پارسائی سے آگے رسوائی EPISODE 23

48 1 0
                                    

شاہ آپ اتنے دن کہاں تھے 3 دن سے آپکی کوئی خبر نہیں ہے ۔۔۔۔حیات نے سوال کیا ۔۔۔تین دن سے حیات کا شاہ سے کوئی رابطہ نہ ہوا تھا ۔۔
یار میرا پیکج ختم تھا ۔۔۔۔شاہ نے وجہ بتائی ۔۔۔
ہاہاہا حیات ہنس دی شاہ آپ تو ایسے کہہ رہے ہو جیسے پیکج کروانے کو پیسے نہیں مل رہے تھے اور انتظار میں تھے کے یکم کو تنخواہ ملے گی تو پیکج کرواؤں گا ۔۔۔۔۔
حیات کی اس بات پے شاہ اپنی ہنسی کنٹرول نہ کر سکا ۔۔۔۔اور ایک جاندار قہقے کے ساتھ وائس میسج بھیجا جسے حیات کے سننے سے پہلے ہی ڈیلیٹ کر دیا گیا ۔۔۔۔حیات نے اس بات پے ناراضگی کا اظھار کیا اور ضد کی کے وہی میسج دوبارہ بھیجا جاۓ مجھے ۔۔۔پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔،۔۔۔۔۔
یہ ضد حیات کو مہنگی پڑی ۔۔۔بہت مہنگی ۔۔۔۔کیا شاہ زر نے یہ سب کچھ پہلے سے سوچ رکھا تھا ۔۔۔۔ہاں سوچ ہی تو رکھا تھا ورنہ حیات کی ضد اتنی بڑی تو نہیں تھی کے پوری  نہ کی جا سکے ۔۔۔۔۔۔۔
موبائل سکرین پے اندھیرا چھا گیا ۔۔نہیں اندھیرا تو حیات کی زندگی میں چھا گیا تھا ۔۔۔۔شاہ نے حیات کو بلاک کر دیا تھا ۔۔۔۔کیوں ؟؟؟؟؟؟ کیا حیات نے کسی غلط چیز کی ضد کی تھی ۔۔۔نہیں بلکے شاہ اب حیات سے اکتا چکا تھا ۔۔۔۔۔کچھ دنوں پہلے بھی شاہ نے خوائش ظاہر کی تھی حیات سے ملنے کی ۔۔۔پر ایسا ممکن نہیں تھا تب سے شاہ بس حیات سے دوری کے بہانے ڈھونڈ رہا تھا ۔۔۔۔۔اور آج وہ کامیاب ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔
شاہ زر ۔۔۔شاہ زر ۔۔۔۔حیات نے سکتے میں جیسے پکارا تھا شاہ کو ۔۔۔۔تم مجھے نہیں چھوڑ سکتے شاہ تم کیوں ہر بار میرے جذباتوں سے کھیلتے ہو کیوں میری محبت کے امتحان لیتے ہو میں اب مزید نہیں سہہ سکتی شاہ پلز واپس آ جاؤ ۔۔۔حیات اب خود سے باتیں کر رہی تھی۔۔۔۔شاہ اب جا چکا تھا شائد ہمیشہ کے لیے ۔۔۔۔۔۔
*************
شاہ اور حیات کو جدا ہوۓ اک سال بیت چکا تھا اس ایک سال میں حیات نے شاہ سے رابطہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تھی مگر ہمیشہ ناکام رہی تھی شاہ کا دل اب پتھر بن چکا تھا ۔۔۔۔ لیکن اسی عرصے میں حیات کی زندگی میں اک نیو انٹری ہوئی تھی ۔۔وہ انٹر ی اور کسی کی نہیں بلکے سالار کی تھی ۔۔۔۔۔
آیت ۔۔۔۔۔کیا یار تم ہر وقت کمرے میں بیٹھی شاہ کو روتی رہتی ہو ۔۔ بھاڑ میں جاۓ شاہ تم نے تو مجھے بور کر کے رکھ دیا ۔۔میں آئندہ نہیں آؤں گی تمہارے پاس ۔۔۔۔
