Yaar e Man Maseeha 9th Episode

274 18 2
                                    


"کیسا ہے تُو کوئی خیال نہیں تجھے دوست کا" زارم نے شاہ زر سے بغلگیر ہوتے ہوئے شکوا کیا۔

"یار بس ایک بہت ضروری میشن پر کام کر رہے ہیں۔ اس مشن کی ذمہ داری اسپیشل مجھے سونپی گئی ہے۔ پھر میں ہی کیسے بتا خود چھٹی پہ نکل جاؤں،
تیرے ناراض ہونے کی وجہ سے بس کچھ دیر کی ایمرجنسی لیو پر آنا پڑا"

شاہ زر نے اپنا مسئلہ بیان کرتے ہوئے کہا۔

"معلوم ہے کیپٹن صاحب آپ کا ٹائم بہت قیمتی ہے۔ میری شادی بھی کونسا روز روز ہونی ہے، اور کتنی گہری دوستی تھی ہماری تجھے تو شاید بھول گیا"
زارام نے ناراضگی سے کہا۔

"ارے یار ناراض مت ہو اور شادی بہت بہت مبارک" شاہ زر نے پھر سے زارم کے گلے لگتے ہوئے اُسے مبارکباد پیش کی تھی۔

"اور تو سنا کب کرے گا شادی؟"
"بس یار بی جان مان جائیں شادی بھی کر لوں گا پھر" شاہ زر نے کہا۔

"تُو ایسا کر نا اُسی جگہ پہ گھر بنوا لے وہاں کیا برائی ہے"
زارام نے اسے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا۔

"ارے یار وہ نہیں مانتی، کہتی ہیں جتنے دن زندگی کے ہیں اُدھر ہی پورے کروں گی۔
لیکن میں منا لوں گا اُن کو"

"اچھا یار تو پلیز اور مجھے ملے بغیر بھی مت جانا"
ویٹرز کو کھانا سرو کرتے دیکھ کر زارم نے آگے بڑھتے ہوئے خصوصی طور پرکہا تھا۔

اور وہ مرحہ کی طرف سٹیج پر آگیا تھا کھانا کھانے کے بعد ان کا فوٹو سیشن ہوا تھا۔ مائرہ اور انعم بھی ان کے پاس آگئی تھیں فوٹوز کلک کروانے کے لیے۔۔

جب کھانا کھانے کے بعد شاہنواز ،شاہ زر کو لے کر سٹیج کی طرف آیا۔
"اسلام و علیکم بھابی شادی مبارک"
شاہ زر نے ان کے پاس آکر کہا۔
"وعليكم سلام خیر مبارک" مرحہ نے آہستہ سے جواب دیا تھا جسے بامشکل ہی وہ سن سکا۔
وہ واپس جانے کے لیے زارم سے ملنے آیا تھا۔

دوسری طرف مائرہ نظریں ادھر اُدھر گھمائے شاہنواز کو اگنور کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔
لیکن پھر بھی اس کی حساسیات اسی کی طرف متوجہ تھیں۔ شاہنواز نے تو ایک نگاہ غلط بھی اس پر نہیں ڈالی وہ ہرٹ ہوگئی تھی۔
اور ہرٹ ہوتی وہ تیزی سے سٹیج سے اترتی چلی گئی۔ مرحہ بھی حیران ہوئی تھی کے اچانک مائرہ کو کیا ہوا۔

شاہ زر اور شاہنواز زارم سے الوداع لیتے چلے گئے تھے۔
رسیپشن کی تقریب بھی اپنے اختتام کو پہنچی۔
گھر پہنچ کر مرحہ چینج کرنے کے لیے اپنا ڈریس نکالا اور بیڈ پر بیٹھتے ہوئے نیچے جھک کر اپنی ہیلز اتاری۔
اس نے کبھی زندگی میں ہیلز نہیں پہنی تھی اس لیے اس کے پاؤں دکھ رہے تھے۔

پاؤں اوپر کرتے وہ اپنے پاؤں دبانے لگی۔ پھر وہ فریش ہونے واش روم کی طرف بڑھ گئی تھی۔
جب وہ شاور لے کر باہر آئی تو زارم کمرے میں ہی موجود تھا۔ اس کی موجودگی سے مرحہ خوامخواہ ہی نروس ہونے لگتی تھی۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Where stories live. Discover now