتے تھے یا یوں کہیں  زیادہ دکھ سے غصہ حاوی ہوجاتا تھا  . .
زروہ نے کافی بار اپنی ماں سے کیئے جانے والے رویے پہ بحث کی پر انجام میں وہ خود ہی تھک کر اب خاموش ہو گئی تھی . . .
زندگی نازیہ بیگم کے لیے کبھی خُوش حال رہی ہی نہ تھی۔۔۔۔۔۔ باپ کے جانے کے بعد 4 سالا زروہ اور 2 سالا شایان کو جیسے انہوں نے سنبھالا یہ صرف وقت . . . خدا اور انکی چھوٹی اماں ہی جانتی تھیں .....لیکن شاید انکی ہمت ختم نہ ہوتی پر چھوٹی اماں کے بعد اب رہی سہی بھی ہمت بھی جواب دے رہی تھی . . . .
ماما میں آ جاؤں...؟  زروہ نے دروازے کو کھول کے ادھ کھلے دروازے سے جھانکتے ہوئے پوچھا . . .

ہاں آ جاؤ پوچھ کیوں رہی...  ہو نازیہ بیگم نے تصویر واپس ٹیبل پہ سجاتے ہوۓ کہا . . .
یہ کیا ماما آپ آج پِھر سے دادی اماں کے ساتھ باتیں کر کے رو رہیں ہیں..!!  زروہ نے اپنی پیاری اور خاموش سی ماں کو دیکھتے ہوۓ شکوہ کیا . . .
یہ تمہاری دادی اماں سے پہلے میری چھوٹی اماں بھی  ہیں شاید . . . . نازیہ بیگم نے مصنوعی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوۓ کہا . . . .
جی جی آپکی چھوٹی اماں اور میری دادو جان اب ٹھیک...؟  زروہ نے اپنی ماں کے گرد بازو پھیلاتے ہوۓ کہا . . . .
جی جی میری اماں . . . . نازیہ بیگم نے اپنی جھلی سی بیٹی کے بال سنورتے ہوۓ کہا . . . .
ہاں ویسے ماما میں آپ سے یہ
پوچھنے آئی تھی کہ یہ عافیہ كون ہے...؟  زروہ کا دماغ ابھی بھی انہی مہمانوں میں اٹکا ہوا تھا . . .
كون عافیہ..؟  نازیہ بیگم کو بات کچھ سمجھ نہیں آئی . . .
ماما تائی اماں کسی عافیہ سے فون پہ بات کر رہیں تھی کے شاید وہ یہاں آ رہیں ہیں اپنے بچوں کے  تولا سمیت . . .
اوہ اَچھا عافیہ بابا جان کی بہن کی بیٹی اور تمہارے پاپا کی پھوپھو زاد ہیں وہ اسلام آباد میں رہتی ہیں پر اچانک اتنے سالوں بعد . . . . . نازیہ بیگم عافیہ کی عادت سے اچھی طرح واقف تھیں..... جو کہ  تھوڑی تیز اور تھوڑی عجیب عورت تھیں جو ہر بات میں نقص نکالنا اپنا فرض سمجھتی تھی اور اس طرح اچانک انکا آنا کسی خطرے کی ہی علامت تھا . . . .
ماما اگر بچوں کے ساتھ اسلام آباد سے آ رہی ہیں تو کچھ دن تو روکیں گیں ہی...!  زروہ نے سوال کیا.... 
ہاں شاید کچھ دن یا مہینے . . . نازیہ بیگم نے اپنی سوچوں میں الجھتے ہوۓ کہا . . .
ماما مطلب...  زروہ نے نا سمجھی سے پوچھا . . .. . . . .
نہیں کچھ نہیں... صرف تم انکے سامنے اپنی الٹی سیدھی حرکتوں سے گریز کرنا نازیہ بیگم نے زروہ کو سمجاتے ہوۓ کہا . . . .
کونسی حرکتیں...؟ زروہ نے معصوم سی شکل بناتے ہوئے پوچھا ۔۔۔
یہی جو سب کرتی رہتی ہو . . . اور چلو اب جاؤ اپنے کمرے میں جا کے سونے کی تیاری کرو بہت رات ہوگی ہے ...  نازیہ بیگم نے زروہ کا ماتھا چومتے ہوۓ کہا . . . .
ٹھیک ہے آپ خیال رکھیئے گا شب بخیر...! !
