آغاز ہے نئے رشتوں کا

5.8K 173 55
                                    

قسط نمبر 3 :

    ~عشق کے سمندر میں تیرا ہی انتظار ہے
       ~ہم تو کب سے انکھیاں بچھاۓ بیٹھے               ہیں ......!    
        ~ایک تو ہی میرا پہلا پیار ہے ...! 

رات کا آخری پہر ہے . . . فون کی چمکتی روشنی معیز کے چہرے پر پڑ رہی ہے اور مسکراتے ہوۓ اس نے ایک عدد رومانوی شعر لکھا ہے ...!
جو اب وہ زروہ کو بھیج رہا ہے . . .

کسی خوبصورت خوابوں میں دوبی ہوئی پری کی نیند اُڑانا بھی گناہ ہی ہے...! 

اور یہ گناہ معیز کر رہا ہے۔

رات کے آخری پہر میں زروہ کا فون کسی روتے ہو بچے کی طرح اپنی ڈیوٹی پوری کرنے کے لیے بجا . . .
زروہ نے پہلے تو نظر انداز کیا پر پِھر دیکھنے کی غرض سے اٹھ گئی . . . .
فون پکڑا اور میسج چیک کرنے لگی...!
اورکسی نا معلوم افراد کا نمبر دیکھ کے جلدی سے میسج کھولا اور معیز کا بھیجا ہوا شعر پڑھنے لگی...! 
جیسے جیسے شعر پڑھنے لگی پہلے تو غصے کی شدت سے منہ لال ہو گیا اور جلدی سے ٹائپ کر کے" ہو "( کون ) لکھ دیا لیکن پھر بہت سوچ سمجھ کے نہیں بھیجا کہ شاید کسی کا غلطی سے میسج آگیا ہو...!
لیکن بعد میں فون واپس رکھ کے ہنسنے لگی ۔
ویسے نہایت گھٹیا اور سستا شعر تھا . . ...!  معیز کے رومانوی شعر کو جو اس نے بڑے جذباتوں میں لکھا تھا زروہ اسکی اپنی زُبان میں تعریف کرتے ہوئے پھر سے سونے کی نیت سے لیٹ گئی لیکن ذہن میں ایک یہ ہی  خیال تھا کہ کون ہے جس نے اس پہر اسے ایسا میسج بھیجا . . .           ______________________________

زندگی کبھی نہیں رکتی . . . .!
ساحل کی موجوں کی طرح مصیبتوں سے ٹکراتی رہتی ہے . . . . !
اسی طرح شاید زروہ اور زارون کی زندگی بھی ابھی بہت سی مصیبتوں سے ٹکرا کے واپس مڑنی تھی . . ! 

دادا جان کے اسٹڈی میں سکوت چھایا ہوا تھا . . .
عافیہ بیگم کی فرمائش پہ دادا جان جیسے پہلے حیران ہوۓ اور پھر شاید غصہ بھی . . . .
ماموں جان میں یہی چاہتی ہوں . . .
میں آپکی بہو نہیں بن سکی لیکن میں زروہ کو اپنی بہو کے روپ میں دیکھنا چاہتی ہوں . . ! عافیہ نے اپنی بات تحمل سےٹھہر ٹھہر کر  ختم کی . . . .!

عافیہ پرانی باتوں کو بھول جاؤ تمہاری قسمت میں نہیں تھا میری بہو بننا....  لیکن میں نے تمہیں ہمیشہ فاطمہ کی طرح پیار کیا ہے . . . . دادا جان نے جواب دیتے ہوۓ کہا . . .
میں....  ٹھیک ہے!  پرانی باتیں نہیں کرتی....!  پر اب ایک نئے رشتے کی بنیاد رکھنا چاہتی ہوں اورہاں اس بار میرا مان مت توریئےگا . . .! 
خوابوں کے ٹوٹنے کے زخم کبھی نہیں بھرتے میں نہیں چاہتی کے میرا بیٹا بھی وہی زخم جھیلے  . . . عافیہ نے جذباتی ہوتے ہوۓ کہا . . . .
بیٹا . . . تمہارے بیٹے سے کیا مطلب ہے...؟  دادا جان نے سوالیہ نظروں سے پوچھا . . . .

جی ماموں جان زروہ صرف میری ہی نہیں معیز کی بھی پسند ہے...!  عافیہ بیگم نے دادا جان کا سوال سلجھاتے ہوۓ کہا . . . !
ٹھیک . . . . پر شاید تمہیں ایک بات نہیں معلوم  ....  وہ یہ کہ زروہ کا رشتہ بہت پہلے سے ہی طے ہے...!  دادا جان نے زروہ کے رشتے کے بارےمیں بتایا . . .
پر ..! کس کے ساتھ..؟؟  عافیہ نے حیرانگی سے پوچھا . . .
آج سے  بائیس سال پہلے ہی زروہ کا رشتہ زارون کے ساتھ طے ہو چکا ہے...!  دادا جان نے بتاتے ہوۓ کہا . . .
یہ کب...؟ کیسے ہوا ...؟ اور اسکا علم مجھے کیوں نہیں...؟  عافیہ بیگم پہ حیرانی کا پہاڑ ٹوٹا تھا . . .
عاطف اور سہیل کی آپسی رضا مندی سے ہی یہ رشتہ طے پایا گیا تھا اور میرے بیٹوں کی اس خواہش کا میں دم نہیں طور سکتا دادا جان نے بات مکمل کی . . . !
لیکن یہ ایک بار پِھر سے میرے ساتھ کیوں کر رہے ہیں آپ...؟  عافیہ بیگم کی آنکھوں میں آنسو تھے . . .
عافی میری جان . . . میں کچھ نہیں کر رہا تمہارے ساتھ...!  بس حَقِیقَت سے آشْنا کرا رہا ہوں...!  اور جہاں تک رہی معیز کی بات وہ میرا بھی بیٹا ہے اگر زروہ نہیں تو مہک سہی . . . مہک بھی اپنی بچی ہے...!
دادا جان نے عافیہ کو سمجاتے ہوۓ کہا . . .
ماموں جان..!  زروہ نہیں...!  تو مہک بھی نہیں..!  میں نہیں چاہتی کہ ہر روز مہک کو دیکھ کے میرے بیٹے کو زروہ کا گمان آۓ...!  عافیہ بیگم نے بے رخی سے جواب دیا اور اسٹڈی سے باہر چلیں گئیں . . . ...! 
عافیہ بیگم کے باہر چلے جانے کے بعد دادا جان نے کتاب بند کی اور چشمہ اتار کے ہاتھ میں پکڑ لیا اور گہری سوچ میں ڈوب گئے. . . . . اور بہت سوچنے کے بعد ایک فیصلے کو پہنچ گئے .....
           _______________________

عجیب کنبہ از رابعہ تبسم Onde histórias criam vida. Descubra agora