پارسائی سے آگے رسوائی

68 2 0
                                    

شاہزر نے آج محبت کا اظھار بھی کر دیا تھا کچھ دن شاہ اور حیات کے بہت خوبصورت گزرے تھے ان دنوں میں شاہ اور حیات کی نزدیکیاں اور بڑھتی گئیں مگر ناراضگیوں کا سلسلہ بھی کیسے ختم ہو سکتا تھا شاہ کی خوائشات بڑھتی جا رہی تھیں شاہ کے چھوٹے بھائی کا نکاح طے پایا تھا جس کے لیے سب کو گاؤں جانا پڑھا تھا کچھ دنوں کے لیے سب گاؤں گیے تھے واپسی پے شاہ نے ایک خوائش کا اظھار کیا تھا
حیات میں آپ سے ملنا چاہتا ہوں اکیلے میں تو آپ کیسے بھی کر کے مجھ سے ملیں مگر حیات کے لیے یہ ناممکن تھا وہ شاہ سے کیسے مل سکتی تھی حیات نے بہت سی وجوہات بتا کے شاہ کو ٹال دیا بس پھر اکثر شاہ اپنی یہی خوائش ظاہر کرتا اور حیات ہمیشہ منع کر دیتی اس بات پے شاہ بہت زیادہ ناراض رہنے لگا تھا اور اک دن اس نے حیات سے پھر سے رابطہ ختم کر دیا تھا شاہ ہمیشہ حیات کو بلاک کر دیتا تھا جانتا تھا کے یہ بات حیات کو ناگوار گزرتی تھی اور ہر ناراضگی کے بعد شاہ اور حیات میں محبت اور بڑھتی جاتی تھی یہ سب بھی حیات کی جی حضوری کی وجہ سے تھا کیونکے وہ شاہ کی ہر بات فورن مان لیتی تھی خیر شائد اس بار بھی شاہ نے یہی سوچ کے رابطہ ختم کیا تھا تا کے حیات اسکی یہ بات بھی مان جاۓ ۔حیات کے امتحان شرو ع ہو چکے تھے پیپر سے پہلے بھی حیات نے شاہ کا نمبر ملایا تھا مگر کوئی فائدہ نہ ہوا پیپر اسی پریشانی میں گزر گیے تھے کچھ دنو بعد شاہ پھر سے یونیورسٹی آیا تھا تب بھی حیات اور شاہ کا سامنا ہوا تھا بس شاہ کی یہی کمزوری تھی حیات کو دیکھنے کے بعد اسکا سارا غصہ ناراضگی ختم ہو جاتی تھی آج بھی ایسا ہی ہوا تھا شاہ نے حیات کو میسج کر کے نراضگی ختم کر دی تھی رمضان کا مبارک مہینہ شرو ع ہو چکا تھا اور شاہ زر صاحب کے تو مزاج ہی نہیں ملتے تھے اک بار پھر سے رابطہ ختم بغیر بتاۓ خیر اب حیات کو اس سبکی عادت ہو چکی تھی اب اسے زیادہ برا نہیں لگتا تھا کیونکے اسے یقین ہوتا تھا کے شاہ ضرور مان جاۓگا مگر شاہ کی ذہنیت سے کوئی بھی واقف نہیں تھا اللّه اللّه کر کے رمضان ختم ہوا تھا حیات نے رمضان کا مہینہ بھی اداسی میں گزارا تھا کیونکے شاہ جو نہیں تھا ۔۔۔۔حیات نے عید کے لیے سفید رنگ کا سوٹ اور پیلے رنگ کا دوپٹہ لیا تھا کیونکے پیلا رنگ شاہ کو بہت پسند تھا مگر عید کے دو دن بھی ایسے ہی گزر گیے تھے شاہ نے کوئی رابطہ نہیں کیا تھا حیات امید کھو بیٹھی تھی پر عید کے تیسرے دن شام کے وقت حیات کو میسج کیا تھا حیات خوش تو بہت ہوئی تھی پر بظاہر اس نے ناراضگی کا اظھار کیا تھا