زروہ اپنی ماں کو  پیار کرتے ہوۓ اٹھ گئی اور اپنے کمرے کی طرف روانہ ہوگئی . . . . .
     -----------------------------------------------
----------------------------------------------------------
" تاج ہاوس میں صبح کا آغاز ہو چکا ہے اور خواتین باورچی خانے میں ناشتے کا اہتمام کر رہی ہیں" . . . .
دادا جان لان میں بیٹھے اخبار کی خبروں کو چھان رہے ہیں . . . وہی پاس بیٹھے دانیال . . . المیر اور سہیل صاحب بزنس کی پیچیدگیوں میں گھیرے پڑے ہیں....
یہ تو ہوگئی کام کرنے والی عوام اب نظر ڈالتے ہیں آرام کرنے والی عوام یا یوں کہیں نوجوان عوام پہ ( سب نوجوان عوام کے بَقَوْل دانیال اب نو جوان نہیں رہا کیوں کے وہ بزنس چلاتا ہے اور تو اور نکاح شدہ بھی ہو چکا  ہے ) . . . . .
شایان اور مہک اپنے اپنے کمروں میں کالج جانے کی تیاری پکڑے ہوۓ ہیں تو  وہیں
"زارون جناب اپنی نیند سے بیدار ہو کر فون کا دیدار کر رہے ہیں  یا نہیں شاید اینجلا کے چہرے کا" ...! زارون روز صبح اینجلا کی تصویر دیکھ کے صبح کا آغاز کرتا ہے ورنہ ایِک دن صبح زروہ کا دیدار ہو گیا تھا (غلطی سے) تو زارون کے بقوْل اس کا دن منحوس گزرا تھا . . .
"آج کل کے مسلمان بھی عجیب ہو گئے ہیں صبح کا آغاز اللہ کے نام سے اور قرآن پاک کی تالاوت سے کرنا چاہیے . . . جبکے اب فون سے کرتے ہیں اور یہ ایک خطرناک مرض ہے روز با روز رفتار پکڑے ہوۓ ہے" . . .
تو وہیں اقراء آئینےکے سامنے کھڑی اسٹائلش ہیر کٹ لیے اور پلکوں پر مسکارے کی موٹی تہہ لگاتے ہوۓ تیار ہو رہی ہے...!  نہیں نہیں کسی فنکشن کے لیے نہیں یورنیورسٹی نامی بلا کے لیے . . . اور یہ لگ گیا اسکا مسکارا اور اب وہ اِیک خوبصورت سراپا لیے دنیا کی حَسِین ترین لڑکی لگ رہی ہے( بَقَوْل اس کے ) ورنہ زارون اور شایان اسے آرٹیفیشل میک-اپ کی دکان کہتے ہیں . . . .
اے آئینے!  بتا سب سے زیادہ خوبصورت کون ...؟ اقراء نے اپنے بالوں کو سارا ایک طرف کرتے ہوئے آئینے سے مخاطب ہوتے ہوۓ کہا . . . . . . .
پوری بندریا لگ رہی ہو!  اور اب نیچے اپنے قدم مبارک رکھ لو ورنہ جس یونی جانے کے لیے یہ اتنا تیار ہو رہی  ہو یہیں چھوڑ جائیں گئں تمہیں. . . . دروازہ کھولتے ہی مہک نے اسے روز کی پوزیشن میں دیکھتے ہوئے اسے لیٹ ہو جانے کے احساس سے کہا . . .
لو آ گئی جل ککری . . . ! اقراء برا مان گئی تھی کہ مہک نے اسے سوال کا جواب لینے نہیں دیا . . . . اور شانے پہ بیگ لیے اور ہاتھ میں کتابیں پکڑے....  پاؤں پٹختی اس کے پیچھے چل پڑی . . .
گھر میں اِک شور سا ہے جیسے زلزلہ آیا ہو پر نہیں زلزلہ نہیں آیا تاج ہاوس میں ہر صبح ایسے ہی جھانکتی ہے یہاں . . .
لیکن اس زلزلے میں بھی سب کے درمیان ایِک عظیم ہستی ڈیٹھ ہونے کے سارے ریکارڈ توڑ رہی ہے اور اپنے پریستان میں کسی شہزادیوں کی طرح اپنی نیند سے انصاف کرتے ہوۓ خوابوں میں ڈوبی پڑی ہے . . .
جی بالکل شہزادی زروہ . . . . جیسے اسے ان سب سے کوئی لینا دینا ہی نہیں.... 
