Episode 4

52 0 0
                                    


"یہاں سے نیچے کودنا ہے ہمیں۔۔۔"
احمد کھڑکی سے نیچے دیکھتا ہوا بولا۔

"تمہیں کچھ لینا ہے یہاں سے؟"
احمد نے گردن گھما کر حریم کو دیکھا۔

"نہیں۔۔۔"
حریم نفی میں سر ہلاتی ہوئی بولی۔

"ٹھیک ہے پہلے تم چھلانگ لگاؤ۔۔۔"
احمد سائیڈ پر ہوتا ہوا بولا۔

حریم بے خوف و خطر آگے آئی اور کھڑکی میں کھڑی ہو کر نیچے کود گئی۔
حریم کے گرنے کی آواز کے ساتھ ہی احمد بھی کود گیا۔

"افشاء اتنی جلدی کمرے کا دروازہ نہیں کھولتی جلدی چلو تین منٹ رہ گئے ہیں۔۔۔"
احمد تیز تیز قدم اٹھاتا ہوا بول رہا تھا۔

حریم بھی اس کے ہمراہ چلنے لگی۔
وہ دونوں عقبی گیٹ کی جانب چل رہے تھے۔
امید کے مطابق یہاں کوئی بھی نہیں تھا۔

"گیٹ پھلانگ کر نکلنا ہے آؤ۔۔۔"
احمد عقب میں دیکھتا ہوا بولا جہاں سے آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔
حریم کے ساتھ ہی احمد بھی باہر نکل گیا۔

تاریکی اپنے بن پر تھی۔
سیاہ رات کی بھیانک خاموشی خوف میں مبتلا کرنے کو بہت تھی۔
ایسے میں وہ دونوں بنا کسی خوف کے بھاگتے جا رہے تھے۔

احمد یہاں کے راستوں سے بخوبی واقف تھا۔
احمد عقب میں بھی دیکھتا جا رہا تھا لیکن فلحال نہ کوئی آواز سنائی دے رہی تھی نہ ہی کوئی ذی روح دکھائی دے رہا تھا۔

مہتاب روشنی بکھیرنے سے آج قاصر تھا کیونکہ وہ مکمل طور پر بادلوں کی اوٹ میں پوشیدہ تھا۔
ایک گھنٹہ مسلسل وہ دونوں بھاگتے رہے۔
حریم گھنٹوں پر ہاتھ رکھے سانس بحال کرنے لگی۔

دونوں کا تنفس تیز ہو چکا تھا۔
وہ آبادی سے دور نکل آےُ تھے۔
احمد فون نکال کر چیک کرنے لگا۔

"شٹ سگنل بھی چلے گئے۔۔۔"
احمد نے کہتے ہوۓ سامنے جنگل کو دیکھا۔

"اب کس سمت میں چلنا ہے؟"
حریم اس کے عقب میں آ کر بولی۔

بے ساختہ احمد کے لبوں پر مسکراہٹ بکھر گئی۔
"تمہیں یہ پہاڑ دیکھنے کا بہت شوق تھا نہ؟ آج تمہارا یہ شوق پورا ہو جاےُ گا۔۔۔"
احمد ایک نظر اسے دیکھتا آگے چلنے لگا۔

حریم مسکراتی ہوئی اس کے عقب میں چل دی۔
زمین پتوں سے لبریز تھی جن پر پاؤں رکھنے سے چڑر چڑر کی آواز گونجنے لگی۔
گھنے جنگلات تلے خوفناک تاریکی سر اٹھاےُ ہوۓ تھی۔

چاروں سمت صرف درخت ہی درخت دکھائی دے رہے تھے۔
آنکھیں اندھیرے میں دیکھنے کی مانوس تھیں سو انہیں چلنے میں زیادہ دشواری نہیں آ رہی تھی۔
دور پہاڑ کی چوٹیاں دکھائی دے رہی تھیں۔
سیاہ آسمان سے ملتی چوٹیاں۔

دونوں محتاط انداز میں قدم اٹھا رہے تھے۔
دو گھنٹے سرک گئے۔
دونوں تھک چکے تھے۔

"مجھے لگتا ہے وہ کسی اور سمت میں چلے گئے ہوں گے۔۔۔"
احمد اطراف کا جائزہ لیتا ہوا بولا۔

Uljhy Bandhan (Hamna Tanveer)Where stories live. Discover now