قسط نمبر 1

751 22 2
                                    

"Science has not yet taught us if madness is or is not the sublimity of the intelligence."
                                (Edgar Allan Poe)
                             ..............
کیپٹن حادی نے جیپ روکی اور نیچے اُتر کر اِدھر اُدھر دیکھنے لگا۔ چاروں طرف اونچی نیچی چٹانوں کے سلسلے دور تک پھیلے ہوئے تھے۔ وہ چند لمحے یوں ہی کھڑا رہا پھر جیپ سے سرخ جھنڈا نکالا۔ جیپ اس نے سڑک سے اتر کر چٹانوں کے درمیان کھڑی کر دی تھی۔
وہ جھنڈا لئے سڑک پر آیا اور پھر بڑی پھرتی سے سڑک پار کی دوسرے لمحے وہ دوسری جانب والی ڈھلان میں اُتر رہا تھا۔
اس کے جسم پر خاکی قمیض اور خاکی پتلون تھی اور پیروں میں گھٹنوں تک پہنچنے والے بوٹس۔ وہ اس طرح چٹانوں کی اوٹ لیتا ہوا ڈھلان میں اتر رہا تھا جیسے دیکھ لئے جانے کا خدشہ ہو۔ سورج مغرب میں جھکنے لگا تھا اور دھوپ کی رنگت نارنجی ہو چلی تھی۔
یہ ایک تنگ سا درہ تھا۔ اس کا اختتام ایک ایسی چٹان پر ہوا جس کی اونچائی راستے کی سطح سے تقریباً سات فٹ ضرور رہی ہوگی۔ حادی بہت احتیاط سے دوسری طرف جھانکنے لگا۔ دوسری طرف نشیب تھا اس کے بعد کی چڑھائی پر وہی سڑک کا ایک حصہ نظر آرہا تھا جس پر سے گزر کر وہ یہاں تک پہنچا تھا۔ اس نے وہ جھنڈا بائیں ہاتھ میں پکڑتے ہوئے داہنے ہاتھ سے دوربین سنمبھالی۔
سڑک اس کی نظروں میں اور زیادہ واضح ہوگئی، وہ دوربین کا فوکس موزوں کرتا رہا۔ اکثر وہ کلائی پر بندھی ہوئی گھڑی کی طرف بھی دیکھ لیتا تھا۔ دفعتاً اس نے وہ سرخ جھنڈا ہوا میں اونچا کر کے لہرانا شروع کر دیا۔
دور چٹانوں سے ایک قافلہ برآمد ہو رہا تھا جو گھوڑوں اور خچروں پر مشتمل تھا۔
حادی دو تین منٹ جھنڈا لہرانے کے بعد وہاں سے ہٹ آیا۔ اب وہ پھر اسی راستے پر چل رہا تھا جس سے پہنچا تھا۔
                      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گھوڑوں اور خچروں پر سامان لدا ہوا تھا اور ان کی تعداد پچاس سے کسے طرح کم نہ تھی۔ ہر جانور پر ایک آدمی بھی موجود تھا۔ اگلے گھوڑے والے کی نظر فضاء میں لہراتے ہوئے سرخ جھنڈے پر پڑی اور اس کے ہاتھوں سے گھوڑے کی باگ چھوٹ گئی۔ پھر وہ سنمبھلا  اور دونوں ہاتھ ہلانے لگا۔ یک بیک پورے قافلے میں ابتری پھیل گئی۔ وہ لوگ جدھر سے نکلے تھے ادھر ہی بھاگنے لگے۔
اچانک ایک جیپ سامنے آتی دکھائی دی۔ قافلے میں سے کسی نے چیخ کر کہا "رُک جاؤ" بدقت تمام گھوڑوں اور خچروں کو روکا گیا۔جیپ ان کے قریب آکر رُک گئی۔ اسے ایک بھاری بھرکم آدمی ڈرائیو کر رہا تھا جو صورت سے ہی اچھا آدمی نہیں معلوم ہوتا تھا۔ اس کے چہرے پر سختی تھی۔
