Episode 9

52 0 0
                                    


گاڑی حریم کے گھر کے باہر رکی ہوئی تھی۔

حریم نے ایک نظر احمد پر ڈالی۔

معمول کے برعکس وہ مسکرا رہا تھا۔

"احمد تم مجھے تنہا تو نہیں چھوڑو گے نہ؟"

حریم کے دل میں ہزاروں وسوسے جنم لے رہے تھے۔

"میں کیوں تم سے جھوٹ بولوں گا؟"

احمد آبرو اچکا کر بولا۔

حریم خاموش ہو گئی۔

"اچھا اب تو بتا دو تمہارا گھر کہاں ہے؟"

حریم منہ بناتی ہوئی بولی۔

احمد چہرہ جھکا کر مسکرانے لگا۔

"نہیں آتی میں تمہارے گھر ڈاکہ ڈالنے۔۔۔"

حریم خفا خفا سی بولی۔

"تمہارا کیا بھروسہ کب کہاں پہنچ جاؤ۔۔۔"

احمد بغور اس کا چہرہ دیکھتا ہوا بولا۔

"اور تمہارا کیا بھروسہ؟ اگر تم واپس نہ آےُ؟"

حریم یکدم سنجیدہ ہو گئی۔

"میرے واپس آنے تک یہ فضول بولنے کی عادت ختم کر لینا۔۔۔"

احمد کا مطلب تھا اب وہ جاےُ۔

"اور تم کریلے کھانا بند کر دینا۔۔۔"

حریم جل کر بولی۔

احمد نفی میں گردن ہلانے لگا۔

"صاف صاف بولو نہ جاؤ یہاں سے۔‍۔"

حریم منہ بسورتی ہوئی بولی۔

"اچھا صاف صاف بول رہا ہوں جاؤ ماحد میرا انتظار کر رہا ہے۔۔۔"

احمد بے چارگی سے شانے اچکاتا ہوا بولا۔

حریم ناک پر غصہ سجاتی باہر نکل گئی۔

احمد زن سے گاڑی بھگا لے گیا۔

حریم نے گھر کے اندر قدم رکھا تو اسد کے پرفیوم نے اس کا استقبال کیا۔

وہ حریم کی جانب پشت کیے کھڑا تھا۔

حریم اسے عجیب نظروں سے دیکھتی آگے بڑھنے لگی۔

قدموں کی آہٹ پر اسد نے گردن گھمائی۔

حریم کو سامنے دیکھ کر آنکھوں میں بے یقینی سمٹ آئی۔

اسد کی مسکراہٹ گہری ہوتی گئی۔

وہ حریم کی جانب قدم اٹھانے لگا۔

اسد کی خوشی دیکھ کر حریم کے قدم بھاری ہو گئے۔

یہ چند قدم کا فاصلہ صدیوں پر محیط ہو گیا۔

"مجھے نہیں معلوم تھا تم اتنی جلدی آ جاؤ گی۔۔۔"

اسد کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔

"مطلب واپس چلی جاؤں؟"

Uljhy Bandhan (Hamna Tanveer)Where stories live. Discover now