EPISODE 19پارسائی سے آگے رسوائی

23 0 0
                                    

عاصم تو گھر آتے ہی سو گیا تھا کیونکہ رات بھر جاگتا رہا تھا ۔۔حیات کی طبعیت بھی اب پہلے سے بہتر تھی۔۔۔۔دوپہر کے ایک بجے حیات نے عاصم کو جگایا تھا۔۔۔۔عاصم اٹھ جائیں کھانا کھا لیں آپ نے صبح  ناشتہ بھی نہیں کیا پر عاصم اٹھنے کا نام نہیں لے رہا تھا ۔،عاصم اٹھ جائیں ورنہ اب میں پانی کا جگ پھینک دونگی آپ پے ۔۔۔۔یہ سنتے ہے عاصم نے حیات کو اپنی طرف کھینچا ۔۔۔ارے تو پھینکیں نہ بیگم صاحبہ آپکے لیے تو جان بھی حاضر ہے ۔۔۔۔عاصم آپکو بھی ہر وقت رومانس سوجھ رہا ہوتا ہے ابھی فلحال اتنی مہربانی کریں اٹھیں فریش ہوں اور کھانا کھا لیں ۔۔۔۔اوکے باس ابھی آیا ۔۔۔۔۔۔
عاصم حیات اور وہاج کھانے کی میز پر موجود تھے ۔۔۔ارے حیات آپ کھانا باہر سے منگوا لیتی آپ نے خود کیوں بنایا اگر طبعیت زیادہ خراب ہو گئی تو ۔۔۔آپ بس آرام کریں۔۔۔عاصم نے ناراض ہوتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔عاصم میں اب بلکول ٹھیک ہوں کھانا بنانے میں کونسا اتنا وقت لگتا ہے ویسے بھی باہر کا کھانا کھاؤں گی تو ضرور بیمار ہو جاؤں گی ۔۔۔۔
ویسے آپ مجھے لاجواب کر دیتی ہیں ۔۔۔۔پر حیات اب میں آپکو کام کرتے ہوۓ نہ دیکھوں ۔۔۔۔عاصم کتنی باتیں کرتے ہیں آپ ۔۔۔کبھی خاموشی سے کھانا کھا لیا کریں ۔۔۔۔۔کھا لونگا پہلے آپ پرومس کریں آپ کام نہیں کریں گی ۔۔۔۔۔ارے میں۔  نہیں کرونگی تو کون کریگا۔۔۔اب میرے اتنے ہندسوم شوہر اور اتنے پیارے بیٹے کو بھوکا تو نہیں رکھ سکتی۔۔۔ارے اپکے اتنے ہندسوم شوہر کو کھانا بنانا آتا ہے عاصم بولا ۔۔۔۔۔۔حیات ہنس دی عاصم آپ کھانا بنائیں گیں ہاہاہا ۔۔۔۔جی بلکول میں بناؤں گا اپنی بیوی کے لیے اتنا تو کر سکتا ہوں میں ۔۔۔۔عاصم آپکی امی بولیں گی اب میری بہو نے میرے بیٹے سے گھر کے کام کروانا شروع کر دئے اور پورے خاندان میں آپ کتنے مشہور ہو جائیں گیں سب آپکو جورو کا غلام کہیں گیں ۔۔۔۔۔
ارے جسکی جورو اتنی پیاری ہو وہ غلام کیسے نہی بنے گا۔۔۔عاصم نے حیات کے چہرے سے بال پیچھے کرتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔عاصم بس کریں آپ کھانا کھائیں مجھے بس بخار ہی ہوا تھا مر تو نہیں گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔حیات ۔۔۔۔!!!!!!!!!!!عاصم چلایا ۔۔۔۔ایسی باتیں مت کیا کرو حیات میری جان نکل جاتی ہے عاصم نے حیات کا ہاتھ پکڑتے ہوۓ کہا پلز حیات۔۔۔۔۔عاصم آپ زیادہ فورمل ہو رہے ہیں۔۔۔چلیں میں خود آپکو کھانا کھلاتی ہوں۔۔۔۔۔حیات نے عاصم کو کھانا کھلایا ۔۔۔۔ویسے حیات اک حل ہے مسلے کا اس سے آپکو کام بھی نہیں کرنا پریگا اور باہر سے کھانا بھی نہیں منگوانہ ہوگا ۔۔۔۔۔
اچھا وہ کیا؟؟ حیات نے پوچھا ۔۔میں تو پہلے بھی کہہ چکا ہوں سوتن لے آتا ہوں ۔۔۔۔۔
عاصم !!!!!!آپ پھر شروع ہو گئے ۔۔۔۔۔۔ارے تمہارے بھلے کے لیے کہہ رہا ہوں ۔۔۔۔۔
آپ لا کے دکھائیں سوتن مجھے گلا دبا دونگی اسکا اور خود جیل چلی جاؤں گی ۔۔۔
ہاہاہا مائے ہٹلر وائف ۔۔۔۔۔مذاق کر رہا ہوں ۔،۔۔۔عاصم کے لیے تو حیات اینڈ اونلي حیات۔۔۔۔۔۔۔۔
جانتی ہوں۔۔۔ حیات نے عاصم کے کندھے پر سر رکھتے ہوۓ کہا۔۔۔۔
آئ لوو یو حیات ۔۔۔
آئ لوو یو ٹو عاصم ۔۔۔۔۔
ساتھ ہی عاصم نے اس خوبصورت لمہے کو کیمرے میں قید کیا ۔۔۔۔۔۔
**************

