Episode 11

1.4K 127 5
                                    

"کمرے سے باہر نکل آؤ مصطفی ورنہ تمہیں یہی چھوڑ دیں گے ہم اور ہال میں بھی گھسنے نہیں دیں گے۔ "
شاہنواز صاحب اس کے کمرے کہ باہر کھڑے غصے سے کہہ رہے تھے۔ انہیں دیر ہورہی تھی جبکہ مصطفی کی تیاریاں ہی ختم نہیں ہو رہی تھیں۔
"مجھے ہال میں نہیں گھسنے دیں گے تو دلہا کہاں سے آئے گا؟ پہلے ہی آپ کی عمر رسیدہ بھتیجی کو اتنی مشکل سے دلہا مل رہا ہے آپ اسے بھی بھگانا چاہ رہے ہیں۔ "
وہ تھوڑا سا دروازہ کھول کر اپنا منہ باہر نکالتے ہوئے بولا
"تمہیں دیکھ کر مجھے محسوس ہوتا ہے جیسے میں کتنی بڑی غلطی کر بیٹھا ہوں۔ "
وہ تنگ آتے ہوئے بولے
"ایسی شاندار حرکت غلطی سے ہی ہو سکتی ہے ابو جی۔"
وہ فخر سے بولا تو وہ اپنا سر پکڑ کر رہ گئے۔
"تم یہیں رہو مصطفی اس قابل ہی نہیں ہو تم کہ تمہاری منگنی کرائی جائے۔ "
وہ غصے سے کہتے وہاں سے چلے گئے۔
"ارے ارے آپ تو غصہ ہی کر گئے ۔"
وہ فوراََ سے ان کہ پیچھے آتے ہوئے بولا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"میرا دل بہت گھبرا رہا ہے زینب ۔۔ کل تھوڑے لوگ تھے انہوں نے ہی اتنی باتیں بنا لی تھیں میرے بارے میں آج اتنے سارے لوگوں کو میں کیسے فیس کروں گی؟ "
وہ دونوں پارلر میں بیٹھی تھیں۔ چونکہ مصطفی نے انہیں لینے آنا تھا اور وہ خود لیٹ ہوگیا تھا اس لیے وہ تیار ہونے کے بعد بھی وہاں ہی بیٹھی تھیں۔
"کیسی باتیں کر رہی ہیں آپی۔۔ لوگوں کا تو کام ہے باتیں بنانا آپ بس ایک کان سے سنیں دوسرے سے نکال دیں۔"
وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولی لیکن بریرہ کی بے چینی میں کوئی کمی نہ ہوئی۔
ابھی انہیں بیٹھے تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی کہ مصطفی کی کال پر وہ باہر آگئیں۔۔
"آپ آج آگے بیٹھیں میں پیچھے بیٹھوں گی۔۔
زینب کہتے ہی فوراََ پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئی تو مجبوراً بریرہ کو آگے بیٹھنا پڑا۔
جیسے ہی وہ گاڑی میں بیٹھی مصطفی نے باقاعدہ گردن موڑ کر اس کا جائزہ لیا لیکن بولا کچھ نہیں۔
"زینب امی کو کال کرکہ بتا دو کہ ہم آرہے ہیں۔ میں نے کال کی تو گالیاں ہی سننے کو ملیں گی۔ "
وہ بیک ویو مرر سے زینب کو دیکھتا ہوا بولا تو وہ اپنا موبائل نکال کر کال پہ مصروف ہوگئی۔
"کسی نے خوبصورت لگنے کی پوری کوشش کی ہے اور وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں۔۔۔"
نظریں سامنے مرکوز کیے وہ جس سے مخاطب تھا اسے اچھے سے پتا لگ گیا تھا۔
"لیکن پھر بھی کوئی اتنی کوشش کے بعد بھی اپنی عمر نہیں چھپا پا رہا۔۔۔ چہرے سے صاف جھلک رہی ہے۔"
وہ پھر اس کی بڑی عمر پر طنز کر رہا تھا۔
بریرہ نے گردن موڑ کر اسے دیکھا اسی وقت مصطفی نے بھی اس کی طرف دیکھا۔۔ ایک لمحے کو دونوں کی نظریں ملیں۔۔ ایک کی آنکھوں میں طنز تھا تو دوسرے کی آنکھوں میں شکوہ۔۔ دونوں ہی ایک دوسرے سے زیادہ دیر تک نظریں نہیں ملا پائے تھے اسی لیے نظریں پھیر گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ دونوں ایک ساتھ چلتے سٹیج کی طرف جارہے تھے۔ ان کے آس پاس بہت سے لوگ کھڑے تھے۔ سامنے فوٹوگرافر ان کہ ہر لمحے کی تصویر لے رہا تھا جبکہ موی میکر بھی ان تمام لمحات کو قید کرنے میں مصروف تھا۔
