Yaar e Man Maseeha 39th Episode

402 20 14
                                    



زارم کے واپس آنے تک مرحہ سو چکی تھی وہ اس کی پیشانی چومتا اس کی قدموں کی طرف آیا تھا کمفرٹر ہٹا کر نومولود بچے کی طرز نما کھلونہ اٹھائے وہ مضطرب قدموں سے الماری کی طرف بڑھا تھا۔۔۔۔۔
نیچلے خانے سے چھوٹے چھوٹے ملبوسات اور کھلونے اٹھا کر وہ بوجھل قدموں سے گھر کے سٹور کی طرف آگیا تھا۔
پرانی طرز کا ایک ٹرنک اسے اچھے سے یاد تھا اس کی دادی اس ٹرنک کو بہت سنبھال کر رکھتی تھیں۔
وہ چلتا ہوا کسی ہارے ہوئے جواری کی طرح گھٹنے ٹیکتے ہوئے اس کے قریب بیٹھ چکا تھا اور اب اسے کھولے باری باری سب چیزیں جیسے کسی قبر میں دفن کرتا جا رہا تھا۔
اس کے چہرے پر بہت زیادہ تکلیف کے آثار تھے وہ رونا چاہتا تھا بہت رونا چاہتا تھا۔ زرا دیر کے لیے آنکھوں میں نمی کی جھلک ابھری تھی جسے وہ پیچھے دھکیلتا خود پر بے حسی کی تہہ چڑھائے اس ٹرنک کو بند کرتا باہر آگیا تھا۔
وہ مرحہ کو اب زرا دیر کے لیے بھی اکیلا نہیں چھوڑنا چاہتا تھا واپس آکر مرحہ کے قریب دراز ہوتے اسے کسی قیمتی سرمائے کی طرح خود میں بھینچ لیا تھا۔
_______________________

شاہنواز فجر کی نماز پڑھنے کے لیے باہر نکلا تو اسے لان میں کسی ذی روح کی جھلک دکھائی دی تھی وہ حیرانگی سے چلتا ہوا لان کی دوسری سمت آگیا تھا۔
اس کا شک درست نکلا وہ اس نیم تاریکی میں بھی حسام کو باخوبی پہچان گیا تھا اس کے ہاتھوں میں دبی چنگاری دیکھ کر شاہنواز کا غصہ عود کر آیا تھا۔
"حسام یہ کیا حرکت ہے تمھاری فوراً پھینکو اسے ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا"
شاہنواز نے ڈپٹتے ہوئے بھرپور روب سے کہا تھا۔

"بھائی پلیز ٹرائے ٹو انڈرسٹینڈ اُس دن یاد ہے آپ بھی بالکل میری طرح ہی اسٹریس میں آکر پی رہے تھے اور آج میں بھی ڈسٹرب ہوں،
آپ کو تو پتہ ہے میں بھی اس بیکار چیز کا کوئی عادی وادی نہیں ہوں "
حسام نے ہلکے پھلکے انداز میں کہتے ہوئے شاہنواز کے مزاج کی کثافت کو دور کرنا چاہا۔
"ابھی تو میں نماز پڑھنے جا رہا ہوں اسے پھینکو اور میرے پیچھے آؤ نماز پڑھنے فوراً واپسی پہ دور کرتا ہوں تمھاری ساری ڈسٹربنیس "
اُسے باروب انداز میں حکم دیتا وہ آگے بڑھ گیا تھا اور چاہتے نہ چاہتے حسام کو بھی اس کے پیچھے جانا پڑا تھا۔

--------------------------

جب سے اسے شاہنواز کی قربت نصیب ہوئی تھی وہ خود کو ہواؤں میں اڑتا ہوا محسوس کر رہی تھی،
شاہنواز کے آفس جانے کے بعد وہ ابھی بھی مسکراتے لبوں سے الماری کے سامنے کھڑی ایک کے بعد دوسرے پھر تیسرے جوڑے کو منسوخ کرتی تاکیدی نگاہوں سے سارے ملبوسات کو دیکھ رہی تھی۔
"آئی ہیو اے ویری اسپیشل پلان فار ٹو ڈے "
آج شاہنواز کا جنم دن تھا زیرِ لب مسکرا کر کہتے بالآخر اس نے ایک کالے رنگ کے خوبصورت جدید تراش خراش کے سوٹ کا انتخاب کیا تھا۔
ساری تیاریوں سے فراغت پا کر اب وہ آئینے کے سامنے کھڑی تائیدی نگاہوں سے اپنا جائزہ لے رہی تھی۔
" پر فیکٹ " زیرِ لب آہستگی سسے کہتی اب وہ پرفیوم اسپرے کر رہی تھی نیچے آتے ہوئے صائمہ بیگم کو آگاہ کرتی وہ ڈرائیور کے سنگ شاہنواز کے آفس کی طرف روانہ ہو گئی تھی۔
رستے میں گاڑی رکواتے ہوئے اس نے بہت خوبصورت سرخ گلابوں کا گلدستہ خریدا تھا۔ گاڑی سفر کرتی اب اس کی مطلوبہ جگہ پر آن رکی تھی گاڑی سے اترتی سرخ گلابوں کا گلدستہ ہاتھوں میں تھامے وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی کالے لباس میں سرخ گلاب تھامے اس قدر دلکش لگ رہی تھی کہ کوئی بھی نظر اچانک اٹھنے پر ٹھٹھک جائے رک جائے۔۔۔۔
ایک ہلکی مسکراہٹ اس کے لبوں کا احاطہ کیے ہوئے تھی اس نے شاہنواز کے ساتھ دن گزارنے کا پورا لائحہ عمل تیار کر لیا تھا، اور اس کے لیے وہ شاہنواز کا کوئی بہانہ نہیں سننے والی تھی آج، آخر کو وہ شادی کے بعد صرف ایک دو بار کے علاوہ کبھی باہر نہیں گئے تھے۔
چلتی ہوئی وہ شاہنواز کے آفس کے قریب پہنچ چکی تھی گلاس ڈور سے نظر آتی اس کی آفس چیئر خالی تھی۔ وہ رکتی ہوئی کاؤنٹر تک آگئی تھی۔
"شاہنواز اپنے آفس میں موجود نہیں ہیں؟"
سلامتی بھیجتے ہوئے اس نے کاؤنٹر پر موجود لڑکی سے دریافت کیا تھا۔
"میم آپ کا تعارف پلیز"
لڑکی نے پیشہ ورانہ مسکراہٹ سے پوچھا پھولوں کی موجودگی سے اتنا وہ جان چکی تھی وہ ضرور شاہنواز کی قریبی احباب میں سے تھی۔
"میں مسز شاہنواز ہوں"
مائرہ کے کہنے پر وہ فوراً الرٹ ہوئی تھی۔
" معزرت چاہتی ہوں میم وہ اپنے آفس میں ہی موجود ہیں تھوڑی دیر پہلے ایک لڑکی آئی تھی وہ واپس تو نہیں گئی ابھی تک شاید وہ سائیڈ صوفہ کی طرف بیٹھے ہوں گے اسی وجہ سے آپ کو دکھائی نہیں دے سکے۔"
لڑکی نے تفصیلاً بتاتے ہوئے کہا
"کوئی بات نہیں میں دیکھ لیتی ہوں مسکرا کر کہتی مائرہ اب آگے بڑھ آئی تھی "
قریب جانے پر اب سائیڈ کا منظر بھی واضح نظر آنے لگا تھا صوفے پر بیٹھی روتی ہوئی لڑکی کو دیکھ کر مائرہ پر جیسے بجلی سی گر پڑی تھی۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Where stories live. Discover now