محبت نہیں عشق

180 8 0
                                    

ایبو کہاں ہو یار کب سے ڈھونڈھ رہی ہوں تمہیں میں پورا گھر چھان مارا لیکن مجال ہے جو آپ محترمہ کہیں سے آواز لگاؤ کہاں مر گئی ہو یار ایبو ' پورے گھر میں دندناتے ھوے یہ کوئی ستائیسواں جملہ تھا جو میرب میڈم نے کہا تھا اور مجال ہے جو اسکا منہ بند ہونے میں آ رہا ہو ؛ کیا ہے کیا موت پڑ گئی ہے تمہیں اس وقت ابیحہ جو نہا کے نکلی تھی گیلے بالوں کو ٹاول میں لپیٹتی میرب کو اچھی خاصی کھانے کو دوڑی ؛ حد ہے یار تم اگر واش روم میں تھی تو بتا تو دیتی میں کب سے پورا گھر گھوم رہی ہوں میرب کو اس وقت ابیحہ بلکل زہر لگ رہی تھی کیونکہ ابیحہ کو ڈھونڈنے کے چکر میں وہ دو دفع آنی سے بےعزتی بھی کروا چکی تھی ۔ کیوں تم بہری ہو کیا تمہیں واشروم سے پانی گرنے کی آواز نہیں آ رہی تھی گدھی اور ہاں ہاں جیسے کے میں تو واشروم سے آواز لگاؤں گی نہ نہیں کے میرب جانی میں یہاں ہوں واشروم میں آجاؤ یہیں میں یہاں تمہارا ہی تو انتظار کر رہی ہوں طنزیہ بولتی ایبو کا بس نہیں چل رہا تھا کے میرب کا سر پھاڑ دے جب سے وہ نہانے گئی تھی میرب نے چلا چلا کے گھر سر پے اٹھا رکھا تھا اور میرب کے مسلسل چلانے پے آنی اسے کوس بھی رہی تھیں لیکن وہ بھی میرب رایزادہ تھی کسی کی سن لیتی ایسا ممکن ہی نہیں تھا '  ہاں تو بلا لیتی نہ جانم میرب ایبو سے لپٹتی جانم پے زور دے کے بولی ہٹو پرے بیہودہ عورت پرے جا کے مرو خدا کا خوف کھاؤ کچھ ایبو سدا کی سڑیل کہاں برداشت کر سکتی تھی میرب کا لپٹنا اب بول بھی چکو کیا مصیبت آ گئی تھی جو یوں چلا رہی تھی ، ارے ہاں مجھے یاد آیا میں یہ بتانے آئ تھی کے ہم لوگ واپس پاکستان جا رہے ہیں میرب بولتی صوفے پے ٹک گئی جبکے دوسری طرف ایبو ہونق بنی میرب کو دیکھ رہی تھی لیکن کیوں کب اور اتنی بھی کیا مصیبت آ گئی جو تم لوگ واپس جا رہے ہو ' ارے بھئی دیکھو نہ اب ہمیں یہاں یعنی اٹلی میں آے ہوے پانچ سے بھی اپر سال ہو چکے ہیں تو پیچھے میرے ددھال اور ننہال والے تو ہمیں یاد کرتے ہیں نہ تو اس لئے ہمارا واپس جانے کا پروگرام بن گیا لیکن تم فکر نا کرو ہم لوگ جلدی واپس آ جائیں گے میرب تفصیل بتاتی اب جگ سے پانی انڈیل رہی تھی ۔ لیکن تم لوگ روز ہی تو ویڈیو کال پے بات کرتے تو ہو نہ ایبو کا بس نہیں چل رہا تھا کے میرب کو کسی کمرے کے تہ خانے میں چھپا دے اور وہ واپس جانے کی بات نہ کرے ' نہیں نہ فون پے بات کرنا تو اور طرح کی بات ہیں نہ یار ویسے سچ بتاؤں تو مجھے بھی اب جانے کا سن کے خوشی ہو رہی ہے پتہ پانچ سال سے واپس نہیں گئی کتنا کچھ بدل گیا ہوگا وہاں اف ایبو میں تمہیں بتا نہیں سکتی میں کتنی excited ہوں جانے کے لئے میرب تو بس اڑ کے واپس جانے کو تیار بیٹھی تھی اور ایبو آنکھوں میں اداسی کے ساتھ ساتھ آنسوں کا لئے بس میرب کو دیکھے جا رہی تھی اور میں نہ وہاں سے واپسی پر تمہارے لئے بہت کچھ لے کے آوں گی اور روز ویڈیو کال بھی کروں گی اور تصویریں بھی میرب جو اپنی ہی دھن میں بولی جا رہی تھی ایبو پے نظر پرتے ہی ایبو کی طرف لپکی کیا ہوا تمہیں یار کیوں رو رہی ہو مر تھوڑی رہی ہوں بس پاکستان جا رہی ہوں میرب ایبو کو چپ کرواتے بولی تھی اور ایبو نے تڑپ کر اسکی طرف دیکھا کتنی ظالم ہو تم میرب تم کتنے آرام سے مرنے کی باتیں کر لیتی ہو ایبو میرب کا ہاتھ جٹکتی بولی اچھا ادھر آو ادھر آرام سے بیٹھو اور میری بات سنو دیکھو ایبو مجھے نہیں پتا کے تم اتنا overreact کیوں کر رہی ہو لیکن میری بات سنو میں واپس آ جاؤں گی یار ایک دو مہینے میں اور یہ میرب رایزادہ کا وعدہ ہے تم سے اور پورا انکونا جانتا ہے کے میرب رایزادہ اپنے وعدہ کی کتنی پکی ہے میرب نے ایک ادا سے بولتے ہوے اپنے فرضی کالر جھاڑے جبکے ایبو اب بھی رونے کا شغل فرما رہی تھی

محبت نہیں عشق Where stories live. Discover now