حیات۔۔۔۔نہیں آیت ایسا مت بولو وہ میرا شاہ ہے اور مجھے یقین ہے وہ واپس ضرورآ یگا محبت کرتا ہے وہ مجھ سے ۔۔۔حیات بھلا شاہ کے خلاف کیسے کوئی بات سن سکتی تھی۔۔۔۔۔۔آج بھی حیات خود کو قصور وار سمجھ رہی تھی۔۔کاش آیت میں نے ضد نہ کی ہوتی ۔۔۔کاش میں شاہ سے مل لیتی ۔۔۔۔۔
آیت ۔۔۔۔تم ہوش میں ہو حیات کیا بکواس کر رہی ہو ۔۔تم شاہ سے ملنے جاتی ۔۔۔ار یو ان سینسس ۔۔۔۔۔
حیات۔۔۔۔تو کیا غلط کہہ رہی ہوں میں کم سے کم شاہ آج میرے ساتھ ہوتا ۔۔۔۔۔تم کیا جانو آیت کے میں اک اک لمحہ کس تکلیف میں گزارتی ہوں کتنی اذیت میں رہتی ہوں ہر وقت شاہ کو میں نہیں بھلا سکتی ۔۔۔۔میں نے محبت نہی عشق کیا ہے اس سے ۔۔۔۔۔۔
آیت ۔۔۔۔۔اچھا تم غلط نہی کہہ رہی لیکن اگر تم اس سے مل لیتی اور وہ تمہارے ساتھ کچھ غلط کر دیتا تو ۔۔۔۔۔۔۔
حیات ۔۔۔۔شاہ ایسا نہیں ہے وہ بہت سلجھا ہوا ہے ۔۔۔۔
آیت ۔۔۔۔ھاں جتنا سلجھا ہوا ہے وہ میں دیکھ چکی ہمیشہ تمہیں اذیت میں ڈالا ہوتا ہے سچ میں حیات تمہیں اک یہی نمونہ ملا تھا محبت کرنے کے لیے ۔۔۔آیت بھی کہاں چپ رہنے والی تھی ۔۔۔۔
حیات ۔۔۔۔آیت محبت سوچ سمجھ کے نہیں کی جاتی ۔   اور میں شاہ سے بہت محبت کرتی ہوں ۔۔۔۔آیت تم میری ملاقات کروا دو کسی بھی طرح شاہ سے پلز آیت ۔۔۔میں جانتی ہوں وہ جب مجھے دیکھے گا تو ساری ناراضگی بھول جایگا ۔۔۔حیات آیت کو منانے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔۔۔سہی غلط کی پیچان تو حیات جیسے بھول گئی تھی۔۔۔۔۔اگر کچھ یاد تھا تو صرف شاہ زر ۔حیات کا شاہ زر ۔۔۔
آیت ۔۔۔۔۔حیات تم یہ ملنے والی بات تو نکال دو اپنے دماغ سے میں ایسا کچھ نہیں ہونے دونگی ۔۔۔۔تم نہیں جانتی ان مردوں کو ۔۔۔کسی بھی لڑکی کی عزت خراب کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ہے ۔۔۔یہ تو اپنا کھیل پورا کر لیتے ہیں مگر بیچ میں لڑکیاں بیچاری پس جاتی ہیں ۔۔۔زندگی بھر کی بدنامی اپنے سر لے کے گھومتی ہیں۔۔۔اور ان شادی شدہ مردوں پے تو یقین بلکول نہیں کرنا چاہئے کے ان میں حیا بلکول ختم ہو چکی ہوتی ہے آیت حیات کو سمجھا رہی تھی ۔۔۔۔۔تبھی حیات کے کانوں  میں شاہ زر کی آواز  گھونجی تھے ۔۔۔۔
"حیات صرف باتیں ہی نہیں اور بھی بہت کچھ کرنا ہوتا ہے اب میں آپ سے صرف باتوں کے لیے تو نہیں ملوں گا "۔۔۔۔۔۔
حیات بس خالی آنکھوں سے آیت کو دیکھے جا رہی تھی شائد آیت ٹھیک ہی تو کہہ رہی تھی ۔۔۔شاہ زر بھی تو اک مرد ہی تھا۔۔۔۔۔اور وہ کچھ بھی کر سکتا تھا ۔۔۔۔۔
