قسط نمبر 4

114 10 0
                                    

بارہ بجے رات کو جہاز شکران کے ائیرپورٹ پر اُترا۔ داریان نے سوچا کہ اسے باہر جانے سے پہلے کم از کم ایک کپ کافی ضرور پینی چاہئیے۔ اس نے ویٹنگ ایریا کا رُخ کیا۔ لیکن اُسے رُک جانا پڑا کیونکہ جو آدمی اس کی طرف آرہا تھا کوئی اجنبی نہیں تھا۔ یہ انہیں لوگوں میں ست تھا جو کیپٹن حادی کے ساتھ شکران آئے تھے۔ اس نے قریب آکر سلام کیا
"کیا بات ہے؟" داریان نے حیرت سے کہا کیونکہ اس نے حادی کو اپنی آمد کی اطلاع نہیں دی تھی۔
"یہاں آپ کے لئے خطرہ ہے۔۔۔۔۔کیپٹن نے کہلوایا ہے جناب"
"اسے میرے یہاں آنے کی اطلاع کیسے ہوئی"
"انہوں نے مجھے یہ نہیں بتایا"
"کہاں ہے وہ اس وقت"
"میں انہیں فریشو ریسٹورنٹ میں چھوڑ آیا تھا۔ مگر اب وہ وہاں شاید نہ ملیں۔ انہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ وہ ساڑھے دس بجے کہیں چلے جائیں گے"
"کہاں چلے جائیں گے"
"یہ نہیں بتایا"
"اس پر دوبارہ کوئی حملہ تو نہیں ہوا"
"آج ہی ہوا تھا ریسٹورنٹ میں۔ لیکن حملہ آوروں کے کسی ساتھی نے ٹھیک اس وقت سوئچ آف کر دیا جب پولیس انہیں گرفتار کرنے جا رہی تھی"
"اس کے بعد کیا ہوا؟"
"پھر وہی لڑکی کیپٹن کی میز پر آ بیٹھی جو کچھ دیر پہلے ان کے ساتھ موجود تھی۔ کچھ دیر بعد انہوں نے مجھے بتایا کہ آپ شکران ویلی آ رہے ہیں اور آپ کی زندگی خطرے میں ہے"
"خطرے کی نوعیت۔۔۔۔!"
"اس سے زیادہ میں نہیں جانتا"
"قیام کریسنٹ ہی میں ہے" داریان نے پوچھا
"جی ہاں"
داریان نے ایک ویٹر کو بلا کر کافی کا کہا پھر ویٹر کے چلے جانے پر سادہ لباس والے سے بولا "کیا وہ اس لڑکی کے ساتھ کہیں گیا ہو گا"
"جی ہاں۔۔۔۔۔اور ایک لمبا موٹا آدمی بھی ان کے ساتھ لگا رہتا ہے"
"وہ بھی ہے" داریان کا لہجہ اچھا نہیں تھا
"جی ہاں"
"آخر اسے کیسے علم ہوا کہ میں یہاں آرہا ہوں" داریان کچھ سوچتا ہوا بولا
"پتہ نہیں جناب"
اب اس نے شروع سے وہ داستان دہرانی شروع کی کہ ہنگامے کی شروعات کیسے ہوئی تھی۔ داریان کو حادی پر بے تحاشہ غصہ آرہا تھا۔ آخر ایسے حالات میں اسے کھلے عام گھومنے کی کیا ضرورت تھی اور وہاں نعمان کو ساتھ لونے کی کیا ضرورت تھی۔
"کیا وہ لڑکی پہلے بھی کبھی حادی کے ساتھ دیکھی گئی ہے"
"نہیں جناب ہم نے تو نہیں دیکھا"
اتنے میں کافی آگئی اور ویٹر نے ٹرے میز پر رکھ دی۔ لیکن اس کے چہرے پر جھنجھلاہٹ تھی اور وہ کچھ بڑبڑاتا بھی جا رہا تھا۔ داریان اسے غور سے دیکھ رہا تھا۔
"کیا بات ہے؟" داریان نرم لہجے میں بولا
"کیا کہوں صاحب تمیز ہی نہیں ہے لوگوں کو" ویٹر نے برا سا منہ بنا کر کہا
"کیا ہوا ہے بھئی"
"صاحب!اس لفظ سوری  سے جان جلتی ہے۔ سوری کہا کوئی بات ہی نہیں اور آگے بڑھ گئے۔ ایک صاحب نے ٹکر ماری جتنی دیر میں میں سنمبھلتا سوری کہہ کر یہ جا وہ جا"
"اوہ۔۔۔۔" داریان نے تشویش سے کہا
داریان کافی کی ٹرے کی طرف دیکھنے لگا۔ ویٹر جا چکا تھا۔ سادہ لباس والے نے ٹرے کی طرف ہاتھ بڑھایا۔
"ٹھرو۔۔۔۔!" داریان مسکرا کر بولا " خدا مجھے ابھی زندہ رکھنا چاہتا ہے"
"میں نہیں سمجھا جناب"
"اس ویٹر سے کوئی جان بوجھ کر ٹکرایا ہے۔ مِلک پاٹ پر ڈھکن نہیں ہے اور کوئی بھی چیز اس میں با آسانی ڈالی جا سکتی ہے"
"اوہ۔۔۔۔۔!"
"وہ ایک بلی کھڑکی میں بیٹھی ہوئی ہے دودھ کو پرچ میں ڈال کر نیچے رکھ دو"
سادہ لباس والے نے ایسا ہی کیا۔ بلی کھڑکی سے کود کر پرچ کی طرف آئی۔وہ اسے دودھ پیتا دیکھتے رہے۔ یک بیک بلی نے چیخنا شروع کر دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے دم توڑ دیا۔ لوگ بلی کو چیختا دیکھ کر اس کی طرف متوجہ ہو گئے تھے ان میں وہ ویٹر بھی تھا جس نے کافی میز پر لگائی تھی۔ داریان اس کی طرف دیکھ کر مسکرایا۔
                         ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Continue...........
GOOD READS 😊
ENJOY THE EPISODE 💜

بدلتے نقشے(Complete)Hikayelerin yaşadığı yer. Şimdi keşfedin