یاد آ گئی آپ کو میری ؟؟
ہممممم یاد تو آنی ہی تھی
شاہ عجیب سی باتیں کر رہا تھا
آپ کون ہیں میں کیسے مان جاؤں کے آپ شاہ زر ہی ہیں
تبھی شاہ نے اپنی تصویر بھیج دی تھی جس میں چاۓ کا کپ لبوں سے لگایا ہوا تھا اور شاہ کی بڑی بڑی خوبصورت آنکھیں کیمرے کو دیکھ رہی تھی حیات کو لگ رہا تھا جیسے وہ خوبصورت آنکھیں حیات کو ہی دیکھ رہی ہیں
پر میں آپ سے ناراض ہوں ایسا بھی کوئی کرتا ہے جب دل ہوا اپنا لیا جب دل ہوا چھوڑ دیا
ساری ناراضگی چھوڑو آؤ عید ملیں
اب تو گزر گئی عید
تو چلو گزری ہوئی عید ملیں
ہممممم عید مبارک
اچھا ابھی میری سالیاں آ گئی کمرے میں بعد میں بات کرتے ہیں شاہ اپنے سسرال میں تھا اپنی بیوی اور بچوں کو لینے آیا تھا ۔۔۔۔
محبتوں کے سلسلے بڑھتے گیے نزدیکیاں بڑھتی گئیں ۔۔۔۔کون جانتا تھا کے دوریاں کس قدر بڑھ جائیں گی
کافی دیر سے حیات شاہ کو میسج کر رہی تھی مگر شاہ کا رپلائے نہیں آ رہا تھا تو حیات نے ویڈیو کال کرنا شرو ع کر دی کیونکے وہ جانتی تھی کے شاہ کبھی نہیں اٹھاۓ گا پر آج ایسا نہیں ہوا تھا شاہ نے کال اٹھا لی تھی یہ دیکھ کے حیات اک دم ساکت ہو گئی کیونکے وہ اس سب کی توقع نہیں کر رہی تھی اور شاہ کا سامنا کرنا بھی اس کے لیے آسان نہیں تھا حیات نے کیمرا دیوار کی طرف پھیر دیا تھا ہیلو ہیلو شاہ ہیلو ہیلو بول رہا تھا حیات نے بھی سلام کیا واسلام ۔۔یار یہ کیا دیواریں دکھا رہی ہو سامنے آؤ میرے
حیات سامنے آؤ میرے
حیات چہرہ دکھاؤ مجھے
تب حیات سامنے آئی تھی حیات کو دیکھتے ہی شاہ کے لبوں پے ایک خوبصورت مسکرا ہٹ آئی تھی ۔شاہ گاڑی ڈرائیو کر رہا تھا کبھی سامنے سڑک کو دیکھ رہا تھا اور کبھی حیات کو شاہ کا انداز بہت ہی دلکش تھا
ویسے آج یہ ویڈیو کال کا خیال کیسے آ گیا شاہ نے سوال کیا
مجھے کیا پتا تھا آپ اٹھا لینگے
ہاہاہاہا شاہ نے اک جاندار قہقہ لگایا تھا
پیاری لگ رہی ہو حیات نے صرف مسکرانے پے ہی اکتفا کیا  کال بند کر دی گئی اس کال کے بعد یہ روزانہ کا معمول بن گیا تھا شاہ روز کال کرتا تھا اور حیات اور شاہ ایک دوسرے کو دیکھتے تھے
حیات نے سفید رنگ کا دوپٹہ اوڑھ رکھا تھا
حیات یہ کیا کفن پہنا ہوا ہے اتارو اسے شاہ کو سفید رنگ نہیں اچھا لگا تھا اوکے میں بدل لیتی ہوں تب ہی کوئی آ گیا تھا اور حیات کو کال کاٹنی پڑی حیات نے سرخ دوپٹہ اوڑھ کر تصویر بنائی اور شاہ کو بھیجی تھی