آیت ۔۔۔۔۔حیات دیکھو یہ فیس بک پے میرا نیو فرینڈ ہے ۔۔۔۔۔حیات نے اک نظر آیت کے موبائل کو دیکھا اور یک دم اس سے موبائل چھین لیا ۔۔۔یہ یہ تو سالار ہے ۔۔۔۔شاہ زر کا کزن ۔۔۔اسکو میں شاہ کے ساتھ تصویروں میں دیکھ چکی ہوں ۔۔۔۔
آیت نے بھی حیرانگی کا اظھار کیا ۔۔۔۔اچھا یہ بات ہے پھر تو میں اسکے سامنے سارے کرتوت پیش کرتی ہوں شاہ کے ۔۔۔۔
نہیں آیت تم ایسا کچھ نہیں کرو گی میں شاہ کی بہت عزت کرتی ہوں اور وہ بہت مہذب ہے اپنی فیملی میں ۔۔میں نہیں چاہتی کے کوئی بھی اسے غلط کہے ۔۔۔۔۔۔حیات نے پھر شاہ کا بھرپور سائیڈ لیتے ہوۓ کہا ۔۔
اف حیات تمہارا یہ شاہ نامہ کب ختم ہوگا آیت نے ماتھا پیٹتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔اچھا چھوڑو تمہیں میں فیس بک کی آئی ڈی بنا دیتی ہوں ۔۔۔۔نیو فرنڈس بناؤ بزی رہو گی تو شائد تمہارا یہ شاہ نامہ بھی ختم ہو ۔۔۔۔
حیات کے لیے آئی ڈی بنا دی گئی اور سب سے پہلے ریکویسٹ سالار کو بھجی گئی ۔۔۔۔
ارے آیت مجھے نہیں پتا یہ ایف بی کیسے استعمال کی جاتی ہے کہیں کچھ غلط نہ کر دوں ۔حیات نے اپنا ڈر ظاہر کرتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔۔
میں ہوں نہ حیات تمہیں سکھانے کے لیے ۔۔۔۔۔۔آیت نے حیات کو سب سکھایا تھا۔۔
ریکویسٹ اکسپٹ کرنے سے پہلے سالار نے حیات سے اسکی پیچان پوچھی تھی ۔۔۔پہلے تو حیات نے بات کو گول مول کیا لیکن بعد میں سالار کو سب بتا دیا اپنی پیچان نہیں چھپائی تھی ۔۔۔ایسے سالار اور حیات کی دوستی کا آغاز ہوا تھا ۔۔۔۔۔اور یہ دوستی ہر گزتے دن کے ساتھ گہری ہوتی گئی ۔۔۔۔لیکن حیات نے سلار کو شاہ کے بارے میں کچھ نہیں بتایا تھا۔۔۔۔ہاں اکثر ذکر ضرور کرتی تھی اسکا ۔۔۔۔
ایک دن سالار نے حیات کو میسج کیا جسے دیکھ کے حیات سانس لینا بھول گئی تھی ۔۔۔
حیات میں جانتا ہوں آپ کسکو پسند کرتی ہیں ۔۔۔۔۔سالار نے میسج کیا تھا ۔۔۔
حیات کے چہرے پے جیسے ایک منٹ میں کتنے رنگ ظاہر ہوۓ تھے ۔۔۔۔
حیات!!! سالار اس نے آپکو سب کچھ بتا دیا؟؟؟؟
نہیں حیات مجھے کسی نے کچھ نہیں بتایا ۔۔۔سالار نے جواب دیا ۔۔۔۔۔حیات میری تو اس سے بہت کم بات ہوتی ہے وہ بھی جب انکے گھر جانا ہو۔۔۔۔۔
حیات کو سمجھ نہیں آئی کے وہ سالار سے کیا کہے ۔،اسی لیے صرف اتنا کہا کے میں آپ سے بعد میں بات کرتی ہوں۔۔۔۔۔اور موبائل فون رکھ دیا ۔۔۔
پر سلار کال پے کال کئے جا رہا تھا شائد وہ آج حیات کے منہ سے سب سننا چاہتا تھا۔۔۔۔
آخر حیات نے کال اٹھائی ۔۔۔اور صرف ہمممممم بولا ۔۔۔حیات واٹس ایپ کیوں اوف کیا جلدی آن کرو میں انتظار کر رہا ہوں۔ ۔۔
حیات  ہمّت کر کے واٹس ایپ کی سکرین پے گئی ۔۔۔اور سالار کو میسج کیا ۔۔۔جی !!!!!!!!