       -------------------------------------
السلام و علیکم!  دادا جان...  شایان . . اقراء اور مہک نے اکٹھے آتے ہوئے مہر علی صاحب کو سلام کیا . .
وعلیکم اسلام میرے نالائقوں... !  اوہو....  میرا مطلب ہے میرے پیارو....  دادا جان نے سب کے سلام کا جواب دیا . . . . . .
انہیں کے پیچھے زارون نے انٹری ماری اور اونچی آواز میں گڈ مارننگ گرینڈپا کہا . . . اور آنکھوں میں شریر سی شرارت لیے دادا جان پاس چلا آیا۔۔۔۔۔
وعلیکم اسلام!  کسی انگریز کی اولاد کہاں سے آداب سیکھے ہیں تم نے جو اس طرح روز آ کے اپنی شكل دیکھاتے ہو...؟  اور سلام کہنے کی توفیق نہیں کرتے . . . دادا جان زارون کی اس روز کی حرکت سے تنگ تھے...  پر وہ اب یہ بھی جان گئے تھے کے یہ سب وہ صرف انہیں تنگ کرنے کے لیے کہتا ہے . . . . .

ارے  دادا جان آپ تو ناراض ہی ہوگئے.....!  اور روز کی طرح زارون نے دادا جان کے گرد بانہیں پھیلا کر ان کو مانالیا . . . .
آخر کیا ہے اس نالائق زادے میں دادا جان ....؟ جو اس کے اوارہ ہونے کے باوجود آپ اس سے اتنا پیار کرتے ہیں اور مجھے نہیں . . . آج کل دانیال نی اپنے سنجیدہ ہونے کا ارادہ ترک کیا ہوا تھا ( نکاح کی وجہ سے شاید ) اور اب ناک چڑاۓ دادا جان سے ناراض ہو رہا تھا . . . .
اس میں مجھے میرا عاطف دکھتا ہے...!  دادا جان نے زارون کے بال سنورتے ہوۓ کہا . . . "عاطف صاحب کا ذکر اچانک سے ہی ہوا تھا اور کھانے کی میز پہ كھانا کھاتے سب ہی لوگوں کے ہاتھ رک گئے تھے اور وہیں جوس لاتی نازیہ بیگم اپنی جگہ پہ رک گیں اور پیچھے سے آتی زروہ کی جمائی بھی وہی رک گئی . . . . اِک لمحے کو فضا میں سکوت چھا گیا" . .
عاطف صاحب کا ذکر گھر میں زیادہ نہیں کیا جاتا  تھا کیوں کے انکا نہ رہنا سب کے لیے اِیک بری یاد  بن کے رہ گیا تھا . . .
استغفراُللہ..... !  !  اس کی شکل اور میرے پاپا سے . . . ؟ ؟ یہ تو مجھے کسی ویمپایر جیسا لگتا ہے دادا جان........  زروہ نے اس سکوت کو اور برداشت نہ کر پائی اور اپنی نیند کو خُدا حافظ کہتی ہوئی اپنے دشمن اول کو عدالت میں لے آئی . . . . !!
کیوں اس نے تمیں کیا کہہ دیا ہے.....؟  دادا جان کو زروہ اور زارون کی آن بن کا اندازہ شُرُوع سے ہی تھا اور اب وہ باقی ہونے والی گفتگو سے محفوظ ہونے والے تھے اور زارون , زروہ زچ . . . .
کیا کہا... ! کیا نہیں...!  وہ بعد کی بات ہے......... لیکن سب سے پہلے تو یہ میرے دادا جان پہ قبضہ کرنا چاہتا ہے... !  زارون کو دادا جان کے گرد بانہیں پھیلائے دیکھ کر زروہ تو اندر تک تپ گی . . . .
ہاں تو تمہارے اکیلے کے دادا نہیں ہَیں... !  میرے بچے کا بھی پورا حق ہے اور تم سے  زیادہ ہے ... ! تائی جان نے اسے جتائے جانے والے انداز میں مخاطب کیا . . . .
"یہ کیسے ہو سکتا تھا کے تائی جان وہاں موجود ہوتے ہوۓ رنگ میں بھنگ نہ ڈالتیں"
کیوں آپ کے بچے میں کون سے ہیرے جواہرات لگے ہوۓ ہیں . . . . ؟ ؟
زروہ نے بے نیازی سے کرسی دھکیل کے بیٹھتے ہوۓ کہا . . . .