لاہور کی سڑکوں پر مٹر گشتی کرتے ہوئے شاہ کو خیال آیا کے حیات کو کال کی جائے کیونکہ شاہ جانتا تھا کے اگر حیات کو زیادہ وقت تک کوئی خیر خبر نہ دی جاۓ تو وہ پریشان ہو جایا کرتی تھی ۔۔۔۔۔اور پھر کل رات کے بعد شاہ نے پھر کوئی رابطہ بھی تو نہیں کیا تھا ۔۔۔شائد شاہ اپنی بیوی کی وجہ سے پریشان تھا ۔۔۔۔۔حیات کی منتظر آنکھیں موبائل سکرین پے شاہ کے نمبر کو ہی دیکھ رہی تھی تبھی موبائل سکرین پے شاہ کا نمبر جگمگانے لگا ۔۔۔۔کال رسیو کی گئی ۔۔۔۔
السلام و علیکم حیات کی طرف سے بات کا آغاز ہوا ۔۔
وعلیکم اسلام !!!! کیسی ہو ؟
میں ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں؟
اللّه کا شکر ہے بلکول ٹھیک ہوں ۔۔۔
شاہ اور حیات اک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا دئے ۔۔۔۔
کافی دیر تک یوں ہی ایک دوسرے کو دیکھتے رہے ۔،۔۔۔شاہ کی نظروں میں آج حیات کے لیے بہت محبت تھی وہ حیات کے چہرے پر سے نظریں ہٹانے کو تیار نہیں تھا جیسے حیات کو دیکھ کر اسے بہت سکون مل رہا تھا ۔۔۔کافی دیر بعد کال کاٹ دی گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
********************
شادی ختم ہو چکی تھی شاہ اسلامباد واپس آ چکا تھا۔۔۔۔لیکن اب حیات کا حور سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔۔۔۔۔یہ سب بھی شاہ کی وجہ سے ہی تھا حیات نے محبت کی خاطر دوستی قربان کر دی تھی ۔۔۔۔لیکن حیات حور کے بغیر خوش نہیں تھی ۔۔۔۔جب کے شاہ حیات سے بہت خوش تھا ۔۔۔۔۔۔آخر ہمیشہ کی طرح شاہ کی بات کا مان رکھا گیا تھا ۔۔۔۔۔۔
شاہ زر میں حور کو بہت مس کرتی ہوں آپ مجھے پلز اس سے رابطہ کرنے کی اجازت دے دیں ۔۔۔حیات نے شاہ سے التجا کی ۔۔۔۔جسکے بدلے میں شاہ کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا ۔۔۔۔۔
اس بات پے شاہ دو دن تک ناراض رہا تھا لہذا حیات نے بھی یہ ضد چھوڑ دی کیوں کہ وہ شاہ کے بغیر نہیں رہ سکتی تھی ۔۔۔۔۔۔شاہ زر میں آپ سے محبت نہیں آپکی عبادت کرتی ہوں ۔۔۔۔میرے لیے اس دنیا میں کوئی بھی شخص آپ جیسا کبھی نہیں ہو سکتا.آپ میری زندگی کا سب سے حسین حصّہ ہو،۔نہیں آپ تو میری زندگی ہو ۔۔۔۔حیات چاند کو دیکھ کر باتیں کر رہی تھی ۔۔۔۔چاند میں اسے اپنا شاہزر ہی تو نظر آتا تھا ۔۔۔۔یہ چاند کتنا حسین ہے نہ ۔۔۔۔۔۔لیکن میرا شاہ اس سے بھی زیادہ حسین ہے ۔۔۔۔۔۔
چاند کو دیکھو کتنا حسین ہے۔ شاہ کا میسج آیا تھا ۔۔۔
ہممم !!! آپ سے زیادہ حسین نہیں ہے ۔۔۔حیات نے جواب دیا ۔۔۔
اچھا تو اب مکھن لگایا جا رہا ہے ۔۔
اہاں ۔۔۔حقیقت بیان کر رہی ہوں ۔۔۔
حیات میں اک عدنا سا انسان ہوں اور آپ مجھے چاند سے تشبیہہ دے رہی ہیں ۔۔۔۔
پر شاہ میرے لیے آپ بہت خاص ہیں بہت خاص ۔۔۔۔جتنی محبت میں آپ سے کرتی ہوں نہ اتنی آپ سے کبھی بھی کوئی نہیں کریگا ۔۔۔۔ ۔۔۔
حیات آپ بہت اچھی ہیں اپکی یہی باتیں مجھے آپکا غلام بنائیں رکھتی ہیں۔۔۔۔
ارے آپ غلام نہیں حکمران ہے ۔۔۔میرے دل پے حکومت چلتی ہے آپکی ۔۔ .
ویسے باتوں میں آپ سے کوئی نہیں جیت سکتا ۔۔۔۔۔حیات میں جب آپ سے ملوں گا نہ تب آپ سے بہت باتیں کرونگا ۔۔۔۔
اب تو مجھے شدت سے اس دن کا انتظار ہے ۔۔۔کم سے کم آپ باتیں تو کریں گیں ۔۔۔۔ہاہاہا
حیات مجھے آپکو سننا بہت اچھا لگتا ہے ۔۔۔۔۔۔
اور مجھے آپکو !!!
حیات اور شاہ روزانہ چاند کو گھنٹوں دیکھا کرتے تھے شاہ چاند کی تعریف کرتا تھا جب کے حیات شاہ کی ۔۔۔۔۔۔۔

پارسائی سے آگے رسوائی Where stories live. Discover now