محبت نہیں عشق

62 7 2
                                    

آج میرب کو پاکستان گئے ہوے پانچ دن ہو گے تھے اور وہ روز وہاں سے ویڈیو کال کر کے ایبو کو پاکستان دیکھاتی تھی۔ جبکے ایبو ہر بار اسے واپس آنے کا حکم سنا دیتی ؛
ہاہاہاہا ویری فنی ابھی تو مجھے چار دن ہوے ہیں آے ہوے اور تم مجھے اتنا مس کرنے لگی ہو ' سوچو ذرا میری ان کزنز کے بارے میں جنہوں نے مجھے پانچ سال مس کیا ' ظالم لڑکی اور تم مجھے بول دیتی تھی کے ویڈیو کال پے تو بات ہوتی ہے نہ تمہاری ' میرب نے ایبو کی نقل اتارتے ہوے ہاتھ سے مکھی اڑای "
اچھا ٹھیک ہے مت آؤ تم دفع رہو وہیں، پکوڑے ٹھنسو تم کمینی چڑیل" ایبو میرب کو غصے سے بولتی کال کاٹ گئی "
جبکے دوسری طرف میرب حیرانی سے موبائل دیکھ رہی تھی "ہیں ؟ میرب ڈھیٹوں کی طرح منہ میں پکوڑا رکھتی دوبارہ کال ملا رہی تھی 
کیا ہے اب ؟ کال پک ہوتے ہی ایبو کی چیھتی آواز فون سے ابری'
تمہیں کیا مسلہ ہے پہلے تو تم بتاؤ مجھے فون کیوں کاٹا تھا تم نے ہیں اور یہ "ٹھونسو"  یہ کونسا لفظ ہوتا ہے ہیں تم آرام سے " کھالو" بھی تو کہ سکتی تھی نہ بہت بگڑ گئی ہو تم چار دن میں میرب تو ایبو کے ٹھنسو پے ہی اٹکی پری تھی
تو کیا کروں تم جیسے لوگوں سے ایسے ہی ڈیل کرنی پڑتی ہے اور واپس آنے کا سوچو تم تو ڈیرہ ہی ڈال کے بیٹھ گئی ہو پاکستان میں " اور ہاں میں کل جا رہی ہوں پروفیسر انتونیو سے ملنے اگر کوئی سوال پوچھنا ہو تو کال کر لینا یہاں کے چھے بجے اب فون بند کرو اور بھی کام ہیں مجھے "اللّه خافظ" فون کو صوفے پے پٹکتی ایبو کا غصہ دیکھنے والا تھا اور دوسری طرف میرب تھی جو ایبو کا سوشل میڈیا کے سارے اکاونٹ چیک کر رہی تھی کیونکے اسے ابھی تک ایبو کا رویہ ہضم نہیں ہوا تھا" اینڈ یس ایک تصویر دیکھتے ہوے میرب نے یس کہا تھا اسکا شک ٹھیک تھا ایبو ارسلان سے ملی تھی جبھی عجیب طرح سے بول رہی تھی۔۔ اف ارسلان کے بچے تم میرے ہتھے چرو ذرا تمہیں تو میں سیدھا کروں گی پھر " میرب فون اور پکوڑا سائیڈ پے رکھتی اٹھ گئی ' کیوں کے اسے ابھی ہسپتال نیلم جو کے میرب کی کزن تھی کے ساتھ جانا تھا اسکے کچھ ٹیسٹ کے لئے "
                        ***********
           "وہ پچھلے دو  گھنٹوں سے ہسپتال کے کوری ڈور میں بیٹھی بور ہو رہی تھی کیوں کے  پہلے تو رش کی وجہ سے ان کی باری دیر سے آئ اور اب نیلم ٹیسٹس کے لئے اندر ڈاکٹر کے پاس تھی اور وہ اکیلی اتنے لوگوں میں بور ہو رہی تھی -- ارے میرب کیوں ہو رہی ہو بور تم" کوئی ترکیب ڈھونڈ ذرا بوریت دور کرنے کے لئے خود سے بربرا کے کہتی میرب نے ساتھ بیٹھی آنٹی کو دیکھ کے سمائل دی۔۔ آنٹی آپ کب سے آ رہی ہیں اس ہوسپٹل ؟ میرب نے برابر میں بیٹھی آنٹی کو دوبارہ محاطب کیا کیوں کے اسکی مسکراہٹ کے جواب میں آنٹی نے اسے گھاس بھی نہیں ڈالی تھی ۔۔ پچھلے 8 سال سے آ رہی ہوں یہاں " آنٹی نے پھر سے جواب میرب کے منہ پے مار کے منہ ہی دوسری طرف کر لیا کے مبادہ کہیں پھر سے کوئی بات نہ شروع کر دے "   ( _ ہیں ؟ آنٹی آپ مجھے اگنور کر رہی ہیں چلیں کوئی نہیں میں مائنڈ نہیں کرتی " )  ابھی بھی اسکی بربڑاہٹ جاری تھی جب بیگ میں رکھے فون کی بیل پے اس نی منہ بسورا چلو کسی کو تو یاد آی کال اٹھاتے ہی اسنے آنٹی کے اگنور کرنے کی بڑاس نکالی اماں آپکو پتہ بھی ہے میں کتنی بور ہو رہی ہوں یہاں " ماں کی کال دیکھ کے ہی میرب جی کی بکواس پھر سے شروع ہو چکی " ۔۔ میرب میری جان اپنی بک بک بند کرو اور یہ بتاؤ کب تک فارغ ہو جاؤ گی تم لوگ وہاں سے ؟ اماں جان بھی اچھی خاصی تپی ہوئی تھیں " ۔۔ہممممم ایک دو گھنٹے میں شائد میرب نے ڈاکٹر کے روم کی طرف نظر گھما کے دیکھ کے بولا " اچھا ٹھیک ہے پھر جب فری ہو جاؤ تو اپنی خالہ کی طرف ہی آ جانا ڈائریکٹ ہم سب یہیں ہیں " ہیں ہیں ہیں ؟؟؟ امی ایک منٹ بات تو سنیں میں ایسے کیسے آ جاؤں بھئ کوئی تیاری شیاری کا نام سنا ہے آپ نے کبھی میں ایسے ہی منہ اٹھا کے نئی آ رہی بتا رہی ہوں میں آپکو " میرب تو بوکھلا گئی تھی ایسے اچانک بلاوے پے  ۔۔۔ بکواس مت کرو میرب تمہارا رشتہ نہیں طے کر رہے جو تم تیار شیار ہو کے آو گی " آرے سنے تو لیکن نہیں اماں جان نے فون ہی بند کر دیا تھا "_ حد ہے یار اب ایسے خلیے میں بھلا کون جاتا کسی کے گھر منہ بسورتی میرب اب دل میں نیلم کو گالیوں سے نواز رہی تھی جسکی وجہ سے وہ تیار بھی نہیں ہو کے آئ تھی
" " سادے پنک کلر کے شلوار قمیز میں شیفون کے ڈوپٹے کو گلے میں راونڈ کر کے ڈالے بالوں کی فشٹیل بنا کے فرنٹ سائیڈ سے دونوں طرف چٹکی بھر بالوں کی لٹیں نکالے منہ پے ہلکا سا میکپ کئے"" ابھی بھی اسکو یہ خلیہ ٹھیک نہیں لگ رہا تھا جبکے کافی دیر سے اسکی بربراہٹ سن سن کے آنٹی بھی اب اسکو گھور رہی تھیں " آپ ہی بتائیں آنٹی بھلا دیکھا کہیں آپ نے کسی کو ایسے حلیے میں کسی کے گھر جاتے " میرب آنٹی کو اپنی طرف متوجہ پا کے پھر سے شروع ہو چکی تھی جبکے آنٹی اب خود کو کوس رہی تھیں کے کیوں دیکھا انہوں نے اس بلا کی طرف "
" دیکھو بیٹا یہ پاکستان ہے یہاں اگر زیادہ تیار ہو تو لوگ کہتے ہیں کس کی شادی میں جا رہی ہو جو اتنا تیار ہو رہی ہو" ویسے آنٹی بات تو ٹھیک کہ رہی ہیں آپ لیکن کپڑے تو دیکھیں میرے " ہاۓ اللّه جی میں کیا کروں اب" میرب روہانسی سی بیٹھی اب آنٹی کی بات پے غور کر رہی تھی ۔ ویسے آنٹی ایک بات بولوں آپ کسی اور ڈاکٹر کے پاس کیوں نہیں جاتی اگر آپ آٹھ سال سے اس ہوسپٹل سے علاج کروا رہی ہیں اور پھر بھی آپ ٹھیک نہیں ہو رہی تو آپ ڈاکٹر چینج کیوں نہیں کر لیتی ؟ اپنا غم بھول کے آنٹی کو مشورہ دینا میرب رایزادہ کو زیادہ ضروری لگا "
نہیں نہیں بہت آرام ہے اب تو اور تو اور یہاں کے ڈاکٹر بھی بہت اچھے ہیں " آنٹی جواب دے کے اٹھ گئی کیوں کے انکا نمبر آ گیا تھا " سہی ہے بھئ میرب آنٹی کے جانے کے بعد ایبو کو کال کرتی آہ بھرتی بولی "
