Yaar e Man Maseeha 42nd Episode

85 8 1
                                    



زائشہ کو جب ہوش آئی تو اسے شاہ زر واش روم سے نکل کر منہ صاف کرتا ہوا دکھائی دیا تھا۔
وہ ایک جھٹکے سے اٹھتی ہوئی بیٹھ چکی تھی اس کے دماغ میں بیک وقت بہت ساری چیزیں چل رہی تھیں۔
"شاہ زر وہ میں ۔۔۔" اس سے پہلے کے وہ بات مکمل کرتی شاہ زر نے اسے ہاتھ کے اشارے سے روک دیا تھا اس وقت اس کے چہرے پر بہت پتھریلے قسم کے تاثرات رقم تھے۔

زائشہ باخوبی جانتی تھی کے وہ اس کے بنا بتائے اتنا بڑا قدم اٹھانے پر ضرور خفا ہو گا۔

وہ اس سے پوچھنا چاہتی تھی جو سوال بار بار اس کے ذہن میں امڈتا اسے بے چین کر رہا تھا۔

"شاہ زر کیا اسے آپ نے پکڑ لیا" بلا آخر اس نے اپنے لفظوں کو آواز دے ہی ڈالی تھی۔
شاہ زر جو تیزی سے دروازے کی طرف بڑھ رہا تھا اس کے قدم ایک لمحے کے لیے تھمے تھے۔
"جی آپ کی مہربانی سے ایسا ہو چکا ہے" بیگانہ انداز میں جواب دیتے وہ قدم باہر کی طرف بڑھا گیا تھا۔

یقیناً وہ اس کے اس عمل پر اس سے شدید ناراض تھا جو بھی تھا لیکن اب قدم بڑھانے کی باری زائشہ کی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جو بھی سچ سامنے آیا تھا اس نے سب سے زیادہ نمروز صاحب کو دھچکا دیا تھا اگر یہ سب شادی کے بعد پتہ چلتا تو وہ خود کو کبھی معاف نا کر پاتے گم سم تو عنم پہلے ہی ہو چکی تھی اب تو اور بھی زیادہ تنہائی پسند ہو چکی تھی۔

"عنم میں سوچ رہا تھا تم کوئی کورس وغیرہ کر لو یا یوں کرو تم اور مرحہ دونوں ہی شروع کر لو ایک انسٹیوٹ ہے میری نظر میں، میں وہاں بات کرتا ہوں تم دونوں کے لیے"
ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے زارام نے ایک نظر عنم کی طرف ڈالتے ہوئے کہا۔
جو بریانی کی پلٹ میں چمچ چلانے میں مصروف تھی۔

" جی ٹھیک ہے بھائی یہ اچھا رہے گا" جواب کسی بھی گرم جوشی سے مفقود تھا زارم کو افسوس ہوا تھا اس کی ہنستی کھیلتی بہن کو جانے کس کی نظر لگ گئی تھی۔

مرحہ نے نظروں ہی نظروں میں اسے تسلی دی تھی کے سب ٹھیک ہو جائے گا زارم گہرا سانس بھرتے کھانے میں مصروف ہو چکا تھا۔

باقی فضا میں موجود بوجھل پن کو سب ہی محسوس کر رہے تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


زارم سے ہوئی مدبھیڑ کے بعد حسام بیرون ملک چلا گیا تھا بڑوں کے سامنے بات ظاہر نہیں ہوئی تھی لیکن پھر بھی وہ کسی کا سامنا نہیں کرنا چاہتا تھا اس لیے کچھ عرصے کے لیے روپوش ہو چکا تھا نا ہی اس کا کسی کے ساتھ کوئی رابطہ تھا،

صائمہ بیگم ابھی بھی بیٹھی اس کے لیے پریشان ہو رہی تھی۔
"شاہنواز کوئی پتہ کرو بیٹا حسام کا دبئی جانے کے بعد اس نے کوئی رابطہ نہیں کیا"
ان کے لہجے سے با خوبی ان کے اضطراب کا اندازہ لگایا جا سکتا تھا۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Where stories live. Discover now