پارسائی سے آگے رسوائی ۔۔EPISODE 21

28 2 1
                                    

وقت کی رفتار کو کون روک سکتا ہے شاہ زر اور حیات کے تعلق کو چار سال بیت چکے تھے مگر آج تک اس تعلق کو کوئی نام نہیں دیا گیا یہ رشتہ آج بھی بے نام تھا اور شائد بے معنی اور کمزور۔۔۔پھر کیوں نبھایا جا رہا تھا اس رشتے کو۔۔۔۔مسلسل میسر رہنے والی چیز سے انسان اکتا جاتا ہے اور یہ انسان کی فطرت میں شامل ہے شاہ oاور حیات کا رشتہ بھی اب ایک نازک موڑ پے آ پونچھا تھا ۔  ۔شاہ بھی حیات سے اکتا چکا تھا۔۔۔۔دوریاں بڑھنے لگی تھی کئی کئی دنوں تک رابطہ نہیں ہوتا تھا۔۔۔۔شائد یہ رشتہ اپنے اختتام کو پونچھ چکا تھا اک بد ترین اختتام ۔۔۔۔۔۔۔۔
**********************
آج ماہم سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رشتہ ختم کر دیا میں نے آج اسے اللّه حافظ بول دیا۔۔۔سالار نے میسج کیا تھا حیات کو ۔۔۔
بہت خوش نصیب ہے ماہم کم سے کم اسے اللّه حافظ تو کہا آپ نے ۔۔۔۔حیات نے طنز کرتے ہوۓ کہا ۔۔
سالار!! حیات میں جسے ایک بار الوداع کر دوں اسے کبھی پلٹ کر بھی نہیں دیکھتا اور آپکو میں نے الوداع نہیں کیا نہ ہی کر سکتا ہوں ۔۔۔۔
ٹھیک کہا آپ نےمجھے آپ نے کسی کچرے کی طرح پھینک دیا ہے۔۔۔حیات نے اپنے طنزیہ لہجے سے ایک بار پھر سالار کے دل پے وار کیا ۔ ۔ ۔اور کرتی بھی کیا شاہ زر نے جو کچھ بھی کیا تھا اس نے حیات کو توڑ کر رکھ دیا تھا۔۔۔۔تلخیوں سے بھر پور حیات اب کسی کا دل نہی رکھتی تھی ۔۔۔بس اک دوستی کا رشتہ تھا جسے نبھا رہی تھی ۔۔۔  

   میں تلخیوں سے بھر پور
کیا خاک کسی کا دل رکھوں
اجتناب محبت والوں
میں دلوں کو اکثر توڑ دوں ۔۔
               از ناشیہ سید

