Yaar e Man Maseeha 24th Episode

239 15 2
                                    





وہ زارم کے لیے کافی تیار کرنے کچن میں آئی تھی ابھی وہ اپنے دھیان میں بیٹر سے کافی پھینٹ رہی تھی،
کہ پیچھے ہونے والی اچانک آہٹ پر وہ ڈر گئی تھی تیزی سے بیٹر چھوڑتے ہوئے اس نے رخ موڑا تھا۔

مرحہ کی سانسوں کی رفتار تیز اور ہاتھ لرزنے لگے تھے اس کی اڑھی ہوئی رنگت دیکھ کر زارم کو واضح اندازہ ہوا تھا کہ وہ واقعی کافی ڈر گئی تھی،

وہ تیزی سے اس کی طرف بڑھا تھا۔
" میرو (Meeru) میری جان میں ہوں" اس کی آواز میں لگاوٹ اور انداز جان نثار تھا۔

اس نے ساتھ لگاتے ہوئے اس کی کمر کو تھپتھپایہ تھا چند ثانیوں تک اس نے مرحہ کو اپنے ساتھ لگائے رکھا،
وہ اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے اس کو ریلیکس کرنا چاہتا تھا مرحہ نے اس کی شرٹ کو اپنی مٹھی میں جھکڑ رکھا تھا،
دوسری ہتھیلی کی پشت سے اس نے اپنے آنسوؤں کو صاف کیا تھا۔

اس کی ڈھرکنوں کے اعتدال پر آنے کے بعد زارم اس کے بالوں پر لب رکھتے ہوئے اسے زرا سا پیچھے کیا تھا،
مرحہ کے حواس بحال ہو چکے تھے۔

"ایم سوری زر وہ میں اپنے خیالوں میں گم تھی اس لیے میں۔۔۔۔ میں آہٹ پر ڈر گئی"
مرحہ نے لب کچلتے ہوئے جواز پیش کیا تھا وہ اس سے نظریں نہیں ملا رہی تھی۔

انعم کے ساتھ ہوئے واقعہ نے اس کے زخموں کو بھی ہوا دے ڈالی تھی کافی عرصہ بعد وہ پھر سے زرا سی آہٹ ہونے پر بھی ڈر گئی تھی۔

اس کے ساتھ پھر سے کیوں ہوا ایسا وہ واپس اس وقت میں نہیں جانا چاہتی تھی وہ سوچتے ہوئے مزید دباؤ کا شکار ہو رہی تھی۔

"کوئی بات نہیں میری جان کوئی بات نہیں"
زارم نے دونوں ہاتھوں میں اس کا چہرا تھامتے ہوئے اس کی پیشانی پر اپنے لب رکھے تھے

"تم نے پھر سے پریشان کر رکھا ہے نا میری گڑیا کو کسی بات سے"
وہ شکایتی نظروں سے اس کی طرف دیکھتا سب کچھ بھلا گیا تھا اُسے۔۔۔
"زرر اپ بھی نہ کچھ نہیں ہے اور چھوڑیں کوئی دیکھ لے تو" مرحہ نے اس سے علیحدہ ہوتے ہوئے کچن سے باہر دیکھا تھا۔
"کوئی نہیں ہے سب اپنے رومز میں ہیں"
زارم نے دوبارہ اسے اپنے قریب کیا تھا۔

"اور چلو تم کیا کرتی ہو یار خیال نہیں رکھ سکتی تم میری بیوی کا، میں کھانا گرم کروں گا ابھی اور کھانا ہی پڑے گا،
کوئی اگر مگر نہیں چلے گی"
وہ بولتا ہوا جا کر اب ریفریجریٹر سے کھانا نکال رہا تھا۔
"زررر میرا بلکل دل نہیں چاہ رہا پلیز"
وہ اس کا بازو تھام کر اوون تک اس کے ساتھ چلتی منت بھرانہ لہجے میں بولتی کھانے کو عجیب نظروں سے دیکھ رہی تھی۔

لیکن زارم نے اس کی ایک نہیں سنی تھی کھانا گرم کرنے کے ساتھ کافی تیار کرکے ٹرے میں رکھتے ہوئے اسے ساتھ لے کر روم میں آگیا تھا۔

اب وہ بیڈ پر اسے اپنے سامنے بٹھائے چھوٹے چھوٹے نوالے بنا کر کھلانے میں مصروف تھا جو کہ مرحہ برے برے منہ بنا کر کھانے میں مصروف تھی،
لیکن چند نوالوں کے بعد ہی مرحہ کا جی بری طرح متلایا تھا وہ منہ ہر ہاتھ رکھتی تیزی سے واش روم کی طرف بھاگی تھی،
زارم خود موجودہ صورتِ حال پر گھبرا گیا تھا پریشانی سے اٹھتا وہ بھی اس کی پیچھے گیا تھا۔

زر آپ پلیز باہر جائیں مرحہ وامٹنگ کرتے ہوئے بامشکل بولی تھی لیکن زارم پریشانی سے اس کی کمر سہلاتا اس کے ساتھ ہی کھڑا رہا تھا۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Dove le storie prendono vita. Scoprilo ora