Episode 17

1.6K 125 1
                                    


مصطفی کی آنکھ کھلی تو اس کا سر تکیے پر تھا۔ اس نے گردن کھما کر دیکھا تو بریرہ اس کہ سر پر پٹیاں کر رہی تھی۔ 
"تم بہت اچھی ہو۔۔"
بریرہ کو دیکھتا ہوا وہ آہستگی سے بولا
"تمہیں پھر بھی نہیں لگتی۔۔ "
وہ منہ میں بڑبڑائی
"کس نے کہا ہے تم مجھے اچھی نہیں لگتی۔۔۔ تم تو مجھے بہت اچھی لگتی ہو۔۔ "
وہ مسکراہٹ دباتے ہوئے بولا
"فضول باتیں مت کرو مصطفی۔۔۔ اٹھو چلو جاؤ یہاں سے اور کسی ڈاکٹر کو چیک کراؤ۔۔ "
وہ بیڈ سے اٹھتی ہوئی بولی
"بندہ اتنا بھی ظالم نہ ہو۔۔ "
وہ بھی بیڈ سے اٹھا لیکن جیسے ہی اس نے ایک قدم آگے بڑھایا وہ لڑکھڑاتا ہوا دوبارہ بیڈ پر بیٹھ گیا۔۔ تیز بخار کی وجہ سے اسے چلنا بھی مشکل لگ رہا تھا۔۔
"کیا آنکھیں کرائے پر دے آئے ہو؟ "
بریرہ فوراََ سے اس کی طرف آئی اور اس کا ہاتھ پکڑ کر دوبارہ سے اسے بیڈ پر لٹایا۔۔
"میں خود نہیں جاسکتا تم باہر سے کسی کو بلاؤ ۔ "
وہ نقاہت سے بولا تو بریرہ کچھ دیر کھڑی سوچتی رہی پھر مصطفی کو دیکھ کر غصے سے بولی
"تمہیں کیا ضرورت تھی یہاں آنے کی مصطفی؟ طبیعت ٹھیک نہیں تھی تو اپنے کمرے میں ہی رہتے مجھے بلا لیتے وہاں۔۔ خود یہاں آنے کی کیا ضرورت تھی۔۔ اب کتنا عجیب لگے گا جب باہر سب کو پتا لگے گا کہ تم میرے کمرے میں ہو۔ کبھی کوئی عقل والا کام بھی کر لیا کرو۔۔۔ "
وہ غصے سے بول رہی تھی۔
"میں نے تمہیں بلایا تھا تم آ ہی نہیں رہی تھی اس لیے مجھے خود آنا پڑا۔ "
وہ معصومیت سے بولا تو بریرہ کا دل چاہا اس کا سر پھاڑ دے۔۔۔
"اتنے معصوم تم ہو نہیں جتنا بننے کی کوشش کرتے  ہو۔"
وہ غصے سے کہتی باہر چلی گئی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھوڑی دیر بعد ڈاکٹر گھر آکر مصطفی کو چیک کر گیا۔۔ اس وقت سب ہی بریرہ کہ کمرے میں جمع تھے اور وہ بلاوجہ شرمندہ ہو رہی تھی۔
"دو دن تمہیں ہوئے نہیں آفس جاتے ہوئے اور تیسرے دن تم بستر سے لگ گئے ہو۔۔ "
شاہنواز صاحب اس کہ سرہانے کھڑے کہہ رہے تھے۔
"بس کردو شاہنواز پہلے ہی اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے تم کسی اور وقت ڈانٹ لینا اسے۔ "
دادی جان اس کا سر دباتے ہوئے بولیں
"ڈانٹنے دیں دادی جان۔۔۔ دو دن سے ڈانٹا نہیں مجھے کہیں بی پی ہائی نا ہو جائے۔ "
وہ دادی جان کہ کان میں بولا تو انہوں نے اس کہ سر پر چپت لگائی۔
"چپ کر کہ لیٹ جاؤ تم۔۔۔
بریرہ تم یہیں رہو مصطفی کے پاس۔۔ جب تک اس کا بخار نہیں اترتا اسے یہیں لیٹا رہنے دو۔ "
پھر وہ بریرہ سے مخاطب ہوتے ہوئے بولیں
"جی دادو۔۔۔۔ "
