Yaar e Man Maseeha 16th Episode

238 15 0
                                    

"کیا مصیبت ہے یار اب اسے بی جان کے پاس چھوڑنا ہوگا پہلے ہی کافی لیٹ ہو گیا ہوں"
ہسپتال کی سیڑھیاں اتر کر بازو پر باندھی ایک برانڈڈ گھڑی سے وقت دیکھتے ساتھ وہ دانت پیستے ہوئے زیرِ لب بولا تھا۔
اس کے چہرے پر جھنجھلاہٹ اور غصے کی ملی جلی آمیزش تھی،
اوپر سے وہ اس کے ساتھ چلتی اس کا بازو چھوڑنے پر تیار نہیں تھی کہ کہیں وہ پھر سے اسے چھوڑ کر نہ چلا جائے،
گاڑی کا دروازہ کھول کر پہلے اسے بیٹھا کر وہ ڈرائیونگ سیٹ کی طرف آیا تھا گاڑی ریورس کر کے موڑتے ہوئے وہ مین روڈ پر لے آیا تھا،
جبکہ زائشہ بچوں کی سی خوشی اور اشتیاق کے ساتھ آگے پیچھے جاتے مناظر دیکھ رہی تھی،
جبکہ شاہ زر سنجیدہ تاثرات لیے ڈرائیونگ میں مصروف تھا۔
"شازی تم مجھے کہاں لے کر جا رہے ہو " چند پل اس کی طرف سے جواب کا انتظار کرتی وہ خود ہی بول پڑی ۔
"ہم ممی پاپا کے پاس جا رہے ہیں نا پھر میں تم اور ممی پاپا رہیں گے کتنا مزہ آئے گا نا" وہ خوشی سے چلاتے ہوئے بولی۔
شاہ زر ہنوز خاموش ہی رہا جب زائشہ کی نظر آگے گزرتے مناظر میں آئس کریم پارلر پر پڑی۔
"شازی! شازی! مجھے وہ آئسکریم کھانی ہے"
جبکہ شاہ زر اس کی بات پر کان دھرے بنا گاڑی روکے آگے بڑھا رہا تھا جب تھوڑی دیر میں شاہ زر کو گاڑی میں سسکیوں کی آواز سنائی دی تھی،
گاڑی سلو کرتے ہوئے اس نے چہرہ موڑ کر اس کی طرف دیکھا تھا اس نے آنکھوں پر ہاتھوں کی مٹھیاں بنا کر رکھی ہوئی تھی اور بچوں کی طرح منہ بناتی ہوئی رو رہی تھی۔
اس کو ایسے روتے دیکھ کر شاہ زر کے لب ذرا کے زرا مسکرائے تھے۔
" اسٹاپ کرائنگ زائشہ
آئل بائے یو آئسکریم"
اس کی بات سن کر وہ آنکھوں سے ہاتھ اٹھاتی فوراً تیز آواز میں بولی تھی۔
" ذی کو تم سے کچھ نہیں چاہئے ذی بابا سے تمہاری شکایت لگائے گی
ماما جب بھی مجھے ڈانٹتی تھیں نا تو بابا ان پر بھی غصہ ہوتے تھے میں تمہاری پٹائی لگاؤں گی ان سے"
بولتے ہوئے وہ پھر سے سسکیاں بھرنے لگی تھی۔
" دیکھو میں نے کہا نہ میں تمہیں ائسکریم لے کر دیتا ہوں خاموش ہو جاؤ"
شاہ زر کو اب اس کے رونے سے وحشت سی ہو رہی تھی وہ منہ کے زاویے بناتی ہاتھ سینے پرباندھتی رخ دوسری طرف پھیر گئی تھی۔
شا زر نے تاسف سے سر ہلاتے ہوئے گاڑی کی سپیڈ تیز کردی تھی اور پانچ منٹ کے فاصلے پر ایک مارٹ کے سامنے گاڑی روکی تھی،
اور اس کے لئے آئسکریم خرید لایا تھا۔
"یہ لو کھاو اب اسے جلدی، ورنہ میلٹ ہو جائے گی" اس نے آئسکریم کپ کھول کر اس کی طرف بڑھایا تھا جسے وہ چور نظروں سے دیکھ رہی تھی۔
شاہ زر کے لبوں پر ہلکی سی مسکراہٹ آ کر معدوم ہوئی تھی۔
"اچھا اگر تمہیں یہ نہیں چاہیے تو میں اس بچے کو بلا کر یہ اُسے دے دوں گا" زائشہ نے فٹ سے اس کی اشارہ کی گئی جگہ پر دیکھا تھا۔
" لیکن وہاں تو کوئی چھوٹا بچہ نہیں" زائشہ نے منہ پھولاتے ہوئے کہا۔
" اچھا رکو ابھی بلاتا ہوں میں اُسے"
جیسے ہی اس نے منہ کھولا زائشہ نے چیختے ہوئے اس کے منہ کو اپنے دونوں ہاتھوں سے کور کر لیا تھا۔
"تمھیں سمجھ نہیں آتی یہ میری ہے" وہ چڑتے ہوئے بولی۔
اور اس کے ہاتھوں کے لمس سے شاہ زر کی کیفیت عجیب سی ہو گئی تھی پہلی دفعہ کسی لڑکی نے اسے یوں ٹچ کیا تھا،
ورنہ وہ ہمیشہ لڑکیوں سے دور ہی رہا تھا۔
" پکڑو اسے جلدی کھاؤں اب" اس کے ہاتھ اپنے منہ سے ہٹاتے ہوئے اس نے آئسکریم اس کے ہاتھوں میں تھمائی تھی ۔
"تم کھلاو نا مجھے میرے کپڑوں پر گر جائے گی یہ"
اس کی بات سن کر شاہ زر کو حقیقتاً غصہ آگیا تھا۔
ایک تو وہ اپنے ڈیوٹی آورز میں اس کے لئے ذلیل ہو رہا تھا اوپر سے اس کے نخرے ہی ختم نہیں ہو رہے تھے۔
"دیکھو لڑکی چپ چاپ کھا لو تمہارے کپڑے میں اور لے آؤں گا"
"میرا نام ذی ہے" وہ برا مانتی ہوئی منہ بنا کر بولی تھی۔
" ہاں جی محترمہ ذی صاحبہ مجھ پر احسان کیجیے اور اس کو کھا لیجیے" اس کا لہجہ ایسا تھا بس ہاتھ جوڑنے کی کسر باقی تھی،
اس کی بات پر زائشہ کھلکھلا کر ہنسی تھی۔
شاہ زر نے تاسف سے سر ہلاتے ہوئے گاڑی آگے بڑھا دی تھی پھر وہ آئسکریم کھاتے ہوئے زرا سی آئسکریم بھی منہ پر لگنے پر اسے صاف کرنے کو کہتی تھی ۔
"اس سے تو اچھا تھا وہ جلدی جلدی خود ہی اسےکھلا دیتا اُسے ایسا لگ رہا تھا جیسے اس نے کوئی بچہ اڈاپٹ کر لیا ہو"
" لیکن یہ بس آج کے لئے ہے آگے بی جان اسے سنبھال لیں گی" لیکن اسے کیا پتا تھا یہ آفت بی جان کے لیے نہیں اس کے سنبھالنے کے لیے آئی ہے۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Where stories live. Discover now