سالار!! حیات آپ مجھے غلط سمجھ رہی ہیں میں تو خاموشی سے چلا گیا نہ لڑائی کی نہ جھگڑا نہ ہی کوئی غلط بيانی ۔۔۔۔
حیات!!پر آپ اب میرے دل سے اتر چکے ہیں بس دعا ہے آپ خوش رہیں۔۔۔۔
سالار! فلحال تو میں بہت اکیلا ہو گیا ہوں۔۔۔۔مگر اآپکو ایک اچھی خبر سناؤں۔۔۔
حیات! جی سنا دیں کوئی اچھی خبر۔۔۔بیزاری سے بھرپور جواب دیا حیات نے۔۔
سالار!! الحمداللہ میں نے 5 وقت کی نماز پڑھنا شروع کر دی ہے  
حیات!!! ماشاللہ بہت خوشی ہوئی سن کے ۔۔۔میں ہمیشہ سے چاہتی تھی سالار کے آپ اپنے رب سے ملیں رب سے ملاقات کریں ۔۔ ۔رب سے دوستی کریں تاکہ بدلے میں آپکو بھی اللّه کی دوستی ملے اللّه کی محبت ملے ۔۔۔جانتے ہو سالار وہ رب بہت رحیم ہے آپ اسکی طرف ایک قدم بڑھاؤ گے وہ اپکی طرف دس قدم بڑھائے گا ۔۔۔آپ رجوع تو کرو ۔۔۔۔انشاللہ سب اچھا ہوگا ۔۔ 
سالار!! خوشی کا نہیں پتا حیات پر سکون میں ہوں بہت  
حیات!! جب اللّه سے رشتہ جڑ جاتا ہے ہے نہ تو بس ہر طرف سکون ہی سکون ہوتا ہے ۔۔۔
سالار!! حیات آپ مجے معاف کر دیں میں نے بہت دل دکھایا ہے آپ کا ۔۔۔
حیات!! معافی اللّه سے مانگیں ہم انسانوں کے پاس کوئی اختیار نہیں ۔۔۔۔
سالار!!! پر جب تک انسان معاف نہیں کرتا تب تک اللّه بھی معاف نہیں کرتا  ۔۔۔
حیات!! وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہو جاتا ہے ۔۔۔ آج شائد حیات سالار کو معاف نہیں کر پا رہی تھی ۔۔۔کرتی بھی کیسے  اتنا دل دکھایا تھا سالار نے۔۔۔۔
سالار!!! سب ٹھیک ہو جاۓ گا نہ حیات۔۔۔
انشاللہ حیات نے جواب دیا ۔۔۔
اوکے سالار اپنا خیال رکھیئے گا میں اب جا رہی ہوں اللّه حافظ ۔۔حیات نے اک آخری میسج کرنا چاہا ۔۔۔پر وہ سالار ہی کیا جو حیات کو خود سے دور کر دے ۔۔۔
کبھی الوداع نہ کہنا ۔۔۔لڑائی جھگڑا ناراضگی اپنی جگہ پر اللّه حافظ کبھی مت کہنا حیات پلز۔۔۔۔سالار نے جواب دیا ۔۔۔
حیات!!! نہ جھگڑا ہے نہ ناراضگی ہے بس دل دکھا ہے مان ٹوٹا ہے ۔۔۔میں اب آپ سے دور جانا چاہتی ہوں سالار ۔۔اپنی زندگی میں آگے بڑھنا چاہتی ہوں آپ نے تھوڑا سا بھی آسرا دیا تو میں جا نہیں سکوں گی  اور ساتھ رہنا بھی اب میرے بس میں نہی ۔۔میرے دل میں اب کچھ نہیں ہے سب کچھ مر گیا ہے پلز میرے لیے مشکل نہ بنائیں

حیات پلز میرا ساتھ نہ چھوڑو مجھے پیار نہ دو پر ساتھ نہ چھوڑو ۔۔۔۔۔سالار نے عاجزانہ انداز میں کہا ۔۔۔
آپکو پتا ہے سالار کچھ یادیں کچھ نمبر کچھ تصویریں جب تک ہماری آنکھوں کے سامنے رهتے ہیں نہ ہمیں بہت تکلیف دیتے ہیں ایک نہ ایک دن ہمیں سب مٹانا پڑتا ہے دل پے پتھر رکھ کے سب کچھ مٹانا پڑتا ہے تب کہی جا کے تھوڑا سا صرف تھوڑا سا سکوں ملتا ہے ۔۔ 