اس نے مصطفی کو گھورتے ہوئے بظاہر مسکرا کر کہا۔
آہستہ آہستہ کر کہ سب کمرے سے نکل گئے تو بریرہ بھی باہر جانے لگی جب مصطفی کی آواز پر رکی
"تم کہاں جا رہی ہو؟ دادی جان نے میرے پاس رہنے کو کہا ہے۔۔ "
وہ مسکراتے ہوئے بولا
"بخار لگتا ہے تمہارے دماغ کو چڑھ گیا ہے۔ "
وہ اسے گھورتے ہوئے بولی اور کمرے سے باہر نکل گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسے گھر پہنچتے پہنچتے مغرب ہوچکی تھی۔۔ آج اس کہ چہرے پر مسکراہٹ تھی۔۔ کچھ پا لینے کی مسکراہٹ۔۔
مٹھائی کا ڈبہ ہاتھ میں لیے وہ گھر میں داخل ہوا تو امی نماز پڑھ رہیں تھیں وہ کمرے میں گیا تو ابو بھی نماز پڑھ رہے تھے۔۔ وہ وہیں بیڈ پر بیٹھ کر ان کی نماز ختم ہونے کا انتظار کرنے لگا۔
"کیا بات ہے عمر آج جلدی گھر آ گئے ہو؟ "
وہ سلام پھرنے کے بعد عمر کو وہاں بیٹھا دیکھ کر بولے
"بتاتا ہوں ابو۔۔۔ امی آپ بھی اندر آ جائیں۔ "
اس کہ بلانے پر وہ بھی اندر آگئیں۔۔
وہ دونوں اس کی بات کہ منتظر تھے جبکہ وہ چہرے پر مسکراہٹ سجائے مٹھائی لیے ان دونوں کی طرف بڑھا۔
"مجھے بنک میں جاب مل گئی ہے اور سیلری پیکج بھی بہت اچھا ہے۔۔۔ "
وہ خوشی سے بولا تو ان دونوں نے بھی شکر ادا کیا۔۔
"میرا بچا۔۔ میں نے کہا تھا نا اللہ تمہیں کامیاب کرے گا۔ "
وہ اس کا ماتھا چومتے ہوئے بولیں
"میں اب بھی بے یقین ہوں امی۔۔ یقین ہی نہیں آ رہا اتنی جاب مل گئی ہے۔ "
وہ خوشی سے بولا
"جیسے ہمیشہ رات نہیں رہتی دن بھی آتا ہے۔۔ جیسے ہمیشہ اندھیرا نہیں رہتا روشنی بھی آتی ہے۔۔ ہمیشہ خزاں نہیں رہتی بہار بھی آتی ہے اسی طرح انسان کی زندگی میں ہمیشہ دکھ اور پریشانیاں بھی نہیں رہتیں۔۔ خوشیاں بھی آتی ہیں۔ بس انسان کو ثابت قدم رہ کر محنت کرنی چاہیے۔۔ "
ابو خوشی سے بولے تو وہ وہیں ان کہ قدموں میں بیٹھ گیا۔۔
"اب میں سب سے پہلے آپ کا علاج کروائوں گا۔ "
وہ مسکراتے ہوئے بولا تو اپنے جوان بیٹے کو دیکھ کر ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔
ان کا بیٹا زندگی کی اس دہلیز پر تھا جہاں اس کی عمر کے لڑکے اپنی خواہشات پوری کرنے کو پھرتے تھے جبکہ وہ صرف اپنے ماں باپ کی خوشیوں کو اپنی خواہشات پر ترجیح دیتا تھا۔
"میں زرا مصطفی کو بھی بتا دوں۔۔۔ "
مسکراتے ہوئے کہتا وہ وہاں سے آٹھ گیا اور کمرے میں آگیا۔
کمرے میں آتے ہی اس نے مصطفی کا نمبر ڈائل کیا۔۔ کافی دیر بیل بجنے کے بعد بھی کسی نے نہیں فون اٹھایا۔۔ کچھ دیر بعد فون اٹھا لیا گیا لیکن مصطفی کی بجائے بریرہ بولی
"کیا حال ہیں بھابھی؟ مصطفی کدھر ہے؟ "
سلام دعا کے بعد عمر نے مصطفی کا پوچھا
