Yaar e Man Maseeha 34th Episode

304 21 5
                                    

پچھلی قسط کا خلاصہ

شاہ زر، زائشہ کو ہاسپٹل لے آتا ہے لیکن مشن کی وجہ سے وہ اس کے پاس نہیں رک پا رہا ہوتا اور مجبوری میں وہ زارم کو فون کرکے اپنے مسئلے سے آگاہ کرتا ہے جبکہ زارم ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے شاہنواز کا نام لیتا ہے کہ وہ ضرور اس کی ہیلپ کے لیے ہاسپٹل آجائے گا وہاں دوسری طرف انعم حسام کی طرف سے اپنا دھیان ہٹانے کے لیے مرحہ اور مائرہ کے ساتھ باہر جانے کا پلان بناتی ہے لیکن شاپنگ کے دوران مرحہ وہاں اُسی انسان کو دیکھ لیتی ہے جس نے اُسے بچپن میں اغواء کیا تھا نتیجتاً وہ پینک ہو جاتی ہے اور تیزی سے سیڑھیوں سے اترتے مرحہ کے ساتھ حادثہ پیش آجاتا ہے جب مائرہ آس پاس کھڑے لوگوں سے مدد کا کہتی ہے تو ایک تینتیس، پینتیس سالہ مرد جس کا آدھا چہرا ماسک سے کور تھا وہ اُن کی مدد کرنے آگے آتا ہے مائرہ کو اُس کی آنکھیں بہت دیکھی دیکھی لگتی ہیں لیکن وہ اس صورتِ حال میں زیادہ غور نہیں کرتی جبکہ وہ آدمی مرحہ کو گاڑی تک پہنچانے کے فوراً بعد بغیر ایک لمحہ کی تاخیر کیے آگے بڑھ جاتا ہے جب وہ مرحہ کو لے کر اُسی ہاسپٹل پہنچتی جہاں شاہنواز، زارم کے فون کرنے پر پہلے سے ہی موجود ہوتا ہے۔
کوریڈور سے گزرتے ایک لڑکے پر شاہنواز کو حسام کا گمان گزرتا ہے وہ اپنے شک کی تصدیق کے لیے آگے جاتا ہے تو اسکا شک صحیح ثابت ہوتا ہے اُسے حسام کے ساتھ مائرہ اور انعم کھڑی روتی ہوئی دیکھائی دیتی ہیں اس کے بعد شاہنواز، ان دونوں کے پاس رکتے ہوئے اپنی جگہ حسام کو بی جان کی طرف بھیج دیتا ہے اس طرح وہ اس بات سے لا علم ہی رہتا ہے کہ شاہ زر کی بیوی کون ہے۔ زائشہ کی یاداشت واپس آچکی ہے لیکن وہ کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کرتی وہ ایک شاق کی کیفیت میں ہوتی ہے کہ آخر زندگی اس کے ساتھ اور کیا کیا کھیل کھیلے گی۔

اگلی قسط۔

شاہنواز مائرہ کو تھری سیٹر چیئرز میں سے ایک پر بٹھاتے حسام کی طرف مڑا تھا اُسے دوا والی چیٹ اور وارڈ نمبر بتاتے ہوئے دوسری طرف بھیجا تھا تاکہ بی جان اگر باہر نکلیں تو اُسے وہاں موجود نہ پا کر پریشان نا ہو جائیں،
جاتے ہوئے اس نے حسام کو ساری ڈیٹیلز سمجھا دی تھیں تاکہ اگر وہ ڈسچارج ہو جائیں تو وہ اُن کو گھر چھوڑ کر آ سکے پھر وہ پلٹتا ہوں ان دونوں کی طرف آیا تھا۔

"پلیز تم دونوں حوصلے سے کام لو" وہ دونوں ہی بہت بکھری بکھری حالت میں تھیں اُسی وقت انعم کے ہاتھ میں تھمے مرحہ کے سیل فون پر بپ ہوئی تھی،

انعم تو بالکل خاموش اور گم سم ہو چکی تھی ہاتھ میں پکڑے سیل فون کی آواز پر یک دم چونک گئی تھی، سیل فون پر زارم کا نام جگمگاتا دیکھ کر پھر سے اس کی آنکھیں نم ہو گئی تھیں۔

"گھر سے کال ہے کسی کی" رنگ ٹیون پر شاہنواز نے انعم سے پوچھا جو فون اٹھانے کے بجائے موبائل سکرین کو گھورنے میں مصروف تھی۔

"بھائی کی کال ہے" اُس نے لرزتے ہاتھوں سے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے کال اٹینڈ کی تھی اور ذرا سائیڈ پر آ گئی تھی، ابتدائی سلام دعا اور سب کی خیریت پوچھنے کے بعد زارم نے مرحہ کی بابت پوچھا تھا۔۔۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Where stories live. Discover now