سالار۔!!! حیات آپ کیا کہنا چاہتی ہیں کے آپ نے میری ساری یادیں مٹا دی ۔۔۔۔
حیات!! ابھی تک نہیں مٹائ پر آج مٹا دونگی ۔۔ 
سالار!! میں کچھ دن آپ سے دور کیا ہوا آپ یادیں مٹانے کی بات کر رہی ہیں حیات۔۔۔کچھ بھی مٹانے کی ضرورت نہیں ہے حیات دل چھوٹا نہ کرو ۔۔۔میں معافی مانگ رہا ہوں نہ اپنی غلطی کی پلز معاف کر دو۔۔۔۔حیات ہمارا رشتہ تو دوستی سے بھی بہت بڑھ کر ہے ۔۔۔آپ مجھے دوست کہتی ہیں پھر میری خوشی کا خیال کیوں نہی رکھتی ۔۔۔سالار نے حیات کو اموشنل بلیک میل کرتے ھوئے کہا ۔۔۔۔کیوں کے سالار کو حیات پے ہمیشہ سے بہت مان تھا۔۔۔۔ہوتا بھی کیوں نہیں حیات اسکے ہر دکھ سکھ میں اسکے ساتھ تھی اسے کبھی اکیلا نہیں چھوڑتی تھی بس اسی چیز نے سالار کو مغرور کر رکھا تھا وہ جانتا تھا حیات اسکا ساتھ کبھی نہیں چھوڑے گی ۔۔۔
۔۔۔حیات!!!! تو کیا کروں میں آپکی خوشی کے لیے بتائیں آج تک سب کیا ہے آگے بھی کرونگی بتائیں کیسے خوشی مليگی آپکو ۔۔۔۔۔۔
سلار ۔۔۔۔بس حیات مجھے چھوڑ کر نہ جائیں۔۔۔۔میں آپ کے بغیر جینے کا تصور بھی نہیں کر سکتا ۔۔۔جان سے بڑھ کر ہیں آپ میرے لیے ۔۔۔۔میں روز اآپکو تنگ نہیں کرونگا بس کبھی کبھی مجھ سے بات کر لیا کریں ۔۔۔۔پلز
حیات ۔۔۔ٹھیک ہے میں نہیں جا رہی اآپکو چھوڑ کر ۔۔۔۔۔۔حیات نے ایک بار پھر سالار کا مان رکھا تھا ۔۔۔
سالار آپ سے جب دوستی کی تھی نہ تو میں نے خود کو اپکی امانت سمجھ لیا تھا اور خود سے ہی عہد کر لیا تھا کے آپ کے علاوہ کبھی کسی کو نہیں دیکھوں گی میرے دوست میرے مسیحا صرف آپ ہو آپ کے علاوہ کوئی بھی نہیں ۔   پر اب اگر میں نے خیانت کر دی تو مجھے معاف کر دینا ۔۔۔۔حیات نے اب سالار کو چڑانے کے لیے بولا ۔۔۔کیوں کے سالار اپنی دوست کو کسی کے ساتھ شیر نہیں کر سکتا تھا ۔۔۔  
نہیں حیات یہ خیانت صرف عاصم کے لیے معاف ہے اسکے علاوہ کسی کے لیے نہیں میں اآپکو کبھی معاف نہیں کرونگا ۔۔سالار نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوۓ کہا۔۔۔اور عاصم کے لیے اجازت تب ملی تھی کیوں کے حیات عاصم سے منسوب تھی ۔۔۔
کیوں نہیں کرونگی میں اپکی محبوبہ یا ماشوکہ نہیں ہوں جو آپ مجے باونڈ کر کے رکھو گے میری زندگی میں جو بھی کروں ۔۔۔۔۔ ۔۔حیات نے بھی سیدھا پتھر دے مارا سالار کے منہ پے ۔۔   
حیات آپکو میری قسم ہے آپ ایسا کچھ نہیں کرینگی اگر ایسا کچھ بھی ہوا تو میں خود کو سزا دونگا مجھے یقین ہے آپ پے آپ ایسا کچھ نہیں کرینگی   
سالار آپ ہمیشہ میرے لیے سب مشکل کر دیتے ۔۔۔۔۔
حیات آپ چاہتی کیا ہیں صاف صاف بتائیں ۔
سلار میں بس اپکی جان لینا چاہتی ہوں ۔حیات نے غصے سے بھرپور لہجے میں کہا ۔۔
حیات آپ میری جان لے لو پر یہ خیانت والی بات دماغ سے نکال دو میں ویسے ہی مر جاؤنگا بہت مان ہے مجھے آپ پے بہت زیادہ ۔۔۔۔۔۔۔۔سالار کسی صورت اپنی دوست کو بانٹ نہیں سکتا تھا اسی لیے آج حیات کی بات نے اسے جھنجوڑ کر رکھ دیا تھا آج سالار واقعی حیات کو کھونے سے ڈرا تھا ۔۔۔۔۔۔پر حیات تو یہ سب سلار کو ڈرانے کو ہی تو بول رہی تھی ۔۔۔حیات اپنے مقصد میں کمیاب ہوئی تھی ۔۔۔۔
اچھا تو آپ نے اتنے دن مجھ سے بات کیوں نہی کی ۔۔۔۔کیوں مجھ پے غصہ  کیا کیوں ڈانٹا کیوں ناراض ہوئے ۔۔۔۔حیات نے اک سانس میں سب بول ڈالا ۔۔۔۔
حیات اپ جانتی تو تھی میں کتنا پریشان تھا ۔۔۔۔۔پر میں معافی چاہتا ہوں پلز مجھے معاف کر دیں ۔۔۔۔۔
معاف کیا کیا یاد رکھو گے ۔۔۔جا تجھے معاف کیا حیات نے فلمی انداز میں کہا تو سالار بھی مسکرا دیا ۔۔۔۔۔۔۔

پارسائی سے آگے رسوائی Onde histórias criam vida. Descubra agora