میرب جی میں نے آپ سے کہا تھا چھے بجے کال کرنا اور آپ مجھے دو بجے کال کر رہی ہو "ایبو ڈرائیو کر رہی تھی جب میرب جی نے فون کھڑکا دیا تھا اب ایبو گاڑی سائیڈ پے کھڑی کر کے میرب سے بات کر رہی تھی "  ۔۔ تو چھے بجے ہی کیا میں نے تو ہاں یہ اور بات ہے کے چھے یہاں کے ہو رہے ہیں " میرب دانت نکالتی بولی " اچھا چھوڑو یار ایک مزے کی بات بتاتی ہوں تمہیں بلکے اسے بھی گولی مارو تم مجھے یہ بتاؤ تم ارسلان سے کب ملی اور اس لنگور سے زبان بھی سکھ لی اسکی جیسی واہیات " اچانک یاد آنے پر میرب اب ایبو اور ارسلان کے ملنے کی وجہ سن رہی تھی
                         
" ہوسپٹل کے سٹاف روم سے ایک زوردار قہقہ چھوٹا " اف توبہ کتنی خوفناک ہے تمہاری محبوبہ بھائی صاھب میں تو کبھی کسی ایسی لڑکی سے بات نہ کروں " ڈارک بلیک آنکھوں ہلکی ہلکی اور داڑھی اور اونچی مغرور سی ناک اور پتلے پتلے سے ہونٹوں کے ساتھ مسکراتا ڈاکٹر ارسم شازین کسی کے بھی دل کو دھڑکانے کی وجہ بن سکتا تھا  "
" تم تو کسی بھی لڑکی سے بات نہ کرو ایسی لڑکی سے کیا ہی کرو گے " ڈاکٹر مبین نے ہستے ھوے کہا ۔ "جی جی کیوں کے میرے والی میں کچھ تو الگ ہو گا نہ "   اچھا جیسے کے کوئی مثال مثلا کیسی لڑکی چاہیے جناب کو ؟ اس دفع  سوال ڈاکٹر زنیرہ کی طرف سے آیا تھا "
"ہمممم بہت پیاری سی ہو جسے دیکھ کے ہی میرا دل بولے بس یہی ہے وہ " فلمی انداز میں بولتا ہوا ارسم ڈاکٹر زنیرہ کے ساتھ والی کرسی پے بیٹھا
" واہ جناب کیا بات ہے لیکن کوئی نقشہ وقشہ تو بتاؤ کے کیسی ہو لڑکی آنکھیں منہ متھا کچھ تو بتاؤ؟  اس بار ڈاکٹر وحید کی زبان پے کھجلی ہوئی تھی " جبکے وحید کے نقشہ بولنے پے ارسم نے اسے گھورا نقشے کو میں یہاں کوئی زمین خرید رہا ہوں بےغیرت آدمی  لڑکی ڈونڈھ رہا ہوں تمیز سے پوچھ کے بھائی بھابھی کیسی ہونگی ؟" ہاں ہاں میرے بھائی بھابھی کیسی ہونگی انکا انداز کیسا ہوگا  اب کی بار وحید نے  باقاعدہ ہاتھ جوڑ کے پوچھا " ہممم  تو بات یہ ہے کے مجھے کیا پتہ یار کیسی ہوگی جب ہوگی تو تمہیں بھی بتاؤں گا تب تک کے لئے تو اپنے والی کا خیال رکھ یہ نہ ہو پھر سے ناراض ہو جائے " انداز بےنیازی سے بولتے ہوے وہ سٹاف روم سے نکل گیا جب کے پیچھے سے سب نے نفی میں سر ہلایا تھا اسکا کچھ نہیں ہو سکتا '۔۔_
   ڈاکٹر عائشہ آپ یہ رپورٹس رکھ دیں میں بس دس منٹس میں آپکو بتاتا ہوں ان رپورٹس کے بارے میں " *جی سر ڈاکٹر عائشہ وہاں سے سر ہلا کے چلی گئی جبکے ارسم جو کے موبائل پے جکا کوریڈور سے گزر رہا تھا آگے سے آتی آفت کو نہ دیکھ سکا اور دونوں آپس میں بری طرح ٹکڑاے تھے " اففف اندھے ہو کیا دیکھتا نہیں تمہیں میرب نیچے گرا فون اٹھاتی بولی جبکے مخالف نے کھا جانے والی نظروں سے اسے گھورا   اور سوری کرنے کی بجاے مجھے گھور رہے ہو حد ہے تم نہ سب سے پہلے اپنی آنکھوں کا علاج کرواؤ پھر کوئی اور بیماری ٹھیک کروانا لیکن جیسے ہی میرب کی نظریں ٹکرانے والے کے وائٹ میڈیکل کوٹ پے پری اسنے شاک سے ارسم کو دیکھا تم ڈاکٹر ہو ؟  

محبت نہیں عشق Where stories live. Discover now