"میں ٹھیک ہوں۔۔ مصطفی کو بخار تھا تو وہ میڈیسن لے کر ابھی سویا ہے۔ "
وہ جواباً بولی
"اوہ اچھا۔۔ کیسی طبیعت ہے اب اس کی؟ زیادہ بخار تو نہیں ہے؟ میں خود ہی چکر لگاتا ہوں گھر۔۔
مصطفی کی طبیعت کا سن کر پریشانی میں اس
نے کئی سوال کر ڈالے
"ٹھیک ہے آپ آجاؤ۔۔ "
اس کی پریشانی پر مسکراتے ہوئے وہ بولی اور کال بند کردی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصطفی کی طبیعت کا سن کر عمر فوراََ اس کہ گھر کی طرف نکلا۔۔
وہ مصطفی کے کمرے میں داخل ہوا تو وہ اب تک سو رہا تھا لیکن اس کا بخار پہلے سے قدرے بہتر تھا۔
"اٹھ جا ڈرامے باز۔۔۔ "
وہ اس کا کندھا زور سے ہلاتے ہوئے بولا
"کیا ہے بھائی کونسی ایمرجنسی نافذ ہوگئی ہے؟ "
مصطفی جھنجلاتے ہوئے بولا
"ایمرجنسی نافذ نہیں ہوئی لیکن تیرے لیے ایک گڈ نیوز ہے۔  "
عمر مسکراتے ہوئے بولا
"تیری منگنی ہوگئی؟ "
مصطفی نے اپنے سے اندازہ لگایا۔
"کچھ اور بھی سوچ لیا کر مصطفی۔۔ "
عمر نے سر پیٹا۔
"اچھا پھر ۔۔۔۔۔ "
مصطفی نے پھر کچھ کہنا چاہا لیکن عمر نے پہلے ہی اس کی بات کاٹ دی۔
"تو اپنے اندازے لگانے بند کر۔۔۔ مجھے بنک میں جاب مل گئی ہے۔ "
عمر کہ کہنے کی دیر تھی کہ مصطفی نے فوراََ سے اسے گلے لگایا۔
"مبارک ہو عمر۔۔ بہت بہت مبارک ہو۔۔ میں نے کہا تھا نا تیری محنت ضرور رنگ لائے گی۔۔ "
وہ خوشی سے کہہ رہا تھا۔
"یہ سب تیرے ساتھ اور امی ابو کی دعاؤں کی وجہ سے ہوا ہے۔۔ "
عمر مسکراتے ہوئے بولا
اسی لمحے بریرہ چائے لے کر کمرے میں آئی تو مصطفی نے عمر کہ کان میں سرگوشی کی۔
"پہلے ہی ایک بنکر کو سنبھالنا مشکل تھا میرے لیے اب تو بھی اس راستے پر چل پڑا ہے۔۔ "
انداز میں بے چارگی تھی۔ اس کی بات پر عمر کا نے ساختہ قہقہہ لگا۔۔
"بھابھی یہ دیکھیں آپ کی برائیاں کر رہا ہے۔ "
عمر بریرہ کو شکایت کرتے ہوئے بولا
"بخار اس کہ سر کو چڑھ گیا ہے اس لیے بہکی بہکی باتیں کر رہا ہے۔ "
وہ لاپرواہی سے بولی تو مصطفی نے اسے گھور کر دیکھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"کسی کے سامنے تو مجھ سے تمیز سے بات کر لیا کرو۔۔ شوہر ہوں تمہارا۔۔ کیا ہوا جو پانچ سال چھوٹا ہوں۔۔ رتبہ تو میرا بڑا ہے نا۔۔ "
عمر کے جانے کے بعد وہ بریرہ کو گھورتا ہوا بولا
"اب کیا تمہیں آپ جناب کر کہ بلایا کروں؟ "
وہ اسے گھورتے ہوئے بولی
"تو اور کیا۔۔۔ شوہر ہوں تمہارا۔۔ "
"چلو نکلو میرے کمرے سے اب باہر۔۔ بالکل ٹھیک ہوگئی ہے طبیعت تمہاری۔ "
وہ اس کا بازو پکڑتی کمرے سے باہر نکالتے ہوئے بولی
"اکیلے تو نہیں جاؤں گا تمہیں ساتھ لے کر جاؤں گا۔
وہ اسے اپنے حصار میں لیتے ہوئے بولا
