پارسائی سے آگے رسوائی EPISODE 2#

48 5 0
                                    

عاصم 8 بجے گھر آتا تھا اور عاصم کے آتے ہی کھانا تیار ہوتا تھا مگر آج کھانا تیار نہیں تھا

ارے کیا بات ہے بیگم صاحبہ آج کھانا تیار نہیں ہے ۔۔۔
بس میں ابھی بناتی ہوں آج دیر ہو گئی۔۔۔۔حیات نے جواب میں کہا ۔۔۔

کوئی ضرورت نہیں آج ہم باہر کھانا کھائیں گیں ۔۔۔عاصم نے حیات اور وہاج کو تیار ہونے کو کہا ۔۔۔۔۔عاصم حیات کے موڈ کو سمجھ چکا تھا شائد اسی لئے اسے باہر لے جانا چاہتا تھا ۔۔۔۔

تینوں نے کھانا باہر کھایا اور کھانے کے بعد آئس کریم کھانے چلے گیے ۔۔۔۔۔لونگ ڈرائیو پے چلیں عاصم حیات سے مخاطب ہوا ۔۔۔۔۔۔
نہیں عاصم گھر چلتے ہیں میری طبیعت ٹھیک نہیں ۔۔۔۔۔۔
سالار ؟؟؟؟؟؟؟حیات کے کانوں میں ابھی تک یہ نام گونج رہا تھا۔۔۔۔۔۔
سچ کہتے ہیں کے ماضی میں کی گئی ایک غلطی تمام عمر آپ کو پریشان کرتی رہتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔حیات کی بھی یہی حالت تھی ۔۔۔۔۔
سالار ؟؟؟اس نام نے آج حیات کو ایک بار پھر سے توڑ کے رکھ دیا تھا ۔۔۔۔۔۔ایک بھیانک حادثہ جس سے باہر نکلنے میں نہ جانے حیات کو کتنا وقت لگا تھا آج ایک نام نے حیات کی روح تک کو جنجھوڑ کے رکھ دیا تھا ۔۔۔۔

گھر آ گیا ہے بیگم اترے گاڑی سے ۔۔۔۔حیات ابھی تک سوچو میں گم تھی ۔اس نے حیرت بھری نظروں سے عاصم کو دیکھا۔۔۔۔نہ جانے کیا تلاش کر رہی تھی وہ عاصم کے چھرے میں ۔۔۔۔

نہیں آپ کہتی ہیں تو ڈیٹ پے چلتے ہیں ۔۔۔۔عاصم نےآنکھ دباتے ہوئے شرارتی انداز میں حیات سے کہا ۔۔۔۔
نہیں !!!حیات نے صرف نہیں کہا اور وہاج کو لے کے گاڑی سے اتر گئی ۔۔۔

حیات کے رویے نے عاصم کو پریشان کر کے رکھ دیا تھا ۔۔۔۔۔

وہاج سو چکا تھا ۔۔۔۔حیات نے بھی عشاء کی نماز ادا کی ،۔۔اور چائے بنانے لگی ۔۔۔۔۔۔
حیات ہاتھ میں چائے کا کپ لیے کھڑکی میں کھڑی باہر ہوتی بارش کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔تب ہی اس نے ایک جانے پچانے لمس کو محسوس کیا عاصم نے پیچھے سے حیات کو اپنے بازوؤں میں گھیرا تھا۔۔۔۔
ہممممم تو میری حیات کو آج کیا ہوا ہے ۔۔۔کیوں پریشان ہے ۔۔۔

حیات ہنس دی ہاہاہا ۔۔۔نہیں تو پریشان تو نہیں ۔۔۔۔۔۔لبوں پے جھوٹی مسکراہٹ سجانا بھی کسی اذیت سے کم نہیں ہوتا ۔۔حیات نے دل میں سوچا ۔۔۔

اچھا تو اب مجھ سے بھی جھوٹ بولا جایگا ۔عاصم نے کہا
مسس عاصم آپ کے اس شوہر کو آپ سے اتنی محبت ہے کے آپ کی آنکھیں آپکا چہرا سب پڑھ لیتا ہے ۔۔۔۔۔۔
اچھا تو یہ بات ہے پھر بتائیں مجھے کیا پریشانی ہے ۔۔۔۔۔۔

مجھے تو لگ رہا ہے آپ میرے عمان جانے پے پریشان ہیں ۔۔۔۔

کیا ؟؟؟؟؟آپ عمان جا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔کب۔۔۔۔۔کتنے دنوں کے لیے ۔۔پہلے کیوں نہیں بتایا ۔۔۔۔۔کیوں ؟؟؟؟؟؟حیات نے ایک سانس میں بہت سارے سوال پوچھ ڈالے ۔۔۔۔
ارے ارے ریلکس ۔۔مجھے کچھ بولنے کا موقع تو دو ۔۔۔
کل دوپہر کی فلائٹ ہے میری 3 دن کے لیے جا رہا ہوں ۔۔۔۔
عاصم کو کام کے سلسلے میں اکثر عمان بھیجا جاتا تھا ۔۔۔۔

حیات کا منہ پھر سے بن گیا تھا
ارے میں آپ کی پریشانی جاننا چاہتا تھا اب تو آپ ناراض نظر آتی ہیں ۔۔۔۔

عاصم آپ کو پتا ہے نہ کے میں آپ کے بغیر نہیں رہ سکتی ۔۔۔۔۔آپ منع کر دیں آپ نہیں جا رہے

حیات !!!جانا بہت ضروری ہے ۔۔۔اور میں جلدی واپس آؤں گا 3 دن کی تو بات ہے ۔۔۔کام جلدی ختم ہوگیا تو پہلے آ جاؤں گا ۔۔۔۔

عاصم مجھے آپ کے بغیر ڈر لگتا ہے ۔۔۔۔۔ھم اچھا ڈر کیوں لگتا ہے میں آپ کے پاس اپنا بہادر بیٹا چھوڑ کے جا رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔اور میری حیات بھی کسی سپر ویمن سے کم نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔
عاصم آپ نہ جائیں پلز ۔۔۔۔

حیات کیا ہوگیا ہے میں پہلی بار تو نہیں جا رہا ۔۔۔۔۔
بس مجھے ڈر لگ رہا ہے ۔۔۔۔
ہممممم اب سمجھا آپ کو کس بات کا ڈر ہے ۔۔۔۔عاصم بولا ۔۔

حیات ایک پل کو گھبرائی ۔۔۔۔جی کس بات کا ۔۔
آپ کو لگ رہا ہے کہیں میں ادھر کوئی لڑکی پسند کر کے شادی نہ کر لوں ۔۔۔۔

عاصم میں آپ کی جان لے لونگی۔۔۔۔حیات نے عاصم کو کالر سے پکڑا اور ہٹلر سٹائل میں کہا ۔۔۔۔

ارے حیات پوری ہٹلر ہو پھر بھی کہتی ہو مجھے ڈر لگتا ہے
عاصم نے حیات کو چڑایا ۔۔۔
اور پھر حیات کو گلے لگا لیا ۔۔۔عاصم اور حیات دونوں ہنسنے لگے ۔۔۔۔۔۔

میں تلخیوں سے بھرا ایک شخص
تمہاری محبت سے ہرا رہتا ہوں
یہ تم ہی ہو جو مجھے شیریں کئے رکھتے ہوں
ورنہ میں ہوں کے تلخیوں سے بھرا رہتا ہوں

از سمرہ بہادر

پارسائی سے آگے رسوائی Where stories live. Discover now