زارون بھی اب ناشتہ شُرُوع کر چکا تھا پر ہر دفعہ  کیطرح  اب بھی میدان میں تائی جان اور زروہ ہی رہ گیں تھیں . . . .
دیکھ رہے ہیں ابّا جان اس لڑکی کی دس فٹ لمبی زبان کو...؟  مجال ہے جو بڑوں کے ساتھ تمیز سے پیش آئے .....
تائی جان نے موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوۓ میدان میں دادا جان کو بھی دھکیلتے ہوئے احتجاج کیا . . .
کیوں بھئی میری زروہ کیا کوئی ناگن ہے جس کی زُبان 10 فٹ لمبی ہے؟؟  ۔۔۔ دادا جان نے بھی بات کا مزہ لیتے ہوۓ کہا . . .
دادا جان آپ بھی . . . زروہ نے اپنے نام کے ساتھ ناگن کا خِطاب جڑتے ہوئے خفگی سے دادا جان کو کہا . . .
ناگن نہیں لیکن اس لڑکی پہ کسی جن کا سایہ زرور ہے جو ہر وقت الٹی سیدھی حرکتیں کرتی رہتی ہے ..... شبانہ چچی نے بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہا . . .
چلیں مجھ پہ تو کسی جن کا سایہ سہی  اپنی لاڈلی کے بارے میں کیا خیال ہے آپ کا؟ جو ہر وقت آئینے سے مخاطب ہوئی رہتی ہے اور آئینہ بھی " تیرا استغفراُللہ باجی " کر اٹھتا ہے ... !
زروہ نے اقراء کے پاگل پن پہ تبصرہ کرنا چاہا . . . .
بےچارہ , بے بس اور کرے بھی کیا ... اس جیسی چریل کو دیکھ کر ...! شایان نے بھی لقمہ دیا... !
اور کھانے کی میز پہ یہ سننے کے بعد سب ہی کی ہنسی کی آواز اِیک ساتھ بلند ہوئی . . . شبانہ چچی کا پارہ تو مانو آسمان کو چھو گیا اپنی لاڈلی کی حقیقت سن کے ( جانتی تو وہ بھی تھیں پر ایسے سب کے سامنے کھلا انکشاف ) ... !
اپنی تعریف سنتے ہوۓ اقراء نے اپنی ماں کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھا . .  .اور مہک کے ساتھ بیگ شانے پہ ڈالتے ہوۓ غصے سے یونی روانہ ہوگئی . . .
اب گھر کے باقی مرد بھی اپنے کاموں پہ جانے کے لیے تیار تھے اور دادا جان اب ان تینوں کو کچھ ہدایات دے رہے تھے . . .
دادا جان آج کل گھر رہتے تھے طبعیت کی  خرابی کی وجہ سے ورنہ بزنس کی  ایِک ایک چیز آج بھی ان کے ہاتھ میں ہی تھی . . . . .
مرد حضرات اپنے دفتر کی طرف روانہ ہو گئے اور اب میز پہ صرف دادا جان, گھر کی خواتین اور ان کے دو لاڈلے زروہ اور زارون ہی تھے . . .
کیا سوچا ہے زارون آگے کا تم نے۔۔۔۔ دادا جان نے ناشتے سے فارغ ہوتے ہوۓ کہا . . . .
بس دادا جان ایمبسی کی کال جیسے ہی آتی ہے مجھے وہاں جانا ہے اور ویزا ریسیو کرنا ہے ...!
زارون نے اپنے امریکہ والے مسئلے پہ بات کرتے ہوۓ کہا . . .
اور ٹِکَٹ تم دانیال کی شادی کی بعد ہی بُک کرواؤ گے....  کیوں کے اب  شادی میں بس بیس دن ہی رہ گئے ہیں پیچھے . . . دادا جان نے زارون کو دانیال کی شادی کا یاد دلاتے ہوۓ کہا ...
جی دادا جان میں اگلے مہینے کی کروا رہا ہوں زارون نے مسکراتے ہوۓ کہا . . .
زروہ کو پتہ تھا کے اب اگلی باری  اسی کی ہے اسی لیے موقع پکڑتے ہوۓ کرسی آرام سے پیچھے دھکیلتۓ ہوۓ اب ہلکۓ ہلکے قدموں سے پلٹ کر جا رہی تھی . .
زروا آگے بلی ہے....  دادا جان نے اسے واپس لانے کے لیے بہترین نسخہ آزمایا تھا . . . . . .