حیات آپ شاہ سے محبت کرتی ہیں اس میں ڈرنے کی کیا بات ہے آپ نے کچھ غلط نہیں کیا محبت کرنا گناہ تو نہیں ہے۔۔۔پر آپ مجھے دوست کہتی ہیں پھر مجھ سے یہ بات کیوں چھپائی؟؟؟ سالار نے سوال کیا تھا ۔۔۔
حیات!!! میں شاہ کے بارے میں کسی کو نہیں بتانا چاہتی اور یہی شاہ کا حکم تھا ۔۔۔۔
سالار!!!! اچھا اتنی محبت کرتی ہیں آپ شاہ سے ؟؟؟
حیات!!! میری محبت کا اندازہ آپ نہی لگا سکتے۔۔۔۔کیوں کے میری محبت میں "میں " کہیں بھی نہیں ہے بس تو ہی تو کا عالم ہے ۔۔۔۔پر آپکو اگر شاہ نے نہیں بتایا تو کیسے علم ہوا آپکو ؟؟؟؟
سالار!!! دوست کہتی ہیں آپ مجھے تو میں اپنی دوست کے درد سے کیسے انجان رہ سکتا ہوں۔۔۔آپکی تکلیف آپکا درد میں نے ہمیشہ محسوس کیا ہے حیات ۔۔۔اور شاہ کے نام پے آپکو درد میں ڈوبتے دیکھا ہے ۔۔۔بس میں كنفرم کرنا چاہتا تھا کے کیا واقعی یہی بات ہے ۔۔۔۔۔
حیات!!! جی یہی بات ہے آپ جو سمجھے ٹھیک سمجھے۔۔۔۔پھر حیات نے سالار کو ساری بات بتا دی پچھلے 4 سالوں کا تمام قصّہ سالار کے سامنے پیش کیا ۔۔۔۔
سالار!!! حیات ویڈیو کال پے آوو ۔۔۔۔۔
حیات!!! نہیں سالار آج نہیں ۔۔۔
سالار!!!! حیات کیوں نہیں میں کہہ رہا ہوں نہ ۔۔۔
حیات!!! سالار آپ میری حالت نہیں دیکھ سکو گے ۔۔۔
سالار!! حیات کال پک کرو ۔۔۔حیات نے کال پک کی تھی ۔۔۔۔اور واقعی سالار حیات کی حالت نہیں دیکھ پایا تھا ۔۔۔۔۔حیات کے آنکھوں میں آنسو تھے اور سالار جب بھی کوئی بات کرتا آنسو مزید حیات کے چہرے کو بھگوتے تھے ۔۔۔۔ آخر میں سالار نے تڑپ کر کہا ۔۔۔۔حیات پلز چپ ہو جاؤ میں ایسے روتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا تمہیں ۔۔۔۔پر آج حیات کھل کے رونا چاہتی تھی ۔۔۔۔حیات بس اب اور آنسو نہیں ۔۔۔اب کے سالار کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔۔۔۔۔حیات چپ کرو مجھے آپکا مسکراتا ہوا چہرہ چاہئے۔۔۔۔حیات نے جھوٹی مسکراہٹ سجانے کی کوشش کی مگر ناکام رہی ۔۔۔۔
حیات اور سالار کی دوستی بہت کم وقت میں بہت گہری ہو گئی تھی اسکی شائد یہی وجہ تھی کے دونو اک دوسرے سے کوئی بات نہیں چھپاتے تھے دونو ایک دوسرے کے سامنے کھلی کتاب کے جیسے تھے۔۔۔سالار نے بھی حیات کو ماہم کے بارے میں سب بتا رکھا تھا ۔
ماہم سالار کی چچا زاد تھی جسے سلار کافی عرصے سے پسند کرتا تھا پر ماہم سالار کو پسند نہیں کرتی تھی اسی وجہ سے بار بار رشتہ بھیجنے کے باوجود کوئی تسلی کن جواب نہیں آتا تھا ۔۔  ۔جہاں حیات کو اسکی محبت نہیں ملی تھی وہی سالار کی بھی ایسی ہی حالت تھی دونو کے غم الگ نہیں تھے دونو کا روگ محبت تھا ۔۔۔یکطرفہ محبت ۔۔۔۔۔۔۔
