بد گمانیاں

4.2K 168 107
                                    


زارون کو گئے ہوئے دو دن ہوگئے ہیں اور مہر ہاؤس میں زارون کی کمی سے اداسی چھائی ہوئی ہے......
زروہ نے یونی جانا شروع کردیا ہے اور اس کا حوصلہ اور  جذبہ دیکھ کر سب حیران و پریشان ہیں تو وہیں دادا جان کا دل پرسکون ہے کہ انکی بات پر عمل کیا گیا بے شک دیر سے ہی سہی..
اور اسی میں زارون اپنے ملک پاکستان سے میلوں دور واشنگٹن امریکا میں فاطمہ پھوپھو کے گھر سویا پڑا ہے.. اور اسے اُٹھانے کے لۓ احمد کب سے دروازہ پیٹ رہا ہے..زارون کی یونی جس شہر میں ہے وہ واشنگٹن سے چھ سات گھنٹے کی مسافت پر ہے..   اسی لئے زارون ان دو سالوں تک اپنے دوست کے ساتھ ہی رہے گا....

"اٹھ جائیں زارون بھائی مہربانی ہوگی آپکی! آپ تو اسطرح سورہے ہیں جیسے کسی سے سونے کی شرط لگائی ہوئی ہو ".
احمد نے اب کی بار دروازہ کو پاؤں  مارتے ہوۓ کہا -
"اٹھ جائیں میں آخری بار کہہ رہا ہوں.. ماما سے بھی کتنی بار ڈانٹ پڑ چکی ہے کہ میں آپ کو اٹھا کیوں نہیں رہا.....

اور آج آپ کو کیلیفورنیا  بھی جانا ہے ... کل سے آپ کی یونی بھی ہے ا تنے کام کرنے ہیں آپ کو زارون بھائی......  احمد نے تھک کر زارون بھائی کو لمبا کھینچتے ہوۓ کہا -

اور زارون جو نرم و ملائم بستر پر ڈھیٹ بنا کانوں پر تکیہ رکھے ہوئے لیٹا ہوا تھا اپنی یونی کا نام سن کر ایک جھٹکے سے بیڈ سے اٹھا اور دروازہ کھولنے کے لۓ بھاگا..

"کیا ہوا احمد میں یونی نہیں گیا کیا ؟" وقت نکل گیا....؟ " زارون ایک سانس میں پوچھا ...   
"ریلیکس زارون بھائی...!  آپ کی یونی کہیں نہیں گئی.. لیکن اگر ابھی آپ ناشتے کے لۓ نہ آۓ تو ماما ہم دونوں کو بوریا بستر سمیت گھر سے باہر پھینک دیں گیں"

احمد نے دل میں شکر کا کلمہ پڑھا(کہ زارون اٹھ تو گیا نا) اور زارون کو ریلیکس کیا.
"لیکن تم نے میری یونی کیا کہا بتاؤ بھی" زارون نے پھر سے یونی کی بات پر زور دیتے ہوۓ کہا
"آپ ابھی نیند میں ہیں . ..... جاکے فریش ہوکر باہر آجائیں" احمد نے مزید اپنا دماغ زارون کے ساتھ نا کھپانے کی غرض سے چڑ کر کہا اور مُڑ گیا..
اگلے دس منٹ میں زارون اپنی تیاری کرکے ناشتے کی ٹیبل پر آچکا تھا..
"اٹھ گئے بیٹا.. سوۓ رہتے دو دن اور" فاطمہ پھوپھو نے کھا جانے والی نظروں سے زارون کو دیکھ کر طنز کیا..
پھوپھو اب اٹھ تو گیا ہوں نا اور یہ امی کا کردار ادا کرنا تو بند کریں نا........  آخر بڑی مشکلوں سے اپنا پیارا بستر چھوڑ کر آیا ہوں" زارون نے ناشتہ شروع کرتے ہوۓ کہا..

زارون تم نے آج یونی کے لئے نکلنا ہے ... پہلے ہی بہت دیر ہوچکی ہے..اور تمہارا سامان بھی بکھرا پڑا ہوگا یقیناً.....  تمہاری ٹرین کے آنے میں بھی بس دو گھنٹے ہیں اور اب جو تمہیں میرا یہ کردار امی جیسا لگ رہا ہے نا، یہ ایک دفع تم ہاسٹل جاؤ   ....  سب بہت یاد آنے والے ہیں تمہیں" فاطمہ پھوپھو نے فکرمند ہوتے ہوۓ کہا..
"اوہ مام! جسٹ ریلیکس..!  ریلیکس ..!  ، زارون بھائی نے سارا سامان سمیٹ لیا ہے اپنا اور ساری تیاری بھی مکمل ہے آپ فکر نہ کریں ناشتہ شروع کریں اور ان بے چارے کو بھی کرنے دیں"  احمد نے ماں کو جواب دیا..۔۔

عجیب کنبہ از رابعہ تبسم Where stories live. Discover now