"ہائے اللہ مینوں بچا" کدھر ہے؟  کدھر ہے بلی؟ .... اور زروہ چیختے اور چلاتے ہوۓ واپس اپنی جگہ پہ براجمان ہو چکی تھی . . .
دادا جان جانتے تھے کے زروہ کسی سے نہ ڈرنے والی چیز صرف بلیوں سے ڈرتی ہے اس لیے اُسے واپس لانے کا نسخہء آزمایا . . .
کہیں نہیں ہے مجھے بس یہ بتاؤ آگے کی زندگی کے بارے میں تمہارے کیا خیالات ہیں؟؟  دادا جان نے مصنوعی سنجیدگی سے کہا . . .
ہائے دادا جان آپ نے تو مجھے ڈرا ہی دیا . . زروہ نے اپنے حواس پہ قابو پاتے ہوے کہا . . .
جو پوچھ رہا ہوں  اس کا جواب دو . . .
دادا جان نے زروہ کو گھورتے ہوۓ کہا .
میں بسں آج ہی بی.اے کے امتحانات کا فارم فل کرنے جا رہی ہوں ... ! زروہ ہر دفعہ کی طرح اِیک ہی جواب دیا . .
وہ تم پیچھلے دو سالوں سے بھر رہی ہو دادا جان نے اسے اس کا ہر دفعہ کا جواب یاد دلایا . . .
آج میں پَکّا کروں گی بس دیکھیے گا... !  میں جو کہتی ہوں وہ کرتی بھی ہوں... !  زروہ نے بڑے حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہوۓ ہاتھ اٹھایا اور پاس گلاس میں پڑا ہوا پانی میز پہ انڈیل دیا . . .
اور یہ آئی تھی بس تائی جان کی چیختی ہوئی آواز . . "تو کچھ نہ کر بی بی بس جا کے کمرے میں بند ہوجا" . . .
اسی کے ساتھ دادا جان میز کی حالَت دیکھتے ہوۓ اٹھے اور جاتے جاتے اعلان کر گئے کہ زارون "اسے لے جاؤ اور جا کر فارم جمع کرواؤ". . .
اور زارون جو فون میں دیکھ کر مسکرا رہا تھا یہ لگی  تھی بریک اسکی ہنسی کو . . .
کون میں دادا جان۔۔۔؟  زارون نے بے یقینی سے دادا جان کو اونچی آواز میں پوچھا . . ..
نہیں تو اور کیا زارون تمہارے آنے والی اولاد کا نام ہے ..؟  دادا جان نے مڑ کے زارون کو گھورتے ہوۓ کہا . .
نہیں دادا جان میری اولاد ابھی کہا . . ! وہ تو میں اور اینجلا دونوں سوچ کے نام رکھیں گئیں ...! زارون نے جیسے شرماتے ہوۓ کہا . . .
مجھے کوئی "ٹومی" " جیکی" نہیں چاہیے اس لیے رکھو اپنی اینجلا اپنے پاس اور لے جاؤ اس کو فارم بھروانے کے لیے . . . دادا جان مزید اسکی فضول بات نہیں سن سکتے تھے اس لیے اپنے کمرے میں یہ کہتے ہوۓ چلے گے .............
مجھے نہیں جانا اس آوارہ لانگور کے ساتھ... !  دادا جان کے چلے جانے کے بعد زروہ نے پورے گھر کو مانو سر پہ ہی اٹھا لیا پر اب کسی پہ کیا اثر . . کیوں کے دادا جان کا کہا پتھر پہ لکیر تھا . . .
"اٹھو اب ڈرامے نہیں کرو مجھے اور بھی بہت کام ہیں دس منٹ میں تیار چاہیے ہوتم مجھے ورنہ نہیں لے کے جاؤں گا" زارون نے اس نئی آنے والی آفت کرڈر جاری کرتے ہوۓ کہا . . . .
کیوں تم آوارہ نے کیا کرنا ہوتا ہے سارا دن ویلے رہنے کے علاوہ علاوہ . . زروہ نے اس نئے انکشاف پہ چیختے ہوۓ کہا .
کوئی فضول سوال نہیں موٹی بھینس بس جاؤ اور تیار ہو . . زارون نے آرام سے صوفے پہ گرنے کے انداز میں بیٹھتے ہوۓ کہا . . .

عجیب کنبہ از رابعہ تبسم Where stories live. Discover now