مصطفی نے جیٹ بلیک پینٹ کوٹ کہ ساتھ ٹی پنک ٹائی لگائی ہوئی تھی اور بال جیل سے پیچھے کو سیٹ کیے وہ بے حد خوبصورت لگ رہا تھا۔
بریرہ نے ٹی پنک کام والی شرٹ کے ساتھ ہم رنگ کیپری پہنی ہوئی تھی جبکہ کامدار دوپٹہ سر پر سیٹ تھا۔ لمبے بال کرل کرکہ ایک طرف کو ڈالے ہوئے تھے۔ ہلکے ہلکے میک اپ میں وہ بھی بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔ لیکن مصطفی کے آگے اس کی ساری چمک دمک مانند پڑ رہی تھی۔
آہستہ سے چلتے ہوئے وہ سٹیج کی طرف آئے۔ وائٹ اینڈ پنک تھیم سے سٹیج نہایت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔ سٹیج پر پڑے صوفے پر مصطفی اور بریرہ بیٹھ چکے تھے اور اب فوٹوگرافر ان کی پکچرز بنانے میں مصروف تھا۔
"میم آپ تھوڑا سا سمائل کریں پلیز۔ "
بریرہ کا سنجیدہ چہرہ دیکھ کر فوٹوگرافر بولا
"اتنے عرصے بعد منگنی کی وجہ سے کہیں صدمے میں تو نہیں چلی گئی تو ایسی شکل بنا کر بیٹھی ہو؟ "
مصطفی اسے دیکھتے ہوئے بولا تو بریرہ نے اسے غصے سے گھورا۔
"اچھی تو تم پہلے بھی نہیں لگ رہی مزید ایسی شکلیں بنا کر اور ستیاناس کیوں کر رہی ہو؟ "
مسکراہٹ دباتے ہوئے وہ پھر باز نہیں آیا تھا۔
"اگر اب تم چپ نہ ہوئے تو میں تمہارا سر پھاڑ دوں گی۔"
اس سے زیادہ بریرہ برداشت نہیں کرسکتی تھی اس لیے غصے سے بولی
"تم دونوں کو یہاں بھی چین نہیں ہے؟ کونسی ایسی باتیں ہیں جو ختم ہی نہیں ہو رہیں؟ "
انہیں مسلسل باتیں کرتا دیکھ کر چھوٹی پھپھو سٹیج پر آکر انہیں جھڑکتے ہوئے بولیں
"میں تو بس اس کی تعریف کررہا تھا۔ کیا وہ بھی نا کروں اب؟"
مصطفی فوراََ معصومیت سے بولا
"میں اسے یہی سمجھا رہی تھی پھپھو کہ چپ کر جائے لیکن یہ کہاں کسی کی سنتا ہے۔"
بریرہ بھی اسی کہ انداز میں بولی
"بس کرو دونوں اب۔ کوئی شرم حیا رہ ہی نہیں گئی آج کل کہ بچوں میں جو باتیں کرنی ہیں گھر جاکر کرنا خاموش رہو اب۔"
وہ جھڑکتے ہوئے بولیں
"ٹھیک ہے پھپھو جو آپ کا حکم۔۔ لیکن دیکھ لیں گھر جاکر باتیں کرنے کی اجازت اب آپ ہمیں دے چکی ہیں۔ "
مصطفی مسکراتے ہوئے بولا
"مجھے لگ رہا ہے شاہنواز بھائی سے کافی عرصے سے تمہاری ٹیوننگ نہیں ہوئی۔ کیا خیال ہے ابھی کلاس نا لگوا دوں تمہاری؟ "
وہ اسے گھورتیں ہوئی بولیں تو مصطفی ہنس پڑا۔۔
"اللہ کو مانیں پھپھو کیوں بے چاری اپنی بھتیجی کو شادی سے پہلے ہی بیوہ کرنا ہے؟ "
وہ ڈرنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے بولا
"بہت فضول بولتے ہو تم۔"
انہوں نے اس کہ سر پر چپت لگائی
"چھوڑیں پھپھو غصہ نا کیا کریں۔۔ جلدی بوڑھی ہوجائیں گی۔ "
اس کی باتیں پھر سے شروع ہوچکی تھیں اور اب اس کا چپ کرنا مشکل ہی تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سانول یار 😍❤. (COMPLETE)Where stories live. Discover now