ہمممممم اب ٹھیک لگ رہی ہو لوولی 😘
**************
رات کا وقت تھے شاہ گاڑی لے کر گھر سے باہر نکلا تھا تبھی حیات کو میسج کیا تھا موڈ کافی رومانٹک تھا 😉
آج اس وقت میری یاد کیسے آ گئی ۔حیات نے پوچھا کیونکے روزانہ شاہ اس وقت کسی دوست کے ساتھ ہوتا تھا
بس آج ایک دوست کو فون کیا تو اسکی بیوی اسے نہیں چھوڑ رہی تھی ہاہاہا تو میں اکیلے ہی نکل آیا چلو آؤ ویڈیو کال پے بات کرتے ہیں
ٹھیک ہے پر میں سامنے نہیں آؤں گی اچھا کال تو کرو
ویڈیو کال کی گئی ۔۔
حیات سامنے نہیں تھی پر شاہ بھی تو ضدی تھا اور جانتا بھی تھا کے اسکی ضد پوری کی جاۓگی حیات ایسے تو نہیں چلے گا سامنے آؤ
مگر حیات سامنے نہیں آئی حیات سامنے آؤ حیات غائب حیات چہرہ دکھاؤ حیات نے شرماتے ہوۓ آدھا چہرہ دکھایا جس میں اسکی تھوڑی اور ہونٹ نظر آ رہے تھے اور پھر کیمرہ نیچے کر دیا ۔۔حیات میں کہہ رہا ہوں سامنے آؤ حیات کو شاہ کی نارضگی کے ڈر سے ہی سامنے آنا پڑھا حیات کو شاہ سے نظریں ملانے میں بہت شرم محسوس ہوتی تھی ۔میری طرف دیکھو حیات نے شاہ کو دیکھا تھا جس کے لبوں پے جاندار مسکراہٹ تھی اور آنکھوں میں چمک یا شائد محبت تھی ۔۔۔حیات پھر نیچے دیکھنے لگ گئی حیات میری بات سنو ۔۔جی حیات سن رہی ہو نہ حیات نے سبات میں سر ہلایا ۔۔حیات تم سن رہی ہو نہ شاہ کو شرارت سوجی تھی ۔۔۔جی میں سن رہی ہوں ۔حیات سن رہی ہو نہ حیات کو مجبورن شاہ کو دیکھنا پڑھا شائد شاہ یہی چاہتا تھا ۔۔۔مجھ پے ٹرسٹ کرتی ہو حیات ۔۔۔۔حیات نے مثبت میں سر ہلایا ۔۔۔کرتی ہو نہ ٹرسٹ جی کرتی ہوں تو پھر ایسا کیوں کہتی ہو کے میں کال پے سامنے نہیں آؤں گی حیات نے اشارہ کر کے بتایا حیات نے اپنا ایک ہاتھ آنکھوں پے رکھا اور مسکرا دی
ہممممم شرم آتی ہے
پھر ہاں میں سر ہلایا گیا
اسکے بعد شاہ نے کوئی بات کہی تھی جو شرمانے کی وجہ سے حیات نہ سن سکی تھی شاہ نے تھوڑی دیر حیات کو دیکھا پھر حیات نے کال بند کر دی
حیات پلز یار کال پے آؤ بس اتنی سی دیر کے لیے کال کی بہت افسوس کی بات ہے
شاہ زر آپ سے بات کرنے کے لیے مجھے باہر جانا پڑتا ہے بلکے واشروم جانا پڑتا ہے
تو کیا ہوا تم میرے لیے اتنا بھی نہیں کر سکتی ۔۔۔دوبارہ جاؤ اور کال کرو
سبکو شک ہو جایگا میں بار بار واشروم کیوں جا رہی ہوں
شاہ وائس میسج کر رہا تھا ۔۔پلز جانو آؤ نہ پلز ۔۔۔۔شاہ نے اتنی عاجزی سے کہا کے حیات کو اس کے انداز پے بہت پیار آیا اور دوبارہ ویڈیو کال کی گئی ۔۔۔
اچھا ہم صبح لاہور  جائیں گیں بھائی کی شادی ہے اور تقریباً ایک ہفتہ لگ جایگا