"میں نہیں جا رہی تمہارے ساتھ۔۔ یاد کرو کہ ناراض ہوں میں تم سے۔۔ "
وہ منہ بناتے ہوئے بولی
"تم منانے کا موقع ہی نہیں دیتی۔۔ "
وہ مسکراہٹ دباتے ہوئے بولا تو بریرہ اس کہ حصار سے باہر نکلی۔۔
"شرافت سے چلے جاؤ مصطفی ورنہ مار کھاؤ گے۔ "
وہ غصے سے بولی
"اچھا اچھا جا رہا ہوں۔۔ دہشتگردی کیوں شروع کر دیتی ہو؟ "
وہ ڈرنے کی ایکٹنگ کرتا ہوا باہر نکل گیا۔
"خود ہی کمرے میں واپس آجاؤ۔۔۔ پھر میں یہاں آگیا تو تم برا مناؤ گی۔"
جاتے جاتے وہ اسے یاد دلانا نہیں بھولا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن اس کی طبیعت کافی بہتر تھی اس لیے وہ آفس بھی گیا تھا۔ ابھی وہ آفس میں ہی بیٹھا تھا جب اسے گھر سے کال آئی۔
"السلام علیکم امی۔۔ خیریت آپ نے اس وقت کال کی۔۔ "
وہ اس وقت ان کی کال دیکھ کر حیران ہوا۔
"وعلیکم اسلام۔۔ تمہیں تو یاد ہوگا نہیں اس لیے مجھے ہی یاد دلانا پڑے گا کہ آج بریرہ کی برتھ ڈے ہے۔۔ اور تم اسے کہیں باہر لے کر جارہے ہو۔۔ "
وہ اسے یاد کرواتے ہوئے بولیں
"اوہ۔۔۔ لیکن میں کہیں نہیں لے کر جارہا اسے۔۔ برتھ ڈے اس کی ہے لے کر میں کیوں جاؤں۔۔ "
وہ انکار کرتے ہوئے بولا
"تم اس لیے لے کر جاؤ گے کیونکہ وہ تمہاری بیوی ہے۔۔ اور پہلے ہی گھر میں سب تمہاری حرکتوں سے بہت خائف ہیں مصطفی اس لیے موقع ہے خود کو سدھارنے کا اب سدھار لو۔۔"
وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولیں تو وہ خاموش ہوگیا۔
"اچھا امی۔۔ لے جاؤں گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان سے بات کرنے کے بعد اس نے بریرہ کے نمبر پر میسج کیا۔
"شام میں تیار رہنا ۔۔ کہیں جانا ہے۔ "
"کہاں جانا ہے؟ "
"زیادہ سوال نہ کیا کرو۔۔ بس بتا دیا ہے نا تو اب تیار رہنا۔ "
"میں کہیں نہیں جا رہی۔۔ "
وہ حسب معمول انکار کرتے ہوئے بولی تو مصطفی خاموش ہوگیا ۔۔ وہ جانتا تھا وہ ایسے نہیں ماننے والی۔۔ اس کا دماغ گھر جا کر ہی سیٹ کرنا پڑنا تھا۔
۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ آفس سے جلدی ہی گھر آگیا تھا۔ جب وہ کمرے میں آیا تو وہ ایسے ہی بیٹھی موبائل یوز کر رہی تھی۔
"تمہیں میں نے تیار ہونے کا کہا تھا۔۔ "
وہ اندر آتے ہوئے بولا
"اور میں نے منع کردیا تھا۔ "
وہ اسی طرح بولی
"تم دن بہ دن ڈھیٹ ہی ہوتی جارہی ہو۔۔ چلو اٹھو فٹافٹ تیار ہو جاؤ۔۔۔ "
"نہ میں تیار ہورہی ہوں اور نہ کہیں جارہی ہوں۔۔ "
وہ اٹل لہجے میں بولی
"بریرہ ہر وقت میرے ساتھ ضد مت لگایا کرو۔۔ "
وہ اس کا بازو پکڑے اور اسے صوفے سے اٹھاتے ہوئے بولا
"میں نہیں جا رہی۔۔ "