"یہ کیا ہے!" وہ غصیلی آواز میں چیخا
دفعتاً ایک آدمی نے اپنا گھوڑا آگے بڑھایا اور جیپ کے قریب پہنچ کر بولا
"سرخ جھنڈا حضور" آدمی بولا
"تمہیں وہم ہوا ہوگا" جیپ والا بولا
آدمی نے مڑ کر آسمان کی طرف دیکھا۔ جیپ والے کی نظر بھی اٹھ گئی۔ سرخ جھنڈا ہوا میں لہرا رہا تھا۔ ٹھیک اسی وقت چاروں طرف سے فائر ہوئے۔ جیپ ولا سنمبھل کر بیٹھ گیا۔اس نے ہاتھ اٹھا کر قافلے والوں کو نظم وضبط قائم کرنے کو کہا اور پھر  چاروں طرف دیکھنے لگا۔
دفعتاً چاروں طرف سے مسلح فوجی ان کے سامنے آگئے۔ ان کی رائیفلوں کا رخ قافلے کی جانب تھا سبھوں نے اپنے ہاتھ اوپر اٹھا دئے۔ فوجیوں کی قیادت کیپٹن حادی کر رہا تھا۔زرا ہی سی دیر میں پورا قافلہ گھیر لیا گیا۔
"تم لوگ گھوڑوں اور خچروں سے سامان اُتار کر زمین پر ڈال دو" حادی بلند آواز میں کہا
"آخر کیوں؟"  جیپ والا نیچے اترتے ہوئے بولا
"خاموش رہو۔۔۔! تم کون ہو؟"
"آپ خفا کیوں ہوتے ہیں۔۔۔۔میں آپ کو سب سمجھا دیتا ہوں" جیپ والے نے مسکرا کر کہا
"کیا کہنا چاہتے ہو" حادی خشک لہجے میں بولا
"آپ جو کچھ بھی کرنے جا رہے ہیں اس کے لئے آپ کو پچھتانا پڑے گا"
"یقیناً اس کی پشت پر کوئی بارسوخ آدمی ہوگا"  حادی طنزیہ لہجے میں بولا
"مجھے جو کہنا تھا کہہ دیا" جیپ والا غصیلی آواز میں بولا
"کیا تم نے سنا نہیں سارا سامان سڑک پر اُتار دو" حادی نے گھوڑوں اور خچروں والوں کو مخاطب کیا
گھوڑوں اور خچروں پر سے بڑے بڑے تھیلے گرائے جانے لگے اور جیپ والا دانت پیستا رہا۔
                       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کرنل داریان نے فائیل ایک طرف ڈال دی اور کاغذ پر کچھ لکھنے لگا۔ دفعتاً فون کی گھنٹی بجی اور داریان نے قلم رکھ کر ریسیور اٹھا لیا۔
"ہیلو۔۔۔!"
"کرنل صاحب" دوسری طرف سے آواز آئی
"ہاں میں ہی ہوں"
"میں گل شیر ہوں جناب"
"ہاں کہو۔۔۔کیا بات ہے"
"کپتان صاحب کا پیغام ملا ہے"
"کیا خبر ہے"
"انہوں نے ان اسمگلروں کو پکڑ لیا ہے لیکن وہ خطرے میں ہیں"
"کیا مطلب۔۔۔۔؟"
"بس اتنا ہی پیغام موصول ہوا ہے کہ میں نے اُن اسمگلروں کو پکڑ لیا ہے لیکن میں خطرے میں ہوں"
"کہاں سے پیغام آیا ہے"
"شکران سے"
"گل شیر تم میرے لئے رات والے جہاز میں ایک سیٹ بُک کرا دو کوشش کرو کے ایک سیٹ فوری طور پر بُک ہو جائے"
"بہت بہتر جناب"
داریان نے سلسلہ منقطع کر دیا۔ اس کی پیشانی پر سلوٹیں ابھر آئی تھیں۔
                      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
GOOD READS 😊
ENJOY THE EPISODE 💜

بدلتے نقشے(Complete)Место, где живут истории. Откройте их для себя