Yaar e Man Maseeha 37th Episode

360 21 3
                                    

وہ مضطرب انداز میں کروٹوں پہ کروٹیں بدل رہا تھا مرحہ کی آواز اس کے کانوں میں گونج رہی تھی مرحہ کی سسکیاں اُسے بے دم کر رہی تھیں، ہسپتال کے بیڈ پر اُس کا بلکتا وجود بار بار اس کی نظروں کے سامنے آ رہا تھا۔
"میں اس کے لائق نہیں ہوں۔۔۔۔۔۔ ہو بھی کیسے سکتا ہوں۔۔۔۔ اُس میں اور مجھ میں اتنا فرق ہے جیسے گناہ اور ثواب میں۔۔۔۔۔ جیسے حلال اور حرام میں جیسے پاک اور غلیظ میں ۔۔۔۔
وہ معصوم صورت میں اک مکروہ چہرہ وہ اک پاکیزہ موتی میں کسی کوڑے کے ڈھیر کی طرح ، وہ اک معتبر ہستی اور میں فرعون کی طرح،

میں کیسے سوچ سکتا ہوں اسے پانے کا" وہ اپنے کمرے کی سیلنگ زدہ چھت کو وحشت بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا۔

کروٹیں بدلتے چین نہیں آیا تو دل بھلانے کو ٹی وی آن کر کے بیٹھ گیا تھا رات کے دو بج رہے تھے، لیکن پہلا چینل آن کرنے پر جو الفاظ اس کے کانوں میں پڑے اس کا دل چاہا وہ سنتا رہے اور سنتا ہی رہے۔۔۔۔

وہ اسماء الحسنیٰ تھے اور ان کو تلاوت کرتی آواز اتنی دلکش اور دل سوز تھی کہ سخنان ساکت پلکوں سے یک ٹک پوری توجہ کے ساتھ اس ایک محور کی جانب متوجہ ہو چکا تھا۔
اب حدیث اور آیاتِ ربانی پڑی جارہی تھی :
سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے جس طرح تمہارے درمیان رزق کو تقسیم کیا ہے، اسی طرح اس نے تمہارے مابین تمہارے اخلاق کو بھی تقسیم کیا ہے اور بیشک اللہ تعالیٰ دنیا اس کو بھی عطا کر دیتا ہے، جس سے وہ محبت کرتا ہے اور اس کو بھی دے دیتا ہے، جس سے وہ محبت نہیں کرتا، لیکن دین کی نعمت صرف اس کو عطا کرتا ہے، جس سے محبت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ نے جس کو دین عطا کر دیا، اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کوئی اس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتا، جب تک اس کا دل اور زبان مطیع نہ ہو جائیں اور کوئی بندہ اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا، جب تک ایسا نہ ہو جائے کہ اس کا ہمسائیہ اس کے شرور سے محفوظ رہے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! بَوَائِق سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس کا ظلم و زیادتی کرنا اور جو آدمی حرام مال کما کر اس کو خرچ کرے گا تو اس میں برکت نہیں ہو گی اور اس سے کیا ہوا صدقہ قبول نہیں ہو گا اور ایسا آدمی اس قسم کا جو مال بھی اپنے ترکہ میں چھوڑ کر جائے گا، وہ اس کی جہنم کے لیے اس کا زادِ راہ ہو گا، بیشک اللہ تعالیٰ برائی کو برائی سے نہیں مٹاتا، بلکہ برائی کو اچھائی سے مٹاتا ہے اور بیشک خبیث چیز، خبیث چیز کو نہیں مٹا سکتی۔ (حرام مال خرچ کرنے سے گناہ نہیں مٹتے بلکہ حلال مال خرچ کرنے سے گناہوں کی صفائی ہوتی ہے)۔

آخر تک پہنچتے پہنچتے ان لفظوں نے اس کے اندر محشر برپا کر دیا تھا ان الفاظ نے اُسے سکون دینے کے بجائے بے حواس کر دیا
الفاظ اس کے اندر اترتے اس کے وجود کے گرد اپنا گھیرا تنگ کرنے لگے ہاتھ میں پکڑا ریموٹ نیچے گر چکا تھا
کچھ اور بھی کہا جا رہا تھا۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Where stories live. Discover now