پارسائی سے آگے رسوائی

25 3 0
                                    

یونیورسٹی کا پہلا دن تھا آج حیات حور عینی صباء سمرین اور مریم سب ملنے والے تھے یہ سب کالج میں کلاس فیلوز تھی پر اب انکی دوستی مضبوط ہونے والی تھی ۔۔۔۔۔۔پہلا دن یونیورسٹی کا بہت ہی اچھا تھا کوئی کلاس نہیں ہوئی تھی بس دوستوں میں گپ شپ چلتی رہی یونیورسٹی کے کونے کونے میں تصویریں بنائی گئی کھانے پینے کا دور وقفے وقفے سے جاری رہا ۔۔۔جنوری کا مہینہ تھا سخت سردی تھی پر 14 جنوری کا یہ دن بہت ہی شاندار گزرا تھا یونیورسٹی کے پہلے دن ہی ان سبکی دوستی اشفا اور لائبہ سے بھی ہو گئی تھی ۔۔۔۔یوں یہ آٹھ لڑکیوں کا گروپ بن گیا تھا
بیسٹ فرنڈ ز فور ایور ۔۔۔۔یا شائد فور ایور نہیں ۔۔۔۔۔۔
4 بجے یونیورسٹی سے چھٹی ہوئی تھی اور سب اپنے اپنے گھروں کو جا پونچھے ۔۔۔۔
حیات بہت تھک گئی تھی گھر میں والدین کو یونیورسٹی کی صورت حال سے آگاہ کیا پھر کھانا کھا کے سو گئی باقی سب کا بھی یہی حال تھا ۔۔۔ایک سال گھر میں گزارنے سے سب سست ہو گئی تھی پر اب تو روز ہی یونیورسٹی جانا تھا ۔۔۔۔
شاہ اور حیات کی محبت کا سلسلہ بھی جاری رہا ۔۔حیات کی شاہ سے روز بات ہوتی تھی اب شاہ حیات سے بہت محبت کرتا تھا اسکی ہر بات مانی جاتی تھی ہر ضد پوری کی جاتی تھی پر رات کو تھکاوٹ کی وجہ سے حیات جلدی سو جاتی تھی اور دن میں جب تک حیات یونیورسٹی میں ہوتی شاہ اس سے بات نہیں کرتا تھا شاہ کا حکم تھا کے حور کو اس بات کی اس رشتے کی بھنک بھی نہ پڑھے اور شاہ کا ہر حکم حیات کی سر آنکھوں پے تھا دن گزرتے گئے محبتیں بڑھتی گئیں نزدیکیاں اور بڑھ گئی ۔۔۔اب شاہ اور حیات کو ایک دوسرے کے بغیر چین نہ پڑتا تھا اک دوسرے کے عشق میں ڈوب چکے تھے یا نہیں بلکے حیات ہی ڈوبی تھی پر کہیں نہ کہیں شاہ کے دل میں بھی محبت تھی پر شاہ نے اتنے عرصے میں کبھی محبت کا اظھار نہیں کیا تھا پر ابھی تو بہت کچھ ہونا باقی تھا
دن یوں ہی گزرتے گئے 22 فروری کا دن تھا جب سب فرنڈز اکھٹی بیٹھی تھیں تب ہی حیات کے نمبر پے شاہ کی بیوی یعنی حور کی بھابی کا فون آیا تھا حور کا موبائل خراب تھا اس لیے حیات کے نمبر پے فون کیا گیا تھا بھابی نے حور سے بات کروانے کا کہا ۔۔۔حیات نے حور کو فون دے دیا تھا جب کے بات شاہ نے کی تھی حور سے کے ہم تمہیں لینے آ رہے ہیں تم چھٹی لے لو
حیات کو سن کے بہت خوشی ہوئی تھی کے آج شاہ یونیورسٹی آ رہا تھا حیات کی دھڑکنیں تیز ہو گئی تھی جسم میں ایک خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی کچھ دیر بعد شاہ اپنی فیملی سمیت پونچھ آیا تھا جبکے حیات اور عینی چھٹی لینے ہیڈ اف ڈیپارٹمنٹ کے پاس گئی ہوئی تھی بھابی نے حیات کو میسج کیا کے انس کے لیے پانی لے اؤ انس شاہ کا بیٹا تھا جس سے حیات بہت پیار کرتی تھی حیات نے اسے صرف تصویر وں میں ہی دیکھا تھا اور آج اسے سامنے دیکھنے والی تھی
تبھی شاہ نے حیات کو میسج کیا کے اکیلی ہو کال پے بات ہو سکتی ہے حیات نے کہا ہاں تو شاہ نے کال کی سلام دعا کے بعد شاہ نے کہا میں یونیورسٹی آیا ہوں تب حیات نے کہا ہاں میں باہر آ رہی ہوں شاہ نے پوچھا آپ باہر آ رہی ہیں جی میں باہر آ رہی ہوں اور کال بند کر دی
سب فرنڈز باہر جا کے حور کی فیملی سے ملی جب حور کی بھابی انس کی ملاقات حیات سے کروا رہی تھی تب حیات نے نقاب اتار دیا تھا تا کے انس اسے ٹھیک سے پہچان سکے ۔۔۔۔شاہ اس وقت وہاں موجود نہیں تھا کافی وقت ہو گیا تھا تب ہی بھابی نے شاہ کو فون لگایا تھا کے اب جاتے ہیں
حیات نے شاہ کو دور سے آتے ہوۓ دیکھ لیا تھا بادامی رنگ کا کوٹ پہنے حلکا بادامی سوٹ پہنے وہ دبنگ انداز میں گاڑی کی طرف آ رہا تھا شاہ آ کے گاڑی میں بیٹھا تھا تب ہی حیات نے اسے سلام کیا تھا بڑھی ہوئی شیو بادامی آنکھیں اور کالی گھنی مونچھیں اس کے چہرے کو بہت دلکش بنا رہی تھی شاہ نے حیات کو سلام کا جواب دیا تھا آنکھوں میں خوشی کی چمک تھی اور چہرے سے خوشی واضح ظاہر ہو رہی تھی اگلا سوال حیات نے پوچھا تھا کیسے ہیں آپ ۔۔ٹھیک ہوں شاہ نے بہت شرمانے والے انداز میں جواب دیا تھا بس اتنی سی گفتگو ہوئی تھی پھر حیات باقی سب سے باتیں کرنے لگی تھی بچوں سے پیار حور کی اماں حضور سے پیار حیات نے سبکو اچھے سے سی اوف کیا تھا حیات ایک پل کو شاہ کی نظروں سے اوجھل ہوئی تھی تب شاہ کی نظریں مسلسل حیات کو تلاش رہی تھیں حیات نے شاہ کو دیکھ لیا تھا اور پھر سے اسکے سامنے آ گئی شاہ کے لبوں پے مسکراہٹ آئی تھی ۔۔۔تب سب نے مل کے حور اور اسکی فیملی کو اللّه حافظ کہا اور سب یونیورسٹی واپس چلی گئیں ۔۔۔۔۔۔حیات کی زندگی کا سب سے حسین دن تھا آج پہلی بار حیات نے شاہ کو اور شاہ نے حیات کو دیکھا تھا ۔ ۔۔