اچھا مجھ سے بات کریں گیں نہ
جی جیسے ہی موقع ملتا رہے گا میں آپ سے بات کرتا رہوں گا
اوکے حیات نے کال بند کر دی اور کہا اب دوبارہ نہیں کرونگی کال ۔۔۔شاہ تھوڑا سا ناراض ہوا تھا پر حیات کے منانے پے مان بھی گیا تھا
صبح لاہور  کے طویل سفر میں شاہ نے صرف حیات سے باتیں کی تھی ۔۔۔۔۔
لاہور  پوھنچتے ہی شاہ مصروف ہو گیا تھا کیونکے مائیوں کی رسم تھی رات دو بجے کے بعد شاہ فری ہوا تھا تب حیات سوئی ہوئی تھی اور موبائل سائلینٹ پے تھا صبح جب حیات نے دیکھا تو شاہ کے 35 میسج لگے ہوۓ تھے حیات کو خود پے شدید غصّہ آیا تھا
حیات نے شاہ سے معذرت بھی کی تھی اور کہا تھا کے آج نہیں سونگی ۔۔۔پر شاہ ناراض نہیں ہوا تھا شاہ کا موڈ بہت اچھا ہوتا تھا ان دنو اور حیات سے محبت بھی بہت زیادہ تھی....

آج مہندی کی رسم تھی شاہ آج پھر دو بجے کے قریب فری ہوا تھا اور حیات کو میسج پے میسج کئے جا رہا تھا حیات پھر سے سو چکی تھی پر میسج پے حیات اٹھ گئی تھی۔ حیات آپ نے کہا تھا آپ آج نہیں سو ئیں گی حیات نے آنکھیں کھولی تو شاہ کا یہی میسج پڑھا ۔۔۔نہیں نہیں میں نہیں سوئی ۔۔۔۔بولیں ۔۔۔حیات ایک مسلہ ہو گیا ہے ۔۔۔۔حیات بہت گھبرائی ۔۔۔کیا ہوگیا ۔۔۔میری بیوی نے آپ کے تمام میسج پڑھ لیے ۔اف کیسے آپ تو میسج ڈیلیٹ کر دیتے ہو کیسے پڑھ لیے ۔۔بس بھول گیا تھا ڈیلیٹ کرنا ۔تو بیوی نے آپ سے کچھ کہا ؟ نہیں کہا تو کچھ نہیں مگر موڈ سخت خراب ہے
شاہ بہت گھبرایا ہوا تھا ۔۔۔حیات جتنا بہادر سمجھتی تھی شاہ کو وہ اتنا تھا نہیں بیوی کی ناراضگی سے ہی کافی ڈر گیا تھا وہ ۔۔۔حیات میری بیوی۔ ۔۔شاہ نے بس اتنا ہی کہا ۔۔۔۔اب کیا ہوگا
اب تم ایک کام کروگی حور کو اور میری بیوی کو اسی وقت بلاک کرو گی  مگر میں حور کو کیوں بلاک کروں وہ میری دوست ہے میں یہ نہیں کرونگی حیات تم یہ کرو گی ورنہ میں تم سے بات نہیں کروں گا تھوڑی دیر کی بحث کے بعد حیات نے حور کو اور شاہ کی بیوی کو بلاک کر دیا حیات سب برداشت کر سکتی تھی مگر شاہ کی ناراضگی نہیں۔۔محبت کی خاطر آج دوست کو ناراض کرنا پڑھا تھا
کر دیا بلاک دونو کو  . . .
تھنکیو سو مچ حیات ۔۔۔۔شاہ کے دل میں حیات کی محبت اور بڑھ گئی
شاہ نے ایسا کیوں کیا تھا کیا شاہ کی بیوی نے سچ میں میسج پڑھے تھے یا شاہ صرف حیات کو آزمانہ چاہتا تھا یا پھر اپنی فیملی سے تعلق ختم کروانا چاہتا تھا ۔۔۔۔آخر کیا تھا شاہ کے دل میں.

پارسائی سے آگے رسوائی Where stories live. Discover now