وہ ہاتھ باندھنے وہیں کھڑی رہی تو مصطفی نے اس کی الماری کھولی۔۔ اور اس میں لٹکے اس کہ سارے کپڑے دیکھنے لگا۔
"کوئی اچھے رنگ کے کپڑے نہیں ہیں تمہارے پاس۔۔ سارے مائیوں والے رکھے ہوئے ہیں۔ "
وہ اس کہ سارے کپڑے دیکھتے ہوئے بولا
"اتنے برے لگ رہے ہیں تو تم لے دو کپڑے مجھے۔۔ آج تک ایک لیر تو لیکر نہیں دی۔ "
وہ طنز کرتے ہوئے بولی
"یہ پکڑو۔۔ اور دس منٹ کے اندر اندر باہر آجاؤ۔ "
وہ اسے پرل وائٹ کلر کا ڈریس پکڑاتے ہوئے بولا تو وہ اس کہ ہاتھ سے جھپٹتے ہوئے ڈریسنگ میں چلی گئی۔
وہ باہر آئی تو مصطفی اسے وارن کرتا ہوا بولا
"آدھے گھنٹے کے اندر اندر تم مجھے باہر ملو۔۔ ایک منٹ بھی لیٹ نا ہو۔۔ "
وہ یہ کہتا ہوا کمرے سے باہر چلا گیا جبکہ وہ اس کہ انداز پر کڑھ کر رہ گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ پورے آدھے گھنٹے بعد کمرے میں آیا تو وہ لپسٹک لگا رہی تھی۔۔
"تم ابھی تک تیار نہیں ہوئی۔۔ "
وہ اس کہ سر پر کھڑے ہوتے ہوئے بولا
"بس دس منٹ۔۔ "
وہ جلدی سے بولی تو وہ وہیں صوفے پر بیٹھ گیا۔
دس منٹ بعد اس نے پھر نظر اٹھا کر اسے دیکھا تو وہ اب بھی شیشے کے سامنے کھڑی تھی۔
"بیا بس بھی کردو۔۔ شادی کے لیے تیار ہونے کا نہیں کہا تھا تمہیں۔ "
وہ جھنجھلاہٹ سے بولا
"اب ہونے تو دو تیار۔۔ "
وہ غصے سے بولی
"کب سے تیار ہی ہورہی ہو۔۔ "
اس کی بات پر اس نے جلدی سے میک اپ کو آخری ٹچ دیا ۔۔ سینڈل پہنے اور کلچ میں موبائل ڈال کر اس کی طرف بڑھی جو دروازے سے ہی ٹیک لگائے کھڑا تھا۔
"چلو اب۔  "
وہ اسے یونہی کھڑا دیکھ کر بولی
"بال باندھ کر آؤ۔۔ "
وہ آرام سے بولا
"اب انہیں کیا مسئلہ ہے؟ بالکل ٹھیک تو لگ رہے ہیں۔ "
"باندھ کر آؤ بال۔۔ "
اس نے پھر اپنی بات دہرائی۔
"میں نہیں باندھ رہی۔۔ آدھا گھنٹہ لگا کر سٹریٹ کیے ہیں۔  محنت ضائع کردوں اب۔ "
وہ غصے سے بولی تو مصطفی نے بریرہ کا بازو پکڑا اور اسے شیشے کے سامنے لایا۔۔ ڈریسنگ پر پڑا اس کا کیچر اٹھا کر اس کہ بالوں میں لگایا۔
"اب ٹھیک ہے۔۔ تمہیں میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ یہ سب چیزیں صرف میرے لیے کیا کرو۔۔ کہیں باہر جاتے ہوئے نہیں۔ "
وہ اسے جتاتے ہوئے بولا تو وہ پیر پٹختی باہر چلی گئی اور جاکر گاڑی میں بیٹھ گئی۔
گاڑی میں بیٹھ کر مصطفی نے اس کو دیکھا تو وہ رخ موڑے بیٹھی تھی جبکہ سر پر دوپٹہ لے رکھا تھا۔ مصطفی کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی۔۔ اس کہ بغیر کہے ہی وہ سر پر دوپٹہ لے گئی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سانول یار 😍❤. (COMPLETE)Where stories live. Discover now