*****************
حیات یونیورسٹی میں بیٹھی تھی تب ہی شاہ کا میسج آیا تھا حیات توقع نہیں کر رہی تھی کے اس وقت شاہ کا میسج آیگا کیونکے وہ اس وقت اپنی فیملی کے ساتھ تھا میسج میں ہائی لکھا گیا تھا بدلے میں حیات نے ہیلو لکھا تھا ۔۔۔کیسا رہا یہ سب شاہ نے سوال کیا
شائد ہی اس سے اچھا دن میری زندگی میں کوئی ہوگا حیات نے جواب دیا
تھنکس جانی ۔۔۔۔۔۔شاہ کا جواب ۔۔
حیات نے حیرانگی کا اظھار کیا آج شاہ کا موڈ بے حد اچھا تھا
تب ہی شاہ نے اپنی ایک تصویر بنا کے حیات کو بھجی تھی ۔۔۔۔
باتوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا تھا
شام کا وقت جب حیات گھر میں تھی واٹساپ آن کیا تو شاہ زر کے میسج آئے ہوۓ تھے شاہ نے ایک سونگ بھیجا تھا حیات کے لیے ساتھ کہا تھا آج آپ کے دیدار کے بعد یہ سونگ آپ کے نام
سونگ کچھ یوں تھا
"ایک نظر دیکھا تجھے اور محبت ہو گئی تو ملے یا نہ ملے تیری چاہت ہو گئی " یہ سن کے حیات کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی تھی حیات ہواؤں میں اڑھ رہی تھی شاہ نے وائس میسج کیا تھا حیات آج جو بھی ہوا میں اسکی توقع نہیں کر رہا تھا کم سے کم مجھے بتا دیتی میں اپنا حلیہ تو ٹھیک کر کے آتا
کیوں کیا ہوا تھا آپ کے حلیے کو اتنے پیارے تو لگ رہے تھے
ارے شیو اتنی بڑھی ہوئی تھی مجھے کیا پتا تھا آپکا سامنا ہو جایگا
آپ کو پہلے بھی بتایا کے مجھے بڑھی ہوئی شیو پسند ہے اور آپ بہت پیارے لگ رہے تھے
آپ بھی بہت خوبصورت ہیں ہاں ایک بات جو میں ایسپیکٹ کر رہا تھا مجھے لگا آپکا ھائٹ زیادہ نہیں ہے مگر آپ تو جگا جگا ہو یار
جگا جگا سے آپ کی مراد
جگا جگا پشتو کا لفظ ہے جسکا مطلب ہے آپ تو لمبی لمبی ہو یار کمال ۔۔۔تعریفوں کا سلسلہ آج ختم ہونے والا نہیں تھا ۔۔۔۔
رات کو شاہ زر نے پھر حیات کو میسج کیا تھا حیات یار آپ نے سبکو اتنی عزت تھی سب سے اتنا پیار کیا میری خاطر نقاب اتارا بچوں سے اتنا پیار کیا سب کے لیے i love you
ہممم i love you too
حیات آپ بہت خوبصورت ہیں..........
ھمممم شکریہ ۔

پارسائی سے آگے رسوائی Where stories live. Discover now