Episode 13

47 2 0
                                    



"حریم میں تم سے شادی نہیں کر سکتا۔۔۔"
احمد ٹھر ٹھر کر بول رہا تھا۔

حریم سانس لینا بھول گئی۔
آنکھوں کی پتلیاں پھیل گئیں۔
وہ اور بھی کچھ کہہ رہا تھا لیکن حرم تو اسی ایک بات پر اٹک گئی تھی۔
حریم کے ہاتھ کپکپانے لگے۔

"حریم؟"
احمد نے اس کا ہاتھ ہلایا۔

حریم نے اپنا ہاتھ پیچھے کر لیا۔
آنکھوں میں تیری نمی نمایاں تھی۔
وہ اجنبی اجنبی نظروں سے احمد کو دیکھ رہی تھی۔

"حریم میری بات سنو۔۔۔"
احمد اس کی آنکھوں میں جھانکتا ہوا بولا۔

"اب کیا رہ گیا ہے کہنے کو؟"
حریم پھٹ پڑی۔

آنسو لڑی کی صورت میں بہنا شروع ہو گئے۔
"مجھے وضاحت کا موقع تو دو۔۔۔"
احمد بےبسی سے بولا۔

حریم کے رخسار تر ہو چکے تھے۔
آنکھیں سرخ ہو کر درد کی داستاں بن چکی تھیں۔
حریم نفی میں سر ہلاتی ہوئی کھڑی ہو گئی۔
ایک شکایتی نظر احمد پر ڈالی اور بیگ اٹھاتی تیز تیز قدم اٹھانے لگی۔

اندر کہیں دل میں ایک ٹیس سی اٹھی تھی۔
احمد کا ضمیر اسے ملامت کر رہا تھا۔
اندر سے آواز آ رہی تھی روک لے اسے۔
احمد نے ہر آواز کا گلا گھونٹ دیا اور فون اٹھا کر باہر نکل آیا۔

آنکھوں کے سامنے منظر دھندلا رہے تھے۔
حریم آنکھیں رگڑتی ہوئی اندھا دھند بھاگ رہی تھی۔
حریم کا تنفس تیز ہو چکا تھا۔
دل تو مانو دھڑکنا ہی بھول گیا تھا۔

وہ آنسو اندر اتارتی بھاگ رہی تھی۔
پارکنگ میں اس کا پاؤں پتھر سے ٹکرایا اور وہ زمین بوس ہو گئی۔
احمد اس سے کچھ فاصلے پر تھا۔

"حریم؟"
وہ پکارتا ہوا اس کے پاس آ گیا۔

حریم بازو صاف کرتی کھڑی ہو گئی۔
احمد نے اس کی جانب ہاتھ بڑھایا۔
حریم نے ہاتھ کے اشارے سے منع کر دیا۔

"مجھے اس ہاتھ کا سہارا نہیں چائیے جس نے مجھے نیچے گرایا ہے۔۔۔"
حریم کہتی ہوئی اپنی گاڑی کی جانب چل دی۔

احمد سانس خارج کرتا اسے دیکھنے لگا۔
حریم نے سر سٹیرنگ ویل پر گرا دیا۔
آنسو اس کے دامن میں گرنے لگے۔

"پاگل تھی تم حریم جو اس کے پیچھے بھاگ رہی تھی۔۔۔"
حریم ہچکیاں لیتی ہوئی بولی۔

"میرا دماغ خراب ہو گیا تھا جو اس جیسے دھوکے باز پر اعتبار کر بیٹھی۔۔۔"
آنسوؤں میں روانی آ گئی۔
دل غم سے پھٹنے کو تھا۔

"کیوں؟ آخر کیوں؟ مجھے جس سے محبت ہو وہی مجھ سے کیوں دور ہو جاتے ہیں؟"
حریم نے دونوں ہاتھوں سے سر تھام لیا۔

احمد کا چہرہ،اس کی باتیں سب کسی فلم کی مانند اس کے سامنے گردش کرنے لگیں۔
"کیسے مان لو؟ کتنی آسانی سے کہہ دیا تم کہ شادی نہیں کر سکتے۔مجھے اتنے وقت سے بیوقوف بنا رہے تھے۔ اس نہج پر لا کر چھوڑا ہے کہ میں چاہ کر بھی خود کو سنبھال نہ پاؤں گی۔۔۔"
حریم سسکتی ہوئی بول رہی تھی۔
حریم اشک بہاتی خاموش ہو گئی۔

Uljhy Bandhan (Hamna Tanveer)Where stories live. Discover now