*************
وقت کی رفتار گھڑی کی سوئیو ں سے بھی تیز تھی ۔۔۔وقت تیزی سے گزر رہا تھا شائد حیات کو ایک بار پھر دکھوں میں پھینکنے کے لیے وقت کی رفتار بہت تیز تھی ۔۔۔۔۔وہاج 5 سال کا ہوگیا تھا آج وہاج کے 5 سال کے ہونے کی خوشی میں برتھڈے پارٹی رکھی گئی تھی گھر مہمانوں سے بھرا ہوا تھا ۔۔۔۔بچوں کی آوازیں پورے گھر میں گھونج رہی تھیں..پارٹی کا تھیم پستہ کلر رکھا گیا تھا ۔۔ ۔حیات پستا رنگ کی ساڑھی میں ہلکا سہ میكاپ اور کھلے بالوں میں بہت ہی حسین لگ رہی تھی جب کے عاصم اور وہاج نے اوف وائٹ کرتوں پے پستا رنگ کی واسكٹ پہن رکھی تھی ۔۔۔ہر طرف خوشی کا سما تھا عاصم کا لخت جگر آج 5 سال کا ہوگیا تھا ۔۔۔کیک کاٹا گیا جس پے وہاج کی بہت بڑی تصویر بنائی گئی تھی ۔۔۔۔۔حیات عاصم اور وہاج نے مل کر کیک کاٹا تھا۔۔۔۔
سبکو کیک بانٹا گیا اسکے بعد کھانے کا اہتمام کیا گیا تھا ۔۔۔سب مہمانوں نے اچھے سے کھانا کھایا تھا ۔۔۔۔۔۔رات کے 12 بجے سب مہمان جا چکے تھے اب گھر میں حیات عاصم اور وہاج کے علاوہ کوئی بھی نہیں تھا ہاں ایک خوش خبری تھی جو حیات نے عاصم کو سنانی تھی۔۔۔۔حیات اور عاصم کے گھر ایک نیا ننّنہ مہمان آنے والا تھا آج صبح ہی حیات کو یہ بات معلوم ہوئی تھی عاصم تیاریوں میں مصروف تھا تو حیات نے اسے نہیں بتایا تھا۔۔۔پر ابھی حیات عاصم کو بتانے والی تھی ۔۔۔۔
حیات کام ختم کر کے کمرے میں گئی تو وہاج سکون سے سو رہا تھا لیکن عاصم کمرے میں نہیں تھا ۔۔۔۔حیات عاصم کو ڈھونڈتے ہوۓ بالکنی کی طرف آئی ۔۔۔۔۔حیات کے پیروں تلے جیسے زمین ہی نکل گئی تھی۔۔۔یہ حیات نے کیسا منظر دیکھ لیا تھا ۔۔۔۔۔حیات کو سانس نہیں آ رہی تھی ۔۔عاصم کے ہاتھ میں حیات کی ڈائری تھی ۔۔۔۔عاصم سب کچھ پڑھ چکا تھا۔۔حیات کا ماضی عاصم کے سامنے آ چکا تھا ۔۔۔۔حیات پر ایک اور قیامت ٹوٹی تھی۔۔۔۔۔۔۔
ح ح حیات ۔۔عاصم نے لڑکھڑاتی زبان سے حیات کو پکارا ۔۔حیات ی ی یہ سب ۔۔۔عاصم سوالیہ نظروں سے حیات کو دیکھے جا رہا تھا ۔۔۔۔۔حیات کے سر پے تو نہ آسمان تھا نہ پیروں تلے زمین ۔۔۔۔۔۔۔
       جاری ہے ۔۔۔۔

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Aug 20, 2021 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

پارسائی سے آگے رسوائی Where stories live. Discover now